• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
42- ذِكْرُ الرِّوَايَاتِ الْمُغَلَّظَاتِ فِي شُرْبِ الْخَمْرِ
۴۲- باب: شراب پینے کے سلسلے میں سخت قسم کی احادیث کا ذکر​


5662- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لايَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَشْرَبُ الْخَمْرَ شَارِبُهَا حِينَ يَشْرَبُهَا، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلايَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا، وَهُوَ مُؤْمِنٌ "۔ ۱؎
* تخريج: خ/المظالم ۳۰ (۲۴۷۵)، الحدود ۲ (۶۷۷۲)، م/الإیمان ۲۴ (۵۷)، ق/الفتن ۳ (۳۹۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۹۱، ۱۴۸۶۳) (صحیح)
۵۶۶۲- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، اور جب وہ کوئی ایسی چیز لوٹتا ہے، جس کی طرف لوگ نظریں اٹھا کر دیکھتے ہوں تو وہ مومن باقی نہیں رہتا ''۔
وضاحت ۱؎: لیکن توبہ کا دروازہ کھلا رہتا ہے، جب بھی توبہ کرتا ہے اس کا ایمان لوٹ آتا ہے، (دیکھیے حدیث نمبر ۴۸۷۴ اور اس کا حاشیہ)۔


5663- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ كُلُّهُمْ حَدَّثُونِي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ يَرْفَعُ الْمُسْلِمُونَ إِلَيْهِ أَبْصَارَهُمْ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۸۷۴ (صحیح)
۵۶۶۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا۔ اور جب کوئی قیمتی چیز چراتا ہے جس کی طرف مسلمان (حسرت سے) نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں، تو وہ مومن باقی نہیں رہتا''۔


5664- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَنَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ؛ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ؛ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ؛ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاقْتُلُوهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۳۰۱)، وقد أخرجہ: د/الحدود ۳۶ (۴۴۸۳)، حم (۲/۱۳۶) (صحیح)
۵۶۶۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما اور صحابہ کرام کی ایک جماعت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شر اب پیئے اسے کوڑے لگاؤ، پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ پھر پیئے تو اسے قتل کر دو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سلسلہ میں صحیح قول ابن القیم اور ان کے شیخ امام ابن تیمیہ کا قول ہے کہ شرابی کے متعلق حسب مصلحت عمل ہوگا، چنانچہ امام اگر سمجھتا ہے کہ اس جرم میں لوگ بکثرت ماخوذ ہو رہے ہیں اور اسے روکنے کا واحد علاج قتل ہی ہے تو ایسی صورت میں شرابی کو قتل کیا جائے گا لیکن یہ حسب مصلحت بطور تعزیر ہوگا نہ کہ بطور حد۔


5665- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكِرَ؛ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكِرَ؛ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ؛ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ "۔
* تخريج: د/الحدود ۳۷ (۴۴۸۴)، ق/الحدود ۱۷ (۲۵۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۴۸)، حم (۲/۲۸۰، ۲۹۱، ۵۰۴، ۵۱۹) (صحیح)
۵۶۶۵- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب کوئی نشہ میں مست ہو جائے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر مست ہو تو کوڑے لگاؤ، اگر پھر بھی مست ہو تو پھر اسے کوڑے لگاؤ''، پھر چوتھی مر تبہ کے بارے میں فرمایا: ''اس کی گر دن اڑا دو''۔


5666- أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، عَنِ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ بَكْرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: مَا أُبَالِي شَرِبْتُ الْخَمْرَ أَوْ عَبَدْتُ هَذِهِ السَّارِيَةَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۱۳۲) (صحیح الإسناد)
۵۶۶۶- ابو موسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے تھے: میں پروا نہیں کرتا (یعنی اس میں کوئی فرق نہیں سمجھتا) کہ شراب پیوں یا اللہ جل جلالہ کے علاوہ اس ستون کو پوجوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
43- ذِكْرُ الرِّوَايَةِ الْمُبَيَّنَةِ عَنْ صَلَوَاتِ شَارِبِ الْخَمْرِ
۴۳- باب: شرابیوں کی صلاۃ کے متعلق صریح روایات کا بیان​


