- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
63- بَاب الدُّعَائِ فِي السُّجُودِ
۶۳-باب: سجدہ کی دعاکا بیان
1122 - أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي رِشْدِينَ - وَهُوَ كُرَيْبٌ - عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، وَبَاتَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا، فَرَأَيْتُهُ قَامَ لِحَاجَتِهِ، فَأَتَى الْقِرْبَةَ، فَحَلَّ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئًا بَيْنَ الْوُضُوئَيْنِ، ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ فَنَامَ، ثُمَّ قَامَ قَوْمَةً أُخْرَى، فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئًا هُوَ الْوُضُوءُ، ثُمَّ قَامَ، يُصَلِّي وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ تَحْتِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ يَسَارِي نُورًا، وَاجْعَلْ أَمَامِي نُورًا، وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا، وَأَعْظِمْ لِي نُورًا "، ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ، فَأَتَاهُ بِلالٌ، فَأَيْقَظَهُ لِلصَّلاةِ۔
* تخريج: خ/الدعوات ۱۰ (۶۳۱۶)، م/الحیض ۵ (۳۰۴)، المسافرین ۲۶ (۷۶۳)، د/الأدب ۱۰۵ (۵۰۴۳)، ق/الطہارۃ ۷۱ (۵۰۸)، حم۱/۲۳۴، ۲۸۳، ۲۸۴، ۳۴۳، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۵۲) (صحیح)
۱۱۲۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ ام المومنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے پاس رات گزاری، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بھی اس رات کو ان ہی کے پاس رہے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنی حاجت کے لیے اٹھے، مشک کے پاس آئے، اور اس کا بندھن کھولا، پھر وضو کیا جو دو وضوؤں کے درمیان تھا، (یعنی شرعی وضو نہیں تھا)، پھر آپ اپنے بستر پہ آئے، اور سو گئے، پھر دوسری بار اٹھے، مشک کے پاس آئے، اور اس کا بندھن کھولا، پھر وضو کیا یہ (شرعی) وضو تھا، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم اٹھ کر صلاۃ پڑھنے لگے، آپ اپنے سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے تھے: '' اے اللہ! میرے دل کو منور کر دے، میرے کانوں کو نور (روشنی) سے بھر دے، میری آنکھوں کو روشن کر دے، میرے نیچے نور کر دے، میرے اوپر نور کر دے، میرے دائیں نور کر دے، میرے بائیں نور کر دے، میرے آگے نور کر دے، میرے پیچھے نور کر دے، اور میرے لیے نور کو عظیم کر دے''، پھر آپ سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے، پھر بلال رضی اللہ عنہ آئے، اور آپ صلی الله علیہ وسلم کو صلاۃ کے لیے جگا یا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دعاء آپ نے تہجد کے سجدے میں پڑھی تھی، اس لیے تہجد یا نوافل میں اس طرح کی لمبی دعائیں پڑھے، فرائض میں خصوصاً جب امام ہو تو مختصر دعائیں پڑھے جن میں سے بعض کا تذکرہ آگے آ رہا ہے، ان میں سے معروف دعا ''سبحان ربي الأعلیٰ'' ہے۔