• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

5691- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ، وَالنَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحَكَمِ يُحَدِّثُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُحَرِّمَ إِنْ كَانَ مُحَرِّمًا مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَ رسولهُ فَلْيُحَرِّمْ النَّبِيذَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۳۲۳) (صحیح الإسناد)
۵۶۹۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں: جسے بھلا معلوم ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی حرام کی ہوئی چیز کو حرام کہنا چاہے تو اسے چاہئے کہ نبیذ کو حرام کہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مراد اس سے وہ نبیذ ہے، جس میں نشہ پیدا ہو چکا ہو خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔


5692- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لابْنِ عَبَّاسٍ: إِنِّي امْرُؤٌ مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، وَإِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ، وَإِنَّا نَتَّخِذُ شَرَابًا نَشْرَبُهُ مِنْ الزَّبِيبِ، وَالْعِنَبِ وَغَيْرِهِ، وَقَدْ أُشْكِلَ عَلَيَّ فَذَكَرَ لَهُ ضُرُوبًا مِنْ الأَشْرِبَةِ؛ فَأَكْثَرَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَمْ يَفْهَمْهُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّكَ قَدْ أَكْثَرْتَ عَلَيَّ اجْتَنِبْ مَا أَسْكَرَ مِنْ تَمْرٍ أَوْ زَبِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۸۱۵) (صحیح الإسناد)
۵۶۹۲- عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا: میں اہل خراسان میں سے ایک فرد ہوں، ہمارا علاقہ ایک ٹھنڈا علاقہ ہے، ہم منقی اور انگور وغیرہ کا ایک مشروب بنا کر پیتے ہیں، مجھے اس کی بات سمجھنے میں کچھ دشواری ہوئی پھر اس نے ان سے مشروبات کی کئی قس میں بیان کیں اور پھر بہت ساری مزید قس میں۔ یہاں تک میں نے سمجھا کہ وہ (ابن عباس) اس کو نہیں سمجھ سکے۔ ابن عباس نے اس سے کہا: تم نے بہت ساری شکلیں بیان کیں۔ کھجور اور انگور وغیرہ کی جو چیز بھی نشہ لانے والی ہو جائے اس سے بچو۔ (خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے)


5693- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: نَبِيذُ الْبُسْرِ بَحْتٌ لايَحِلُّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۴۴۲) (صحیح الإسناد)
۵۶۹۳- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: گدر (ادھ کچی) کھجور کی نبیذ اگرچہ وہ خالص ہو پھر بھی حرام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

5694- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ؛ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؛ فَنَهَى عَنْهُ قُلْتُ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ! إِنِّي أَنْتَبِذُ فِي جَرَّةٍ خَضْرَائَ نَبِيذًا حُلْوًا فَأَشْرَبُ مِنْهُ؛ فَيُقَرْقِرُ بَطْنِي قَالَ: لا تَشْرَبْ مِنْهُ، وَإِنْ كَانَ أَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۵۳۴) (صحیح الإسناد)
۵۶۹۴- ابو جمرہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی الله عنہما اور عربی سے نا واقف لوگوں کے درمیان ترجمہ کر رہا تھا، اتنے میں ان کے پاس ایک عورت لاکھی برتن کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھنے آئی تو انہوں نے اس سے منع کیا، میں نے عرض کیا: ابو عباس! ۱؎ میں ایک سبز لاکھی میں میٹھی نبیذ تیار کرتا اور اسے پیتا ہوں، اس سے میرے پیٹ میں ریاح بنتی ہے، انہوں نے کہا: اسے مت پیو اگر چہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔
وضاحت ۱؎: آپ کے سب سے بڑے لڑکے کا نام '' عباس'' تھا، انہی کے نام سے آپ کی کنیت '' ابو عباس'' تھی۔


