• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
52- الْكَرَاهِيَةُ فِي بَيْعِ الْعَصِيرِ
۵۲- باب: انگور کا رس بیچنے کی ممانعت کا بیان​


5716- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: كَانَ لِسَعْدٍ كُرُومٌ، وَأَعْنَابٌ كَثِيرَةٌ، وَكَانَ لَهُ فِيهَا أَمِينٌ؛ فَحَمَلَتْ عِنَبًا كَثِيرًا؛ فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنِّي أَخَافُ عَلَى الأَعْنَابِ الضَّيْعَةَ؛ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ أَعْصُرَهُ عَصَرْتُهُ فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَعْدٌ إِذَا جَائَكَ كِتَابِي هَذَا؛ فَاعْتَزِلْ ضَيْعَتِي فَوَاللَّهِ لا أَئْتَمِنُكَ عَلَى شَيْئٍ بَعْدَهُ أَبَدًا فَعَزَلَهُ عَنْ ضَيْعَتِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۹۴۲) (صحیح الإسناد)
۵۷۱۶- مصعب بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں: سعد کے انگور کے باغ تھے اور ان میں بہت انگور ہوتے تھے۔ اس (باغ) میں ان کی طرف سے ایک نگراں رہتا تھا، ایک مرتبہ باغ میں بکثرت انگور لگے، نگراں نے انہیں لکھا: مجھے انگوروں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں ان کا رس نکال لوں؟، تو سعد رضی الله عنہ نے اسے لکھا: جب میرا یہ خط تم تک پہنچے تو تم میرے اس ذریعہ معاش (باغ) کو چھوڑ دو، اللہ کی قسم! اس کے بعد تم پر کسی چیز کا اعتبار نہیں کروں گا، چنانچہ انہوں نے اسے اپنے باغ سے ہٹا دیا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: نگراں کا مقصد تھا کہ رس نکال کر بیچ دوں، تو شاید اس وقت زیادہ تر خرید نے والے اس رس سے شراب بناتے ہوں گے، اس لیے سعد رضی الله عنہ نے جوس نکال کر بیچنے کو ناپسند کیا، ورنہ صرف رس میں نشہ نہ ہو تو پیا جا سکتا ہے، اور اس کو خریدا اور بیچا جا سکتا ہے۔


5717- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ هَارُونَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ؛ قَالَ: بِعْهُ عَصِيرًا مِمَّنْ يَتَّخِذُهُ طِلائً، وَلاَ يَتَّخِذُهُ خَمْرًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۰۵) (صحیح الإسناد)
۵۷۱۷- محمد بن سیرین کہتے ہیں: رس اس کے ہاتھ بیچو جو اس کا طلاء بنائے اور شراب نہ بنائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
53-ذِكْرُ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنْ الطِّلائِ وَمَا لا يَجُوزُ
۵۳- باب: کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟​


5718- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نُبَاتَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى بَعْضِ عُمَّالِهِ أَنْ ارْزُقِ الْمُسْلِمِينَ مِنَ الطِّلائِ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۶۱) (حسن، صحیح الإسناد)
۵۷۱۸- سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے اپنے کسی عامل (گورنر) کو لکھا: مسلمانوں کو وہ طلا پینے دو جس کے دو حصے جل گئے ہوں اور ایک حصہ باقی ہو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: انگور کا رس دو تہائی جل گیا ہو اور ایک تہائی رہ جائے تو اس کو طلا کہتے ہیں، یہ حلال ہے۔