5667- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنِ بْنِ عَلاقٍ دِمَشْقِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ أَنَّ ابْنَ الدَّيْلَمِيِّ رَكِبَ يَطْلُبُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ ابْنُ الدَّيْلَمِيِّ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ: هَلْ سَمِعْتَ يَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو! رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ شَأْنَ الْخَمْرِ بِشَيْئٍ؛ فَقَالَ: نَعَمْ سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا يَشْرَبُ الْخَمْرَ رَجُلٌ مِنْ أُمَّتِي؛ فَيَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَلاةً أَرْبَعِينَ يَوْمًا "۔
* تخريج: ق/الأشربۃ ۴ (۳۳۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۴۳)، حم (۲/۱۷۶، ۱۸۹)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۵۶۷۳) (صحیح)
۵۶۶۷- عروہ بن رویم بیان کرتے ہیں کہ ابن دیلمی عبداللہ بن عمرو بن عاص کی تلاش میں سوار ہوئے، ابن دیلمی نے کہا: چنانچہ میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کیا: عبداللہ بن عمرو! آپ نے شراب کے سلسلے میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: '' میری امت کا کوئی شخص شراب نہ پیئے، ورنہ اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی صلاۃ قبول نہیں کرے گا''۔


5668- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالاحَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي: ابْنَ خَلِيفَةَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ الْقَاضِي: إِذَا أَكَلَ الْهَدِيَّةَ فَقَدْ أَكَلَ السُّحْتَ، وَإِذَا قَبِلَ الرِّشْوَةَ بَلَغَتْ بِهِ الْكُفْرَ، وَقَالَ مَسْرُوقٌ: مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ؛ فَقَدْ كَفَرَ، وَكُفْرُهُ أَنْ لَيْسَ لَهُ صَلاةٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۳۳) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی '' خلف '' حافظہ کے کمزور ہیں)
۵۶۶۸- مسروق کہتے ہیں: قاضی نے جب ہدیہ لیا ۱؎ تو اس نے حرام کھا یا، اور جب اس نے رشوت قبول کر لی تو وہ کفر تک پہنچ گیا، مسروق نے کہا: جس نے شراب پی، اس نے کفر کیا اور اس کا کفر یہ ہے کہ اس کی صلاۃ (قبول) نہیں ہوتی۔
وضاحت ۱؎: یعنی کسی ایسے شخص سے جس سے قاضی بننے سے پہلے نہیں لیتا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
44- ذِكْرُ الآثَامِ الْمُتَوَلِّدَةِ عَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ مِنْ تَرْكِ الصَّلَوَاتِ وَمِنْ قَتْلِ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَمِنْ وُقُوعٍ عَلَى الْمَحَارِمِ
۴۴- باب: شراب پینے کی وجہ سے ہونے والے گناہ جیسے ترک صلاۃ، اللہ کی طرف حرام کردہ قتل ناحق اور محرم سے زنا کاری وغیرہ کا ذکر​


