• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
27-بَاب مَا يَفْعَلُ مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلاتِهِ؟
۲۷-باب: جو شخص اپنی صلاۃ میں سے کوئی چیز بھول جائے وہ کیا کرے؟​


1261- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ مَوْلَى عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ يُوسُفَ أَنَّ مُعَاوِيَةَ صَلَّى أَمَامَهُمْ، فَقَامَ فِي الصَّلاةِ، وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ، فَسَبَّحَ النَّاسُ، فَتَمَّ عَلَى قِيَامِهِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ أَنْ أَتَمَّ الصَّلاةَ، ثُمَّ قَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلاتِهِ، فَلْيَسْجُدْ مِثْلَ هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، حم۴/۱۰۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۵۲) (ضعیف)
(اس کے راوی ''یوسف'' اور ان کے بیٹے '' محمد '' دونوں لین الحدیث ہیں)
۱۲۶۱- یوسف سے روایت ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کے آگے صلاۃ پڑھی (یعنی ان کی امامت کی) تو وہ صلاۃ میں کھڑے ہو گئے، حالانکہ انہیں بیٹھنا چاہئے تھا، تو لوگوں نے سبحان اللہ کہا، پروہ کھڑے ہی رہے، اور صلاۃ پوری کر لی، پھر بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے، پھر منبر پر بیٹھے، اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: '' جو اپنی صلاۃ میں سے کوئی چیز بھول جائے تو وہ ان دونوں سجدوں کی طرح سجدے کر لے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ایک تویہ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے، دوسرے اس میں مذکور بھول بالکل عام نہیں ہے، بلکہ رکن کے سوا کسی اور چیز کی بھول مراد ہے، معاویہ رضی اللہ عنہ قعدۂ اولی بھولے تھے جو رکن نہیں ہے، اس طرح کی بھول کا کفارہ سجدۂ سہو ہو سکتا ہے، جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
28- بَاب التَّكْبِيرِ فِي سَجْدَتَيْ السَّهْوِ
۲۸-باب: سہو کے دونوں سجدوں میں اللہ اکبر کہنے کا بیان​


1262- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، وَيُونُسُ، وَاللَّيْثُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ ابْنَ بُحَيْنَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي الثِّنْتَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ، فَلَمْ يَجْلِسْ، فَلَمَّا قَضَى صَلاتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، كَبَّرَ فِي كُلِّ سَجْدَةٍ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، وَسَجَدَهُمَا النَّاسُ مَعَهُ مَكَانَ مَا نَسِيَ مِنْ الْجُلُوسِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۱۷۸ (صحیح)
۱۲۶۲- عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر کی دوسری رکعت کے بعد (بغیر قعدہ کے) کھڑے ہو گئے، پھر (واپس) نہیں بیٹھے، پھر جب آپ نے اپنی صلاۃ پوری کر لی تو جو تشہد آپ بھول گئے تھے اس کے عوض بیٹھے بیٹھے سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے، اور ہر سجدہ میں اللہ اکبر کہا، آپ کے ساتھ لوگوں نے (بھی) یہ دونوں سجدے کیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
29-بَاب صِفَةِ الْجُلُوسِ فِي الرَّكْعَةِ الَّتِي يَقْضِي فِيهَا الصَّلاةَ
۲۹-باب: آخری رکعت میں بیٹھنے کی کیفیت (تورک) کا بیان؟​


1263- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بُنْدَارٌ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَنْقَضِي فِيهِمَا الصَّلاةُ، أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَقَعَدَ عَلَى شِقِّهِ مُتَوَرِّكًا، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۰۴۰ (صحیح)
۱۲۶۳- ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب ان دو رکعتوں میں ہوتے تھے جن میں صلاۃ ختم ہوتی ہے، تو آپ (قعدہ میں) اپنا بایاں پاؤں (داہنی طرف) نکال دیتے، اور اپنی ایک سرین پر ٹیک لگا کر بیٹھتے ۱؎ پھر سلام پھیرتے۔
وضاحت ۱؎: اس بیٹھک کو تورّک کہتے ہیں، اس سے پتہ چلا کہ قعدہ اخیرہ میں اس طرح بیٹھنا سنت ہے، بعض لوگ اسے کبرسنی پر محمول کرتے ہیں لیکن اس پر محمول کرنے کے لئے ان کے پاس کوئی صحیح دلیل نہیں، نیز بعض لوگوں کا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ فجر کے قعدہ اخیرہ میں تورک ثابت نہیں، اس حدیث کے الفاظ سے صراحت کے ساتھ یہ ثابت ہو رہا ہے کہ '' قعدہ اخیرہ'' میں تورک کرتے تھے، اب خواہ یہ قعدہ اخیرہ فجر ومغرب کا ہو یا چار رکعتوں والی صلاتوں کا۔


