55-ذِكْرُ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنْ الأَنْبِذَةِ وَمَا لا يَجُوزُ
۵۵- باب: کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز ۱؎
5738- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ فَيْرُوزَ؛ قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا أَصْحَابُ كَرْمٍ، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَحْرِيمَ الْخَمْرِ؛ فَمَاذَا نَصْنَعُ قَالَ: تَتَّخِذُونَهُ زَبِيبًا، قُلْتُ: فَنَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ مَاذَا قَالَ؟ تُنْقِعُونَهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، وَتَشْرَبُونَهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَتُنْقِعُونَهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَتَشْرَبُونَهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، قُلْتُ: أَفَلا نُؤَخِّرُهُ حَتَّى يَشْتَدَّ؟ قَالَ: لا تَجْعَلُوهُ فِي الْقُلَلِ، وَاجْعَلُوهُ فِي الشِّنَانِ فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلاَّ۔
* تخريج: د/الأشربۃ ۱۰(۳۷۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۶۲)، حم (۴/۲۳۲) (صحیح الإسناد)
۵۷۳۸- عبداللہ دیلمی کے والد فیروز رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم انگور والے لوگ ہیں، اور اللہ تعالی نے شراب کی حرمت نازل فرما دی ہے، اب ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے سکھا کر منقیٰ بنا لو۔ میں نے کہا: تب ہم منقیٰ کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے صبح کے وقت بھگو دو اور شام کو پیو، اور شام کو بھگوؤ صبح کو پیو۔ میں نے کہا: دیر تک نہ رہنے دیں یہاں تک کہ اس میں تیزی آ جائے؟ آپ نے فرمایا: اسے گھڑوں میں مت رکھو بلکہ چمڑے کی مشک میں رکھو اس لیے کہ اگر اس میں زیادہ دیر تک رہا تو وہ (مشروب) سرکہ بن جائے گا۔
وضاحت ۱؎: اس باب میں (بشمول باب ۵۷) جو احادیث و آثار مذکور ہیں ان کا حاصل مطلب یہ ہے کہ کچھ مشروبات کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ کسی مرحلہ میں ان میں نشہ نہیں ہوتا اور کسی مرحلہ میں ہو جاتا ہے، تو جب مرحلہ میں نشہ نہیں ہوتا اس کا پینا حلال ہے، اور جب نشہ پیدا ہو جائے تو خواہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ مقدار میں کم مقدار میں پینے سے خواہ نشہ آئے یا نہ آئے اس کا پینا حرام ہے۔ (الحمد للہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات)
5739- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عُمَيْرِ بْنِ النَّحَّاسِ، عَنْ ضَمْرَةَ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا فَمَاذَا نَصْنَعُ بِهَا قَالَ: زَبِّبُوهَا قُلْنَا: فَمَا نَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ قَالَ انْبِذُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَانْبِذُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَاشْرَبُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ فِي الشِّنَانِ، وَلا تَنْبِذُوهُ فِي الْقِلالِ فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن، صحیح الإسناد)
۵۷۳۹- فیروز دیلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے انگور کے باغات ہیں ہم ان کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ان کا منقیٰ اور کشمش بنا لو، ہم نے عرض کیا: پھر منقے اور کشمش کا کیا کریں، آپ نے فرمایا: صبح کو بھگاؤ اور شام کو پی لو، اور شام کو بھگاؤ صبح کو پی لو، اور اسے مشکیزوں میں بھگاؤ، گھڑوں میں نہ بھگانا، اس لئے کہ اگر اس میں وہ (مشروب) دیر تک رہ گیا تو سرکہ بن جائے گا۔
5740- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطِيعٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ يُنْبَذُ لِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَشْرَبُهُ مِنْ الْغَدِ، وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ فَإِذَا كَانَ مَسَائُ الثَّالِثَةِ؛ فَإِنْ بَقِيَ فِي الإِنَائِ شَيْئٌ لَمْ يَشْرَبُوهُ أُهَرِيقَ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۹ (۲۰۰۴)، د/الأشربۃ ۱۰ (۳۷۱۳)، ق/الأشربۃ ۱۲ (۳۳۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۶۲)، حم (۱/۲۳۲، ۲۴۰، ۲۸۷) (صحیح)
۵۷۴۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے لئے نبیذ تیار کی جاتی تھی، آپ اسے دوسرے دن اور تیسرے دن پیتے ۱؎، جب تیسرے دن کی شام ہوتی اور اگر اس میں سے کچھ برتن میں بچ گئی ہوتی تو اسے نہیں پیتے بلکہ بہا دیتے۔
وضاحت ۱؎: صحیح مسلم میں عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث ہے کہ رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے لئے ہم نبیذ تیار کرتے جسے آپ ایک دن اور رات تک پیتے، تو یہ حدیث ابن عباس رضی الله عنہما کی اس حدیث کے معارض نہیں ہے کیونکہ عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث میں اس سے زیادہ مدت تک پینے کی نفی نہیں ہے۔