5719- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّهُ قَالَ: قَرَأْتُ كِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي مُوسَى أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهَا قَدِمَتْ عَلَيَّ عِيرٌ مِنْ الشَّامِ تَحْمِلُ شَرَابًا غَلِيظًا أَسْوَدَ كَطِلائِ الإِبِلِ، وَإِنِّي سَأَلْتُهُمْ عَلَى كَمْ يَطْبُخُونَهُ؛ فَأَخْبَرُونِي أَنَّهُمْ يَطْبُخُونَهُ عَلَى الثُّلُثَيْنِ ذَهَبَ ثُلُثَاهُ الأَخْبَثَانِ ثُلُثٌ بِبَغْيِهِ، وَثُلُثٌ بِرِيحِهِ؛ فَمُرْ مَنْ قِبَلَكَ يَشْرَبُونَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۷۸) (صحیح)
۵۷۱۹- عامر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو موسیٰ اشعری کے نام عمر بن خطاب رضی الله عنہ کا خط پڑھا: اما بعد، میرے پاس شام کا ایک قافلہ آیا، ان کے پاس ایک مشروب تھا جو گاڑھا اور کالا تھا جیسے اونٹ کا طلائ۔ میں نے ان سے پوچھا: وہ اسے کتنا پکاتے ہیں؟ انہوں نے مجھے بتایا: وہ اسے دو تہائی پکاتے ہیں۔ اس کے دو خراب حصے جل کر ختم ہو جاتے ہیں، ایک تہائی تو شرارت (نشہ) والا اور دوسرا تہائی اس کی بدبو والا۔ لہٰذا تم اپنے ملک کے لوگوں کو اس کے پینے کی اجازت دو ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ پکانے پر انگور کے رس کی تین حالتیں ہیں: پہلی حالت یہ ہے کہ وہ نشہ لانے والا اور تیز ہوتا ہے، دوسری حالت یہ ہے کہ وہ بدبودار ہوتا ہے اور تیسری حالت یہ ہے کہ وہ عمدہ اور ذائقہ دار ہوتا ہے۔


5720- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْخَطْمِيَّ قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَّا بَعْدُ فَاطْبُخُوا شَرَابَكُمْ حَتَّى يَذْهَبَ مِنْهُ نَصِيبُ الشَّيْطَانِ فَإِنَّ لَهُ اثْنَيْنِ وَلَكُمْ وَاحِدٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۸۸) (صحیح)
۵۷۲۰- عبداللہ بن یزید خطمی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے ہمیں لکھا: اما بعد، اپنے مشروبات کو اس قدر پکاؤ کہ اس میں سے شیطانی حصہ نکل جائے ۱؎، کیونکہ اس کے اس میں دو حصے ہیں اور تمہارا ایک۔
وضاحت ۱؎: شیطانی حصہ سے روایت نمبر ۵۷۲۹ میں مذکور واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

5721- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَرْزُقُ النَّاسَ الطِّلائَ يَقَعُ فِيهِ الذُّبَابُ، وَلا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَخْرُجَ مِنْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۵۱) (صحیح الإسناد)
۵۷۲۱- عامر شعبی کہتے ہیں: علی رضی الله عنہ لوگوں کو اتنا گاڑھا طلاء پلاتے کہ اگر اس میں مکھی گر جائے تو وہ اس میں سے نکل نہ سکے۔


5722- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ دَاوُدَ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدًا مَا الشَّرَابُ الَّذِي أَحَلَّهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: الَّذِي يُطْبَخُ حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ، وَيَبْقَى ثُلُثُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۷۰۱) (صحیح لغیرہ)
۵۷۲۲- داود کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن المسیب سے پوچھا: وہ کون سا مشروب ہے جسے عمر رضی الله عنہ نے حلال قرار دیا؟ وہ بولے: جو اس قدر پکایا جائے کہ اس کا دو تہائی حصہ ختم ہو جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔


5723- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ كَانَ يَشْرَبُ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۳۶) (صحیح الإسناد)
۵۷۲۳- سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ابو الدرداء رضی الله عنہ ایسا مشروب پیتے جو دو تہائی جل کر ختم ہو گیا ہو اور ایک تہائی باقی رہ گیا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

5724- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ هُشَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ أَنَّهُ كَانَ يَشْرَبُ مِنْ الطِّلائِ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ، وَبَقِيَ ثُلُثُهُ .
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۰۲۷) (صحیح)
۵۷۲۴- ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایسا طلا پیتے تھے جس کا دو تہائی جل کر ختم ہو گیا ہو اور ایک تہائی باقی ہو۔


5725- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَائٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَسَأَلَهُ أَعْرَابِيٌّ عَنْ شَرَابٍ يُطْبَخُ عَلَى النِّصْفِ؛ فَقَالَ: لا، حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ، وَيَبْقَى الثُّلُثُ
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۷۵۸) (صحیح الإسناد)
۵۷۲۵- سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے ان سے اس مشروب کے بارے میں پوچھا جو پکا کر آدھا رہ گیا ہو، انہوں نے کہا: نہیں، جب تک دو تہائی جل نہ جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔


5726- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مَعْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: إِذَا طُبِخَ الطِّلائُ عَلَى الثُّلُثِ فَلاَ بَأْسَ بِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۷۵۴) (صحیح الإسناد)
۵۷۲۶- سعید بن مسیب کہتے ہیں: جب طلاء جل کر ایک تہائی رہ جائے تو اسے پینے میں کوئی حرج نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