5669- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا أُمُّ الْخَبَائِثِ إِنَّهُ كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ خَلا قَبْلَكُمْ تَعَبَّدَ فَعَلِقَتْهُ امْرَأَةٌ غَوِيَّةٌ؛ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ جَارِيَتَهَا فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّا نَدْعُوكَ لِلشَّهَادَةِ؛ فَانْطَلَقَ مَعَ جَارِيَتِهَا؛ فَطَفِقَتْ كُلَّمَا دَخَلَ بَابًا أَغْلَقَتْهُ دُونَهُ حَتَّى أَفْضَى إِلَى امْرَأَةٍ وَضِيئَةٍ عِنْدَهَا غُلامٌ، وَبَاطِيَةُ خَمْرٍ فَقَالَتْ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا دَعَوْتُكَ لِلشَّهَادَةِ، وَلَكِنْ دَعَوْتُكَ لِتَقَعَ عَلَيَّ أَوْ تَشْرَبَ مِنْ هَذِهِ الْخَمْرَةِ كَأْسًا أَوْ تَقْتُلَ هَذَا الْغُلامَ قَالَ: فَاسْقِينِي مِنْ هَذَا الْخَمْرِ كَأْسًا فَسَقَتْهُ كَأْسًا قَالَ زِيدُونِي؛ فَلَمْ يَرِمْ حَتَّى وَقَعَ عَلَيْهَا، وَقَتَلَ النَّفْسَ؛ فَاجْتَنِبُوا الْخَمْرَ؛ فَإِنَّهَا وَاللَّهِ لا يَجْتَمِعُ الإِيمَانُ، وَإِدْمَانُ الْخَمْرِ إِلا لَيُوشِكُ أَنْ يُخْرِجَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۸۲۲) (صحیح)
۵۶۶۹- عبدالرحمن بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا: شراب سے بچو، کیونکہ یہ برائیوں کی جڑ ہے، تم سے پہلے زمانے کے لو گوں میں ایک شخص تھا جو بہت عبا دت گزار تھا، اسے ایک بدکار عورت نے پھانس لیا، اس نے اس کے پاس ایک لونڈی بھیجی اور اس سے کہلا بھیجا کہ ہم تمہیں گوا ہی دینے کے لیے بلا رہے ہیں، چنا نچہ وہ اس کی لونڈی کے ساتھ گیا، وہ جب ایک دروازے میں داخل ہو جاتا (لونڈی) اسے بند کرنا شروع کر دیتی یہاں تک کہ وہ ایک حسین و جمیل عورت کے پاس پہنچا، اس کے پاس ایک لڑکا تھا اور شراب کا ایک برتن، وہ بولی: اللہ کی قسم! میں نے تمہیں گواہی کے لیے نہیں بلا یا ہے، بلکہ اس لیے بلایا ہے کہ تم مجھ سے صحبت کرو، یا پھر ایک گلاس یہ شراب پیو، یا اس لڑکے کو قتل کر دو، وہ بولا: مجھے ایک گلاس شراب پلا دو، چنانچہ اس نے ایک گلاس پلا ئی، وہ بولا: اور دو، اور وہ وہاں سے نہیں ہٹا یہاں تک کہ اس عورت سے صحبت کر لی اور اس بچے کا خون بھی کر دیا ۱؎، لہذا تم لوگ شراب سے بچو، اللہ کی قسم! ایمان اور شراب کا ہمیشہ پینا، دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے، البتہ ان میں سے ایک دوسرے کو نکال دے گا ۲؎۔
وضاحت ۱؎: ایک روزنامہ اخبار میں ایک مسلمان شرابی نوجوان کے بارے میں یہاں تک خبر آئی تھی کہ اس نے اپنی سگی ماں سے زبردستی زنا کیا، نعوذ بالله من ذلك.
وضاحت ۲؎: یعنی اگر شراب سے توبہ نہیں کی تو ایمان اس کے اندر سے نکل جائے گا۔


5670- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ يَعْنِي: ابْنَ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ يَقُولُ: اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا أُمُّ الْخَبَائِثِ؛ فَإِنَّهُ كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ خَلا قَبْلَكُمْ يَتَعَبَّدُ، وَيَعْتَزِلُ النَّاسَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ، قَالَ: فَاجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهُ، وَاللَّهِ لا يَجْتَمِعُ، وَالإِيمَانُ أَبَدًا إِلا يُوشِكَ أَحَدُهُمَا أَنْ يُخْرِجَ صَاحِبَهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۶۷۰- عبدالرحمن بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا: شراب سے بچو، کیونکہ یہ برائیوں کی جڑ ہے، تم سے پہلے زمانے کے لو گوں میں ایک شخص تھا جو بہت عبا دت گذار تھا اور لو گوں سے الگ رہتا تھا، پھر اسی طرح ذکر کیا۔ وہ کہتے ہیں: لہذا تم شراب سے بچو، اس لیے کہ اللہ کی قسم وہ (یعنی شراب نوشی) اور ایمان کبھی اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ البتہ ان میں سے ایک دوسرے کو نکال دے گا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اگر بغیر توبہ کے مرگیا، اور اگر توبہ کر لے گا تو ایمان شراب کے اثر کو نکال دے گا إن شاء اللہ۔


5671- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنِ الْعَلائِ - وَهُوَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ - عَنْ فُضَيْلٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَلَمْ يَنْتَشِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ مَا دَامَ فِي جَوْفِهِ أَوْ عُرُوقِهِ مِنْهَا شَيْئٌ، وَإِنْ مَاتَ مَاتَ كَافِرًا، وَإِنْ انْتَشَى لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، وَإِنْ مَاتَ فِيهَا مَاتَ كَافِرًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۴۰۱) (صحیح)
۵۶۷۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: جس نے شراب پی اور اسے نشہ (گرچہ) نہیں ہو ا، جب تک اس کا ایک قطرہ بھی اس کے پیٹ یا اس کی رگوں میں باقی رہے گا ۱؎ اس کی کوئی صلاۃ قبول نہیں ہوگی، اور اگر وہ مر گیا تو کافر کی موت مرے گا ۲؎، اور اگر اسے نشہ ہو گیا تو اس کی صلاۃ چالیس دن تک قبول نہیں ہوگی، اور اگر وہ اسی حالت میں مر گیا تو وہ کافر کی موت مرے گا۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ شراب کا ایک قطرہ بھی (جو نشہ پیدا نہیں کرتا) حرام ہے، ارشاد نبوی ہے '' جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ پیدا کرے اس کا تھوڑا سا حصہ بھی حرام ہے۔ ''
وضاحت ۲؎: جیسے کفر کے ساتھ نماز مقبول نہیں اسی طرح شراب کے پیٹ میں موجود ہونے سے صلاۃ قبول نہیں ہوگی، تو اس حالت میں موت کافر کی موت ہوئی کیونکہ بے صلاۃ نہ پڑھنے والا کافر ہے، جیسا کہ محققین علما کا فتوی ہے۔
خَالَفَهُ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ
سابقہ روایت میں یزید بن ابی زیاد نے فضیل سے اختلاف کیا


