• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
41-إِيذَانُ الْمُؤَذِّنِينَ الأَئِمَّةَ بِالصَّلاةِ
۴۱-باب: مؤذن کا امام کو صلاۃ کی خبر دینے کا بیان​


686- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَيُونُسُ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلاةِ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُسَلِّمُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، وَيَسْجُدُ سَجْدَةً قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلاةِ الْفَجْرِ، وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ بِالإِقَامَةِ، فَيَخْرُجُ مَعَهُ. وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى بَعْضٍ فِي الْحَدِيثِ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/المسافرین ۱۷ (۷۳۶)، د/الصلاۃ ۳۱۶ (۱۳۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۷۳)، حم۶/۳۴، ۷۴، ۸۳، ۸۵، ۸۸، ۱۴۳، ۲۱۵، ۲۴۸، ویأتي عند المؤلف في السھو ۷۴ (برقم: ۱۳۲۹) (صحیح)
۶۸۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عشاء سے فارغ ہو نے سے لے کر فجر تک گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے، ہر دو رکعت کے درمیان سلام پھیرتے، اور ایک رکعت وتر پڑھتے ۱؎ اور ایک اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ اتنی دیر میں تم میں کا کوئی پچاس آیتیں پڑھ لے، پھر اپنا سر اٹھاتے، اور جب مؤذن فجر کی اذان دے کر خاموش ہو جاتا اور آپ صلی الله علیہ وسلم پر فجر عیاں اور ظاہر ہو جاتی تو ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے، پھر اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن آکر آپ کو خبر کر دیتاکہ اب اقامت ہو نے والی ہے، تو آپ اس کے ساتھ نکلتے۔
بعض راوی ایک دوسرے پر اس حدیث میں اضافہ کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎: اس سے صراحت کے ساتھ ایک رکعت کے وتر کا جواز ثابت ہوتا ہے۔


687- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ أَنَّ كُرَيْبًا مُولِي ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قُلْتُ: كَيْفَ كَانَتْ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ؟ فَوَصَفَ أَنَّهُ صَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً بِالْوِتْرِ، ثُمَّ نَامَ حَتَّى اسْتَثْقَلَ، فَرَأَيْتُهُ يَنْفُخُ، وَأَتَاهُ بِلالٌ فَقَالَ: الصَّلاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّى بِالنَّاسِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۵ (۱۳۸)، ۳۶ (۱۸۳)، الأذان ۵۸ (۶۹۸)، ۷۷ (۷۲۶)، ۱۶۱ (۸۵۹)، الوتر ۱ (۹۹۲)، العمل في الصلاۃ ۱ (۱۱۹۸)، تفسیر آل عمران ۱۹ (۴۵۷۱)، ۲۰ (۴۵۷۲)، الدعوات ۱۰ (۶۳۱۶)، التوحید ۲۷ (۷۴۵۲)، م/المسافرین ۲۶ (۷۶۳)، د/الصلاۃ ۳۱۶ (۱۳۶۴، ۱۳۶۷)، ت/الشمائل ۳۸، ۳۹، ۲۴۵، ۲۵۲، ق/إقامۃ ۱۸۱ (۱۳۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۶۲)، ط/صلاۃ اللیل ۲ (۱۱)، حم۱/۲۴۲، ۳۵۸، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۶۲۱ (صحیح)
۶۸۷- کریب مولی ابن عباس کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے پوچھا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی تہجد (صلاۃ اللیل) کیسی تھی؟ تو انہوں نے بتایا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے وتر کے ساتھ گیارہ رکعتیں پڑھیں، پھر سو گئے یہاں تک کہ نیند گہری ہو گئی، پھر میں نے آپ کو خراٹے لیتے ہوئے دیکھا، اتنے میں آپ کے پاس بلال رضی اللہ عنہ آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! صلاۃ ؟ تو آپ نے اٹھ کر دو رکعتیں پڑھیں، پھر لوگوں کو صلاۃ پڑھائی اور (پھر سے) وضو نہیں کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
42- إِقَامَةُ الْمُؤَذِّنِ عِنْدَ خُرُوجِ الإِمَامِ
۴۲-باب: امام کے نکلنے کے وقت مؤذن کے اقامت کہنے کا بیان​


688- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلاةُ، فَلا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي خَرَجْتُ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۲۲ (۶۳۷)، ۲۳ (۶۳۸)، الجمعۃ ۱۸ (۹۰۹)، م/المساجد ۲۹ (۶۰۴)، د/الصلاۃ ۴۶ (۵۳۹، ۵۴۰)، ت/الصلاۃ ۲۹۸ (۵۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۰۶)، حم۵/۳۰۳، ۳۰۴، ۳۰۷، ۳۰۸، ۳۰۹، ۳۱۰، دي/الصلاۃ ۴۷ (۱۲۹۶، ۱۲۹۷)، ویأتي عند المؤلف في الإمامۃ برقم: ۷۹۱) (صحیح)
۶۸۸- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب صلاۃ کے لیے اقامت کہی جائے تو جب تک تم مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہو ''۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

8-كِتَابُ الْمَسَاجِدِ
۸- کتاب: مساجد کے فضائل ومسائل


1-الْفَضْلُ فِي بِنَائِ الْمَسَاجِدِ
۱- باب: مساجد بنانے کی فضیلت کا بیان​


689- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ بَنَى مَسْجِدًا يُذْكَرُ اللَّهُ فِيهِ، بَنَى اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ " ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۶۷) ، حم۴/۳۸۶ (صحیح)
۶۸۹- عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے کوئی مسجد بنائی جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- الْمُبَاهَاةُ فِي الْمَسَاجِدِ
۲- باب: مساجد کی تعمیر میں فخر ومباہات کا بیان​


690- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَتَبَاهَى النَّاسُ فِي الْمَسَاجِدِ " ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۲ (۴۴۹) ، ق/المساجد ۲ (۷۳۹) ، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۱) ، حم۳/۱۳۴، ۱۴۵، ۱۵۲، ۲۳۰، ۲۸۳، دي/الصلاۃ ۱۲۳ (۱۴۴۸) (صحیح)
۶۹۰- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ لوگ مساجد بنانے میں فخر ومباہات کریں گے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-ذِكْرُ أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلا؟
۳- باب: سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟​


691- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أَبِي الْقُرْآنَ فِي السِّكَّةِ، فَإِذَا قَرَأْتُ السَّجْدَةَ سَجَدَ، فَقُلْتُ: يَاأَبَتِ! أَتَسْجُدُ فِي الطَّرِيقِ؟ فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلاً؟ قَالَ: "الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ"، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: "الْمَسْجِدُ الأَقْصَى"، قُلْتُ: وَكَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: " أَرْبَعُونَ عَامًا وَالأَرْضُ لَكَ مَسْجِدٌ؛ فَحَيْثُمَا أَدْرَكْتَ الصَّلاةَ فَصَلِّ "۔
* تخريج: خ/أحادیث الأنبیاء ۱۰ (۳۳۶۶) ، ۴۰ (۳۴۲۵) ، م/المساجد ۱ (۵۲۰) ، ق/المساجد ۷ (۷۵۳) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۹۴) ، حم۵/۱۵۰، ۱۵۶، ۱۵۷، ۱۶۰، ۱۶۶، ۱۶۷ (صحیح)
۶۹۱- ابراہیم تیمی کہتے ہیں کہ گلی میں راستہ چلتے ہوئے میں اپنے والد (یزید بن شریک) کو قرآن سنا رہا تھا، جب میں نے آیت سجدہ پڑھی تو انہوں نے سجدہ کیا، میں نے کہا: ابا محترم! کیا آپ راستے میں سجدہ کرتے ہیں؟ کہا: میں نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا کہ سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسجد حرام''، میں نے عرض کیا: پھر کون سی؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' مسجد اقصیٰ'' ۱؎ میں نے پوچھا: ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' چالیس سال کا، اور پوری روئے زمین تمہارے لیے سجدہ گاہ ہے، تو تم جہاں کہیں صلاۃ کا وقت پا جاؤ صلاۃ پڑھ لو''۔
وضاحت ۱؎: یہاں ابراہیم علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام کا مسجد بنانا مراد نہیں ہے کیونکہ ان دونوں کے درمیان ایک ہزار سال سے زیادہ کا فاصلہ ہے، بلکہ مراد آدم علیہ السلام کا بنانا ہے، ابن ہشام کی کتاب التیبحان میں ہے کہ آدم علیہ السلام جب کعبہ بنا چکے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بیت المقدس جانے اور ہاں ایک مسجد بنانے کا حکم دیا، چنانچہ وہ گئے اور جا کر وہاں بھی انہوں نے ایک مسجد بنائی، (کذا فی زہرالربی) ، حافظ ابن کثیر (البدایہ والنھایہ ۱؍۱۶۲) میں لکھتے ہیں کہ اہل کتاب کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی تعمیر پہلے یعقوب علیہ السلام نے کی ہے، اگر یہ قول صحیح ہے تو ابراہیم اور ان کے بیٹے اسماعیل علیہما السلام کے خانہ کعبہ کی تعمیر اور یعقوب علیہ السلام کے مسجد اقصیٰ کی تعمیر میں چالیس سال کا فاصلہ ہو سکتا ہے ۔ تاریخ انسانی میں ایسا دوسری بار ہوا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4-فَضْلُ الصَّلاةِ فِي الْمَسَاجِدِ
۴- باب: مساجد میں صلاۃ پڑھنے کی فضیلت​