5727- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُورَجَائٍ؛ قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنِ الطِّلائِ الْمُنَصَّفِ فَقَالَ لا تَشْرَبْهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (صحیح الاسناد)
۵۷۲۷- ابو رجاء کہتے ہیں کہ میں نے حسن (بصری) سے اس طلاء کے بارے میں پوچھا جو جل کر نصف رہ گیا ہو، تو انہوں نے کہا: اسے مت پیو۔


5728- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ؛ قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَمَّا يُطْبَخُ مِنْ الْعَصِيرِ قَالَ: مَا تَطْبُخُهُ حَتَّى يَذْهَبَ الثُّلُثَانِ، وَيَبْقَى الثُّلُثُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵۰۳) (حسن الإسناد مقطوع)
۵۷۲۸- بشیر بن مہاجر کہتے ہیں کہ میں نے حسن(بصری) سے پوچھا: شیرہ (رس) کس قدر پکایا جائے۔ انہوں نے کہا: اس وقت تک پکاؤ کہ اس کا دو تہائی جل جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔


5729- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: إِنَّ نُوحًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازَعَهُ الشَّيْطَانُ فِي عُودِ الْكَرْمِ؛ فَقَالَ: هَذَا لِي، وَقَالَ: هَذَا لِي فَاصْطَلَحَا عَلَى أَنَّ لِنُوحٍ ثُلُثَهَا، وَلِلشَّيْطَانِ ثُلُثَيْهَا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷) (حسن الإسناد)
(یہ اثر اسرائیلیات سے قریب ہے)
۵۷۲۹- انس بن سیرین کہتے ہیں: میں نے انس بن مالک رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا: نوح (وضاحت) سے شیطان نے انگور کے پودے کے بارے میں جھگڑا کیا، اس نے کہا: یہ میرا ہے، انہوں نے کہا: یہ میرا ہے، پھر دونوں میں صلح ہوئی اس پر کہ نوح علیہ السلام کا ایک تہائی ہے اور شیطان کا دو تہائی ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اسی طرف عمر رضی الله عنہ کا اشارہ تھا۔ (دیکھئے نمبر ۵۷۲۰)


5730- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ طُفَيْلٍ الْجَزَرِيِّ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ أَنْ لا تَشْرَبُوا مِنْ الطِّلائِ حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ، وَيَبْقَى ثُلُثُهُ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۶۰۳ (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی عبدالملک مجہول ہیں، لیکن اس معنی کی پچھلی اگلی روایات صحیح ہیں)
۵۷۳۰- عبدالملک بن طفیل جزری کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ہمیں لکھا: طلا مت پیو، جب تک کہ اس کا دو تہائی جل نہ جائے اور ایک تہائی باقی نہ رہ جائے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔


5731- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ بُرْدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ قَالَ: كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۶۰) (صحیح الإسناد)
۵۷۳۱- مکحول کہتے ہیں: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
54-مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنْ الْعَصِيرِ وَمَا لا يَجُوزُ
۵۴- باب: کون سا رس(شیرہ) پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟​


5732- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي ثَابِتٍ الثَّعْلَبِيِّ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنِ الْعَصِيرِ؛ فَقَالَ: اشْرَبْهُ مَا كَانَ طَرِيًّا، قَالَ: إِنِّي طَبَخْتُ شَرَابًا، وَفِي نَفْسِي مِنْهُ، قَالَ: أَكُنْتَ شَارِبَهُ قَبْلَ أَنْ تَطْبُخَهُ، قَالَ: لا، قَالَ: فَإِنَّ النَّارَ لا تُحِلُّ شَيْئًا قَدْ حَرُمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۳۶۹) (صحیح الإسناد)
۵۷۳۲- ابو ثابت ثعلبی کہتے ہیں: میں ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس تھا اتنے میں ایک شخص آیا اور ان سے رس (شیرے) کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: جب تک تازہ ہو پیو۔ اس نے کہا: میں نے ایک مشروب کو پکایا ہے پھر بھی وہ میرے دل میں کھٹک رہا ہے؟ انہوں نے کہا: کیا تم اسے پکانے سے پہلے پیتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: آگ سے کوئی حرام چیز حلال نہیں ہو جاتی۔


