• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
73-نَوْعٌ آخَرُ
۷۳-باب: سجدہ کی ایک اور دعا​


1133- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْكِنْدِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ عَاصِمَ بْنَ حُمَيْدٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قُمْتُ مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَبَدَأَ فَاسْتَاكَ، وَتَوَضَّأَ ثُمَّ قَامَ، فَصَلَّى، فَبَدَأَ، فَاسْتَفْتَحَ مِنْ الْبَقَرَةِ، لاَ يَمُرُّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلاَّ وَقَفَ وَسَأَلَ، وَلاَيَمُرُّ بِآيَةِ عَذَابٍ إِلاَّ وَقَفَ يَتَعَوَّذُ، ثُمَّ رَكَعَ، فَمَكَثَ رَاكِعًا بِقَدْرِ قِيَامِهِ، يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: " سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ "، ثُمَّ سَجَدَ بِقَدْرِ رُكُوعِهِ، يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: "سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ"، ثُمَّ قَرَأَ آلَ عِمْرَانَ، ثُمَّ سُورَةً، ثُمَّ سُورَةً، فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۰۵۰ (صحیح)
۱۱۳۳- عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ اٹھا، پہلے آپ نے مسواک کی، پھر وضو کیا، پھر کھڑے ہوئے اور صلاۃ پڑھنے لگے، تو آپ نے سورہ ٔ بقرہ شروع کی، آپ جب بھی کسی رحمت کی آیت سے گزرتے تو ٹھہرتے اور اللہ تعالیٰ سے اس پر رحمت کا سوال کرتے، اور جب بھی عذاب کی کسی آیت سے گزرتے تو ٹھہرتے، اور اس کے عذاب سے اس کی پناہ مانگتے، پھر آپ نے رکوع کیا، تو رکوع میں اپنے قیام کے بقدر ٹھہرے رہے، آپ اپنے رکوع میں کہہ رہے تھے: ''سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ'' پھر آپ نے اپنے رکوع کے بقدر سجدہ کیا، اور اپنے سجدے میں آپ کہہ رہے تھے: '' سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ ''، پھر آپ نے دوسری رکعت میں سورہ ٔ آل عمران پڑھی، پھر ایک اور سورہ پڑھی، پھر ایک اور سورہ پڑھی، آپ نے اسی طرح کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
74-نَوْعٌ آخَرُ
۷۴-باب: سجدہ کی ایک اور دعا​


1134 - أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَاسْتَفْتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَقَرَأَ بِمِائَةِ آيَةٍ لَمْ يَرْكَعْ، فَمَضَى، قُلْتُ: يَخْتِمُهَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَمَضَى، قُلْتُ: يَخْتِمُهَا ثُمَّ يَرْكَعُ، فَمَضَى، حَتَّى قَرَأَ سُورَةَ النِّسَاءِ، ثُمَّ قَرَأَ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: "سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ "، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ "، وَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ سَجَدَ، فَأَطَالَ السُّجُودَ، يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: " سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى، سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى، سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى "، لا يَمُرُّ بِآيَةِ تَخْوِيفٍ أَوْ تَعْظِيمٍ لِلَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - إِلا ذَكَرَهُ۔
* تخريج: انظر رقم: ۱۰۰۹ (صحیح)
۱۱۳۴- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھی، تو آپ نے سورہ ٔ بقرہ شروع کر دی، آپ نے سو آیتیں پڑھ لیں لیکن رکوع نہیں کیا، اور آگے بڑھ گئے، میں نے اپنے جی میں کہا: لگتا ہے کہ آپ اسے دونوں رکعتوں میں ختم کر دیں گے، لیکن آپ برابر آگے بڑھتے رہے، تو میں نے اپنے جی میں کہا کہ آپ اسے ختم کر کے ہی پھر رکوع کریں گے، لیکن آپ سورت ختم کر کے آگے بڑھ گئے یہاں تک کہ پوری سورہ ٔ نساء آپ نے پڑھ ڈالی، پھر سورہ ٔ اٰل عمران بھی پڑھ ڈالی، پھر تقریباً اپنے قیام ہی کے برابر رکوع میں رہے، اپنے رکوع میں کہہ رہے تھے: ''سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ'' پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا، اور ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ'' کہا، اور دیر تک کھڑے رہے، پھر آپ نے سجدہ کیا تو دیر تک سجدہ میں رہے، آپ سجدے میں کہہ رہے تھے: ''سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى، سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى، سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى'' جب آپ کسی خوف کی یا اللہ تعالیٰ کی بڑائی کی آیت پر سے گزرتے، تو اللہ کا ذکر کرتے یعنی اس کی حمد وثنا کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
75-نَوْعٌ آخَرُ
۷۵-باب: سجدہ کی ایک اور دعا​