5672- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِالرَّحِيمِ، عَنْ يَزِيدَ ح وَأَنْبَأَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ: عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ؛ فَجَعَلَهَا فِي بَطْنِهِ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ مِنْهُ صَلاةً سَبْعًا إِنْ مَاتَ فِيهَا " وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا فَإِنْ أَذْهَبَتْ عَقْلَهُ عَنْ شَيْئٍ مِنْ الْفَرَائِضِ، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: الْقُرْآنِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ أَرْبَعِينَ يَوْمًا إِنْ مَاتَ فِيهَا، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۹۲۱) (ضعیف)
(اس کے راوی '' یزید '' ضعیف ہیں۔)
۵۶۷۲- عبداللہ بن عمر و رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے شراب پی اور پیٹ میں اسے اتا رلی، اللہ اس کی سات دن کی صلاۃ قبول نہیں کر ے گا، اگر وہ اس دوران میں مرگیا، تو وہ کفر کی حالت میں مرے گا، اور اگر اس کی عقل چلی گئی اور کوئی فرض چھوٹ گیا (ابن آدم نے کہا: قرآن چھوٹ گیا)، تو اس کی چالیس دن کی صلاۃ قبول نہیں ہوگی اور اگر وہ اس دوران میں مر گیا، تو کفر کی حالت میں مرے گا۔
وضاحت ۱؎: یعنی یزید بن زیاد کی روایت فضیل کی حدیث سے متن اور سند دونوں اعتبار سے مختلف ہے، چنانچہ فضیل کی حدیث ابن عمر رضی الله عنہما پر موقوف ہے جب کہ یزید کی عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کی روایت سے مرفوع ہے، لیکن یزید ضعیف راوی ہیں اس لیے اس حدیث کا موقوف ہونا ہی صواب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
45-تَوْبَةُ شَارِبِ الْخَمْرِ
۴۵- باب: شرابی کی تو بہ کا بیان​


5673- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ح و أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بَقِيَّةَ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو - وَهُوَ الأَوْزَاعِيُّ - عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ - وَهُوَ فِي حَائِطٍ لَهُ بِالطَّائِفِ - يُقَالُ لَهُ: الْوَهْطُ وَهُوَ مُخَاصرفتًى مِنْ قُرَيْشٍ يُزَنُّ ذَلِكَ الْفَتَى بِشُرْبِ الْخَمْرِ؛ فَقَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ شَرْبَةً لَمْ تُقْبَلْ لَهُ تَوْبَةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ؛ فَإِنْ عَادَ لَمْ تُقْبَلْ تَوْبَتُهُ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ اللَّفْظُ لِعَمْرٍو۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۶۶۷ (صحیح)
۵۶۷۳- عبداللہ بن دیلمی کہتے ہیں: میں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کی خدمت میں حاضر ہو ا، وہ طائف کے اپنے باغ میں تھے جسے لوگ وہط کہتے تھے۔ وہ قریش کے ایک نوجوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے، اس نوجوان پر شراب پینے کا شک کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: '' جس نے ایک گھونٹ شراب پی، اس کی توبہ چالیس دن تک قبول نہ ہوگی۔ (اس کے بعد) پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ اسے قبول کر لے گا، اور اگر اس نے پھر شراب پی تو پھر چالیس دن تک توبہ قبول نہ ہوگی۔ اس کے بعد اگر اس نے تو بہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی تو بہ قبول فرمائے گا، اور اگر اس نے پھر پی تو اللہ تعالیٰ کو حق ہے کہ وہ قیامت کے دن اسے جہنمیوں کا مواد پلائے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: بشرطیکہ توبہ کی توفیق اسے نہ ملی ہو اور اس کی مغفرت نہ ہوئی ہو۔


