• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
31-الاسْتِهَامُ عَلَى التَّأْذِينِ
۳۱-باب: اذان دینے کے لئے قرعہ اندازی کا بیان​


672- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَائِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لاَسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ عَلِمُوا مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۵۴۱ (صحیح)
۶۷۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر لوگ جان لیں کہ اذان دینے میں اور پہلی صف میں رہنے میں کیا ثواب ہے، پھر قرعہ اندازی کے علاوہ اور کوئی راستہ نہ پائیں تو وہ اس کے لئے قرعہ اندازی کریں گے، نیز اگر وہ جان لیں (کہ) ظہر اول وقت پر پڑھنے کا کیا ثواب ہے تو وہ اس کی طرف ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے، اور اگر وہ اس ثواب کو جان لیں جو عشاء اور فجر میں ہے تو وہ ان دونوں صلاتوں میں ضرور آئیں گے، گو چوتڑ کے بل گھسٹ کر آنا پڑے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حدیث میں '' حبوا'' کا لفظ آیا ہے جس کے معنی ہاتھوں کے سہارے چلنے کے ہیں جیسے بچہ ابتداء میں چلتا ہے یا چوتڑوں کے بل گھسٹ کر چلنے کو حبو کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
32- اتِّخَاذُ الْمُؤَذِّنِ الَّذِي لا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا
۳۲-باب: اجرت نہ لینے والے آدمی کو موذن مقرر کرنے کا بیان​


673- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلائِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! اجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي، فَقَالَ: " أَنْتَ إِمَامُهُمْ، وَاقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ، وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۴۰ (۵۳۱)، ق/الأذان ۳ (۹۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۰)، حم۴/۲۱ (۲۱۷، ۲۱۸)، وقد أخرجہ: م/ الصلاۃ ۳۷ (۴۶۸) (صحیح)
۶۷۳- عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے میرے قبیلے کا امام بنا دیجئے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم ان کے امام ہو(لیکن) ان کے کمزور لوگوں کی اقتداء کرنا ۱؎ اور ایسے شخص کو مؤذن رکھنا جو اپنی اذان پر اجرت نہ لے ''۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان کی رعایت کرتے ہوئے صلاۃ ہلکی پڑھانا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33-الْقَوْلُ مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ
۳۳-باب: جس طرح مؤذن کہے اسی طرح اذان سننے والا بھی کہے​


674-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا سَمِعْتُمْ النِّدَائَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۷ (۶۱۱)، م/الصلاۃ ۷(۳۸۳)، د/الصلاۃ ۳۶ (۵۲۲)، ت/الصلاۃ ۴۰ (۲۰۸)، ق/الأذان ۴ (۷۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۰)، ط/الصلاۃ ۱ (۲)، حم۳/۵، ۵۳، ۷۸، ۹۰، دي/الصلاۃ ۱۰ (۱۲۳۷) (صحیح)
۶۷۴- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم اذان سنو تو ویسے ہی کہو جیسا مؤذن کہتا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34-ثَوَابُ ذَلِكَ
۳۴-باب: اذان کا جواب دینے کے ثواب کا بیان​


675- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الأَشَجِّ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ خَالِدٍ الزُّرَقِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّضْرَ بْنَ سُفْيَانَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بِلالٌ يُنَادِي، فَلَمَّا سَكَتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَالَ مِثْلَ هَذَا يَقِينًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۴۱)، حم۲/۳۵۲ (حسن)
۶۷۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بلال رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر اذان دینے لگے، جب وہ خاموش ہو گئے تو رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے یقین کے ساتھ اس طرح کہا، وہ جنت میں داخل ہوگا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35-الْقَوْلُ مِثْلَ مَا يَتَشَهَّدُ الْمُؤَذِّنُ
۳۵-باب: مؤذن کے تشہد کی طرح سننے والا بھی تشہد کہے​


676- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ يَحْيَى الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ، فَقَالَ: < اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ > فَكَبَّرَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ: < أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ > فَتَشَهَّدَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ: < أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ > فَتَشَهَّدَ اثْنَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي هَكَذَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۲۳ (۹۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۰۰)، وفي عمل الیوم واللیلۃ رقم: (۳۵۰، ۳۵۱)، حم۴/۹۳، ۹۵، ۹۸ (صحیح)
۶۷۶- مجمع بن یحییٰ انصاری کہتے ہیں کہ میں ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ مؤذن اذان دینے لگا، اور اس نے کہا: اللہ اکبر اللہ اکبر، تو انہوں نے بھی دو مرتبہ اللہ اکبر اللہ اکبر کہا، پھر اس نے أشہد أن لا إلٰہ إلا اللہ کہا، تو انہوں نے بھی دو مرتبہ أشہد أن لا إلٰہ إلا اللہ کہا، پھر اس نے أشہد أن محمداً رسول اللہ کہا، تو انہوں نے بھی دو مرتبہ أشہد أن محمداً رسول اللہ کہا، پھر انہوں نے کہا: معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہم نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بھی اسی طرح کہتے تھے۔


677- أَخْبَرَنِيْ مُحَمَّدُ بِنْ قَدَامَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مُجَمِّعٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَسَمِعَ الْمُؤَذِّنَ، فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، وقد أخرجہ المؤلف فی الیوم واللیلۃ برقم: (۳۴۹) (صحیح)
۶۷۷- ابو امامہ بن سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے مؤذن کو اذان دیتے ہوئے سنا تو جیسے اس نے کہا ویسے ہی آپ نے بھی کہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36-الْقَوْلُ إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ: حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ
۳۶-باب: جب مؤذن حي علی الصلاۃ ، حي علی الفلاح کہے تو سننے والا کیا کہے؟​


678- أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِقْسَمِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى أَنَّ عِيسَى بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، قَالَ: إِنِّي عِنْدَ مُعَاوِيَةَ إِذْ أَذَّنَ مُؤَذِّنُهُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ كَمَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ، حَتَّى إِذَا قَالَ: < حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ > قَالَ: < لاَحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ > فَلَمَّا قَالَ: < حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ > قَالَ: < لاَ حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ >، وَقَالَ بَعْدَ ذَلِكَ مَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۳۱)، حم۴/۹۱، ۹۸، دي/الصلاۃ ۱۰ (۱۲۳۹) (حسن)
۶۷۸- علقمہ بن وقاص کہتے ہیں کہ میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ ان کے مؤذن نے اذان دی، تو آپ ویسے ہی کہتے رہے جیسے مؤذن کہہ رہا تھا یہاں تک کہ جب اس نے '' حَیّ عَلَی الصلاۃ '' کہا تو انہوں نے: ''لاَحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ'' کہا، پھر جب اس نے حی علی الفلاح کہا تو انہوں نے: '' لاَحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ'' کہا، اور اس کے بعد مؤذن جس طرح کہتا رہا وہ بھی ویسے کہتے رہے پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایسے ہی کہتے ہوئے سنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37- الصَّلاةُ عَلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الأَذَانِ
۳۷-باب: اذان کے بعد نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر درود (صلاۃ ) بھیجنے کا بیان​


679- أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ أَنَّ كَعْبَ بْنَ عَلْقَمَةَ سَمِعَ عَبْدَالرَّحْمَانِ بْنَ جُبَيْرٍ مَوْلَى نَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا سَمِعْتُمْ الْمُؤَذِّنَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ، وَصَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِي الْوَسِيلَةَ، فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لاَ تَنْبَغِي إِلاَّ لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ، أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ، فَمَنْ سَأَلَ لِي الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۷ (۳۸۴)، د/الصلاۃ ۳۶ (۵۲۳)، ت/المناقب ۱ (۳۶۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۷۱)، حم۲/۱۶۸، وفی الیوم واللیلۃ (۴۵) (صحیح)
۶۷۹- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: '' جب مؤذن کی آواز سنو تو تم بھی ویسے ہی کہو جیسے وہ کہتا ہے، اور مجھ پر صلاۃ وسلام ۱؎ بھیجو کیوں کہ جو مجھ پر ایک بار صلاۃ بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمت وبرکت بھیجتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ ۲؎ طلب کرو کیونکہ وہ جنت میں ایک درجہ ومرتبہ ہے جو کسی کے لائق نہیں سوائے اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ کے، اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں، تو جو میرے لیے وسیلہ طلب کرے گا، اس پر میری شفاعت واجب ہو جائے گی'' ۳؎۔
وضاحت ۱؎: صلاۃ کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس کے معنی رحمت ومغفرت کے ہیں، اور فرشتوں کی طرف ہو تو مغفرت طلب کر نے کے ہیں، اور بندوں کی طرف ہو تو دعا کر نے کے ہیں۔
وضاحت ۲؎: وسیلہ کے معنی قرب کے، اور اس طریقہ کے ہیں جس سے انسان اپنے مقصود تک پہنچ جائے، یہاں مراد جنت کا وہ درجہ ہے جو نبی صلی الله علیہ وسلم کو عطا کیا جائے گا۔
وضاحت۳؎: بشرطیکہ اس کا خاتمہ ایمان اور توحید پر ہوا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38-الدُّعَائُ عِنْدَ الأَذَانِ
۳۸-باب: اذان سننے کے بعد کی دعا کا بیان​


680- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ الْحُكَيْمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ - بِنْ قَيْسٍ - عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ: وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً، وَبِالإِسْلامِ دِينًا، غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۷ (۳۸۶)، د/الصلاۃ ۳۶ (۵۲۵)، ت/الصلاۃ ۴۲ (۲۱۰)، ق/الأذان ۴ (۷۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۷۷)، حم۱/۱۸۱، فی الیوم واللیلۃ (۷۳) (صحیح)
۶۸۰- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے مؤذن (کی اذان)سن کر یہ کہا: ''وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً وَبِالإِسْلامِ دِينًا '' (اور میں بھی اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد صلی الله علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، میں اللہ کے رب ہونے، اور محمد صلی الله علیہ وسلم کے رسول ہونے، اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں) تو اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے''۔


681- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَائَ: < اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ الْمَقَامَ الْمَحْمُودَ الَّذِي وَعَدْتَهُ > إِلا حَلَّتْ لَهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۸ (۶۱۴)، تفسیر الإسراء ۱۱ (۴۷۱۹)، د/الصلاۃ ۳۸ (۵۲۹)، ت/الصلاۃ ۴۳ (۲۱۱)، ق/الأذان ۴ (۷۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۴۶)، وفی الیوم واللیلۃ (۴۶) (صحیح)
۶۸۱- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جس نے اذان سن کر یہ دعاپڑھی: <اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ الْمَقَامَ الْمَحْمُودَ الَّذِي وَعَدْتَهُ > (اے اللہ! اس کامل پکار اور قائم رہنے والی صلاۃ کے رب! محمد صلی الله علیہ وسلم کو وسیلہ ۱؎ اور فضیلت ۲؎ عطا فرما، اور مقام محمود ۳؎ میں پہنچا جس کا تو نے وعدہ کیاہے۴؎ تو قیامت کے دن اس پر میری شفاعت نازل ہوگی'' ۵ ؎۔
وضاحت ۱؎: وسیلہ جنت کے درجات میں سے ایک اعلی درجہ کا نام ہے۔
وضاحت ۲؎: فضیلت وہ اعلی مرتبہ ہے جو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو خصوصیت کے ساتھ تمام مخلوق پر حاصل ہوگا، اور یہ بھی احتمال ہے کہ وسیلہ ہی کی تفسیر ہو۔
وضاحت ۳؎: یہ وہ مقام ہے جو قیامت کے دن اللہ تعالی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو عطا کرے گا، اور اسی جگہ آپ صلی الله علیہ وسلم وہ شفاعت عظمی فرمائیں گے جس کے بعد لوگوں کا حساب وکتاب ہوگا۔
وضاحت ۴؎: بیہقی کی روایت میں اس دعا کے بعد''إنك لا تخلف الميعاد'' کا اضافہ ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، اسی طرح اس دعا کے پڑھتے وقت کچھ لوگ ''یاأرحم الراحمین'' کا اضافہ کرتے ہیں، اس اضافہ کا بھی کتب حدیث میں کہیں وجود نہیں۔
وضاحت ۵؎: یہ وعدہ آیت کریمہ: {عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا} (الإسرائ: 79) میں کیاگیاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39-الصَّلاةُ بَيْنَ الأَذَان وَالإقَامَةِ
۳۹-باب: اذان اور اقامت کے درمیان سنت (نفل صلاۃ ) پڑھنے کا بیان​


682- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ كَهْمَسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاةٌ، بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاةٌ، بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاةٌ، لِمَنْ شَائَ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۴ (۶۲۴)، ۱۶ (۶۲۷)، م/المسافرین ۵۶ (۸۳۸)، د/الصلاۃ ۳۰۰ (۱۲۸۳)، ت/الصلاۃ ۲۲ (۱۸۵) مختصراً، ق/إقامۃ ۱۱۰ (۱۱۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۵۸)، حم ۴/۸۶ و ۵/۵۴، ۵۵، ۵۷، دي/الصلاۃ ۱۴۵ (۱۴۸۰) (صحیح)
۶۸۲- عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہر دو اذان ۱؎ کے درمیان ایک صلاۃ ہے، ہر دو اذان کے درمیان ایک صلاۃ ہے، ہر دو اذان کے درمیان ایک صلاۃ ہے، جو چاہے اس کے لیے''۔
وضاحت ۱؎: ہر دو اذان سے مراد اذان اور اقامت ہے جیسا کہ مؤلف نے ترجمۃ الباب میں اشارہ کیا ہے، اس حدیث سے مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنے کا استحباب ثابت ہو رہا ہے، جس کے لیے دوسرے دلائل موجود ہیں واللہ أعلم۔


683- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ الْمُؤَذِّنُ إِذَا أَذَّنَ قَامَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ يُصَلُّونَ، حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ كَذَلِكَ، وَيُصَلُّونَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ شَيْئٌ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۹۵ (۵۰۳)، الأذان ۱۴ (۶۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۲)، وقد أخرجہ: حم۳/۲۸۰، دي/الصلاۃ ۱۴۵ (۱۴۸۱) (صحیح)
۶۸۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مؤذن جب اذان دیتا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ کھڑے ہوتے، اور ستون کے پاس جانے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے، اور صلاۃ پڑھتے یہاں تک کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نکلتے، اور وہ اسی طرح(صلاۃ کی حالت میں) ہو تے، اور مغرب سے پہلے بھی پڑھتے، اور اذان واقامت کے بیچ کوئی زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا تھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ ان دونوں رکعتوں کے پڑھنے میں جلدی کرتے کیونکہ اذان اور اقامت میں کوئی زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40-التَّشْدِيدُ فِي الْخُرُوجِ مِنْ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الأَذَانِ
۴۰-باب: اذان کے بعد مسجد سے باہر نکلنے کی برائی کا بیان​


684- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَائِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ وَمَرَّ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ النِّدَائِ حَتَّى قَطَعَهُ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: م/المساجد ۴۵ (۶۵۵)، د/الصلاۃ ۴۳ (۵۳۶)، ت/الصلاۃ ۳۶ (۲۰۴)، ق/الأذان ۷ (۷۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۷۷)، حم۲/۴۱۰، ۴۱۶، ۴۷۱، ۵۰۶، ۵۳۷، دي/الصلاۃ ۱۲ (۱۲۴۱) (صحیح)
۶۸۴- ابو الشعثاء کہتے ہیں: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ایک شخص اذان کے بعد مسجد سے گزرنے لگا یہاں تک کہ مسجد سے باہر نکل گیا، تو انہوں نے کہا: رہا یہ شخص تو اس نے ابو القاسم صلی الله علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔


685- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو صَخْرَةَ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَائِ، قَالَ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ الْمَسْجِدِ بَعْدَ مَا نُودِيَ بِالصَّلاةِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۸۴ (صحیح)
۶۸۵- ابو الشعثاء کہتے ہیں کہ ایک شخص صلاۃ کی اذان ہو جانے کے بعد مسجد سے باہر نکلا، تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس شخص نے ابو القاسم صلی الله علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔
 
Top