5733- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ - قِرَائَةً - أَخْبَرَنِي عَطَائٌ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: وَاللَّهِ مَا تُحِلُّ النَّارُ شَيْئًا، وَلا تُحَرِّمُهُ، قَالَ: ثُمَّ فَسَّرَ لِي قَوْلَهُ لاَ تُحِلُّ شَيْئًا لِقَوْلِهِمْ فِي الطِّلائِ، وَلا تُحَرِّمُهُ الْوُضُوئُ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ.
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۹۳۲) (صحیح الإسناد)
۵۷۳۳- عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا: '' اللہ کی قسم! آگ کسی (حرام) چیز کو حلال نہیں کرتی، اور نہ ہی کسی (حلال) چیز کو حرام کرتی ہے'' پھر آپ نے اپنے اس قول '' آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرتی ''کی شرح میں یہ کہا کہ یہ رد ہے طلاء کے سلسلے میں بعض لوگوں کے قول کا ۱؎ کہ '' آگ جس کو چھولے اس سے وضوء واجب ہو جاتا ہے'' ۲؎۔
وضاحت ۱؎: وہ قول یہ ہے '' آگ سے طلاء حلال ہو جاتا ہے'' یعنی: طلاء کا دد تہائی جب جل جائے اور ایک ثلث باقی رہ جائے تو یہ آخری تہائی حلال ہے۔
وضاحت۲؎: یہ تردید اس طرح ہے کہ اگر یہ کہتے ہیں کہ آگ سے پکنے سے پہلے کوئی چیز حلال تھی اور پکنے کے بعد وہ حرام ہو گئی، تو یہ ماننا پڑے گا کہ آگ بھی کسی چیز کو حلال اور حرام کرتی ہے، حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ اس تشریح سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ''الوضوء مما مست النار'' کا جملہ حدیث نمبر ۵۷۳۳ کا تتمہ ہے، نہ کہ کوئی مستقل باب کا عنوان، جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھ لیا ہے (سندھی اور حاشیہ نظامیہ میں اس پر انتباہ موجود ہے، نیز: اگر اس جملے کو ایک مستقل باب مانتے ہیں تو اس میں مذکور آثار (نمبر ۵۷۳۴ تا ۵۷۳۷) کا اس باب سے کوئی تعلق بھی نظر نہیں آتا۔)


5734- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: اشْرَبْ الْعَصِيرَ مَا لَمْ يُزْبِدْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۷۴۴) (صحیح الإسناد)
۵۷۳۴- سعید بن مسیب کہتے ہیں: شیرہ(رس) پیو، جب تک کہ اس میں جھاگ نہ آ جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

5735- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَائِذٍ الأَسَدِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْعَصِيرِ قَالَ: اشْرَبْهُ حَتَّى يَغْلِيَ مَا لَمْ يَتَغَيَّرْ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴۲۴) (صحیح الإسناد)
۵۷۳۵- ہشام بن عائذ اسدی کہتے ہیں: میں نے ابراہیم نخعی سے شیرے (رس) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے پیو، جب تک کہ ابل کر بدل جائے۔


5736- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ عَطَائٍ فِي الْعَصِيرِ؛ قَالَ: اشْرَبْهُ حَتَّى يَغْلِيَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۰۵۵) (صحیح الإسناد)
۵۷۳۶- عطا سے شیرے (رس) کے بارے میں کہتے ہیں: پیو، جب تک اس میں جھاگ نہ آ جائے۔


5737- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: اشْرَبْهُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ إِلاَّ أَنْ يَغْلِيَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۸۵۸) (صحیح الإسناد)
۵۷۳۷- شعبی کہتے ہیں کہ اسے (رس) تین دن تک پیو سوائے اس کے کہ اس میں جھاگ آ جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
55-ذِكْرُ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنْ الأَنْبِذَةِ وَمَا لا يَجُوزُ
۵۵- باب: کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز ۱؎​