5695- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ - وَهُوَ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ نَصْرٌ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّ جَدَّةً لِي تَنْبِذُ نَبِيذًا فِي جَرٍّ أَشْرَبُهُ حُلْوًا إِنْ أَكْثَرْتُ مِنْهُ؛ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ فَقَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ لَيْسَ بِالْخَزَايَا، وَلا النَّادِمِينَ، قَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ، وَإِنَّا لا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ فَحَدِّثْنَا بِأَمْرٍ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ، وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَائَنَا، قَالَ: آمُرُكُمْ بِثَلاثٍ: وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: آمُرُكُمْ بِالإِيمَانِ بِاللَّهِ، وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ، قَالُوا: اللَّهُ وَ رسولهُ أَعْلَمُ، قَالَ: شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَإِقَامُ الصَّلاةِ، وَإِيتَائُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُعْطُوا مِنْ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّائِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۰۳۴ (صحیح)
۵۶۹۵- ابو جمرہ نصر بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا: میری دادی میرے لیے ایک گھڑے میں میٹھی نبیذ تیار کرتی ہیں جسے میں پیتا ہوں۔ اگر میں اسے زیادہ پی لوں اور لو گوں میں بیٹھوں تو اندیشہ لگا رہتا ہے کہ کہیں رسوائی نہ ہو جائے، وہ بولے: عبدالقیس کا ایک وفد رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ''خوش آمدید ان لوگوں کو جو نہ رسوا ہوئے، نہ شرمندہ''، وہ بولے: اللہ کے رسول! ہمارے اور آپ کے درمیان کفار ومشرکین حائل ہیں، اس لیے ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینوں ہی میں پہنچ سکتے ہیں، لہذا آپ ایسی بات بتا دیجئے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں۔ اور ہمارے پیچھے جو لوگ (گھروں پر) رہ گئے ہیں، انہیں اس کی دعوت دیں۔ آپ نے فرمایا: '' میں تمہیں تین باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے روکتا ہوں: میں تمہیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہوں، کیا تم جانتے ہو؟ اللہ پر ایمان لانا کیا ہے؟ '' وہ لوگ بولے: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا: '' اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور صلاۃ قائم کرنا، زکاۃ دینی، اور غنیمت کے مال میں سے خمس (پانچواں حصہ) ادا کرنا، اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں: کدو کی تو نبی، لکڑی کے برتن، لاکھی اور روغنی برتن میں تیار کی گئی نبیذ سے''۔


5696- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ؛ قُلْتُ: إِنَّ لِي جُرَيْرَةً أَنْتَبِذُ فِيهَا حَتَّى إِذَا غَلَى، وَسَكَنَ شَرِبْتُهُ، قَالَ: مُذْ كَمْ هَذَا شَرَابُكَ قُلْتُ: مُذْ عِشْرُونَ سَنَةً أَوْ قَالَ مُذْ أَرْبَعُونَ سَنَةً، قَالَ: طَالَمَا تَرَوَّتْ عُرُوقُكَ مِنْ الْخَبَثِ.
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۳۳۴) (ضعیف)
(اس کے راوی '' قیس '' لین الحدیث ہیں لیکن اس کا معنی صحیح احادیث سے ثابت ہے)
۵۶۹۶- قیس بن وہبان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما سے سوال کیا: میرے پاس ایک گھڑا ہے، میں اس میں نبیذ تیار کرتا ہوں، جب وہ جوش مارنے لگتی ہے اور ٹھہر جاتی ہے تو اسے پیتا ہوں، انہوں نے کہا: تم کتنے برس سے یہ پی رہے ہو؟ میں نے کہا: بیس سال سے، یا کہا: چالیس سال سے، بولے: عرصئہ دراز تک تیری رگیں گندگی سے تر ہوتی رہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
وَمِمَّا اعْتَلُّوا بِهِ حَدِيثُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ
تھوڑی سی شراب کے جو از کی دلیل عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت کی ہوئی عبدالملک بن نافع کی حدیث بھی ہے