1135- أَخْبَرَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ قَالاَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: " سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۰۴۹ (صحیح)
۱۱۳۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں ''سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ '' (تمام فرشتے اور جبریل کا رب ہر نقص وعیب سے پاک ہے) کہتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
76- عَدَدُ التَّسْبِيحِ فِي السُّجُودِ
۷۶-باب: سجدہ میں تسبیح پڑھنے کی تعداد کا بیان​


1136 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ وَهْبِ بْنِ مَانُوسَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشْبَهَ صَلاةً بِصَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا الْفَتَى - يَعْنِي عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِيزِ - فَحَزَرْنَا فِي رُكُوعِهِ عَشْرَ تَسْبِيحَاتٍ، وَفِي سُجُودِهِ عَشْرَ تَسْبِيحَاتٍ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۵۴ (۸۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۹)، حم۳/۱۶۲، وانظرحدیث رقم: ۹۸۲ (ضعیف)
(اس کے راوی ''وہب'' مجہول الحال ہیں، لیکن ''عمر بن عبدالعزیز'' کی صلاۃ کے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ سے مشابہ ہونے کی تائید ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث ہے (رقم: ۹۸۳) سے ہوتی ہے)
۱۱۳۶- سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے اس نوجوان یعنی عمر بن عبدالعزیز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کے مشابہ صلاۃ کسی کی نہیں دیکھی، تو ہم نے ان کے رکوع میں دس تسبیحوں کا، اور سجدے میں بھی دس تسبیحوں کا اندازہ لگایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
77- بَاب الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الذِّكْرِ فِي السُّجُودِ
۷۷-باب: سجدہ میں دعا نہ پڑھنے کی رخصت​