5674- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ- عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، ثُمَّ لَمْ يَتُبْ مِنْهَا حُرِمَهَا فِي الآخِرَةِ "۔
* تخريج: خ/الأشربۃ ۱ (۵۵۷۵)، ق/الأشربۃ ۱ (۳۳۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۵۹)، حم (۲/۱۹، ۲۲، ۲۸) (صحیح)
۵۶۷۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے دنیا میں شراب پی پھر توبہ نہیں کی تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اگر چہ وہ جنت میں داخل ہو جائے، کیونکہ اس نے جنت کا اپنا حق لینے میں دنیا میں عجلت سے کام لیا، یہ ایسے ہی جیسے ریشم کے بارے میں مسند طیالسی میں ایک حدیث ہے (نمبر ۲۲۱۷) کہ '' جو دینا میں ریشم پہنے گا وہ آخرت میں اسے نہیں پہن سکے گا گرچہ اس میں داخل ہو جائے، دیگر اہل جنت تو پہنیں گے مگر وہ نہیں پہن سکے گا۔ '' (ابن حبان نے اس حدیث کی تصحیح کی ہے ۷/۲۹۷)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
46-الرِّوَايَةُ فِي الْمُدْمِنِينَ فِي الْخَمْرِ
۴۶- باب: عادی شرابیوں کے سلسلے کی روا یات کا ذکر​


5675- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ نُبَيْطٍ، عَنْ جَابَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنَّانٌ، وَلاعَاقٌّ، وَلا مُدْمِنُ خَمْرٍ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۶۱۲)، حم (۲/۲۰۱، ۲۰۳) (صحیح)
۵۶۷۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' احسان جتانے والا، ماں باپ کی نا فرمانی کرنے والا اور ہمیشہ شراب پینے والا (عادی شرابی): یہ سب جنت میں نہیں داخل ہو سکتے ''۔


5676- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ، وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ مِنْهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الآخِرَةِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۵۸۵ (صحیح)
۵۶۷۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اسے ہمیشہ پیتا رہا، اور اس سے توبہ نہیں کی تو اسے آخرت کی (پاکیزہ) شراب نہ ملے گی ''۔


5677- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ، وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الآخِرَةِ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۵۸۵ (صحیح)
۵۶۷۷- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اسے ہمیشہ پیتا رہا، اسے آخرت کی (پاکیزہ) شراب نہ ملے گی''۔


5678- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ يَحْيَى، عَنِ الضَّحَّاكِ، قَالَ: مَنْ مَاتَ مُدْمِنًا لِلْخَمْرِ نُضِحَ فِي وَجْهِهِ بِالْحَمِيمِ حِينَ يُفَارِقُ الدُّنْيَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۸۲۳) (حسن الإسناد)
۵۶۷۸- ضحاک کہتے ہیں: جو ہمیشہ شراب پئے ہوئے مر گیا، تو دنیا سے اس کے جدا ہونے کے وقت اس کے منہ پر گرم پانی کا چھینٹا دیا جائے گا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی جہنم کے پانی کا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
47-تَغْرِيبُ شَارِبِ الْخَمْرِ
۴۷- باب: شرابی کو شہر بدر کرنے کا بیان​


5679- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: غَرَّبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَبِيعَةَ بْنَ أُمَيَّةَ فِي الْخَمْرِ إِلَى خَيْبَرَ فَلَحِقَ بِهِرَقْلَ فَتَنَصَّرَ؛ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لا أُغَرِّبُ بَعْدَهُ مُسْلِمًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۵۳) (ضعیف الإسناد)
(''سعید بن المسیب '' کا سماع عمر رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن جب ابن المیسب کے مرفوع مراسیل مقبول ہیں تو عمر رضی الله عنہ کے واقعہ کے بارے میں کیوں مقبول نہیں ہوں گے؟)
۵۶۷۹- سعید بن مسیب کہتے ہیں: شراب کی وجہ سے عمر رضی الله عنہ نے ربیعہ بن امیہ کو خیبر کی طرف نکال دیا ۱؎، پھر وہ ہر قل سے جا ملے اور عیسائی ہو گئے، تو عمر رضی الله عنہ نے کہا: اس کے بعد میں کسی مسلمان کو شہر بدر نہیں کروں گا۔
وضاحت ۱؎: یہ شہر بدری حد میں نہیں، بلکہ بطور تعزیر تھی، اسی طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر رضی الله عنہ کا مذکورہ قول ہے، یہ اس شہر بدری کے خلاف ہے جو حد زنا کے وقت وجود میں آتی ہے، اس طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر رضی الله عنہ مذکورہ بات نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ تو حد زنا میں داخل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
48-ذِكْرُ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ السُّكْرِ
۴۸- باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر​