5697- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْعَوَّامُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَأَيْتُ رَجُلا جَائَ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ وَهُوَ عِنْدَ الرُّكْنِ، وَدَفَعَ إِلَيْهِ الْقَدَحَ فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ فَوَجَدَهُ شَدِيدًا فَرَدَّهُ عَلَى صَاحِبِهِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ: يَا رسول اللَّهِ! أَحَرَامٌ هُوَ؟ فَقَالَ عَلَيَّ بِالرَّجُلِ: فَأُتِيَ بِهِ فَأَخَذَ مِنْهُ الْقَدَحَ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ؛ فَصَبَّهُ فِيهِ فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ؛ فَقَطَّبَ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ أَيْضًا فَصَبَّهُ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: إِذَا اغْتَلَمَتْ عَلَيْكُمْ هَذِهِ الأَوْعِيَةُ؛ فَاكْسِرُوا مُتُونَهَا بِالْمَائِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۳۰۳) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی عبدالملک مجہول ہیں)
۵۶۹۷- عبدالملک بن نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: میں نے ایک شخص کو دیکھا، وہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ لا یا اس میں نبیذ تھی۔ آپ رکن (حجر اسود) کے پاس کھڑے تھے اور آپ کو وہ پیالہ دے دیا۔ آپ نے اسے اپنے منہ تک اٹھا یا تو دیکھا کہ وہ تیز ہے، آپ نے اسے لوٹا دیا، آپ سے لو گوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کیا وہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: بلاؤ اس شخص کو، اس کو بلا یا گیا، آپ نے اس سے پیا لا لے لیا پھر پانی منگا یا اور اس میں ڈال دیا، پھر منہ سے لگا یا تو پھر منہ بنا یا اور پھر پانی منگا کر اس میں ملایا۔ پھر فرمایا: جب ان برتنوں میں کوئی مشروب تمہارے لیے تیز ہو جائے تو اس کی تیزی کو پانی سے مٹاؤ۔


5698- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ نَافِعٍ لَيْسَ بِالْمَشْهُورِ، وَلا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ، وَالْمَشْهُورُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ خِلافُ حِكَايَتِهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد)
۵۶۹۸- اس سند سے بھی ابن عمر رضی الله عنہما نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: عبدالملک بن نافع مشہور نہیں ہیں، ان کی روایات لائق دلیل نہیں۔ ابن عمر رضی الله عنہما سے ان کی اس حکایت کے خلاف مشہور ہے۔ (جس کا بیان اگلی روایت میں ہے)


5699- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلا سَأَلَ عَنْ الأَشْرِبَةِ فَقَالَ: اجْتَنِبْ كُلَّ شَيْئٍ يَنِشُّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۶۷۴۲) (صحیح الإسناد)
۵۶۹۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے مشروبات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ہر اس چیز سے بچو جو نشہ لائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

5700- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ؛ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الأَشْرِبَةِ؛ فَقَالَ: اجْتَنِبْ كُلَّ شَيْئٍ يَنِشُّ۔
* تخريج: انظرما قبلہ (صحیح الإسناد)
۵۷۰۰- زید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے مشروبات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ہر اس چیز سے بچو جو نشہ لائے۔


5701- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: الْمُسْكِرُ قَلِيلُهُ، وَكَثِيرُهُ حَرَامٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۴۳۷) (صحیح الإسناد)
۵۷۰۱- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: نشہ لانے والی چیز خواہ کم ہو(جو نشہ نہ لائے) یا زیادہ حرام ہے۔


5702- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ -قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ- أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۳۹۷) (صحیح الإسناد)
۵۷۰۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

5703- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبِيبًا - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِالْمَلِكِ - يَقُولُ: حَدَّثَنِي مُقَاتِلُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حَرَّمَ اللَّهُ الْخَمْرَ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۰۱۹) (صحیح)
۵۷۰۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ نے شراب حرام کی ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے''۔


5704- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ يَعْنِي: ابْنَ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَهَؤُلائِ أَهْلُ الثَّبْتِ وَالْعَدَالَةِ مَشْهُورُونَ بِصِحَّةِ النَّقْلِ، وَعَبْدُالْمَلِكِ لا يَقُومُ مَقَامَ وَاحِدٍ مِنْهُمْ، وَلَوْ عَاضَدَهُ مِنْ أَشْكَالِهِ جَمَاعَةٌ، وَبِاللَّهِ التَّوْفِيقُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۵۹۰ (حسن صحیح)
۵۷۰۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، اور ہر نشہ آور چیز خمر (شراب) ہے ''۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ لوگ ثقہ اور عادل ہیں اور روایت کی صحت میں مشہور ہیں۔ اور عبدالملک ان میں سے کسی ایک کے بھی برا بر نہیں، اگر چہ عبدالملک کی تائید اسی جیسے کچھ اور لوگ بھی کریں۔