1137 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ أَبُو يَحْيَى بِمَكَّةَ - وَهُوَ بَصْرِيٌّ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ يَحْيَى ابْنِ خَلَّادِ بْنِ مَالِكِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِكٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ؛ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَنَحْنُ حَوْلَهُ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ، فَأَتَى الْقِبْلَةَ فَصَلَّى، فَلَمَّا قَضَى صَلاتَهُ جَائَ، فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَعَلَيْكَ، اذْهَبْ، فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، فَذَهَبَ فَصَلَّى، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُ صَلاتَهُ، وَلاَ يَدْرِي مَا يَعِيبُ مِنْهَا، فَلَمَّا قَضَى صَلاتَهُ جَائَ، فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَعَلَيْكَ، اذْهَبْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلاثًا، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا عِبْتَ مِنْ صَلاتِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّهَا لَمْ تَتِمَّ صَلاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوئَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -، فَيَغْسِلَ وَجْهَهُ، وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، وَيَمْسَحَ بِرَأْسِهِ، وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ يُكَبِّرَ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - وَيَحْمَدَهُ وَيُمَجِّدَهُ - قَالَ هَمَّامٌ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: وَيَحْمَدَ اللَّهَ وَيُمَجِّدَهُ وَيُكَبِّرَهُ، قَالَ: فَكِلاهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ - قَالَ: وَيَقْرَأَ مَا تَيَسَّرَ مِنْ الْقُرْآنِ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، وَأَذِنَ لَهُ فِيهِ، ثُمَّ يُكَبِّرَ، وَيَرْكَعَ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ، ثُمَّ يَقُولَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَسْتَوِيَ قَائِمًا حَتَّى يُقِيمَ صُلْبَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرَ وَيَسْجُدَ حَتَّى يُمَكِّنَ وَجْهَهُ، - وَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: جَبْهَتَهُ: - حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ، وَيُكَبِّرَ، فَيَرْفَعَ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدَتِهِ، وَيُقِيمَ صُلْبَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرَ، فَيَسْجُدَ حَتَّى يُمَكِّنَ وَجْهَهُ وَيَسْتَرْخِيَ، فَإِذَا لَمْ يَفْعَلْ هَكَذَا لَمْ تَتِمَّ صَلاتُهُ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۶۶۸، ویأتي برقم: ۱۳۱۴ (صحیح)
۱۱۳۷- رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بیٹھے تھے، اور ہم لوگ آپ کے اردگرد تھے، اتنے میں ایک شخص آیا اور وہ قبلہ رخ ہو کر صلاۃ پڑھنے لگا، جب وہ اپنی صلاۃ پوری کر چکا تو آیا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور لوگوں کو سلام کیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: '' تم پر بھی سلامتی ہو، جاؤ پھر سے صلاۃ پڑھو، کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی''، تو وہ گیا، اور اس نے جا کر پھر سے صلاۃ پڑھی، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اس کی صلاۃ کو کنکھیوں سے دیکھ رہے تھے لیکن وہ یہ جان نہیں رہا تھا کہ اس میں وہ کیا غلطی کر رہا ہے؟ تو جب وہ اپنی صلاۃ پوری کر چکا تو آیا، اور اس نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور لوگوں کو سلام کیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے پھر اس سے فرمایا: '' تم پر بھی سلامتی ہو، جاؤ پھر سے صلاۃ پڑھو، کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی''، چنانچہ اس نے دو یا تین بار صلاۃ دہرائی، پھر اس شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! میری صلاۃ میں آپ نے کیا خامی پائی ہے؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں سے کسی کی صلاۃ پوری نہیں ہوتی جب تک کہ وہ اچھی طرح وضو نہ کر لے جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کے کرنے کا حکم دیا ہے، وہ اپنا چہرہ دھوئے، اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھوئے، اپنے سر کا مسح کرے، اور اپنے دونوں پیر ٹخنوں سمیت دھوئے، پھر اللہ تعالیٰ کی بڑائی کرے (یعنی تکبیر تحریمہکہے) اور اس کی حمد وثناء اور بزرگی بیان کرے'' (یعنی دعائے ثناء پڑھے)۔
ہمام کہتے ہیں: میں نے اسحاق کو'' وَيَحْمَدَ اللَّهَ وَيُمَجِّدَهُ وَيُكَبِّرَهُ'' بھی کہتے سنا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دونوں طرح سے انہیں کہتے سنا ہے۔
آگے آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اور قرآن میں سے حسب توفیق اور مرضی الٰہی جو آسان ہو پڑھے، پھر '' اللہ اکبر ''کہے، اور رکوع کرے یہاں تک کہ اس کے تمام جوڑ اپنی جگہ آ جائیں، اور ڈھیلے پڑ جائیں، پھر ''سمع اللہ لمن حمدہ''کہے، پھر سیدھا کھڑا ہو جائے یہاں تک اس کی پیٹھ برابر ہو جائے، پھر '' اللہ اکبر ''کہے، اور سجدہ کرے یہاں تک کہ وہ اپنا چہرہ زمین پر ٹکا دے''، (میں نے اسحاق کو ''اپنی پیشانی بھی'' کہتے سنا ہے)، '' اور تمام جوڑ اپنی جگہ آ جائیں اور ڈھیلے پڑ جائیں، پھر اللہ اکبر کہے، اور اپنا سر اٹھائے یہاں تک کہ اپنی سرین پر سیدھا ہو کر بیٹھ جائے، اور اپنی پیٹھ سیدھی کر لے، پھر '' اللہ اکبر ''کہے، اور سجدہ کرے یہاں تک کہ وہ اپنا چہرہ زمین سے اچھی طرح ٹکا دے، اور ڈھیلا پڑ جائے، اگر اس نے اس طرح نہیں کیا تو اس کی صلاۃ پوری نہیں ہوئی'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مؤلف نے اس سے سجدے میں تسبیحات نہ پڑھنے پر استدلال اس طرح کیا ہے کہ اس میں تسبیحات کا ذکر نہیں ہے، مگر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس میں دیگر بہت سی واجبات کا بھی ذکر نہیں کیا ہے، یہاں صرف تعدیل ارکان پر توجہ دلانا مقصود ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
78 -أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ -
۷۸-باب: اللہ تعالیٰ سے بندہ سجدہ میں سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے​


1138- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو - يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ -عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ سُمَيٍّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ -عَزَّ وَجَلَّ- وَهُوَ سَاجِدٌ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَائَ"۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۲ (۴۸۲)، د/فیہ ۱۵۲ (۷۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۵)، حم۲/۴۲۱ (صحیح)
۱۱۳۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدہ کی حالت میں ہوتا ہے، لہذا (سجدے میں) تم لوگ بکثرت دعا کیا کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
79- فَضْلُ السُّجُودِ
۷۹-باب: سجدہ کی فضیلت کا بیان​


