• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
33-جَهْرُ الإِمَامِ بِآمِينَ
۳۳-باب: امام کے زور سے آمین کہنے کا بیان​


926- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ فَأَمِّنُوا؛ فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ تُؤَمِّنُ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلائِكَةِ، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۶۶) ، حم۲/۲۳۸، ۴۴۹، ۴۵۹، دي/ال صلاۃ ۳۸ (۱۲۸۱، ۱۲۸۲) (صحیح)
۹۲۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب قاری (امام) آمین کہے، تو تم بھی آمین کہو کیونکہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں ، جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہو جائے ۱؎ گا تو اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ گناہ بخش دے گا ''۔
وضاحت ۱؎: اس سے مؤلف نے امام کے بلند آواز سے آمین کہنے پر استدلال کیا ہے، کیونکہ اگر امام آہستہ آمین کہے گا تو مقتدیوں کو امام کے آمین کہنے کا علم نہیں ہو سکے گا، اور جب انہیں اس کا علم نہیں ہو سکے گا تو ان سے امام کے آمین کہنے کے وقت آمین کہنے کا مطالبہ درست نہ ہوگا۔


927- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ؛ فَأَمِّنُوا؛ فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ تُؤَمِّنُ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلائِكَةِ؛ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: خ/الدعوات ۶۳ (۶۴۰۲) ، ق/إقامۃ ۱۴ (۸۵۱) ، حم۲/۲۳۸، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۳۶) (صحیح)
۹۲۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب قاری (امام) آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں ، جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہو جائے گا، اس کے تمام سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے ''۔


928- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا قَالَ الإِمَامُ: {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ} فَقُولُوا: آمِينَ، فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ تَقُولُ: آمِينَ، وَإِنَّ الإِمَامَ يَقُولُ: آمِينَ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: ق/إقامۃ ال صلاۃ ۱۴ (۸۵۲) مختصراً، حم۲/۲۳۳، ۲۷۰، دي/ال صلاۃ ۳۸ (۱۲۸۲) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۸۷) (صحیح)
۹۲۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب امام { غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاالضَّالِّينَ} کہے تو تم ''آمين'' کہو ، کیونکہ فرشتے آمین کہتے ہیں اور امام آمین کہتا ہے تو جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہو جائے گا اس کے تمام سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے ''۔


929- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَمَّنَ الإِمَامُ فَأَمِّنُوا، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۱۱ (۷۸۰) ، م/ال صلاۃ ۱۸ (۴۱۰) ، د/ال صلاۃ ۱۷۲ (۹۳۶) ، ت/ال صلاۃ ۷۱ (۲۵۰) ، ط/ال صلاۃ ۱۱ (۴۵) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۳۰) (صحیح)
۹۲۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہو جائے گا، اس کے تمام سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
34-بَاب الأَمْرِ بِالتَّأْمِينِ خَلْفَ الإِمَامِ
۳۴-باب: امام کے پیچھے آمین کہنے کے حکم​


930- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا قَالَ الإِمَامُ: {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاالضَّالِّينَ} فَقُولُوا: آمِينَ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۱۳ (۷۸۲) ، التفسیر ۲ (۴۴۷۵) ، د/ال صلاۃ ۱۷۲ (۹۳۵) ، ط/ال صلاۃ ۱۱ (۴۵) ، حم۲/۴۵۹، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۷۶) (صحیح)
۹۳۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب امام {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاالضَّالِّينَ } کہے تو تم لوگ آمین کہو، کیونکہ جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے کے موافق ہو جائے گا اس کے تمام سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35-فَضْلُ التَّأْمِينِ
۳۵-باب: آمین کہنے کی فضیلت​


931- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ، وَقَالَتْ الْمَلائِكَةُ فِي السَّمَائِ: آمِينَ فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۱۱ (۷۸۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۲۶) ، ط/ال صلاۃ ۱۱ (۴۶) ، حم۲/۴۵۹ (صحیح)
۹۳۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی آمین کہے اور فرشتے بھی آسمان پر آمین کہیں اور ان دونوں میں سے ایک کی آمین دوسرے کے موافق ہو جائے تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36-قَوْلُ الْمَأْمُومِ إِذَا عَطَسَ خَلْفَ الإِمَامِ
۳۶-باب: جب مقتدی کو امام کے پیچھے چھینک آئے تو کیا کہے؟​


932- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَمِّ أَبِيهِ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَعَطَسْتُ فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، مُبَارَكًا عَلَيْهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَقَالَ: " مَنِ الْمُتَكَلِّمُ فِي الصَّلاةِ؟ " فَلَمْ يُكَلِّمْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ قَالَهَا الثَّانِيَةَ: " مَنِ الْمُتَكَلِّمُ فِي الصَّلاةِ؟ " فَقَالَ رِفَاعَةُ بْنُ رَافِعِ ابْنِ عَفْرَائَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " كَيْفَ قُلْتَ؟ " قَالَ: قُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، مُبَارَكًا عَلَيْهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى، فَقَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَدْ ابْتَدَرَهَا بِضْعَةٌ وَثَلاثُونَ مَلَكًا، أَيُّهُمْ يَصْعَدُ بِهَا "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۱۲۱ (۷۷۳) ، ت/ال صلاۃ ۱۸۰ (۴۰۴) ، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۶) ، ط/القرآن ۷ (۲۵) ، حم۴/۳۴۰ (صحیح)
۹۳۲- رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے صلاۃ پڑھی، تو مجھے چھینک آ گئی، تو میں نے ''الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، مُبَارَكًا عَلَيْهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى'' (اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں، جو پاکیزہ وبا برکت ہوں، جیسا ہمارا رب چاہتا اور پسند کرتا ہے) کہا، تو جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ پڑھ چکے، اور سلام پھیر کر پلٹے تو آپ نے پوچھا: '' صلاۃ میں کون بول رہا تھا؟'' تو کسی نے جواب نہیں دیا، پھر آپ نے دوسری بار پوچھا: '' صلاۃ میں کون بول رہا تھا؟'' تو رفاعہ بن رافع بن عفراء رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں تھا ، آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: '' تم نے کیسے کہا تھا؟'' انہوں نے کہا: میں نے یوں کہا تھا: ''الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، مُبَارَكًا عَلَيْهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى'' (اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں، جو پاکیزہ وبا برکت ہوں، جیسا ہمارا رب چاہتا اور پسند کرتا ہے) تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تیس سے زائد فرشتے اس پر جھپٹے کہ اسے لے کر کون اوپر چڑھے ''۔


933- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِالْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا كَبَّرَ، رَفَعَ يَدَيْهِ أَسْفَلَ مِنْ أُذُنَيْهِ، فَلَمَّا قَرَأَ: { غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاالضَّالِّينَ } قَالَ: "آمِينَ"، فَسَمِعْتُهُ وَأَنَا خَلْفَهُ، قَالَ: فَسَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلا يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلاتِهِ قَالَ: " مَنْ صَاحِبُ الْكَلِمَةِ فِي الصَّلاةِ؟ "، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا أَرَدْتُ بِهَا بَأْسًا، قَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَقَدْ ابْتَدَرَهَا اثْنَا عَشَرَ مَلَكًا، فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْئٌ دُونَ الْعَرْشِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶۴) ، حم۴/۳۱۵، ۳۱۷ (صحیح)
(اس سند میں عبدالجبار اور ان کے باپ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن''فما نھنھھا۔۔۔ ''کے جملے کے علاوہ اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر بقیہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۹۳۳- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے صلاۃ پڑھی ، جب آپ نے اللہ اکبر کہا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کے نیچے تک اٹھایا، پھر جب آپ نے { غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ } کہاتو آپ نے آمین کہی جسے میں نے سنا، اور میں آپ کے پیچھے تھا ۱؎ ، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک آدمی کو ''الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ '' کہتے سنا، تو جب آپ اپنی صلاۃ سے سلام پھیر لیا تو پوچھا: '' صلاۃ میں کس نے یہ کلمہ کہا تھا؟'' تو اس شخص نے کہا: میں نے اللہ کے رسول! اور اس سے میں نے کسی برائی کا ارادہ نہیں کیا تھا، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اس پر بارہ فرشتے جھپٹے تو اسے عرش تک پہنچنے سے کوئی چیز روک نہیں سکی ''۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں اس بات کی صراحت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بلند آواز سے آمین کہی، رہا بعض حاشیہ نگاروں کا یہ کہنا کہ پہلی صف والوں کے بالخصوص ایسے شخص سے سننے سے جو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بالکل پیچھے ہو جہر لازم نہیں آتا، تو یہ صحیح نہیں کیونکہ صاحب ہدایہ نے یہ تصریح کی ہے کہ جہر یہی ہے کہ کوئی دوسرا سن لے، اور کرخی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ جہر کا ادنی مرتبہ یہ ہے کہ بولنے والا آدمی خود اسے سنے، رہی وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی خفض والی روایت تو شعبہ نے اس میں کئی غلطیاں کی ہیں، جس کی تفصیل سنن ترمذی حدیث رقم (۲۴۸) میں دیکھی جا سکتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37-جَامِعُ مَا جَائَ فِي الْقُرْآنِ
۳۷-باب: قرآن سے متعلق جامع باب​


934- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَأَلَ الْحَارِثُ بْنُ هِشَامٍ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟ قَالَ: " فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ، فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ عَنْهُ، وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ، وَأَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صُورَةِ الْفَتَى، فَيَنْبِذُهُ إِلَيَّ "۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م/الفضائل ۲۳ (۲۳۳۳) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۲۴) ، ط/القرآن ۴ (۷) ، حم۶/۱۵۸، ۱۶۳، ۲۵۷ (صحیح)
۹۳۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: آپ پر وحی کیسے آتی ہے؟ تو آپ نے جواب دیا: '' گھنٹی کی آواز کی طرح، پھر وہ بند ہو جاتی ہے اور میں اسے یاد کر لیتا ہوں، اور یہ قسم میرے اوپر سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے، اور کبھی وحی کا فرشتہ میرے پاس نوجوان آدمی کی شکل میں آتا ہے، اور وہ مجھ سے کہہ جاتا ہے''۔


935- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟، فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "أَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ، وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ، فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ مَا قَالَ، وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَكُ رَجُلا، فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ، فَيَفْصِمُ عَنْهُ، وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا۔
* تخريج: خ/بدء الوحي ۲ (۲) ، ت/المناقب ۷ (۳۶۳۴) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۵۲) ، ط/القرآن ۴ (۷) ، حم۶/۲۵۶ (صحیح)
۹۳۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: آپ پر وحی کیسے آتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کبھی میرے پاس گھنٹی کی آواز کی شکل میں آتی ہے، اور یہ قسم میرے اوپر سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے، پھر وہ بند ہو جاتی ہے اور جو وہ کہتاہے میں اسے یاد کر لیتا ہوں، اور کبھی میرے پاس فرشتہ آدمی کی شکل میں آتا ہے ۱؎ اور مجھ سے باتیں کرتا ہے، اور جو کچھ وہ کہتا ہے میں اسے یاد کر لیتا ہوں'' ، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کڑکڑاتے جاڑے میں آپ پر وحی اترتے دیکھا، پھر وہ بند ہوتی اور حال یہ ہوتاکہ آپ کی پیشانی سے پسینہ بہہ رہا ہوتا۔
وضاحت ۱؎: '' یتمثل لي الملک رجلاً'' میں رَجَلاً منصوب بنزع الخافض ہے، تقدیر یوں ہوگی یتمثل لي الملک صورۃ رجل، صورۃ جو مضاف تھا حذف کر دیا گیا ہے، اور رجل جو مضاف الیہ کو مضاف کا اعراب دے دیا گیا ہے۔


936- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ - عَزَّ وَجَلَّ -: { لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ } قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً، وَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ، قَالَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: { لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ } قَالَ: جَمْعَهُ فِي صَدْرِكَ، ثُمَّ تَقْرَؤُهُ: { فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ }، قَالَ: فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ، فَكَانَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ، فَإِذَا انْطَلَقَ قَرَأَهُ كَمَا أَقْرَأَهُ۔
* تخريج: خ/بدء الوحي ۴ (۵) ، تفسیر ''القیامۃ'' ۱ (۴۹۲۷) مختصراً، ۲ (۴۹۲۸) مختصراً، ۳ (۴۹۲۹) ، فضائل القرآن ۲۸ (۵۰۴۴) ، التوحید ۴۳ (۷۵۲۴) ، م/ال صلاۃ ۳۲ (۴۴۸) ، ت/تفسیر ''القیامۃ'' ۷۱ (۳۳۲۹) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۳۷) ، حم۱/۲۲۰، ۳۴۳ (صحیح)
۹۳۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے اللہ تعالیٰ کے قول: ''لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ٭ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ'' (القیامۃ: ۱۶- ۱۷) کی تفسیر میں مروی ہے ، کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم وحی اترتے وقت بڑی تکلیف برداشت کرتے تھے ، اپنے ہونٹ ہلاتے رہتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: '' اے نبی! آپ قرآن کو جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں، کیونکہ اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمہ ہے'' ۱؎ ، ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ''جَمْعَهُ'' کے معنی: اس کا آپ صلی الله علیہ وسلم کے سینہ میں بیٹھا دینا ہے، اور ''قُرْآنَهُ''کے معنی اسے اس طرح پڑھوا دینا ہے کہ جب آپ چاہیں اسے پڑھنے لگ جائیں ''فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ'' میں''فاتبع قرآنہ''کے معنی ہیں: آپ اسے غور سے سنیں، اور چپ رہیں، چنانچہ جب جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس وحی لے کر آتے تو آپ بغور سنتے تھے، اور جب روانہ ہو جاتے تو آپ اسے پڑھتے جس طرح انہوں نے پڑھایا ہوتا۔
وضاحت ۱؎: یعنی یہ ہمارے ذمہ ہے کہ اسے آپ کے دل میں بٹھا دیں، اور آپ اسے پڑھنے لگیں۔


937- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ ابْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ، فَقَرَأَ فِيهَا حُرُوفًا لَمْ يَكُنْ نَبِيُّ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا، قُلْتُ: مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ؟ قَالَ: رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قُلْتُ: كَذَبْتَ، مَا هَكَذَا أَقْرَأَكَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّكَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ فِيهَا حُرُوفًا لَمْ تَكُنْ أَقْرَأْتَنِيهَا، فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اقْرَأْ يَا هِشَامُ! " فَقَرَأَ كَمَا كَانَ يَقْرَأُ، فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَكَذَا أُنْزِلَتْ " ثُمَّ قَالَ: " اقْرَأْ يَا عُمَرُ! " فَقَرَأْتُ، فَقَالَ: "هَكَذَا أُنْزِلَتْ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ "۔
* تخريج: خ/الخصومات ۴ (۲۴۱۹) ، فضائل القرآن ۵ (۴۹۹۲) ، ۲۷ (۵۰۴۱) ، المرتدین ۹ (۶۹۳۶) ، التوحید ۵۳ (۷۵۵۰) ، م/المسافرین ۴۸ (۸۱۸) ، د/ال صلاۃ ۳۵۷ (۱۴۷۵) ، ت/القرائات ۱۱ (۲۹۴۴) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۹۱، ۱۰۶۴۲) ، ط/القرآن ۴ (۵) ، حم۱/۲۴، ۴۰، ۴۲، ۴۳، ۲۶۳ (صحیح)
۹۳۷- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورہ ٔ فرقان پڑھتے سنا ، انہوں نے اس میں کچھ الفاظ اس طرح پڑھے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے مجھے اس طرح نہیں پڑھائے تھے تو میں نے پوچھا: یہ سورت آپ کو کس نے پڑھائی ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ، میں نے کہا: آپ غلط کہتے ہیں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے آپ کو اس طرح کبھی نہیں پڑھائی ہوگی! چنانچہ میں نے ان کا ہاتھ پکڑا، اور انہیں کھینچ کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس لے گیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے مجھے سورہ ٔ فرقان پڑھائی ہے، اور میں نے انہیں اس میں کچھ ایسے الفاظ پڑھتے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہشام! ذرا پڑھو تو''، تو انہوں نے ویسے ہی پڑھا جس طرح پہلے پڑھا تھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ سورت اسی طرح اتری ہے''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''عمر! اب تم پڑھو تو''، تو میں نے پڑھا، تب بھی آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسی طرح اتری ہے''، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس کی تفسیر میں امام سیوطی نے الاتقان میں (۳۰) سے زائد اقوال نقل کئے ہیں جس میں ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد سات مشہور لغات ہیں، بعضوں نے کہا اس سے مراد سات لہجے ہیں جو عربوں کے مختلف قبائل میں مروج تھے، اور بعضوں نے کہا کہ اس سے مراد سات مشہور قرأتیں ہیں جنہیں قرأت سبعہ کہا جاتا ہے، وغیرہ وغیرہ۔


938- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍالْقَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا عَلَيْهِ، وَكَانَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا، فَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ، حَتَّى انْصَرَفَ، ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ، فَجِئْتُ بِهِ إِلَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اقْرَأْ "، فَقَرَأَ الْقِرَائَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ، فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَكَذَا أُنْزِلَتْ " ثُمَّ قَالَ لِيَ: "اقْرَأْ"، فَقَرَأْتُ، فَقَالَ: "هَكَذَا أُنْزِلَتْ"، إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَاقْرَئُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۹۱) (صحیح)
۹۳۸- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو سورہ ٔ فرقان پڑھتے سنا، جس طرح میں پڑھ رہا تھا وہ اس کے خلاف پڑھ رہے تھے، جبکہ مجھے خود رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پڑھایا تھا، تو قریب تھا کہ میں ان کے خلاف جلد بازی میں کچھ کر بیٹھوں ۱؎ ، لیکن میں نے انہیں مہلت دی یہاں تک کہ وہ پڑھ کر فارغ ہو گئے، پھر میں نے ان کی چادر سمیت ان کا گریبان پکڑ کر انہیں کھینچا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے انہیں سورہ فرقان ایسے طریقہ پر پڑھتے سنا ہے جو اس طریقہ کے خلاف ہے جس طریقہ پر آپ نے مجھے یہ سورت پڑھائی ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: '' (اچھا) تم پڑھو! ''، انہوں نے اسی طریقہ پر پڑھا جس پر میں نے ان کو پڑھتے ہوئے سنا تھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے''، پھر مجھ سے فرمایا: '' تم پڑھو! '' تو میں نے بھی پڑھی، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے ، یہ قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے ، ان میں سے جو آسان ہو تم اسی طرح پڑھو''۔
وضاحت ۱؎: یعنی صلاۃ ہی کی حالت میں انہیں پکڑ کر کھینچ لوں۔


939- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍالْقَارِيَّ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَائَتِهِ، فَإِذَا هُوَ يَقْرَؤُهَا عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكِدْتُ أُسَاور هُ فِي الصَّلاةِ، فَتَصَبَّرْتُ حَتَّى سَلَّمَ، فَلَمَّا سَلَّمَ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ، فَقُلْتُ: مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا، فَقَالَ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ: كَذَبْتَ، فَوَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَؤُهَا، فَانْطَلَقْتُ بِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ!: إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا، وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ، فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَرْسِلْهُ يَا عُمَرُ! اقْرَأْ يَا هِشَامُ " فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَائَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَؤُهَا، قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَكَذَا أُنْزِلَتْ "، ثُمَّ قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اقْرَأْ يَاعُمَرُ " فَقَرَأْتُ الْقِرَائَةَ الَّتِي أَقْرَأَنِي، قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَكَذَا أُنْزِلَتْ " ثُمَّ قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَاقْرَئُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۹۳۷، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۹۱) (صحیح)
۹۳۹- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی زندگی میں ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو سورہ ٔ فرقان پڑھتے سنا تو میں ان کی قرأت غور سے سننے لگا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ کچھ الفاظ ایسے طریقے پر پڑھ رہے ہیں جس پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھایا تھا، چنانچہ قریب تھا کہ میں ان پر صلاۃ میں ہی جھپٹ پڑوں لیکن میں نے صبر سے کام لیا، یہاں تک کہ انہوں نے سلام پھیر دیا، جب وہ سلام پھیر چکے تو میں نے ان کی چادر سمیت ان کا گریبان پکڑا، اور پوچھا: یہ سورت جو میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے سنی ہے آپ کو کس نے پڑھائی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پڑھائی ہے، میں نے کہا: تم جھوٹ کہہ رہے ہو: اللہ کی قسم یہی سورت جو میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے سنی ہے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے بذات خود مجھے پڑھائی ہے، بالآخر میں انہیں کھینچ کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس لایا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے انہیں سورہ فرقان کے کچھ الفاظ پڑھتے سنا ہے کہ اس طرح آپ نے مجھے نہیں پڑھایا ہے، حالانکہ سورہ فرقان آپ نے ہی مجھ کو پڑھائی ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' عمر! انہیں چھوڑ دو، اور ہشام! تم پڑھو! '' تو انہوں نے اسے اسی طرح پر پڑھا جس طرح میں نے انہیں پڑھتے سنا تھا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے''، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' عمر! اب تم پڑھو! '' تو میں نے اس طرح پڑھا جیسے آپ نے مجھے پڑھایا تھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے''، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے ، ان میں سے جو آسان ہو اسی پر پڑھو''۔


940- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَ أَضَاةِ بَنِي غِفَارٍ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ - عَلَيْهِ السَّلام - فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ، قَالَ: " أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ، وَإِنَّ أُمَّتِي لا تُطِيقُ ذَلِكَ "، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفَيْنِ، قَالَ: " أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ، وَإِنَّ أُمَّتِي لاتُطِيقُ ذَلِكَ "، ثُمَّ جَائَهُ الثَّالِثَةَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى ثَلاثَةِ أَحْرُفٍ، فَقَالَ: " أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ، وَإِنَّ أُمَّتِي لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ "، ثُمَّ جَائَهُ الرَّابِعَةَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَئُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُوا .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ خُولِفَ فِيهِ الْحَكَمُ، خَالَفَهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، رَوَاهُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ مُرْسَلا۔
* تخريج: م/المسافرین ۴۸ (۸۲۰، ۸۲۱) ، د/ال صلاۃ ۳۵۷ (۱۴۷۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۶۰) ، حم۵/۱۲۷، ۱۲۸ (صحیح)
۹۴۰- اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قبیلہ غفار کے تالاب کے پاس تھے کہ جبریل علیہ السلام آپ کے پاس تشریف لائے، اور کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ اپنی امت کو ایک ہی حرف پر قرآن پڑھائیں ، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں اللہ تعالیٰ سے عفو ومغفرت کی درخواست کرتا ہوں، اور میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی''، پھر دوسری بار جبریل علیہ السلام آپ کے پاس آئے، اور انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ اپنی امت کو دو حرفوں پر قرآن پڑھائیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں اللہ سے عفو ومغفرت کا طلب گار ہوں، اور میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی''، پھر جبریل علیہ السلام تیسری بار آپ کے پاس آئے اور انہوں کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتا ہے کہ آپ اپنی امت کو قرآن تین حرفوں پر قرآن پڑھائیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' میں اپنے رب سے عفو ومغفرت کی درخواست کرتا ہوں، اور میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی ہے''، پھر وہ آپ کے پاس چوتھی بار آئے، اور انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو سات حرفوں پر قرآن پڑھائیں، تو وہ جس حرف پر بھی پڑھیں گے صحیح پڑھیں گے۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: اس حدیث میں حکم کی مخالفت کی گئی ہے، منصور بن معتمر نے ان کی مخالفت کی ہے، اسے مجاہد عن عبید بن عمیر کے طریق سے مرسلا روایت کیا ہے۔


941- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ نُفَيْلٍ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَعْقِلِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةً، فَبَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ جَالِسٌ إِذْ سَمِعْتُ رَجُلا يَقْرَؤُهَا يُخَالِفُ قِرَائَتِي، فَقُلْتُ لَهُ: مَنْ عَلَّمَكَ هَذِهِ السُّورَةَ؟ فَقَالَ: رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ: لاَ تُفَارِقْنِي حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنَّ هَذَا خَالَفَ قِرَائَتِي فِي السُّورَةِ الَّتِي عَلَّمْتَنِي، فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اقْرَأْ يَا أُبَيُّ! " فَقَرَأْتُهَا، فَقَالَ لِي رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَحْسَنْتَ "، ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ: " اقْرَأْ "، فَقَرَأَ، فَخَالَفَ قِرَائَتِي، فَقَالَ لَهُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَحْسَنْتَ "، ثُمَّ قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا أُبَيُّ: إِنَّهُ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، كُلُّهُنَّ شَافٍ كَافٍ " .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ لَيْسَ بِذَلِكَ الْقَوِيِّ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۶) ، حم۵/۱۱۴، ۱۲۷، ۱۲۸ (حسن صحیح)
۹۴۱- اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے ایک سورت پڑھائی تھی ، میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اسی سورت کو پڑھ رہا ہے، اور میری قرأت کے خلاف پڑھ رہا ہے، تو میں نے اس سے پوچھا: تمہیں یہ سورت کس نے سکھائی ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ، میں نے کہا: تم مجھ سے جدا نہ ہونا جب تک کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس نہ آ جائیں، میں آپ کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ شخص وہ سورت جسے آپ نے مجھے سکھائی ہے میرے طریقے کے خلاف پڑھ رہا ہے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اُبی! تم پڑھو'' تو میں نے وہ سورت پڑھی، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بہت خوب ''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا: '' تم پڑھو! '' تو اس نے اُسے میری قرأت کے خلاف پڑھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بہت خوب''، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' أبی! قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، اور ہر ایک درست اور کافی ہے''۔
٭ ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: معقل بن عبیداللہ (زیادہ) قوی نہیں ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مؤلف نے الف لام کے ساتھ '' القوی'' کا لفظ استعمال کیا ہے، جس سے مراد ائمہ جرح وتعدیل کے نزدیک یہ ہے کہ'' یہ اُتنا قوی نہیں ہیں جتنا صحیح حدیث کے راوی کو ہونا چاہیے'' یہ بقول حافظ ابن حجر ''صدوق یخطیٔ'' ہیں، یعنی عدالت میں تو ثقہ ہیں مگر حافظہ کے ذرا کمزور ہیں، متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر ان کی یہ روایت حسن صحیح ہے۔


942- أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أُبَيٍّ، قَالَ: مَا حَاكَ فِي صَدْرِي مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلا أَنِّي قَرَأْتُ آيَةً، وَقَرَأَهَا آخَرُ غَيْرَ قِرَائَتِي، فَقُلْتُ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالَ الآخَرُ: أَقْرَأَنِيهَا رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ: أَقْرَأْتَنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ: " نَعَمْ "، وَقَالَ الآخَرُ: أَلَمْ تُقْرِئْنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ: "نَعَمْ، إِنَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ -عَلَيْهِمَا السَّلام- أَتَيَانِي، فَقَعَدَ جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِي، وَمِيكَائِيلُ عَنْ يَسَارِي، فَقَالَ جِبْرِيلُ -عَلَيْهِ السَّلام-: اقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ، قَالَ مِيكَائِيلُ: اسْتَزِدْهُ اسْتَزِدْهُ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، فَكُلُّ حَرْفٍ شَافٍ كَافٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸) ، حم۵/۱۱۴، ۱۲۲ (صحیح)
۹۴۲- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا تو میرے دل میں کوئی خلش پیدا نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ میں نے ایک آیت پڑھی، اور دوسرے شخص نے اسے میری قرأت کے خلاف پڑھا، تو میں نے کہا: مجھے یہ آیت خود رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پڑھائی ہے، تو دوسرے نے بھی کہا: مجھے بھی یہ آیت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہی پڑھائی ہے، بالآخر میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! آپ نے مجھے یہ آیت اس اس طرح پڑھائی ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ہاں''، اور دوسرے شخص نے کہا: کیا آپ نے مجھے ایسے ایسے نہیں پڑھایا تھا؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاں! جبریل اور میکائیل علیہما السلام دونوں میرے پاس آئے، جبریل میرے داہنے اور میکائیل میرے بائیں طرف بیٹھے ، جبریل علیہ السلام نے کہا: آپ قرآن ایک حرف پر پڑھا کریں، تو میکائیل نے کہا: آپ اِسے (اللہ سے) زیادہ کرا دیجئے یہاں تک کہ وہ سات حرفوں تک پہنچے، (اور کہا کہ) ہر حرف شافی وکافی ہے ''۔


943- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ الإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ، إِذَا عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ "۔
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۲۳ (۵۰۳۱) ، م/المسافرین ۳۲ (۷۸۹) ، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۸۳۶۸) ، ط/القرآن ۴ (۶) ، حم۲/۶۵، ۱۱۲، ۱۵۶ (صحیح)
۹۴۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' صاحب قرآن ۱؎ کی مثال اس شخص کی سی ہے جس کے اونٹ رسّی سے بندھے ہوں، جب تک وہ ان کی نگرانی کرتا رہتا ہے تو وہ بندھے رہتے ہیں، اور جب انہیں چھوڑ دیتا ہے تو وہ بھاگ جاتے ہیں ''۔
وضاحت ۱؎: صاحب قرآن سے قرآن کا حافظ مراد ہے، خواہ پورے قرآن کا حافظ ہو یا اس کے کچھ اجزاء کا۔


944- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بِئْسَمَا لأَحَدِهِمْ أَنْ يَقُولَ: نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ، بَلْ هُوَ نُسِّيَ، اسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنْ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهِ "۔
* تخريج: خ/فضائل القرآن ۲۳ (۵۰۳۲) ، ۲۶ (۵۰۳۹) مختصراً، م/المسافرین ۳۲ (۷۹۰) ، ت/القراءات ۱۰ (۲۹۴۲) ، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۹۵) ، حم۱/۳۸۲، ۴۱۷، ۴۲۳، ۴۲۹، ۴۳۸، دي/الرقاق ۳۲ (۲۷۸۷) ، فضائل القرآن ۴ (۳۳۹۰) (صحیح)
۹۴۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' یہ کتنی بری بات ہے کہ کوئی کہے: میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ۱؎ ، بلکہ اسے کہنا چاہیے کہ وہ بھلادیا گیا ، تم لوگ قرآن یاد کرتے رہو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں سے رسی سے کھل جانے والے اونٹ سے بھی زیادہ جلدی نکل جاتا ہے''۔
وضاحت ۱؎: بھول گیا سے غفلت لاپرواہی ظاہر ہوتی ہے، اس کے بر خلاف بھلا دیا گیا میں حسرت وافسوس اور ندامت کا اظہارہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38-الْقِرَائَةُ فِي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ
۳۸-باب: فجر کی دونوں رکعتوں میں قراءت کا بیان​


945- أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فِي الأُولَى مِنْهُمَا الآيَةَ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ: { قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا } إِلَى آخِرِ الآيَةِ، وَفِي الأُخْرَى: { آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ }۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۴ (۷۲۷) ، د/ال صلاۃ ۲۹۲ (۱۲۵۹) ، (تحفۃ الأشراف: ۵۶۶۹) ، حم۱/۲۳۰، ۲۳۱ (صحیح)
۹۴۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فجر کی دونوں رکعتوں میں سے پہلی رکعت میں آیت کریمہ: ''قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا ...'' (البقرہ: ۱۳۶) اخیر آیت تک، اور دوسری رکعت میں '' آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ '' (آل عمران: ۵۲) پڑھتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مراد سورہ فاتحہ کے علاوہ ہے، سورہ فاتحہ کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا ہے کہ سبھی جانتے ہیں کہ اسے تو بہرصورت ہر سورہ میں پڑھنی ہے، اس طرح بہت سی جگہوں پر فاتحہ کے علاوہ پر قرأت کا اطلاق ہوا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

39-بَاب الْقِرَائَةِ فِي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ:​
بـ{ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ }وَ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }​
۳۹-باب: فجر کی دونوں رکعتوں میں ''قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ''
اور ''قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ '' پڑھنے کا بیان​


946- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ فِي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ: { قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } وَ { قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ }۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۴ (۷۲۶) ، د/ال صلاۃ ۲۹۲ (۱۲۵۶) ، ق/إقامۃ ۱۰۲ (۱۱۴۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۳۸) (صحیح)


۹۴۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فجر کی دونوں رکعتوں میں ''قل يا أيها الكافرون '' اور ''قل هو الله أحد'' پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40-تَخْفِيفُ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ
۴۰-باب: فجر کی دونوں رکعتیں ہلکی پڑھنے کا بیان​


947- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنْ كُنْتُ لأَرَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ، فَيُخَفِّفُهُمَا حَتَّى أَقُولَ: أَقَرَأَ فِيهِمَا بِأُمِّ الْكِتَابِ؟۔
* تخريج: خ/التھجد ۲۸ (۱۱۷۱) ، م/المسافرین ۱۴ (۷۲۴) ، د/ال صلاۃ ۲۹۲ (۱۲۵۵) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۱۳) ، حم۶/۴۰، ۴۹، ۱۰۰، ۱۶۴، ۱۷۲، ۱۸۶، ۲۳۵ (صحیح)
۹۴۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فجر کی سنتیں پڑھتے دیکھتی، آپ انہیں اتنی ہلکی پڑھتے کہ میں (اپنے جی میں) کہتی تھی: کیا آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان دونوں میں سورہ ٔ فاتحہ پڑھی ہے (یا نہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41-الْقِرَائَةُ فِي الصُّبْحِ بِالرُّومِ
۴۱-باب: صلاۃ فجر میں سورہ ٔ روم پڑھنے کا بیان​


948- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ شَبِيبٍ أَبِي رَوْحٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى صَلاةَ الصُّبْحِ، فَقَرَأَ الرُّومَ، فَالْتَبَسَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: " مَا بَالُ أَقْوَامٍ يُصَلُّونَ مَعَنَا لا يُحْسِنُونَ الطُّهُورَ؟ فَإِنَّمَا يَلْبِسُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ أُولَئِكَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۹۴) ، حم۳/۴۷۱، ۵/۳۶۳، ۳۶۸ (حسن) (تراجع الالبانی ۷۲)
۹۴۸- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ایک صحابی روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ فجر پڑھائی، اس میں آپ نے سورہ ٔ روم کی تلاوت فرمائی، تو آپ کو شک ہو گیا، جب صلاۃ پڑھ چکے تو آپ نے فرمایا: '' لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ ہمارے ساتھ صلاۃ پڑھتے ہیں، اور ٹھیک سے طہارت حاصل نہیں کرتے ، یہی لوگ ہمیں قراءت میں شک میں ڈال دیتے ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42-الْقِرَائَةُ فِي الصُّبْحِ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ
۴۲-باب: صلاۃ فجر میں ساٹھ سے سو آیتوں تک پڑھنے کا بیان​


949- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ سَيَّارٍ - يَعْنِي ابْنَ سَلامَةَ - عَنْ أَبِي بَرْزَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلاةِ الْغَدَاةِ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۳۵ (۴۶۱) ، ق/إقامۃ ال صلاۃ ۵ (۸۱۸) ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۰۷) (صحیح)
۹۴۹- ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم فجر میں ساٹھ سے سو آیتوں تک پڑھتے تھے۔
 
Top