1264- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا جَلَسَ أَضْجَعَ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَيَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَعَقَدَ ثِنْتَيْنِ: الْوُسْطَى وَالإِبْهَامَ، وَأَشَارَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۸۹۰ و ۱۱۶۰ (صحیح)
۱۲۶۴- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ صلاۃ شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع میں جاتے اور رکوع سے اپنا سر اٹھاتے (تو بھی اسی طرح اٹھاتے) اور جب آپ (قعدہ میں) بیٹھتے تو بایاں (پاؤں) لٹاتے، اور دایاں (پاؤں) کھڑا رکھتے، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر اور دایاں ہاتھ دائیں ران پر رکھتے، اور درمیان والی انگلی اور انگوٹھے دونوں کو ملا کر گرہ بناتے، اور اشارہ کرتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ یہ بیان آخری قعدہ کے بارے میں ہے، اس لیے باب سے مناسبت واضح نہیں، یا یہ مراد ہے کہ یہ بیان دونوں قعدوں کے بارے میں ہے، تو یہ بھی درست نہیں، کیونکہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیحین کی ہے نیز تورک کے بارے میں واضح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
30-بَاب مَوْضِعِ الذِّرَاعَيْنِ
۳۰-باب: (صلاۃ میں بیٹھنے کی حالت میں) ہاتھوں کے رکھنے کی جگہ کا بیان​


1265- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - وَهُوَ ابْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ -، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ فِي الصَّلاةِ، فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ ذِرَاعَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ، يَدْعُو بِهَا۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۱۰۲ (۲۹۲) مختصراً، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۸۴) (صحیح)
۱۲۶۵- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلاۃ میں بیٹھے تو آپ نے اپنا بایاں پاؤں بچھایا، اور اپنے دونوں ہاتھ اپنی دونوں رانوں پر رکھا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا، آپ اس کے ذریعہ دعا کر رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
31-مَوْضِعُ الْمِرْفَقَيْنِ
۳۱-باب: صلاۃ میں بیٹھنے کی حالت میں کہنیوں کے رکھنے کی جگہ کا بیان​


1266- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: قُلْتُ: لأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي؟، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ، وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا مِثْلَ ذَلِكَ، فَلَمَّا سَجَدَ وَضَعَ رَأْسَهُ بِذَلِكَ الْمَنْزِلِ مِنْ يَدَيْهِ، ثُمَّ جَلَسَ، فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى، عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَحَدَّ مِرْفَقَهُ الأَيْمَنَ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَقَبَضَ ثِنْتَيْنِ، وَحَلَّقَ، وَرَأَيْتُهُ يَقُولُ: هَكَذَا، - وَأَشَارَ بِشْرٌ بِالسَّبَّابَةِ مِنْ الْيُمْنَى -، وَحَلَّقَ الإِبْهَامَ وَالْوُسْطَى۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۸۹۰ (صحیح)
۱۲۶۶- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھ کر رہوں گا کہ آپ صلاۃ کیسے پڑھتے ہیں، تو (میں نے دیکھا کہ) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور قبلہ رو ہوئے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اتنا اٹھایا کہ وہ آپ کے کانوں کے بالمقابل ہو گئے، پھر اپنے دائیں (ہاتھ) سے اپنے بائیں (ہاتھ) کو پکڑا، پھر جب رکوع میں جانے کا ارادہ کیا تو ان دونوں کو پھر اسی طرح اٹھایا، اور اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھا، پھر جب رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو پھر ان دونوں کو اسی طرح اٹھایا، پھر جب سجدہ کیا تو اپنے سر کو اپنے دونوں ہاتھوں کے درمیان اسی جگہ پر رکھا ۱؎، پھر آپ بیٹھے تو اپنا بایاں پاؤں بچھایا، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا، اور اپنی دائیں کہنی کو اپنی دائیں ران سے دور رکھا، پھر اپنی دو انگلیاں بند کیں، اور حلقہ بنایا، اور میں نے انہیں اس طرح کرتے دیکھا۔
بشر نے داہنے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا، اور انگوٹھے اور درمیانی انگلی کا حلقہ بنایا۔
وضاحت ۱؎: یعنی اپنا سراس طرح رکھا کہ دونوں ہاتھ دونوں کانوں کے بالمقابل ہو گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
32-بَاب مَوْضِعِ الْكَفَّيْنِ
۳۲-باب: تشہد میں ہتھیلیوں کے رکھنے کی جگہ کا بیان​