5680- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْرَبُوا فِي الظُّرُوفِ، وَلا تَسْكَرُوا ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ غَلِطَ فِيهِ أَبُو الأَحْوَصِ سَلاَّمُ بْنُ سُلَيْمٍ لانَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَيْهِ مِنْ أَصْحَابِ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، وَسِمَاكٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ، وَكَانَ يَقْبَلُ التَّلْقِينَ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: كَانَ أَبُو الأَحْوَصِ يُخْطِئُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، خَالَفَهُ شَرِيكٌ فِي إِسْنَادِهِ، وَفِي لَفْظِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۲۳) (حسن، صحیح الإسناد)
۵۶۸۰- ابو بردہ بن نیار رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہر برتن میں پیو، لیکن اتنا نہیں کہ مست ہو جاؤ'' ۱؎۔ ٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، اس میں ابو الاحوص سلام بن سلیم نے غلطی کی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ سماک کے تلامذہ میں سے کسی نے بھی ان کی متابعت کی ہو، اور سماک خود بھی قوی نہیں وہ تلقین کو قبول کرتے تھے ۲؎۔ امام احمد بن حنبل نے کہا: ابو الاحوص اس حدیث میں غلطی کرتے تھے، شر یک نے ابو الا حوص کی اسناد اور الفاظ میں مخالفت کی ہے ۳؎۔
وضاحت ۱؎: احتمال ہے اس بات کا کہ '' ولاتسكروا'' سے مراد ''ولا تشربوا المسكر'' ہو، یعنی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس تاویل سے اس روایت اور حرام بتانے والی دیگر روایات کے اندر تطبیق ہو جاتی ہے۔
وضاحت ۲؎: تلقین کا معنی ہوتا ہے: کسی سے اعادہ کرانے کے لیے کوئی بات کہنا، بالمشافہ سمجھنا، بار بار سمجھا کر، سنا کر ذہن میں بٹھانا اور ذہن نشین کرانا۔
وضاحت۳؎: ابوالا حوص بخاری و مسلم کے رواۃ میں سے ہیں، اور ان کی اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں، جب کہ ان کے برخلاف شریک حافظہ کے ضعیف ہیں۔


5681- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الدُّبَّائِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتَِ. ٭خَالَفَهُ أَبُو عَوَانَةَ۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۶ (۹۷۷)، ت/الجنائز ۶۰ (۱۰۵۴)، الإضاحي ۱۴ (۱۵۱۰)، الأشربۃ ۶ (۱۸۶۹)، ق/الأشربۃ ۳۴۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۲)، حم (۵/۳۵۶، ۳۵۹، ۳۶۱) (صحیح)
(اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور تھے، اس لیے غلطی کر جاتے تھے۔)
۵۶۸۱- بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کدو کی تُو نبی، لاکھی برتن، لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ ٭ ابو عوانہ نے شریک کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: ابو عوانہ نے شریک کی مخالفت کی ہے، جو آگے کی روایت میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207

5682- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَجَّاجٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ قِرْصَافَةَ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: اشْرَبُوا وَلاتَسْكَرُوا.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَيْضًا غَيْرُ ثَابِتٍ، وَقِرْصَافَةُ هَذِهِ لا نَدْرِي مَنْ هِيَ، وَالْمَشْهُورُ عَنْ عَائِشَةَ خِلافُ مَا رَوَتْ عَنْهَا قِرْصَافَةُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۶۸۰ (ضعیف الإسناد)
(قرصافہ مجہول ہیں، لیکن عائشہ رضی الله عنہا سے مرفوع صحیح ہے جیسا کہ گذرا)
۵۶۸۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: شراب پیو، لیکن (اس حد تک کہ) مست نہ ہو جاؤ۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ بھی ثابت نہیں ہے اور قرصافہ یہ کون ہے؟ ہمیں نہیں معلوم اور عائشہ رضی الله عنہا سے منقول جو مشہور بات ہے وہ اس کے بر عکس ہے جو قرصافہ نے ان سے روایت کی ہے۔
(قرصافہ کی مخالف روایت آگے آ رہی ہے)