5705- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ السَّعِيدِيِّ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي رُقَيَّةُ بِنْتُ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ قَالَتْ: كُنْتُ فِي حَجْرِ ابْنِ عُمَرَ؛ فَكَانَ يُنْقَعُ لَهُ الزَّبِيبُ؛ فَيَشْرَبُهُ مِنَ الْغَدِ، ثُمَّ يُجَفَّفُ الزَّبِيبُ، وَيُلْقَى عَلَيْهِ زَبِيبٌ آخَرُ، وَيُجْعَلُ فِيهِ مَائٌ فَيَشْرَبُهُ مِنْ الْغَدِ حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ الْغَدِ طَرَحَهُ.
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۶۰۲) (ضعیف الإسناد)
۵۷۰۵- رقیہ بنت عمرو بن سعید کہتی ہیں: میں ابن عمر رضی الله عنہما کی پرورش میں تھی، ان کے لیے کشمش بھگوئی جاتی تھی، پھر وہ اسے صبح کو پیتے تھے، پھر کشمش لی جاتی اور اس میں کچھ اور کشمش ڈال دی جاتی اور اس میں پانی ملا دیا جاتا، پھر وہ اسے دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن وہ اسے پھینک دیتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو
ان لو گوں نے ابو مسعود عقبہ بن عمرو کی حدیث سے بھی دلیل پکڑی ہے


5706- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: عَطِشَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَ الْكَعْبَةِ؛ فَاسْتَسْقَى؛ فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ مِنَ السِّقَايَةِ؛ فَشَمَّهُ فَقَطَّبَ؛ فَقَالَ عَلَيَّ بِذَنُوبٍ مِنْ زَمْزَمَ؛ فَصَبَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ شَرِبَ فَقَالَ رَجُلٌ: أَحَرَامٌ هُوَ؟ يَا رسول اللَّهِ! قَالَ: لا.
٭وَهَذَا خَبَرٌ ضَعِيفٌ لأَنَّ يَحْيَى بْنَ يَمَانٍ انْفَرَدَ بِهِ دُونَ أَصْحَابِ سُفْيَانَ، وَيَحْيَى بْنُ يَمَانٍ لايُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ لِسُوئِ حِفْظِهِ، وَكَثْرَةِ خَطَئِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۹۸۰) (ضعیف الإسناد)
(مولف نے وجہ بیان کر دی ہے)
۵۷۰۶- ابو مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کعبے کے پاس پیا سے ہو گئے، تو آپ نے پانی طلب کیا۔ آپ کے پاس مشکیزہ میں بنی ہوئی نبیذ لائی گئی۔ آپ نے اسے سونگھا اور منہ ٹیڑھا کیا (نا پسند ید گی کا اظہار کیا) فرمایا: ''میرے پاس زمزم کا ایک ڈول لاؤ''، آپ نے اس میں تھوڑا پانی ملا یا پھر پیا، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: '' نہیں ''۔ ٭ (ابو عبدالرحمن نسائی کہتے ہیں:) یہ ضعیف ہے، اس لیے کہ یحییٰ بن یمان اس کی روایت میں اکیلے ہیں، سفیان کے دوسرے تلامذہ نے اسے روایت نہیں کیا۔ اور یحییٰ بن یمان کی حدیث سے دلیل نہیں لی جا سکتی اس لیے کہ ان کا حافظہ ٹھیک نہیں اور وہ غلطیاں بہت کرتے ہیں۔