1267- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ - شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ -، ثُمَّ لَقِيتُ الشَّيْخَ فَقَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ يَقُولُ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَلَّبْتُ الْحَصَى، فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: لاَتُقَلِّبْ الْحَصَى، فَإِنَّ تَقْلِيبَ الْحَصَى مِنْ الشَّيْطَانِ، وَافْعَلْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ، قُلْتُ: وَكَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ؟ قَالَ: هَكَذَا، - وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَأَضْجَعَ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، وَيَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ -۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۱۶۱ (صحیح)
۱۲۶۷- علی بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بغل میں صلاۃ پڑھی، تومیں کنکریوں کو الٹنے پلٹنے لگا، (صلاۃ سے فارغ ہونے پر) انھوں نے مجھ سے کہا: (صلاۃ میں) کنکریاں مت پلٹو، کیونکہ کنکریاں کو الٹنا پلٹنا شیطان کی جانب سے ہے، (بلکہ) اس طرح کرو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے، میں نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کیسے کرتے دیکھا ہے؟، انہوں نے کہا: اس طرح سے، اور انہوں نے دائیں پیرکو قعدہ میں کھڑا کیا، اور بائیں پیر کو لٹایا ۱؎، اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا ۲؎۔
وضاحت ۱؎: دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے بائیں پاؤں کو بچھا کراس پرب بیٹھنے والی ساری روایتیں مبہم ہیں، اور ابو حمید رضی اللہ عنہ والی روایت کہ جس میں قعدہ اخیرہ میں تورک کا ذکرہے، مفصل ہے اس لئے انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ مبہم کو مفصل پر محمول کیا جائے۔
وضاحت ۲؎: دونوں قعدوں میں دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور درمیانی انگلی کا حلقہ بنا کر دائیں گھٹنے پر رکھنا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے اس اشارہ کا کوئی وقت متعین نہیں ہے، شروع تشہد سے اخیر تک اشارہ کرتے رہنا چاہیے، اور اس اشارہ میں کبھی انگلی کو حرکت دینا اور کبھی نہ دینا دونوں ثابت ہے، اس بابت تمام روایات کا یہی حاصل ہے، صرف '' أشھد أن لا إلہ إلا اللہ'' پر اشارہ کرنا ثابت نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
33-بَاب قَبْضِ الأَصَابِعِ مِنْ الْيَدِ الْيُمْنَى دُونَ السَّبَّابَةِ
۳۳-باب: شہادت کی انگلی کے علاوہ دائیں ہاتھ کی تمام انگلیوں کو سمیٹ کر رکھنے کا بیان​


1268- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ: رَآنِي ابْنُ عُمَرَ وَأَنَا أَعْبَثُ بِالْحَصَى فِي الصَّلاةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ نَهَانِي، وَقَالَ: اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ، قُلْتُ: وَكَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلاةِ وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ، وَقَبَضَ - يَعْنِي - أَصَابِعَهُ كُلَّهَا، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ الَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ، وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۱۶۱ (صحیح)
۱۲۶۸- علی بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم نے مجھے صلاۃ میں کنکریوں سے کھیلتے دیکھا تو صلاۃ سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے مجھے منع کیا، اور کہا: اس طرح کیا کرو جس طرح رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کرتے تھے، میں نے کہا: آپ صلی الله علیہ وسلم کس طرح کرتے تھے؟ کہا: جب آپ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ میں بیٹھتے تو اپنی دائیں ہتھیلی اپنی دائیں ران پر ۱؎ رکھتے، اور اپنی سبھی انگلیاں سمیٹے رکھتے، اور اپنی اس انگلی سے جو انگوٹھے کے قریب ہے اشارہ کرتے، اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران پر ۲؎ رکھتے۔
وضاحت ۱؎: اور ایک روایت میں ہے اپنے داہنے گھٹنے پر۔
وضاحت ۲؎: اور ایک روایت میں ہے اپنے بائیں گھٹنے پر۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
34-بَاب قَبْضِ الثِّنْتَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ الْيُمْنَى وَعَقْدِ الْوُسْطَى وَالإِبْهَامِ مِنْهَا
۳۴-باب: دائیں ہاتھ کی انگلیوں میں سے دو کو سمیٹ کر رکھنے اور بیچ والی انگلی اور انگوٹھے کو ملا کر حلقہ بنانے کا بیان​