5683- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ قُدَامَةَ الْعَامِرِيِّ أَنَّ جَسْرَةَ بِنْتَ دَجَاجَةَ الْعَامِرِيَّةَ حَدَّثَتْهُ قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ سَأَلَهَا أُنَاسٌ كُلُّهُمْ يَسْأَلُ عَنِ النَّبِيذِ يَقُولُ: نَنْبِذُ التَّمْرَ غُدْوَةً، وَنَشْرَبُهُ عَشِيًّا، وَنَنْبِذُهُ عَشِيًّا، وَنَشْرَبُهُ غُدْوَةً قَالَتْ: لا أُحِلُّ مُسْكِرًا، وَإِنْ كَانَ خُبْزًا، وَإِنْ كَانَتْ مَائً قَالَتْهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۳۱) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی '' قدامہ '' اور '' جسرہ '' دونوں لین الحدیث ہیں)
۵۶۸۳- جسرہ بنت دجاجہ عامر یہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا کو سنا: ان سے کچھ لو گوں نے سوال کیا اور وہ سب ان سے نبیذ کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہہ رہے تھے کہ ہم لوگ صبح کو کھجور بھگوتے اور شام کو پیتے ہیں اور شام کو بھگوتے ہیں تو صبح میں پیتے ہیں، تو وہ بولیں: میں کسی نشہ لانے والی چیز کو حلال قرار نہیں دیتی خواہ وہ روٹی ہو خواہ پانی، انہوں نے ایسا تین بار کہا۔


5684- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا كَرِيمَةُ بِنْتُ هَمَّامٍ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تَقُولُ: نُهِيتُمْ عَنِ الدُّبَّائِ، نُهِيتُمْ عَنِ الْحَنْتَمِ، نُهِيتُمْ عَنِ الْمُزَفَّتِ، ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَى النِّسَائِ؛ فَقَالَتْ: إِيَّاكُنَّ وَالْجَرَّ الأَخْضَرَ، وَإِنْ أَسْكَرَكُنَّ مَائُ حُبِّكُنَّ فَلاتَشْرَبْنَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۶۰) (حسن الإسناد)
۵۶۸۴- کریمہ بنت ہمام بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کو کہتے ہوئے سنا: تم لو گوں کو کدو کی تو نبی سے منع کیا گیا ہے، لاکھی برتن سے منع کیا گیا ہے اور روغنی برتن سے منع کیا گیا ہے، پھر وہ عورتوں کی طرف متوجہ ہوئیں اور بولیں: سبز روغنی گھڑے سے بچو اور اگر تمہیں تمہارے مٹکوں کے پانی سے نشہ آ جائے تو اسے نہ پیو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207

5685- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي وَالِدَتِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ الأَشْرِبَةِ؛ فَقَالَتْ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ.
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۷۴) (صحیح)
۵۶۸۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ان سے مشروبات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتے تھے۔
وَاعْتَلُّوا بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ
لوگوں نے عبداللہ بن شداد کی(آگے آنے والی) اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے جو عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے


5686- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ شُبْرُمَةَ يَذْكُرُهُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا، وَكَثِيرُهَا، وَالسُّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ.
٭ابْنُ شُبْرُمَةَ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۷۸۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۵۶۸۷-۵۶۸۹) (صحیح)
۵۶۸۶- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: شراب کم ہو یا زیادہ حرام ہے، اور دوسرے مشروبات اس وقت حرام ہیں جب نشہ آ جائے۔ ٭ابن شبرمہ نے اسے عبداللہ بن شداد سے نہیں سنا۔ (اس کی دلیل آگے آ رہی ہے)۔