5707- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ حُسَيْنٍ؛ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: عَلِمْتُ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ فِي بَعْضِ الأَيَّامِ الَّتِي كَانَ يَصُومُهَا؛ فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ فِي دُبَّائٍ فَلَمَّا كَانَ الْمَسَائُ جِئْتُهُ أَحْمِلُهَا إِلَيْهِ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَصُومُ فِي هَذَا الْيَوْمِ، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَكَ بِهَذَا النَّبِيذِ؛ فَقَالَ: أَدْنِهِ مِنِّي يَا أَبَاهُرَيْرَةَ! فَرَفَعْتُهُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ؛ فَقَالَ: خُذْ هَذِهِ فَاضْرِبْ بِهَا الْحَائِطَ؛ فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَلابِالْيَوْمِ الآخِرِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۶۱۳ (صحیح)
۵۷۰۷- خالد بن حسین کہتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا: مجھے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم صوم رکھے ہوئے ہیں ان دنوں میں جن میں رکھا کرتے تھے۔ تو میں نے ایک بار آپ کے صوم افطار کرنے کے لیے کدو کی تو نبی میں نبیذ بنائی، جب شام ہوئی تو میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اس دن صوم رکھتے ہیں تو میں آپ کے افطار کے لیے نبیذ لا یا ہوں۔ آپ نے فرمایا: '' میرے قریب لاؤ''، چنانچہ اسے میں نے آپ کی طرف بڑھائی تو وہ جوش مار رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: '' اسے لے جاؤ اور دیوار سے مار دو اس لیے کہ یہ ان لو گوں کا مشروب ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ یوم آخرت پر ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
وَمِمَّا احْتَجُّوا بِهِ فِعْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
ان کی ایک اور دلیل عمر بن خطاب رضی الله عنہ کا عمل بھی ہے


5708- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنِ السَّرِيِّ بْنِ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوحَفْصٍ إِمَامٌ لَنَا، وَكَانَ مِنْ أَسْنَانِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِذَا خَشِيتُمْ مِنْ نَبِيذٍ شِدَّتَهُ؛ فَاكْسِرُوهُ بِالْمَائِ، قَالَ عَبْدُاللَّهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَشْتَدَّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۶۰) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی ابو حفص مجہول ہیں)
۵۷۰۸- ابو رافع سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے کہا: جب تمہیں نبیذ میں تیزی آ جانے کا اندیشہ ہو) تو اسے پانی ملا کر ختم کر دو، عبداللہ (راوی) کہتے ہیں: اس سے پہلے کہ اس میں تیزی آ جائے۔


5709- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ: تَلَقَّتْ ثَقِيفٌ عُمَرَ بِشَرَابٍ فَدَعَا بِهِ؛ فَلَمَّا قَرَّبَهُ إِلَى فِيهِ كَرِهَهُ فَدَعَا بِهِ فَكَسَرَهُ بِالْمَائِ؛ فَقَالَ: هَكَذَا فَافْعَلُوا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۵۲) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی سعید بن المسیب نے عمر رضی الله عنہ کا زمانہ نہیں پایا ہے)
۵۷۰۹- سعید بن مسیب کہتے ہیں: ثقیف کے لو گوں نے عمر رضی الله عنہ کے پاس ایک مشروب رکھا، انہوں نے منگایا اور جب اسے اپنے منہ سے قریب کیا تو اسے نا پسند کیا اور اسے منگا کر پانی سے اس کی تیزی ختم کی، اور کہا اسی طرح تم بھی کیا کرو۔


5710- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيذُ الَّذِي يَشْرَبُهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَدْ خُلِّلَ.
٭وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى صِحَّةِ هَذَا حَدِيثُ السَّائِبِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۰۳) (صحیح الإسناد)
۵۷۱۰- عتبہ بن فرقد کہتے ہیں: نبیذ جسے عمر بن خطاب رضی الله عنہ پیا کرتے تھے، وہ سر کہ ہوتا تھا ۱؎۔
٭اس کی صحت پر سائب کی یہ حدیث دلیل ہے۔
وضاحت ۱؎: یعنی: پچھلی روایات میں عمر رضی الله عنہ کے بارے میں جو یہ آیا ہے کہ آپ نے اس مشروب کے پینے پر منہ بنایا تھا، پھر پانی کے ذریعہ اس کے نشہ کو ختم کر کے پی گئے، کیونکہ آپ نے تو نشہ نہ آنے پر بھی اپنے بیٹے عبید اللہ پر شراب پینے کی حد لگائی تو خود کیسے نشہ آور مشروب کا نشہ پانی سے ختم کر کے اس کو پی لیا؟


