18-ضَرْبُ الْخِبَائِ فِي الْمَسَاجِدِ
۱۸-باب: مسجد میں خیمہ لگانے کا بیان
710- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ دَخَلَ فِي الْمَكَانِ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهِ، فَأَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَأَمَرَ فَضُرِبَ لَهُ خِبَائٌ، وَأَمَرَتْ حَفْصَةُ فَضُرِبَ لَهَا خِبَائٌ، فَلَمَّا رَأَتْ زَيْنَبُ خِبَائَهَا أَمَرَتْ فَضُرِبَ لَهَا خِبَائٌ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " آلْبِرَّ تُرِدْنَ؟ ! " فَلَمْ يَعْتَكِفْ فِي رَمَضَانَ، وَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ ۔
* تخريج: خ/الاعتکاف ۶ (۲۰۳۳) ، ۷ (۲۰۳۴) ، ۱۴ (۲۰۴۱) ، ۱۸ (۲۰۴۵) ، م/الاعتکاف ۲ (۱۱۷۲) ، د/الصوم ۷۷ (۲۴۶۴) ، ت/الصوم ۷۱ (۷۹۱) مختصراً، ق/الصوم ۵۹ (۱۷۷۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۳۰) ، حم۶/۸۴، ۲۲۶ (صحیح)
ز۷۱۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے تو فجر پڑھتے، پھر آپ اس جگہ میں داخل ہو جاتے جہاں آپ اعتکاف کرنے کا ارادہ فرماتے، چنانچہ آپ نے ایک رمضان کے آخری عشر ے میں اعتکاف کا ارادہ فرمایا، تو آپ نے (خیمہ لگا نے کا) حکم دیا تو آپ کے لیے خیمہ لگایا گیا، ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے بھی ایک خیمہ لگایا گیا، پھر جب ام المومنین زینب رضی اللہ عنہا نے ان کے خیمے دیکھے تو انہوں نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے بھی ایک خیمہ لگایا گیا، جب رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے یہ خیمے دیکھے تو فرمایا: '' کیا تم لوگ اس سے نیکی کا ارادہ رکھتی ہو؟ '' ۱؎، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے (اس سال) رمضان میں اعتکاف نہیں کیا (اور اس کے بدلے) شوال میں دس دنوں کا اعتکاف کیا ۔
وضاحت ۱؎: یعنی بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ تم لوگوں نے ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی یہ خیمے لگائے ہیں۔
711- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ رَمْيَةً فِي الأَكْحَلِ، فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷۷ (۴۶۳) مطولاً، المغازي ۳۰ (۴۱۲۲) مطولاً، م/الجھاد ۲۲ (۱۷۶۹) ، د/الجنائز ۸ (۳۱۰۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۷۸) ، حم ۶/۵۶، ۱۳۱، ۲۸۰ (صحیح)
۷۱۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: غزوۂ خندق (احزاب) کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے، قبیلۂ قریش کے ایک شخص نے ان کے ہاتھ کی رگ ۱؎ میں تیر مارا، تو رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگایا تاکہ آپ قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔
وضاحت ۱؎: اکحل ہاتھ میں ایک رگ ہوتی ہے جسے ''عرق الحیاۃ'' کہتے ہیں اگر وہ کٹ جائے تو خون رکتا نہیں سارا خون بہہ جاتا ہے، اور آدمی مر جاتا ہے۔