5687- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الثِّقَةُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حُرِّمَتِ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا، وَكَثِيرُهَا، وَالسَّكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ.
٭خَالَفَهُ أَبُو عَوْنٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۵۶۸۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: شراب تو بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ اور دوسرے مشروبات (اس وقت حرام ہیں) جب نشہ آ جائے۔ ٭ ابو عون محمد عبید اللہ ثقفی نے ابن شبرمہ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مخالفت یہ ہے کہ ابو عون نے ''السكر'' (سین کے ضم اور کاف کے سکون کے ساتھ) کی بجائے ''المسكر '' (میم کے ضمہ، سین کے کسرہ اور کاف کے کسرہ کے ساتھ) ('' ما أسكر'' جیسا کہ اگلی روایت میں ہے) روایت کی ہے، جو معنی میں بھی ابن شبرمہ کی روایت کے خلاف ہے، لفظ ''السكر'' سے کا مطلب یہ ہے کہ '' جس مقدار پر نشہ آ جائے وہ حرام ہے اس سے پہلے نہیں، اور لفظ ''المسكر '' (یا اگلی روایت میں ''ما أسكر'') کا مطلب یہ ہے کہ جس مشروب سے بھی نشہ آتا ہو (خواہ اس کی کم مقدار پر نہ آئے) وہ حرام ہے، اور سندا ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت زیادہ قریب صواب ہے، اس لیے امام طحاوی وغیرہ کا استدلال ابن شبرمہ کی روایت سے درست نہیں۔ (دیکھیے: الحواشی الجدیدہ للفنجابی، نیز الفتح ۱۰/۶۵)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207

5688- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ح وَأَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حُرِّمَتِ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا، وَكَثِيرُهَا، وَالمسُكْرُ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ. لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ الْحَكَمِ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۶۸۶ (صحیح)
۵۶۸۸- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: شراب بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ، اور ہر مشروب جو نشہ لائے حرام ہے۔ (مقدار کم ہو یا زیادہ) ابن حکم نے'' قلیلھا و کثیر ھا'' (خواہ کم ہو یا زیادہ) کا ذکر نہیں کیا۔


5689- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ ذَرِيحٍ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا، وَكَثِيرُهَا، وَمَا أَسْكَرَ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، وَهُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ كَانَ يُدَلِّسُ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ ذِكْرُ السَّمَاعِ مِنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ وَرِوَايَةُ أَبِي عَوْنٍ أَشْبَهُ بِمَا رَوَاهُ الثِّقَاتُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۶۸۶ (صحیح)
۵۶۸۹- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: شر اب کم ہو یا زیادہ حرام ہے اور ہر وہ مشروب جو نشہ لائے (کم ہویا زیادہ) حرام ہے۔ ٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ابن شبرمہ کی حدیث کے مقابلے میں یہ زیادہ قرین صواب ہے ۱؎، ہشیم بن بشیر تدلیس کرتے تھے، ان کی حدیث میں ابن شبرمہ سے سماع ہونے کا ذکر نہیں ہے اور ابو عون کی روایت ان ثقات کی روایت سے بہت زیادہ مشابہ ہے جن ہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے ۲؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی: اس حدیث کا بلفظ '' المسکر '' ہونا بمقابلہ '' السکر'' ہونے کا زیادہ صحیح ہے، (ابن شبرمہ کی روایت میں '' السکر'' ہے جب کہ ابو عون کی روایت میں المسکر ہے) امام نسائی کی طرح امام احمد وغیرہ نے بھی لفظ '' المسکر '' ہی کو ترجیح دیا ہے (دیکھیے فتح الباری ج۱۰/ص۴۳)۔
وضاحت۲؎: مؤلف کا مقصد یہ ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما سے ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت سندا زیادہ قرین صواب اس لیے بھی ہے کہ ابو عون کی روایت ابن عباس سے روایت کرنے والے دیگر ثقہ رواۃ کی روایتوں کے مطابق ہے کہ ابن عباس نشہ لانے والے مشروب کی ہر مقدار کی حرمت کے قائل تھے خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔


5690- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ عَنِ الْبَاذَقِ فَقَالَ سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ، وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ، قَالَ: أَنَا أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَهُ
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۶۰۹(صحیح)
۵۶۹۰- ابو الجویریہ جرمی کہتے ہیں: میں نے ابن عباس رضی الله عنہما سے باذق (بادہ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چنانچہ وہ بولے: محمد (صلی للہ علیہ وسلم) باذق کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے (یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔
وہ (جرمی) کہتے ہیں: میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق ۱؎ کے بارے میں پوچھا۔
وضاحت ۱؎: باذق: بادہ کا معرب ہے جو فارسی لفظ ہے، انگور کے شیر ے کو تھوڑا سا جوش دے کر ایک خاص قسم کا مشروب تیار کرتے ہیں۔ یہ مشروب محمد صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا، لیکن ہر نشہ لانے والے کے بارے میں آپ کا فرمان اس پر بھی صادق آتا ہے، اور آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ لائے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے، تو کیسے یہ بات صحیح ہو سکتی ہے کہ '' معروف شراب '' کے سوا دیگر مشروب کی وہی مقدار حرام ہے جو نشہ لائے؟
 
Top