5738- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ فَيْرُوزَ؛ قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّا أَصْحَابُ كَرْمٍ، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَحْرِيمَ الْخَمْرِ؛ فَمَاذَا نَصْنَعُ قَالَ: تَتَّخِذُونَهُ زَبِيبًا، قُلْتُ: فَنَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ مَاذَا قَالَ؟ تُنْقِعُونَهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، وَتَشْرَبُونَهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَتُنْقِعُونَهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَتَشْرَبُونَهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، قُلْتُ: أَفَلا نُؤَخِّرُهُ حَتَّى يَشْتَدَّ؟ قَالَ: لا تَجْعَلُوهُ فِي الْقُلَلِ، وَاجْعَلُوهُ فِي الشِّنَانِ فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلاَّ۔
* تخريج: د/الأشربۃ ۱۰(۳۷۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۶۲)، حم (۴/۲۳۲) (صحیح الإسناد)
۵۷۳۸- عبداللہ دیلمی کے والد فیروز رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم انگور والے لوگ ہیں، اور اللہ تعالی نے شراب کی حرمت نازل فرما دی ہے، اب ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے سکھا کر منقیٰ بنا لو۔ میں نے کہا: تب ہم منقیٰ کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے صبح کے وقت بھگو دو اور شام کو پیو، اور شام کو بھگوؤ صبح کو پیو۔ میں نے کہا: دیر تک نہ رہنے دیں یہاں تک کہ اس میں تیزی آ جائے؟ آپ نے فرمایا: اسے گھڑوں میں مت رکھو بلکہ چمڑے کی مشک میں رکھو اس لیے کہ اگر اس میں زیادہ دیر تک رہا تو وہ (مشروب) سرکہ بن جائے گا۔
وضاحت ۱؎: اس باب میں (بشمول باب ۵۷) جو احادیث و آثار مذکور ہیں ان کا حاصل مطلب یہ ہے کہ کچھ مشروبات کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ کسی مرحلہ میں ان میں نشہ نہیں ہوتا اور کسی مرحلہ میں ہو جاتا ہے، تو جب مرحلہ میں نشہ نہیں ہوتا اس کا پینا حلال ہے، اور جب نشہ پیدا ہو جائے تو خواہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ مقدار میں کم مقدار میں پینے سے خواہ نشہ آئے یا نہ آئے اس کا پینا حرام ہے۔ (الحمد للہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات)


5739- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عُمَيْرِ بْنِ النَّحَّاسِ، عَنْ ضَمْرَةَ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا فَمَاذَا نَصْنَعُ بِهَا قَالَ: زَبِّبُوهَا قُلْنَا: فَمَا نَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ قَالَ انْبِذُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَانْبِذُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَاشْرَبُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ فِي الشِّنَانِ، وَلا تَنْبِذُوهُ فِي الْقِلالِ فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلا۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن، صحیح الإسناد)
۵۷۳۹- فیروز دیلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے انگور کے باغات ہیں ہم ان کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ان کا منقیٰ اور کشمش بنا لو، ہم نے عرض کیا: پھر منقے اور کشمش کا کیا کریں، آپ نے فرمایا: صبح کو بھگاؤ اور شام کو پی لو، اور شام کو بھگاؤ صبح کو پی لو، اور اسے مشکیزوں میں بھگاؤ، گھڑوں میں نہ بھگانا، اس لئے کہ اگر اس میں وہ (مشروب) دیر تک رہ گیا تو سرکہ بن جائے گا۔


5740- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطِيعٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ يُنْبَذُ لِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَشْرَبُهُ مِنْ الْغَدِ، وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ فَإِذَا كَانَ مَسَائُ الثَّالِثَةِ؛ فَإِنْ بَقِيَ فِي الإِنَائِ شَيْئٌ لَمْ يَشْرَبُوهُ أُهَرِيقَ۔
* تخريج: م/الأشربۃ ۹ (۲۰۰۴)، د/الأشربۃ ۱۰ (۳۷۱۳)، ق/الأشربۃ ۱۲ (۳۳۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۶۲)، حم (۱/۲۳۲، ۲۴۰، ۲۸۷) (صحیح)
۵۷۴۰- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے لئے نبیذ تیار کی جاتی تھی، آپ اسے دوسرے دن اور تیسرے دن پیتے ۱؎، جب تیسرے دن کی شام ہوتی اور اگر اس میں سے کچھ برتن میں بچ گئی ہوتی تو اسے نہیں پیتے بلکہ بہا دیتے۔
وضاحت ۱؎: صحیح مسلم میں عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث ہے کہ رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے لئے ہم نبیذ تیار کرتے جسے آپ ایک دن اور رات تک پیتے، تو یہ حدیث ابن عباس رضی الله عنہما کی اس حدیث کے معارض نہیں ہے کیونکہ عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث میں اس سے زیادہ مدت تک پینے کی نفی نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

