- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
23- تَرْكُ قِرَائَةِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحمن الرَّحِيمِ فِي فَاتِحَةِ الْكِتَابِ
۲۳-باب: سورہ ٔ فاتحہ میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کی قراءت چھوڑ دینے کا بیان
910- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْعَلائِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ ابْنِ زُهْرَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ صَلَّى صَلاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، هِيَ خِدَاجٌ، هِيَ خِدَاجٌ، غَيْرُ تَمَامٍ "، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ: إِنِّي أَحْيَانًا أَكُونُ وَرَائَ الإِمَامِ؟ فَغَمَزَ ذِرَاعِي، وَقَالَ: اقْرَأْ بِهَا - يَافَارِسِيُّ - فِي نَفْسِكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَقُولُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: قَسَمْتُ الصَّلاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ، فَنِصْفُهَا لِي وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : - اقْرَئُوا -، يَقُولُ الْعَبْدُ: { الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ } يَقُولُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: حَمِدَنِي عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: { الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ } يَقُولُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: { مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ } يَقُولُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: مَجَّدَنِي عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: { إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ } فَهَذِهِ الآيَةُ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، يَقُولُ الْعَبْدُ: { اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ * صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ } فَهَؤُلائِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ "
* تخريج: م/ال صلاۃ ۱۱ (۳۹۵) ، د/ال صلاۃ ۱۳۵ (۸۲۱) ، ت/تفسیر الفاتحۃ ۵ (۲۹۵۳) ، ق/إقامۃ ۱۱ (۸۳۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۳۵) ، ط/ال صلاۃ ۹ (۳۹) ، حم۲/۲۴۱، ۲۵۰، ۲۸۵، ۲۸۶، ۲۹۰، ۴۵۷، ۴۶۰، ۴۷۸، ۴۸۷ (صحیح)
۹۱۰- ابو سائب مولی ہشام بن زہرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے صلاۃ پڑھی اور اس میں سورہ ٔ فاتحہ نہیں پڑھی تو وہ صلاۃ ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، پوری نہیں''، میں نے پوچھا: ابو ہریرہ! کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں تو (کیسے پڑھوں؟) تو انہوں نے میرا ہاتھ دبا یا، اور کہا: اے فارسی! اسے اپنے جی میں پڑھ لیا کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: '' میں نے صلاۃ ۱؎ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو حصوں میں بانٹ دیا ہے، تو آدھی میرے لیے ہے اور آدھی میرے بندے کے لیے، اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ مانگے ، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم سورہ ٔ فاتحہ پڑھو، جب بندہ { الحمد للہ رب العالمین } کہتا ہے۲؎ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد (تعریف) کی، اسی طرح جب بندہ {الرحمن الرحیم} کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا بیان کی، جب بندہ { مالک یوم الدین}کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعظیم وتمجید کی، اور جب بندہ { إیاک نعبد وایاک نستعین } کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ کہتا ہے: یہ آیت میرے اور میرے بندے دونوں کے درمیان مشترک ہے، اور جب بندہ { اھدنا الصراط المستقیم * صراط الذین انعمت علیہم غیر المغضوب علیہم ولا الضالین }کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ تینوں آیتیں میرے بندے کے لیے ہیں، اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ مانگے''۔
وضاحت ۱؎: صلاۃ سے مراد سورہ فاتحہ ہے کل بول کر جزء مراد لیا گیا ہے۔
وضاحت ۲؎: اسی سے مؤلف نے سورہ فاتحہ میں ''بسم اللہ الرحمن الرحیم'' نہ پڑھنے پر استدلال کیا ہے، حالانکہ یہاں بات صرف یہ ہے کہ ''اصل سورہ فاتحہ'' تو '' الحمد للہ'' سے ہے، اور رہا پڑھنا ''بسم اللہ ' تو ہر سورہ کی شروع میں ہونے کی وجہ سے اس کو تو پڑھنا ہی ہوتا ہے، وہ ایک الگ مسئلہ ہے، اس لیے یہاں اس کو نہیں چھیڑا گیا ہے۔