5711- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ - قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ: إِنِّي وَجَدْتُ مِنْ فُلانٍ رِيحَ شَرَابٍ؛ فَزَعَمَ أَنَّهُ شَرَابُ الطِّلائِ وَأَنَا سَائِلٌ عَمَّا شَرِبَ؛ فَإِنْ كَانَ مُسْكِرًا جَلَدْتُهُ؛ فَجَلَدَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْحَدَّ تَامًّا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۴۳) (صحیح الإسناد)
۵۷۱۱- سائب بن یزید سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ ان کی طرف نکلے اور بولے: مجھے فلاں سے کسی شراب کی بو آ رہی ہے، اور وہ یہ کہتا ہے کہ یہ طلاء کا شراب ہے اور میں پوچھ رہا ہوں کہ اس نے کیا پیا ہے۔ اگر وہ کوئی نشہ لانے والی چیز ہے تو اسے کوڑے لگاؤں گا، چنانچہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے اسے پوری پوری حد لگائی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: عمر رضی الله عنہ کا مقصد یہ تھا کہ اگر چہ عبید اللہ کو نشہ نہیں آیا ہے، لیکن اگر اس نے کوئی نشہ لانے والی چیز پی ہوگی تو میں اس پر بھی اس کو حد کے کوڑے لگواؤں گا، اس لیے طحاوی وغیرہ کا یہ استدلال صحیح نہیں ہے کہ نشہ لانے والی مشروب کی وہ حد حرام ہے جو نشہ لائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
49 - ذِكْرُ مَا أَعَدَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِشَارِبِ الْمُسْكِرِ مِنْ الذُّلِّ وَالْهَوَانِ وَأَلِيمِ الْعَذَابِ
۴۹- باب: نشہ لانے والی چیزیں پینے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے تیار کردہ عذاب، ذلت و رسوائی کا ذکر​


5712- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ جَيْشَانَ - وَجَيْشَانُ مِنْ الْيَمَنِ - قَدِمَ فَسَأَلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَرَابٍ يَشْرَبُونَهُ بِأَرْضِهِمْ مِنْ الذُّرَةِ يُقَالُ لَهُ الْمِزْرُ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمُسْكِرٌ هُوَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَهِدَ لِمَنْ شَرِبَ الْمُسْكِرَ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ" قَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ؟ قَالَ: " عَرَقُ أَهْلِ النَّارِ أَوْ قَالَ: عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ "۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۷ (۲۰۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۹۱)، حم (۳/۳۶۱) (صحیح)
۵۷۱۲- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جیشان کا ایک شخص (جیشان یمن کا ایک قبیلہ ہے) آیا اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے مکئی کے بنے اس مشروب کے بارے میں پوچھا جسے وہ اپنے ملک میں پیتے تھے اور اسے مزر کہتے تھے۔ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا وہ نشہ لاتا ہے؟ وہ بولا: ہاں، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ طے کر دیا ہے کہ جو نشہ لانے والی چیز پیئے گا تو اللہ تعالیٰ اسے طینۃ الخبال پلائے گا''، لوگوں نے عرض کیا: یہ طینۃ الخبال کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''جہنمیوں کا پسینہ، یا فرمایا: '' جہنمیوں کا مواد''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
50-الْحَثُّ عَلَى تَرْكِ الشُّبُهَاتِ
۵۰- باب: شبہ والی چیزیں چھوڑنے کی ترغیب کا بیان​