5741- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ الْبَهْرَانِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُنْقَعُ لَهُ الزَّبِيبُ؛ فَيَشْرَبُهُ يَوْمَهُ، وَالْغَدَ وَبَعْدَ الْغَدِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح لغیرہ)
۵۷۴۱- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے لئے کشمش بھگوئی جاتی تھی، آپ اسے اس دن، دوسرے دن اور تیسرے دن تک پیتے۔


5742- أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، عَنِ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْبَذُ لَهُ نَبِيذُ الزَّبِيبِ مِنَ اللَّيْلِ فَيَجْعَلُهُ فِي سِقَائٍ فَيَشْرَبُهُ يَوْمَهُ ذَلِكَ، وَالْغَدَ وَبَعْدَ الْغَدِ فَإِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ الثَّالِثَةِ سَقَاهُ أَوْ شَرِبَهُ فَإِنْ أَصْبَحَ مِنْهُ شَيْئٌ أَهْرَاقَهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۵۷۴۰ (صحیح)
۵۷۴۲- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے لئے رات کو کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی، وہ مشکیزے میں رکھی جاتی پھر آپ اسے اس دن، دوسرے دن اور اس کے بعد کے(تیسرے) دن پیتے، جب تیسرے دن کا آخری وقت ہوتا تو آپ اسے(کسی کو) پلاتے یا خود پی لیتے اور صبح تک کچھ باقی رہ جاتی تو اسے بہا دیتے۔


5743- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُنْبَذُ لَهُ فِي سِقَائٍ الزَّبِيبُ غُدْوَةً؛ فَيَشْرَبُهُ مِنَ اللَّيْلِ، وَيُنْبَذُ لَهُ عَشِيَّةً؛ فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً، وَكَانَ يَغْسِلُ الأَسْقِيَةَ، وَلايَجْعَلُ فِيهَا دُرْدِيًّا، وَلا شَيْئًا، قَالَ نَافِعٌ: فَكُنَّا نَشْرَبُهُ مِثْلَ الْعَسَلِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۷۹۳۸) (صحیح الإسناد)
۵۷۴۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے لئے مشکیزے میں کشمش صبح کو بھگوئی جاتی، پھر وہ اسے رات کو پیتے اور شام کو بھگوئی جاتی تو صبح کو پیتے، اور وہ مشکیزے کو دھو لیتے تھے، اور معمولی سا تل چھٹ وغیرہ نہیں رہنے دیتے۔ نافع کہتے ہیں: ہم اسے شہد کی طرح پیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

5744- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ بَسَّامٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ عَنْ النَّبِيذِ؟ قَالَ: كَانَ عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُنْبَذُ لَهُ مِنْ اللَّيْلِ؛ فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً، وَيُنْبَذُ لَهُ غُدْوَةً؛ فَيَشْرَبُهُ مِنْ اللَّيْلِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۹۱۳۵) (صحیح الإسناد)
۵۷۴۴- بسام کہتے ہیں: میں نے ابو جعفر سے نبیذ کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: علی بن حسین کے لئے رات کو نبیذ تیار کی جاتی تو وہ صبح کو پیتے، اور صبح کو تیار کی جاتی تو رات کو پیتے۔


5745- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ سُئِلَ عَنِ النَّبِيذِ؟ قَالَ: انْتَبِذْ عَشِيًّا، وَاشْرَبْهُ غُدْوَةً۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۸۷۷۳) (صحیح الإسناد)
۵۷۴۵- عبداللہ بن المبارک کہتے ہیں: میں نے سفیان سے سنا: ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا گیا؟ انہوں نے کہا: شام کو بھگو دو اور صبح کو پیو۔


5746- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، وَلَيْسَ بِالنَّهْدِيِّ أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ أَرْسَلَتْ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؛ فَحَدَّثَهَا عَنِ النَّضْرِ ابْنِهِ أَنَّهُ كَانَ يَنْبِذُ فِي جَرٍّ يُنْبَذُ غَدْوَةً، وَيَشْرَبُهُ عَشِيَّةً۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۲) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی '' ابو عثمان'' لین الحدیث ہیں)
۵۷۴۶- ابو عثمان-جو ابو عثمان نہدی نہیں ہیں -سے روایت ہے کہ ام الفضل نے انس بن مالک رضی الله عنہ سے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھوایا۔ تو انہوں نے اپنے بیٹے نضر کے واسطہ سے ان کو بتایا کہ وہ گھڑے میں نبیذ تیار کرتے تھے، اور صبح کو نبیذ تیار کرتے اور شام کو پیتے۔
 
Top