692-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: مَنْ صَلَّى فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "الصَّلاةُ فِيهِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ"۔
* تخريج: م/الحج ۹۴ (۱۳۹۶) (وعندہ ''عن ابن عباس عن میمونۃ، وھو الصواب کما في التحفۃ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۵۷) ، حم۶/۳۳۳، ویأتی عند المؤلف في المناسک ۱۲۴ (برقم: ۲۹۰۱) (صحیح)
۶۹۲- ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی مسجد میں صلاۃ پڑھی تومیں نے اس کے متعلق آپ صلی الله علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ: '' اس مسجد میں صلاۃ پڑھنا دوسری مسجدوں میں صلاۃ پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے، سوائے خانہ کعبہ کے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎: خانہ کعبہ کی ایک رکعت مسجد نبوی کی سو رکعت کے برابرہے، ابن عمر رضی اللہ عنہم کی حدیث میں ہے ''صلاۃ فی مسجدي ہذا أفضل من ألف صلاۃ في غیرہ إلا المسجد الحرام فإنہ أفضل منہ بمائۃ صلاۃ'' (میری مسجد (مسجد نبوی) میں صلاۃ دوسری مسجدوں سے ہزار گنا افضل (بہتر) ہے، ہاں، مسجد حرام میں صلاۃ اس (مسجد نبوی) سے سو گنا افضل (بہتر) ہے) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5-الصَّلاةُ فِي الْكَعْبَةِ
۵- باب: خانہء کعبہ کے اندر صلاۃ پڑھنے کا بیان​


693-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، فَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا فَتَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ وَلَجَ، فَلَقِيتُ بِلالا فَسَأَلْتُهُ: هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، صَلَّى بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۳۰ (۳۹۷) ، ۸۱ (۴۶۸) ، ۹۶ (۵۰۴، ۵۰۵) ، التھجد ۲۵ (۱۱۶۷) ، الحج ۵۱ (۱۵۹۸، ۱۵۹۹) ، الجھاد ۱۲۷ (۲۹۸۸) مطولاً، المغازي ۴۹ (۴۲۸۹) مطولاً، ۷۷ (۴۴۰۰) مطولاً، م/الحج ۶۸ (۱۳۲۹) ، د/الحج ۹۳ (۲۰۲۳، ۲۰۲۴، ۲۰۲۵) ، وقد أخرجہ: ق/الحج ۷۹ (۳۰۶۳) ، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۳۷) ، ط/الحج ۶۳ (۱۹۳) ، حم۲/۲۳، ۳۳، ۵۵، ۱۱۳، ۱۲۰، ۱۳۸، ۶/۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، دي/المناسک ۴۳ (۱۹۰۹) ، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۷۵۰، ۲۹۰۸، ۲۹۰۹، ۲۹۱۰، ۲۹۱۱ (صحیح)
۶۹۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم ، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہم خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے، اور ان لوگوں نے خانہ کعبہ کا دروازہ بند کر لیا، پھر جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے کھولا تو سب سے پہلے اندر جانے والا میں تھا، پھر میں بلال سے ملا تو میں نے ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس میں صلاۃ پڑھی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے دونوں یمانی ستونوں یعنی رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان صلاۃ پڑھی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6-فَضْلُ الْمَسْجِدِ الأَقْصَى وَالصَّلاةِ فِيهِ
۶- باب: مسجد اقصیٰ (بیت المقدس) اور اس میں صلاۃ پڑھنے کی فضیلت کا بیان​


694- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، " أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَنَى بَيْتَ الْمَقْدِسِ سَأَلَ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - خِلالاً ثَلاثَةً: سَأَلَ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - حُكْمًا يُصَادِفُ حُكْمَهُ، فَأُوتِيَهُ، وَسَأَلَ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - مُلْكًا لا يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ، فَأُوتِيَهُ، وَسَأَلَ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - حِينَ فَرَغَ مِنْ بِنَائِ الْمَسْجِدِ أَنْ لا يَأْتِيَهُ أَحَدٌ لا يَنْهَزُهُ إِلاَّ الصَّلاةُ فِيهِ أَنْ يُخْرِجَهُ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ "۔
* تخريج: ق/إقامۃ ۱۹۶ (۱۴۰۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۴۴) ، حم۲/۱۷۶ (صحیح)
۶۹۴- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' سلیمان بن داود علیہما السلام نے جب بیت المقدس کی تعمیر فرمائی تو اللہ تعالیٰ سے تین چیزیں مانگیں، اللہ عزوجل سے مانگا کہ وہ لوگوں کے مقدمات کے ایسے فیصلے کریں جو اس کے فیصلے کے موافق ہوں، تو انہیں یہ چیز دے دي گئی، نیز انہوں نے اللہ تعالیٰ سے ایسی سلطنت مانگی جو ان کے بعد کسی کو نہ ملی ہو، تو انہیں یہ بھی دے دي گئی، اور جس وقت وہ مسجد کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ جو کوئی اس مسجد میں صرف صلاۃ کے لیے آئے تو اسے اس کے گناہوں سے ایسا پاک کر دے جیسے کہ وہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7-فَضْلُ مَسْجِدِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّلاةِ فِيهِ
۷- باب: مسجد نبوی اور اس میں صلاۃ کی فضیلت کا بیان​


695- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبِي عَبْدِاللَّهِ الأَغَرِّ مَوْلَى الْجُهَنِيِّينَ - وَكَانَا مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ - أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: صِلاَةٌ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِلاَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرُ الأَنْبِيَائِ، وَمَسْجِدُهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ: لَمْ نَشُكَّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ: عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَمُنِعْنَا أَنْ نَسْتَثْبِتَ أَبَا هُرَيْرَةَ فِي ذَلِكَ الْحَدِيثِ حَتَّى إِذَا تُوُفِّيَ أَبُو هُرَيْرَةَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ، وَتَلاوَمْنَا أَنْ لا نَكُونَ كَلَّمْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي ذَلِكَ حَتَّى يُسْنِدَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ سَمِعَهُ مِنْهُ، فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ، جَالَسْنَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ الْحَدِيثَ وَالَّذِي فَرَّطْنَا فِيهِ مِنْ نَصِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فَإِنِّي آخِرُ الأَنْبِيَائِ، وَإِنَّهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ " ۔
* تخريج: من طریق عبداللہ بن إبراہیم بن قارظ عن أبي ہریرۃ أخرجہ: م/الحج ۹۴ (۱۳۹۴) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۵۱) ، حم۲/۲۵۱، ۲۷۳، ومن طریق أبي عبداللہ (سلمان الأغر) عن أبي ہریرۃ قد أخرجہ: خ/الصلاۃ في مسجد مکۃ والمدینۃ ۱ (۱۱۹۰) ، م/الحج ۹۴ (۱۳۹۴) ، ت/الصلاۃ ۱۲۶ (۳۲۵) ، ق/إقامۃ ۱۹۵ (۱۴۰۴) ، ط/القبلۃ ۵ (۹) ، حم۲/۲۵۶، ۳۸۶، ۴۶۶، ۴۷۳، ۴۸۵، دي/الصلاۃ ۱۳۱ (۱۴۵۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۶۴) ، وحدیث أبي سلمۃ تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۶۰) (صحیح)
۶۹۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی مسجد میں صلاۃ پڑھنا دوسری مسجدوں میں صلاۃ پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے سوائے خانہ کعبہ کے، کیونکہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ کی مسجد آخری مسجد ہے ۱؎ ابو سلمہ اور ابو عبداللہ الا ٔخ کہتے ہیں: ہمیں شک نہیں کہ ابو ہریرہ ہمیشہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی حدیث ہی بیان کرتے تھے، اسی وجہ سے ہم نے ان سے یہ وضاحت طلب نہیں کی کہ یہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے یا خود ان کا قول ہے، یہاں تک کہ جب ابوہریرہ وفات پا گئے تو ہم نے اس کا ذکر کیا تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے اس سلسلے میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کیوں نہیں گفتگو کر لی کہ اگر انہوں نے اسے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے تو اسے آپ کی طرف منسوب کریں، ہم اسی تردد میں تھے کہ ہم نے عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ کی مجالست اختیار کی، تو ہم نے اس حدیث کا اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث پوچھنے میں جو ہم نے کوتاہی کی تھی دونوں کا ذکر کیا، تو عبداللہ بن ابراہیم نے ہم سے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: '' بلا شبہ میں آخری نبی ہوں، اور یہ (مسجد نبوی) آخری مسجد ہے'' ۔
وضاحت ۱؎: یعنی ان تینوں مساجد میں جن کی فضیلت کی گواہی دی گئی ہے مسجد نبوی آخری مسجد ہے، یا انبیاء کی مساجد میں سے آخری مسجد ہے کیونکہ آپ صلی الله علیہ وسلم آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔


696- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ" ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ في مسجد مکۃ والمدینۃ ۵ (۱۱۹۵) ، م/الحج ۹۲ (۱۳۹۰) ، ط/القبلۃ ۵ (۱۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۰۰) ، حم۴/۳۹، ۴۰، ۴۱ (صحیح)
۶۹۶- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو حصہ میرے گھر ۱؎ اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎: گھر سے مراد حجرئہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہے جس میں آپ کی قبر شریف ہے، طبرانی کی روایت میں ''ما بين المنبر وبيت عائشة'' ہے، اور بزار کی روایت (کشف الا ٔستار۲/۵۶) میں ''ما بين قبري ومنبري'' ہے۔
وضاحت ۲؎: اس کی تاویل میں کئی اقوال وارد ہیں ایک قول یہ ہے کہ اتنی جگہ اٹھ کر جنت کی ایک کیاری بن جائے گی، دوسرا قول یہ ہے جو شخص یہاں عبادت کرے گا جنت میں داخل ہوگا، اور جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری پائے گا، تیسرا قول یہ ہے کہ یہ حصہ جنت ہی سے آیا ہوا ہے، چوتھا قول یہ ہے کہ اس میں حرف تشبیہ محذوف ہے ''اَیْ کَرَوْضَۃٍ فِی نُزُوْلِ الرَُحْمَۃِ وَالسَّعَادَۃِ بِمَا یَحْصُلُ مِنْ مُلاَزَمَۃِ حِلَقِ الذِّکْرِ، لاَ سِیِّمَا فِی عَہْدِہِ ﷺ '' (یعنی رحمت وسعادت کے نازل ہونے میں روضہ کی طرح ہے، ذکر کے حلقات کی پابندی سے) ۔


697-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمِّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ قَوَائِمَ مِنْبَرِي هَذَا رَوَاتِبُ فِي الْجَنَّةِ " ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۳۵) ، حم۶/۲۸۹، ۲۹۲ (صحیح)
۶۹۷- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' میرے اس منبر کے پائے جنت میں گڑے ہوئے ہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
8-ذِكْرُ الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى
۸-باب: تقویٰ اور اخلاص کی بنیاد پر بنائی جانے والی مسجد کا بیان​


698- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: تَمَارَى رَجُلانِ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: هُوَ مَسْجِدُ قُبَائَ، وَقَالَ الآخَرُ: هُوَ مَسْجِدُ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هُوَ مَسْجِدِي هَذَا " ۔
* تخريج: م/الحج ۹۶ (۱۳۹۸) ، ت/تفسیر التوبۃ ۱۰ (۳۰۹۹) ، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۱۸) ، حم۳/۸، ۸۹ (صحیح)
۶۹۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمی اس بارے میں لڑ پڑے کہ وہ کون سی مسجد ہے جس کی بنیاد اول دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، تو ایک شخص نے کہا: یہ مسجد قبا ہے، اور دوسرے نے کہا: یہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی مسجد ہے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ میری یہ مسجد ہے (یعنی مسجد نبوی) '' ۔
 
Top