5713- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ يَزِيدَ - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ الْحَلالَ بَيِّنٌ وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِكَ أُمُورًا مُشْتَبِهَاتٍ، وَرُبَّمَا قَالَ: وَإِنَّ بَيْنَ ذَلِكَ أُمُورًا مُشْتَبِهَةً، وَسَأَضْرِبُ فِي ذَلِكَ مثلاً إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَمَى حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَا حَرَّمَ، وَإِنَّهُ مَنْ يَرْعَ حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُخَالِطَ الْحِمَى، وَرُبَّمَا قَالَ: يُوشِكُ أَنْ يَرْتَعَ، وَإِنَّ مَنْ خَالَطَ الرِّيبَةَ يُوشِكُ أَنْ يَجْسُرَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۴۵۸ (صحیح)
۵۷۱۳- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: '' حلال واضح ہے، اور حرام (بھی) واضح ہے، ان کے درمیان شبہ والی کچھ چیزیں ہیں ۱؎، میں تم سے ایک مثال بیان کرتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے ایک چراگاہ کی باڑھ لگائی ہے (اور اللہ کی چراگاہ محرمات ہیں) جو بھی اس باڑھ کے ارد گرد چَرائے گا، عین ممکن ہے کہ وہ چراگاہ میں بھی چَرا ڈالے۔ (کبھی ''يوشك أن يخالط الحمى'' کے بجائے''يوشك أن يرتع'' کہا) (معنی ایک ہے الفاظ کا فرق ہے)، اسی طرح جو شبہ کا کام کرے گا ممکن ہے وہ آگے (حرام کام کرنے کی) جرأت کر بیٹھے۔
وضاحت ۱؎: کبھی''إن بين ذلك أمور مشتبهات'' کے بجائے یوں کہا: ''إن بين ذلك أمورا مشتبهة'' مفہوم ایک ہی ہے بس لفظ کے واحد و جمع ہونے کا فرق ہے، گویا دنیاوی چیزیں تین طرح کی ہیں: حلال، حرام اور مشتبہ، پس حلال چیزیں وہ ہیں جو کتاب وسنت میں بالکل واضح ہیں جیسے دودھ، شہد، میوہ، گائے اور بکری وغیرہ، اسی طرح حرام چیزیں بھی کتاب وسنت میں واضح ہیں، جیسے شراب، زنا، قتل اور جھوٹ وغیرہ، اور مشتبہ وہ ہے جو کسی حد تک حلال سے اور کسی حد تک حرام سے یعنی دونوں سے مشابہت رکھتی ہو، جیسے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے راستہ میں ایک کھجور پڑا ہوا دیکھا تو فرمایا کہ اگر اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کا ہو سکتا ہے تو میں اسے کھا لیتا۔ اس لیے مشتبہ امر سے اپنے آپ کو بچا لینا ضروری ہے۔ کیونکہ اسے اپنانے کی صورت میں حرام میں پڑنے کا خطرہ ہے، نیز شبہ والی چیز میں پڑتے پڑتے حرام میں پڑنے اور اسے اپنانے کی جسارت کر سکتا ہے۔


5714- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَائِ السَّعْديِّ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: مَا حَفِظْتَ مِنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حَفِظْتُ مِنْهُ دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لا يَرِيبُكَ "۔
* تخريج: ت/القیامۃ ۶۰ (۲۵۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۰۵)، حم (۱/۲۰۰) (صحیح)
۵۷۱۴- ابو الحوراء سعدی کہتے ہیں: میں نے حسن بن علی رضی الله عنہما سے کہا کہ آپ کو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کی کون سی بات یاد ہے؟ تو انہوں نے کہا: مجھے آپ کی یہ بات یاد ہے: جو شک میں ڈالے اسے چھوڑ دو اور وہ کرو جس میں شک نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
51-بَاب الْكَرَاهِيَةِ فِي بَيْعِ الزَّبِيبِ لِمَنْ يَتَّخِذُهُ نَبِيذًا
۵۱- باب: نبیذ بنانے والے کے ہاتھ انگور بیچنے کی کراہت کا بیان​


5715- أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ - هُوَ بَ اور دِيُّ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَبِيعَ الزَّبِيبَ لِمَنْ يَتَّخِذُهُ نَبِيذًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۸۳۹) (صحیح الإسناد)
۵۷۱۵- طاؤس سے روایت ہے کہ وہ ناپسند کرتے تھے کہ انگور کسی ایسے کے ہاتھ بیچا جائے جواس کی نبیذ بناتا ہو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مراد نشے والی نبیذ ہے۔
 
Top