• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

7-كِتَابُ الأَذَانِ
۷-کتاب: اذان کے احکام ومسائل


1-بَدْئُ الأَذَانِ
۱-باب: اذان کی شروعات​


627- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ؛ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ، فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلاةَ، وَلَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ، فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اتّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى، وَقَالَ بَعْضَهُمْ: بَلْ قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَوَ لا تَبْعَثُونَ رَجُلا يُنَادِي بِالصَّلاةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا بِلالُ! قُمْ فَنَادِ بِالصَّلاةِ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱ (۶۰۴)، م/الصلاۃ ۱ (۳۷۷)، ت/الصلاۃ ۲۵ (۱۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۷۵)، حم۲/۱۴۸ (صحیح)
۶۲۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جس وقت مسلمان مدینہ آئے تو وہ جمع ہو کر صلاۃ کے وقت کا اندازہ کر تے تھے، اس وقت کوئی صلاۃ کے لیے اذان نہیں دیتا تھا، تو ایک دن لوگوں نے اس سلسلے میں گفتگو کی، تو کچھ لوگ کہنے لگے: نصاریٰ کے مانند ایک ناقوس بنا لو، اور کچھ لوگ کہنے لگے: بلکہ یہود کے سنکھ کی طرح ایک سنکھ بنا لو، تو اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم کسی شخص کو بھیج نہیں سکتے کہ وہ صلاۃ کے لئے پکار دیا کرے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بلال! اٹھو اور صلاۃ کے لیے پکارو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
2-تَثْنِيَةُ الأَذَانِ
۲-باب: اذان دہری کہنے کا بیان​


628- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِلالا أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَأَنْ يُوتِرَ الإِقَامَةَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱ (۶۰۳)، ۲ (۶۰۵)، ۳ (۶۰۷)، أحادیث الأنبیاء ۵۰ (۳۴۵۷)، م/الصلاۃ ۲ (۳۷۸)، د/الصلاۃ ۲۹ (۵۰۸، ۵۰۹)، ت/الصلاۃ ۲۷ (۱۹۳)، ق/الأذان ۶ (۷۲۹، ۷۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۳)، حم۳/۱۰۳، ۱۸۹، دي/الصلاۃ ۶ (۱۲۳۰، ۱۲۳۱) (صحیح)
۶۲۸- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دہری اور اقامت اکہری کہنے کا حکم دیا۔


629- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ الأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى، وَالإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً، إِلاَّ أَنَّكَ تَقُولُ: قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ، قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۹ (۵۱۰، ۵۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۵۵)، حم۲/۸۵، ۸۷، دي/الصلاۃ ۶ (۱۲۲۹)، ویأتي عند المؤلف برقم: (۶۶۹) (حسن)
۶۲۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ عہد رسالت میں اذان دہری اور اقامت اکہری تھی، البتہ تم'' قدقامت الصلاۃ ، قد قامت الصلاۃ '' (دو بار) کہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
3-خَفْضُ الصَّوْتِ فِي التَّرْجِيعِ فِي الأَذَانِ
۳-باب: اذان میں ترجیع ۱؎ دھیمی آواز سے کرنے کا بیان​


630- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِالْمَلِكِ، ابْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ - قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ الْعَزِيزِ وَجَدِّي عَبْدُالْمَلِكِ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْعَدَهُ، فَأَلْقَى عَلَيْهِ الأَذَانَ حَرْفًا حَرْفًا، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: هُوَ مِثْلُ أَذَانِنَا هَذَا، قُلْتُ لَهُ: أَعِدْ عَلَيَّ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ - مَرَّتَيْنِ - أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ - مَرَّتَيْنِ - ثُمَّ قَالَ بِصَوْتٍ دُونَ ذَلِكَ الصَّوْتِ يُسْمِعُ مَنْ حَوْلَهُ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ - مَرَّتَيْنِ -، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ - مَرَّتَيْنِ - حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ - مَرَّتَيْنِ - حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ - مَرَّتَيْنِ - اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۸ (۵۰۰، ۵۰۱، ۵۰۳، ۵۰۵)، ت/الصلاۃ ۲۶ (۱۹۱) مختصراً، ق/الأذان ۲ (۷۰۸)، حم۲/ ۴۰۸، ۴۰۹، دي/الصلاۃ ۷ (۱۲۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۶۹)، ویأتي عند المؤلف: (۶۳۳) (منکر)
(یہ حدیث ابو محذورہ سے مروی دیگر روایات کے بر خلاف ہے جس میں اس بات کی صراحت ہے کہ اذان کے کلمات (۱۹) ہیں، دیکھیں اگلی روایات)
۶۳۰- ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں بٹھایا، اور حرفاً حرفاً اذان سکھائی (راوی) ابراہیم کہتے ہیں: وہ ہمارے اس اذان کی طرح تھی، بشر بن معاذ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے(ابراہیم سے)کہا کہ میرے اوپر دہراؤ، تو انہوں نے کہا: '' اللہ اکبر اللہ اکبر'' ۲؎ ''أشہد ان لا الہ الا اللہ'' دو مرتبہ، '' أشہد ان محمد رسول اللہ'' دو مرتبہ، پھر اس آواز سے دھیمی آواز میں کہا: وہ اپنے ارد گرد والوں کو سنا رہے تھے، ''أشہد ان لا الٰہ الا اللہ'' دو بار، '' أشہد ان محمد رسول اللہ'' دو بار، '' حی علی الصلاۃ '' دو بار، ''حی علی الفلاح'' دو بار، '' اللہ اکبر اللہ اکبر، لا الٰہ الا اللہ''۔
وضاحت ۱؎: شہادتیں کے کلمات کو پہلے دو بار آہستہ کہنے، پھر انہیں دو بار بلند آواز سے پکار کر کہنے کو ترجیع کہتے ہیں، جیسا کہ ابوداود کی روایت میں اس کی تصریح آئی ہے، لیکن باب کی حدیث سے اس کے برعکس ظاہرہے، الاّ یہ کہ ''دون ذلک '' کی تاویل ''سوی ذالک'' سے کی جائے۔
وضاحت ۲؎: اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیگر کلمات کی طرح تکبیر بھی دوہی بارہے لیکن آگے روایت آ رہی ہے جس میں اذان کے کلمات ضبط کئے گئے ہیں، اس میں تکبیر چار بارہے نیز اس روایت میں ترجیع کی تصریح آئی ہے، اور بلال رضی اللہ عنہ کی اذان میں ترجیع کا ذکر نہیں ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں صورتیں جائز ہیں، ترجیع کے ساتھ بھی اذان کہی جا سکتی ہے اور بغیر ترجیع کے بھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
4-كَمْ الأَذَانُ مِنْ كَلِمَةٍ؟
۴-باب: اذان میں کتنے کلمے ہیں؟​


631- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِالْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الأَذَانُ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً، وَالإِقَامَةُ سَبْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً"، ثُمَّ عَدَّهَا أَبُو مَحْذُورَةَ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً، وَسَبْعَ عَشْرَةَ۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۳ (۳۷۹)، د/ الصلاۃ ۲۸ (۵۰۲، ۵۰۴)، ت/الصلاۃ ۲۶ (۱۹۲)، ق/الأذان ۲ (۷۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۶۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۶۳۲، ۶۳۴ (صحیح)
۶۳۱- ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اذان کے انیس کلمے ہیں، اور اقامت کے سترہ کلمے''، پھر ابو محذورۃ رضی اللہ عنہ نے انیس اور سترہ کلموں کو گن کر بتایا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اذان میں اُنیس کلمات ترجیع والی اذان کے ساتھ مکمل ہوتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
5-كَيْفَ الأَذَانُ
۵-باب: اذان کیسے دیں؟​


632- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَذَانَ فَقَالَ: < اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَإِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ > ثُمَّ يَعُودُ، فَيَقُولُ: < أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ >۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۳۱ (حسن صحیح)
۶۳۲- ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے اذان سکھائی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ أکبر اللہ أکبر، اللہ أکبر اللہ أکبر، أشہد أن لا إلہ إلا اللہ، أشہد أن لا إلہ إلا اللہ، أشہد أن محمداً رسول اللہ، أشہد أن محمداً رسول اللہ'' پھرآپ لوٹتے اور کہتے: أشہد أن لا إلہ إلا اللہ، أشہد أن لا إلہ إلا اللہ، أشہد أن محمدا رسول اللہ أشہد أن محمدا رسول اللہ، حي علی الصلاۃ ، حي علی الصلاۃ ، حي علی الفلاح، حي علی الفلاح، اللہ أکبر اللہ أکبر، لاإلہ إلا اللہ۔
(اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، صلاۃ کے لیے آؤ، صلاۃ کے لیے آؤ، کامیابی کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں)۔


633- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَيْرِيزٍ أَخْبَرَهُ - وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي مَحْذُورَةَ حَتَّى جَهَّزَهُ إِلَى الشَّامِ - قَالَ: قُلْتُ لأَبِي مَحْذُورَةَ: إِنِّي خَارِجٌ إِلَى الشَّامِ، وَأَخْشَى أَنْ أُسْأَلَ عَنْ تَأْذِينِكَ، فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ قَالَ لَهُ: خَرَجْتُ فِي نَفَرٍ، فَكُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ حُنَيْنٍ - مَقْفَلَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ - فَلَقِيَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ، فَأَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلاةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَمِعْنَا صَوْتَ الْمُؤَذِّنِ وَنَحْنُ عَنْهُ مُتَنَكِّبُونَ، فَظَلِلْنَا نَحْكِيهِ وَنَهْزَأُ بِهِ، فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْتَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا حَتَّى وَقَفْنَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَيُّكُمْ الَّذِي سَمِعْتُ صَوْتَهُ قَدْ ارْتَفَعَ؟ " فَأَشَارَ الْقَوْمُ إِلَيَّ، وَصَدَقُوا، فَأَرْسَلَهُمْ كُلَّهُمْ وَحَبَسَنِي، فَقَالَ: " قُمْ فَأَذِّنْ بِالصَّلاةِ "، فَقُمْتُ، فَأَلْقَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّأذِيْنَ هُوَ بِنَفْسِهِ، قَالَ: " قُلْ < اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ "، ثُمَّ قَالَ: " ارْجِعْ فَامْدُدْ صَوْتَكَ "، ثُمَّ قَالَ: " قُلْ <أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلَهَ إِلا اللَّهُ > ثُمَّ دَعَانِي حِينَ قَضَيْتُ التَّأذِيْنَ، فَأَعْطَانِي صُرَّةً فِيهَا شَيْئٌ مِنْ فِضَّةٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مُرْنِي بِالتَّأْذِينِ بِمَكَّةَ، فَقَالَ: " أَمَرْتُكَ بِهِ "، فَقَدِمْتُ عَلَى عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ عَامِلِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، فَأَذَّنْتُ مَعَهُ بِالصَّلاةِ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۳۰ (حسن صحیح)
۶۳۳- عبداللہ بن محیریز جو ابو محذورہ کے زیر پرورش ایک یتیم کے طور پر رہے تھے یہاں تک کہ انہوں نے ان کے شام کے سفر کے لئے سامان تیار کیا) کہتے ہیں کہ میں نے ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں شام جا رہا ہوں، اور میں ڈرتا ہوں کہ آپ کی اذان کے متعلق مجھ سے کہیں سوال کیا جائے (اور میں جواب نہ دے پاؤں، اس لیے مجھے اذان سکھا دو)، تو آپ نے کہا: میں چند لوگوں کے ساتھ نکلا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے حنین سے لوٹتے وقت ہم حنین کے راستہ میں تھے، ہم رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے راستے میں ملے، آپ صلی الله علیہ وسلم کے مؤذن نے صلاۃ کے لیے آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس (ہی) اذان دی، ہم نے مؤذن کی آواز سنی، اور حال یہ تھا کہ ہم اس سے متنفر تھے، ہم اس کی نقل اتارنے، اور اس کا مذاق اڑانے لگے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے آواز سنی تو ہمیں بلوایا تو ہم آکر آپ کے سامنے کھڑے ہو گئے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''میں نے(ابھی)تم میں سے کس کی آواز سنی ہے؟ '' تو لوگوں نے میری جانب اشارہ کیا، اور انہوں نے سچ کہا تھا، آپ نے ان سب کو چھوڑ دیا، اور مجھے روک لیا اور فرمایا: '' اٹھو اور صلاۃ کے لیے اذان دو، تو میں اٹھا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے بذات خود مجھے اذان سکھائی، آپ نے فرمایا: کہو: ''اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ'' (اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں)، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''دو بارہ اپنی آواز کھینچو (بلند کرو)''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کہو! ''أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' (اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، صلاۃ کے لیے آؤ، صلاۃ کے لیے آؤ، کامیابی کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں)، پھر جس وقت میں نے اذان پوری کر لی تو آپ نے مجھے بلایا، اور ایک تھیلی دی جس میں کچھ چاندی تھی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے مکہ میں اذان دینے پر مامور فرما دیجئے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں نے تمہیں اس کے لیے مامور کر دیا''، چنانچہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے عامل عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کے پاس مکہ آیا تو میں نے ان کے ساتھ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے حکم سے صلاۃ کے لیے اذان دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
6- الأَذَانُ فِي السَّفَرِ
۶-باب: سفر میں اذان دینے کا بیان​


634- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي وَأُمُّ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ قَالَ: لَمَّا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ خَرَجْتُ عَاشِرَ عَشْرَةٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ نَطْلُبُهُمْ، فَسَمِعْنَاهُمْ يُؤَذِّنُونَ بِالصَّلاةِ، فَقُمْنَا نُؤَذِّنُ، نَسْتَهْزِئُ بِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " قَدْ سَمِعْتُ فِي هَؤُلائِ تَأْذِينَ إِنْسَانٍ حَسَنِ الصَّوْتِ "، فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا، فَأَذَّنَّا رَجُلٌ رَجُلٌ، وَكُنْتُ آخِرَهُمْ، فَقَالَ حِينَ أَذَّنْتُ: " تَعَالَ "، فَأَجْلَسَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ، فَمَسَحَ عَلَى نَاصِيَتِي، وَبَرَّكَ عَلَيَّ - ثَلاثَ مَرَّاتٍ - ثُمَّ قَالَ: " اذْهَبْ فَأَذِّنْ عِنْدَ الْبَيْتِ الْحَرَامِ "، قُلْتُ: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَعَلَّمَنِي كَمَا تُؤَذِّنُونَ الآنَ بِهَا: <اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ، الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ " - فِي الأُولَى مِنْ الصُّبْحِ - قَالَ: وَعَلَّمَنِي الإِقَامَةَ - مَرَّتَيْنِ -: < اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ، قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ >. قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ هَذَا الْخَبَرَ كُلَّهُ، عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّهُمَا سَمِعَا ذَلِكَ مِنْ أَبِي مَحْذُورَةَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۳۱ (صحیح)
۶۳۴- ابو محذورۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم حنین سے نکلے تو میں (بھی) نکلا، میں اہل مکہ کا دسواں شخص تھا، ہم انہیں تلاش کر رہے تھے تو ہم نے انہیں صلاۃ کے لیے اذان دیتے ہوئے سنا، تو ہم بھی اذان دینے (اور) ان کا مذاق اڑانے لگے، تو رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ان لوگوں میں سے ایک اچھی آواز والے شخص کی اذان میں نے سنی ہے'' چنانچہ آپ نے ہمیں بلا بھیجا تو یکے بعد دیگرے سبھی لوگوں نے اذان دی، اور میں ان میں سب سے آخری شخص تھا جب میں اذان دے چکا(تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا): '' ادھر آؤ! '' چنانچہ آپ نے مجھے اپنے سامنے بٹھایا، اور میری پیشانی پر (شفقت کا) ہاتھ پھیرا، اور تین بار برکت کی دعائیں دیں، پھر فرمایا: '' جاؤ اور خانہ ٔ کعبہ کے پاس اذان دو'' (تو) میں نے کہا: کیسے اللہ کے رسول؟ تو آپ نے مجھے اذان سکھائی جیسے تم اس وقت اذان دے رہے ہو: " اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ " (اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، صلاۃ کے لیے آؤ، صلاۃ کے لیے آؤ، کامیابی کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ)، اور فجر میں " الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ، الصَّلاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ " (صلاۃ نیند سے بہترہے، صلاۃ نیند سے بہترہے) کہا، (اور) کہا: مجھے آپ نے اقامت دہری سکھائی: " اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ، قَدْ قَامَتْ الصَّلاةُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ " (اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، آؤ صلاۃ کے لیے، آؤ صلاۃ کے لیے، آؤ کامیابی کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، صلاۃ قائم ہو گئی، صلاۃ قائم ہو گئی، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں) ابن جریج کہتے ہیں کہ یہ پوری حدیث مجھے عثمان نے بتائی، وہ اسے اپنے والد اور عبدالملک بن ابی محذورہ رضی اللہ عنہ کی ماں دونوں کے واسطہ سے روایت کر رہے تھے کہ ان دونوں نے اسے ابو محذورۃ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
7-أَذَانُ الْمُنْفَرِدَيْنِ فِي السَّفَرِ
۷-باب: سفر میں دوشخص ہوں تو ان کے اذان کا بیان​


635- أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي - وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: أَنَا وَصَاحِبٌ لِي - فَقَالَ: " إِذَا سَافَرْتُمَا، فَأَذِّنَا وَأَقِيمَا، وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۸ (۶۳۰)، الجھاد ۴۲ (۲۸۴۸)، م/المساجد ۵۳ (۶۷۴)، ت/الصلاۃ ۳۷ (۲۰۵)، ق/إقامۃ ۴۶ (۹۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۲)، حم۳/۴۳۶، ۵/۵۳، دي/الصلاۃ ۴۲ (۱۲۸۸)، ویأتي عند المؤلف: ۷۸۲ (صحیح)
۶۳۵- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے ایک چچا زاد بھائی دونوں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے (دوسری بار انہوں نے کہا کہ میں اور میرے ایک ساتھی دونوں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے) تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم دونوں سفر کرو تو دونوں اذان کہو ۱؎ اور دونوں اقامت کہو، اور جو تم دونوں میں بڑا ہو وہ امامت کر ے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی ایک اذان کہے اور دوسرا جواب دے، یا یہ کہا جائے کہ دونوں کی طرف اسناد مجازی ہے، مطلب یہ ہے کہ تم دونوں کے درمیان اذان اور اقامت ہونی چاہئے، جو بھی کہے، اذان اور اقامت کا معاملہ چھوٹے یا بڑے کے ساتھ خاص نہیں، البتہ امامت جو بڑا ہو وہ کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
8- اجْتِزَائُ الْمَرْئِ بِأَذَانِ غَيْرِهِ فِي الْحَضَرِ
۸-باب: حضر میں دوسرے کی اذان پر آدمی کے اکتفاء کر نے کا بیان​


636- أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا، فَظَنَّ أَنَّا قَدْ اشْتَقْنَا إِلَى أَهْلِنَا، فَسَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَكْنَاهُ مِنْ أَهْلِنَا، فَأَخْبَرْنَاهُ، فَقَالَ: " ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ، فَأَقِيمُوا عِنْدَهُمْ، وَعَلِّمُوهُمْ، وَمُرُوهُمْ إِذَا حَضَرَتْ الصَّلاةُ، فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۷ (۶۲۸) مطولاً، ۱۸ (۶۳۱) مطولاً، ۳۵ (۶۵۸)، ۴۹ (۶۸۵) مطولاً، ۱۴۰ (۸۱۹)، الأدب ۲۷ (۶۰۰۸) مطولاً، أخبار الآحاد ۱ (۷۲۴۶) مطولاً، م/المساجد ۵۳ (۶۷۴) مطولاً، د/الصلاۃ ۶۱ (۵۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۸۲)، ویأتی عند المؤلف (۶۷۰) (صحیح)
۶۳۶- مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے، ہم سب نوجوان اور ہم عمر تھے، ہم نے آپ کے پاس بیس روز قیام کیا، آپ صلی الله علیہ وسلم رحیم (بہت مہربان) اور نرم دل تھے، آپ نے سمجھا کہ ہم اپنے گھر والوں کے مشتاق ہوں گے، تو آپ نے ہم سے پوچھا: ہم اپنے گھروں میں کن کن لوگوں کو چھوڑ کر آئے ہیں؟ ہم نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: '' تم اپنے گھر والوں کے پاس واپس جاؤ، (اور) ان کے پاس رہو، اور (جو کچھ سیکھا ہے اسے) ان لوگوں کو بھی سیکھاؤ، اور جب صلاۃ کا وقت آپ ہنچے تو انہیں حکم دو کہ تم میں سے کوئی ایک اذان کہے، اور تم میں سے جو بڑا ہو وہ امامت کر ے''۔


637- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ، فَقَالَ [ لِي أَبُو قِلابَةَ: هُوَ حَيٌّ أَفَلا تَلْقَاهُ؟ قَالَ أَيُّوبُ: فَلَقِيتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: ] لَمَّا كَانَ وَقْعَةُ الْفَتْحِ بَادَرَ كُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلامِهِمْ، فَذَهَبَ أَبِي بِإِسْلامِ أَهْلِ حِوَائِنَا، فَلَمَّا قَدِمَ اسْتَقْبَلْنَاهُ، فَقَالَ: جِئْتُكُمْ - وَاللَّهِ - مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا، فَقَالَ: " صَلُّوا صَلاةَ - كَذَا - فِي حِينِ كَذَا، وَصَلاةَ كَذَا فِي حِينِ كَذَا، فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلاةُ، فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا "۔
* تخريج: خ/المغازي ۵۳ (۴۳۰۲) مطولاً، د/الصلاۃ ۶۱ (۵۸۵، ۵۸۶، ۵۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۶۵)، حم۳/۴۷۵، و۵/۲۹، ۳۰، ۷۱، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۷۶۸، ۷۹۰ (صحیح)
۶۳۷- ایوب کہتے ہیں کہ ابو قلابہ نے مجھ سے کہا کہ عمرو بن سلمہ زندہ ہیں تم ان سے مل کیوں نہیں لیتے، (کہ براہ راست ان سے یہ حدیث سن لو) تو میں عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے ملا، اور میں نے ان سے جا کر پوچھا تو انہوں نے کہا: جب فتح(مکہ) کا واقعہ پیش آیا، تو ہر قبیلہ نے اسلام لانے میں جلدی کی، تو میرے باپ (بھی) اپنی قوم کے اسلام لانے کی خبر لے کر گئے، جب وہ (واپس) آئے توہم نے ان کا استقبال کیا، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم، میں اللہ کے سچے رسول صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے آیا ہوں، انہوں نے فرمایا ہے: ''فلاں صلاۃ فلاں وقت اس طرح پڑھو، فلاں صلاۃ فلاں وقت اس طرح، اور جب صلاۃ کا وقت آ جائے تو تم میں سے کوئی ایک اذان دے، اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو وہ تمہاری امامت کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
9-الْمُؤَذِّنَانِ لِلْمَسْجِدِ الْوَاحِدِ
۹-باب: ایک مسجد میں دو مؤذن ہو نے کا بیان​


638- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ بِلالاً يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۲ (۶۲۰)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۳ (۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۳۷) (صحیح)
۶۳۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بلال رات ہی میں اذان دیتے ہیں تو تم لوگ کھاؤ پیو ۱؎ یہاں تک کہ (عبداللہ) ابن ام مکتوم اذان دیں ''۔
وضاحت ۱؎: بلال رضی اللہ عنہ سحری کے لیے سونے والوں کو جگاتے ہیں، اور فجر کی تیاری کے لیے رات باقی رہتی تھی تبھی اذان دیتے تھے، اور عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد اذان دیا کرتے تھے، اس لیے بلال رضی اللہ عنہ کی اذان پرکھاتے پیتے رہنے کی اجازت دی گئی۔


639- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ بِلالاً يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى تَسْمَعُوا تَأْذِينَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ "۔
* تخريج: م/الصیام ۸ (۱۰۹۲)، ت/الصلاۃ ۳۵ (۲۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۰۹) (صحیح)
۶۳۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بلال رات رہتی ہے تبھی اذان دے دیتے ہیں، تو تم لوگ کھاؤ پیو یہاں تک کہ تم ابن ام مکتوم کے اذان دینے کی آواز سنو ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
10-هَلْ يُؤَذِّنَانِ جَمِيعًا أَوْ فُرَادَى؟
۱۰-باب: کیا دونوں مؤذن ایک ساتھ اذان دیتے تھے یا یکے بعد دیگرے؟​


640- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا أَذَّنَ بِلالٌ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ "، قَالَتْ: وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا إِلا أَنْ يَنْزِلَ هَذَا وَيَصْعَدَ هَذَا۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۳ (۶۲۲، ۶۲۳)، مختصراً الصوم ۱۷ (۱۹۱۸، ۱۹۱۹)، م/الصیام ۸ (۱۰۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۳۵)، حم۶/۴۴، ۴۵، ۱۸۵، ۱۸۶، دي/الصلاۃ ۴ (۱۲۲۷) (صحیح)
۶۴۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب بلال اذان دیں تو کھاؤ پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں ''، ان دونوں کے درمیان صرف اتنا وقفہ ہوتا تھا کہ یہ اتر رہے ہوتے اور وہ چڑھ رہے ہوتے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مبالغہ کے طور پر ایسا کہا ہے، ورنہ صحیح بخاری میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں صراحت ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ تہجد پڑھنے والوں کو اور سونے والوں کی متنبہ کرنے کے لیے اذان دیتے تھے کہ جا کر سحری کھالو، یا غسل وغیرہ کی ضرورت ہو تو فارغ ہولو، (دیکھئے حدیث نمبر ۶۴۲)


641- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هُشَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَمَّتِهِ أُنَيْسَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا أَذَّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا، وَإِذَا أَذَّنَ بِلالٌ فَلا تَأْكُلُوا، وَلا تَشْرَبُوا "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۳)، حم۶/۴۳۳ (صحیح)
۶۴۱- اُنیسہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب (عبداللہ) ابن ام مکتوم اذان دیں تو کھاؤ پیو، اور جب بلال اذان دیں تو کھانا پینا بند کر دو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ ان بیشتر روایتوں کے خلاف ہے جن میں ہے کہ بلال کی اذان پہلے ہو تی تھی، چنانچہ ابن عبد البر وغیرہ نے کہا ہے کہ اس روایت میں قلب ہوا ہے، اور صحیح وہی ہے جو بیشتر روایتوں میں ہے، امام بیہقی نے ابن خزیمہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا: اگر یہ روایت صحیح ہے تو ممکن ہے ان دونوں کے درمیان باری رہی ہو، تو جب بلال رضی اللہ عنہ کی باری رات میں اذان کہنے کی ہو تی تو وہ رات میں اذان کہتے، اور جب ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کی ہوتی تو وہ رات میں کہتے۔
 
Top