77- بَاب الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الذِّكْرِ فِي السُّجُودِ
۷۷-باب: سجدہ میں دعا نہ پڑھنے کی رخصت
1137 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ أَبُو يَحْيَى بِمَكَّةَ - وَهُوَ بَصْرِيٌّ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ يَحْيَى ابْنِ خَلَّادِ بْنِ مَالِكِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِكٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ؛ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَنَحْنُ حَوْلَهُ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ، فَأَتَى الْقِبْلَةَ فَصَلَّى، فَلَمَّا قَضَى صَلاتَهُ جَائَ، فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَعَلَيْكَ، اذْهَبْ، فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، فَذَهَبَ فَصَلَّى، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُ صَلاتَهُ، وَلاَ يَدْرِي مَا يَعِيبُ مِنْهَا، فَلَمَّا قَضَى صَلاتَهُ جَائَ، فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَعَلَيْكَ، اذْهَبْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلاثًا، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا عِبْتَ مِنْ صَلاتِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّهَا لَمْ تَتِمَّ صَلاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوئَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -، فَيَغْسِلَ وَجْهَهُ، وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، وَيَمْسَحَ بِرَأْسِهِ، وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ يُكَبِّرَ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - وَيَحْمَدَهُ وَيُمَجِّدَهُ - قَالَ هَمَّامٌ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: وَيَحْمَدَ اللَّهَ وَيُمَجِّدَهُ وَيُكَبِّرَهُ، قَالَ: فَكِلاهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ - قَالَ: وَيَقْرَأَ مَا تَيَسَّرَ مِنْ الْقُرْآنِ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، وَأَذِنَ لَهُ فِيهِ، ثُمَّ يُكَبِّرَ، وَيَرْكَعَ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ، ثُمَّ يَقُولَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَسْتَوِيَ قَائِمًا حَتَّى يُقِيمَ صُلْبَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرَ وَيَسْجُدَ حَتَّى يُمَكِّنَ وَجْهَهُ، - وَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: جَبْهَتَهُ: - حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ، وَيُكَبِّرَ، فَيَرْفَعَ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدَتِهِ، وَيُقِيمَ صُلْبَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرَ، فَيَسْجُدَ حَتَّى يُمَكِّنَ وَجْهَهُ وَيَسْتَرْخِيَ، فَإِذَا لَمْ يَفْعَلْ هَكَذَا لَمْ تَتِمَّ صَلاتُهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۶۸، ویأتي برقم: ۱۳۱۴ (صحیح)
۱۱۳۷- رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بیٹھے تھے، اور ہم لوگ آپ کے اردگرد تھے، اتنے میں ایک شخص آیا اور وہ قبلہ رخ ہو کر صلاۃ پڑھنے لگا، جب وہ اپنی صلاۃ پوری کر چکا تو آیا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور لوگوں کو سلام کیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: '' تم پر بھی سلامتی ہو، جاؤ پھر سے صلاۃ پڑھو، کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی''، تو وہ گیا، اور اس نے جا کر پھر سے صلاۃ پڑھی، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اس کی صلاۃ کو کنکھیوں سے دیکھ رہے تھے لیکن وہ یہ جان نہیں رہا تھا کہ اس میں وہ کیا غلطی کر رہا ہے؟ تو جب وہ اپنی صلاۃ پوری کر چکا تو آیا، اور اس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور لوگوں کو سلام کیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پھر اس سے فرمایا: '' تم پر بھی سلامتی ہو، جاؤ پھر سے صلاۃ پڑھو، کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی''، چنانچہ اس نے دو یا تین بار صلاۃ دہرائی، پھر اس شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! میری صلاۃ میں آپ نے کیا خامی پائی ہے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں سے کسی کی صلاۃ پوری نہیں ہوتی جب تک کہ وہ اچھی طرح وضو نہ کر لے جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کے کرنے کا حکم دیا ہے، وہ اپنا چہرہ دھوئے، اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھوئے، اپنے سر کا مسح کرے، اور اپنے دونوں پیر ٹخنوں سمیت دھوئے، پھر اللہ تعالیٰ کی بڑائی کرے (یعنی تکبیر تحریمہکہے) اور اس کی حمد وثناء اور بزرگی بیان کرے'' (یعنی دعائے ثناء پڑھے)۔
ہمام کہتے ہیں: میں نے اسحاق کو
'' وَيَحْمَدَ اللَّهَ وَيُمَجِّدَهُ وَيُكَبِّرَهُ'' بھی کہتے سنا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دونوں طرح سے انہیں کہتے سنا ہے۔
آگے آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اور قرآن میں سے حسب توفیق اور مرضی الٰہی جو آسان ہو پڑھے، پھر '' اللہ اکبر ''کہے، اور رکوع کرے یہاں تک کہ اس کے تمام جوڑ اپنی جگہ آ جائیں، اور ڈھیلے پڑ جائیں، پھر ''سمع اللہ لمن حمدہ''کہے، پھر سیدھا کھڑا ہو جائے یہاں تک اس کی پیٹھ برابر ہو جائے، پھر '' اللہ اکبر ''کہے، اور سجدہ کرے یہاں تک کہ وہ اپنا چہرہ زمین پر ٹکا دے''، (میں نے اسحاق کو ''اپنی پیشانی بھی'' کہتے سنا ہے)، '' اور تمام جوڑ اپنی جگہ آ جائیں اور ڈھیلے پڑ جائیں، پھر اللہ اکبر کہے، اور اپنا سر اٹھائے یہاں تک کہ اپنی سرین پر سیدھا ہو کر بیٹھ جائے، اور اپنی پیٹھ سیدھی کر لے، پھر '' اللہ اکبر ''کہے، اور سجدہ کرے یہاں تک کہ وہ اپنا چہرہ زمین سے اچھی طرح ٹکا دے، اور ڈھیلا پڑ جائے، اگر اس نے اس طرح نہیں کیا تو اس کی صلاۃ پوری نہیں ہوئی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مؤلف نے اس سے سجدے میں تسبیحات نہ پڑھنے پر استدلال اس طرح کیا ہے کہ اس میں تسبیحات کا ذکر نہیں ہے، مگر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس میں دیگر بہت سی واجبات کا بھی ذکر نہیں کیا ہے، یہاں صرف تعدیل ارکان پر توجہ دلانا مقصود ہے۔