1269- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ قَالَ: قُلْتُ: لأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي؟، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، فَوَصَفَ، قَالَ: ثُمَّ قَعَدَ وَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ، وَرُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَجَعَلَ حَدَّ مِرْفَقِهِ الأَيْمَنِ عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ قَبَضَ اثْنَتَيْنِ مِنْ أَصَابِعِهِ، وَحَلَّقَ حَلْقَةً، ثُمَّ رَفَعَ أُصْبُعَهُ، فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بِهَا. مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۸۹۰ (صحیح)
۱۲۶۹- وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کو دیکھوں گا کہ آپ کیسے پڑھتے ہیں؟ تو میں نے دیکھا، پھر انہوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے صلاۃ پڑھنے کی کیفیت بیان کی، اور کہا: پھر آپ صلی الله علیہ وسلم بیٹھے اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا بایاں پیر بچھایا، اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھا، اور اپنی دائیں کہنی کے سرے کو اپنی دائیں ران پرکیا، پھر اپنی انگلیوں میں سے دو کو سمیٹا، اور (باقی انگلیوں میں سے دوسے) حلقہ بنایا، پھر اپنی شہادت کی انگلی اٹھائی تو میں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسے ہلا رہے تھے، اس کے ذریعہ دعا مانگ رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
35-بَاب بَسْطِ الْيُسْرَى عَلَى الرُّكْبَةِ
۳۵- بائیں (ہاتھ) کوگھٹنے پر رکھنے کا بیان​


1270- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَرَفَعَ أُصْبُعَهُ الَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ، فَدَعَا بِهَا، وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطُهَا عَلَيْهَا۔
* تخريج: م/المساجد ۲۱ (۵۸۰)، ت/ال صلاۃ ۱۰۵ (۲۹۴)، ق/الإقامۃ ۲۷ (۹۱۳)، حم۲/۱۴۷، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۲۸) (صحیح)
۱۲۷۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ میں بیٹھتے تو آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ لیتے، اور جو انگلی انگوٹھے سے لگی ہوتی اسے اٹھاتے، اور اس سے دعا مانگتے، اور آپ کا بایاں ہاتھ آپ کے بائیں گھٹنے پر پھیلا ہوتا تھا، (یعنی: بائیں ہتھیلی کو حلقہ بنانے کے بجائے اس کی ساری انگلیاں بائیں گھٹنے پر پھیلائے رکھتے تھے)۔


1271- أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا، وَلاَ يُحَرِّكُهَا .
قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: وَزَادَ عَمْرٌو، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو كَذَلِكَ، وَيَتَحَامَلُ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۸۶ (۹۸۹، ۹۹۰)، حم۴/۳، دي/ال صلاۃ ۸۳ (۱۳۷۷)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۶۴) (شاذ)
صرف ''ولا یحرکھا'' کا جملہ شاذ ہے۔
۱۲۷۱- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب دعا کرتے تو اپنی انگلی سے اشارہ کرتے تھے، اور اسے ہلاتے نہیں تھے ۱؎۔
ابن جریج کہتے ہیں کہ عمرو نے (اس میں) اضافہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ عامر بن عبداللہ بن زبیر نے مجھے خبر دی، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسی طرح دعا کرتے، اور آپ اپنے بائیں ہاتھ سے اپنے بائیں پاؤں کو تھامے رہتے تھے۔
وضاحت ۱؎: حدیث کے اس ٹکڑے '' اور اس کو ہلاتے نہیں تھے'' کو بعض علماء نے ''شاذ'' قرار دیا ہے، اور بعض اس کایہ معنی بیان کرتے ہیں کہ ''کبھی بھی نہیں ہلاتے تھے، اور صرف اشارہ پر اکتفاء کرتے تھے'' یا یہ مطلب ہے کہ صرف اشارہ کے عمل کو وائل رضی اللہ عنہ نے '' ہلاتے رہتے تھے'' سے تعبیر کر دیا ہے، اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم نے اصل حقیقت بیان کر دی ہے، یعنی اشارہ کرتے تھے ہلاتے نہیں تھے، ہمارے خیال میں: تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ اشارہ تو بلاتعیین وقت کرتے تھے، رہی ہلانے کی بات تو کبھی ہلاتے تھے اور کبھی نہیں ہلاتے تھے، جس نے جو دیکھا اسے بیان کر دیا، یا مطلب یہ ہے کہ اشارہ میں انگلی کاہل جانا بالکل ممکن ہے اس کو وائل رضی اللہ عنہ نے '' ہلاتے تھے'' سے تعبیر کر دیا، اصل کام اشارہ تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
36-بَاب الإِشَارَةِ بِالأُصْبُعِ فِي التَّشَهُّدِ
۳۶-باب: تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان​


1272- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ، عَنْ الْمُعَافَى، عَنْ عِصَامِ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ مَالِكٍ - وَهُوَ ابْنُ نُمَيْرٍ الْخُزَاعِيُّ - عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى فِي الصَّلاةِ، وَيُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ۔
* تخريج: د/الصلاۃ۱۸۶ (۹۹۱)، ق/الإقامۃ ۲۷ (۹۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۱۰)، حم۳/۴۷۱، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۲۷۵ (صحیح)
(شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ اس کے راوی '' مالک '' لین الحدیث ہیں)
۱۲۷۲- نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلاۃ میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے۔
 
Top