1139- أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ هِقْلِ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ كَعْبٍ الأَسْلَمِيُّ، قَالَ: كُنْتُ آتِي رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوئِهِ وَبِحَاجَتِهِ، فَقَالَ: " سَلْنِي! " قُلْتُ: مُرَافَقَتَكَ فِي الْجَنَّةِ، قَالَ: " أَوَ غَيْرَ ذَلِكَ؟! " قُلْتُ: هُوَ ذَاكَ، قَالَ: " فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۳ (۴۸۹)، د/فیہ ۳۱۲ (۱۳۲۰)، ت/الدعوات ۲۷ (۳۴۱۶)، ق/الدعاء ۱۶ (۳۸۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۰۳)، حم۴/۵۷، ۵۸، ۵۹ (صحیح)
۱۱۳۹- ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آپ کے وضو اور آپ کی حاجت کا پانی لے کر آتا تھا، تو ایک بار آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو مانگنا ہو مجھ سے مانگو ''، میں نے کہا: میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس کے علاوہ اور بھی کچھ؟ '' میں نے عرض کیا: بس یہی، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تو اپنے اوپر کثرتِ سجدہ کو لازم کر کے میری مدد کرو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی کثرت سے سجدے کیا کرو اس لیے کہ صلاۃ کی عبادت اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے، شاید تمہاری کثرتِ سجود سے مجھے تمہارے لیے اپنی رفاقت کی سفارش کا موقع مل جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
80 -بَاب ثَوَابِ مَنْ سَجَدَ لِلَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ - سَجْدَةً
۸۰-باب: خالص اللہ کے لیے صرف ایک سجدہ کے ثواب کا بیان​


1140- أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيُّ، قَالَ: لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَنْفَعُنِي أَوْ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، فَسَكَتَ عَنِّي مَلِيًّا، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلاَّ رَفَعَهُ اللَّهُ - عَزَّوَجَلَّ - بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً "، قَالَ مَعْدَانُ: ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَائِ، فَسَأَلْتُهُ عَمَّا سَأَلْتُ عَنْهُ ثَوْبَانَ، فَقَالَ لِي: عَلَيْكَ بِالسُّجُودِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلاَّ رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۳ (۴۸۸)، ت/الصلاۃ ۱۷۰ (۳۸۸، ۳۸۹)، ق/الإقامۃ ۲۰۱ (۱۴۲۳) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۶۵، ۲۱۱۲)، حم۵/۲۷۶، ۲۸۰، ۲۸۳ (صحیح)
۱۱۴۰- معدان بن طلحہ یعمری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، تو میں نے کہا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے فائدہ پہنچائے، یا مجھے جنت میں داخل کرے، وہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر میری طرف متوجہ ہوئے، اور کہنے لگے: تم سجدوں کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: '' جب بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایک سجدہ کرتا ہے تو اللہ عزوجل اس کے بدلے، اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے''۔
معدان کہتے ہیں: پھر میں ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے ملا اور میں نے ان سے وہی سوال کیا جو ثوبان رضی اللہ عنہ سے کر چکا تھا، تو انہوں نے بھی مجھ سے یہی کہا: تم سجدوں کو لازم پکڑو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ '' جب بندہ اللہ تعالی کے لیے ایک سجدہ کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے، اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
81 - بَاب مَوْضِعِ السُّجُودِ
۸۱-باب: سجدہ میں اعضاء کا وہ حصہ جو زمین پر لگتا ہے​


1141 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ بِالْمَصِّيْصَةِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ وَالنُّعْمَانُ ابْنُ رَاشِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ، فَحَدَّثَ أَحَدُهُمَا حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ، وَالآخَرُ مُنْصِتٌ، قَالَ: فَتَأْتِي الْمَلائِكَةُ فَتَشْفَعُ، وَتَشْفَعُ الرُّسُلُ، - وَذَكَرَ الصِّرَاطَ -، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ، فَإِذَا فَرَغَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ خَلْقِهِ، وَأَخْرَجَ مِنْ النَّارِ مَنْ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلائِكَةَ وَالرُّسُلَ أَنْ تَشْفَعَ، فَيُعْرَفُونَ بِعَلامَاتِهِمْ، إِنَّ النَّارَ تَأْكُلُ كُلَّ شَيْئٍ مِنْ ابْنِ آدَمَ إِلاَّ مَوْضِعَ السُّجُودِ، فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِنْ مَائِ الْجَنَّةِ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۲۹ ۱ (۸۰۶)، الرقاق ۵۲ (۶۵۷۳)، التوحید ۲۴ (۷۴۳۷)، م/الإیمان ۸۰ (۱۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۶، ۱۴۲۱۳)، حم۲/۲۷۵، ۲۹۳، ۵۳۳ و ۳/۹۴، دي/الرقاق ۹۶ (۲۸۵۹) (صحیح)
۱۱۴۱- عطاء بن یزید کہتے ہیں کہ میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابو سعید کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تو ان دونوں میں سے ایک نے شفاعت کی حدیث بیان کی، اور دوسرے خاموش رہے، انہوں نے کہا: فرشتے آئیں گے، شفاعت کریں گے، اور انبیاء ورسل بھی شفاعت کریں گے، نیز انہوں نے پل صراط کا ذکر کیا، اور کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' پل صراط پار کرنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں گا'' جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے فیصلوں سے فارغ ہوگا، اور جہنم سے جسے نکالنا چا ہے گا نکال لے گا، تو اللہ فرشتوں کو اور رسولوں کو حکم دے گا کہ وہ شفاعت کریں، قابل شفاعت لوگ اپنی نشانیوں سے پہچان لیئے جائیں گے، آگ ابن آدم کی ہر چیز کھا جائے گی سوائے سجدہ کی جگہ کے، پھر ان پر چشمہ ٔ حیات کا پانی انڈیلا جائے گا، تو وہ اگنے لگیں گے جیسے سیلاب کے خش وخاشاک میں دانہ اُگتا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جس طرح سیلاب کے کوڑا کرکٹ میں دانہ اُگ کر جلد ہی تروتازہ ہو جاتا ہے، اسی طرح یہ لوگ بھی اس پانی کی برکت سے بھلے چنگے ہو جائیں گے، اور آگ کے نشانات مٹ جائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
82-بَاب هَلْ يَجُوزُ أَنْ تَكُونَ سَجْدَةٌ أَطْوَلَ مِنْ سَجْدَةٍ؟
۸۲-باب: کیا یہ جائز ہے کہ ایک سجدہ دوسرے سجدہ سے لمبا ہو؟​


1142- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِحْدَى صَلاتَيْ الْعِشَاءِ، وَهُوَ حَامِلٌ حَسَنًا، أَوْ حُسَيْنًا، فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ لِلصَّلاةِ، فَصَلَّى، فَسَجَدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلاتِهِ سَجْدَةً أَطَالَهَا، قَالَ أَبِي: فَرَفَعْتُ رَأْسِي، وَإِذَا الصَّبِيُّ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَرَجَعْتُ إِلَى سُجُودِي، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاةَ، قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّكَ سَجَدْتَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلاتِكَ سَجْدَةً أَطَلْتَهَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ، أَوْ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْكَ؟ قَالَ: " كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ، وَلَكِنَّ ابْنِي ارْتَحَلَنِي، فَكَرِهْتُ أَنْ أُعَجِّلَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، حم۳/۴۹۳، ۶/۴۶۷، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۳۲) (صحیح)
۱۱۴۲- شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مغرب اور عشاء کی دونوں صلاتوں میں سے کسی ایک صلاۃ کے لیے نکلے، اور حسن یا حسین کو اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ صلاۃ پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو انہیں (زمین پر) بٹھا دیا، پھر آپ نے صلاۃ کے لیے تکبیر تحریمہ کہی، اور صلاۃ شروع کر دی، اور اپنی صلاۃ کے دوران آپ نے ایک سجدہ لمبا کر دیا، تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی پیٹھ پرہے، اور آپ سجدے میں ہیں، پھر میں اپنے سجدے کی طرف دوبارہ پلٹ گیا، جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پوری کر لی تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے صلاۃ کے درمیان ایک سجدہ اتنا لمبا کر دیا کہ ہم نے سمجھا کوئی معاملہ پیش آ گیا ہے، یا آپ پر وحی نازل ہونے لگی ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' ان میں سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی، البتہ میرے بیٹے نے مجھے سواری بنا لی تھی تو مجھے ناگوار لگا کہ میں جلدی کروں یہاں تک کہ وہ اپنی خواہش پوری کرلے''۔
 
Top