25-بَاب التَّحَرِّي
۲۵-باب: (صلاۃ میں شک ہونے کی صورت میں) تحری (صحیح بات جانے کی کوشش) کا بیان
1241- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ - وَهُوَ ابْنُ مُهَلْهَلٍ - عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ الصَّوَابُ فَيُتِمَّهُ، - ثُمَّ يَعْنِي - يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ "، وَلَمْ أَفْهَمْ بَعْضَ حُرُوفِهِ كَمَا أَرَدْتُ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۳۱ (۴۰۱) مطولاً، ۳۲ (۴۰۴)، السھو ۲ (۱۲۲۶)، الأیمان ۱۵ (۶۶۷۱) مطولاً، أخبار الآحاد ۱ (۷۲۴۹)، م/المساجد ۱۹ (۵۷۲)، د/ال صلاۃ ۱۹۶ (۱۰۲۰)، وقد أخرجہ: ق/الإقامۃ ۱۳۳ (۱۲۱۱، ۱۲۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵۱)، حم۱/۳۷۹، ۴۲۹، ۴۳۸، ۴۵۵، دي/ال صلاۃ ۱۷۵ (۱۵۳۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۲۴۲، ۱۲۴۳، ۱۲۴۴، ۱۲۴۵ (صحیح)
۱۲۴۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کسی کو اس کی صلاۃ میں شک ہو جائے تو اسے چاہئے کہ وہ (غور وفکر کے بعد) اس چیز کا قصد کرے جسے اس نے درست سمجھا ہو، اور اسی پر اتمام کرے، پھر اس کے بعد یعنی دو سجدے کرے''، راوی کہتے ہیں: آپ کے بعض حروف کو میں اس طرح سمجھ نہیں سکا جیسے میں چاہ رہا تھا۔
1242- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ، وَيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يَفْرُغُ"۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۲۴۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کو اس کی صلاۃ میں شک ہو جائے تو اسے چاہئے کہ وہ غور وفکر کرے، (اور ظن غالب کو تلاش کرے) اور صلاۃ سے فارغ ہو جانے کے بعد دو سجدے کر لے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سجدہ سہو کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ آدمی اسے سلام سے پہلے کرے یا سلام کے بعد، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کر ے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اسے سلام سے پہلے کرے، یہی قول اکثر فقہائے مدینہ مثلاً یحییٰ بن سعید، ربیعہ اور شافعی وغیرہ کا ہے، اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب صلاۃ میں زیادتی ہوئی ہو تو سلام کے بعد کرے، اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کرے، یہ قول مالک بن انس کا ہے، اور امام احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدہ سہو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدہ سہو کرنا چاہئے، وہ کہتے ہیں کہ جب دو رکعت کے بعد کھڑے ہو جائے تو ابن بحینہ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کرے، اور جب ظہر کی صلاۃ پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سہو سلام کے بعد کر ے، اور اگر ظہر وعصر کی صلاۃ میں دو ہی رکعت میں سلام پھیر دے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدہ سہو کرے، اس طرح جس صورت میں جیسے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا فعل موجود ہے اس پر اسی طرح عمل کرے، اور جس صورت میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے۔
1243- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَزَادَ أَوْ نَقَصَ، فَلَمَّا سَلَّمَ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ؟ قَالَ: " لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ أَنْبَأْتُكُمُوهُ، وَلَكِنِّي إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَأَيُّكُمْ مَا شَكَّ فِي صَلاتِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحْرَى ذَلِكَ إِلَى الصَّوَابِ، فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ، وَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۴۱ (صحیح)
۱۲۴۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھائی تو آپ نے کچھ بڑھایا گھٹا دیا، جب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا صلاۃ میں کوئی نئی بات ہوئی ہے؟ آپ نے فرمایا: ''اگر صلاۃ کے سلسلہ میں کوئی نیا حکم آیا ہوتا تو میں تمہیں اسے بتاتا، البتہ میں بھی انسان ہی ہوں، جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو، مجھ سے بھی بھول ہو سکتی ہے، لہٰذا تم میں سے کسی کو صلاۃ میں کچھ شک ہو جائے تو اسے چاہئے کہ وہ اس چیز کو دیکھے جو صحت ودرستی کے زیادہ لائق ہے، اور اسی پر اتمام کرے، پھر سلام پھیرے، اور دو سجدے کر لے''۔
1244- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ الْمُجَالِدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ - يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ - عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةً، فَزَادَ فِيهَا، أَوْ نَقَصَ، فَلَمَّا سَلَّمَ قُلْنَا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! هَلْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ؟ قَالَ: " وَمَا ذَاكَ؟ " فَذَكَرْنَا لَهُ الَّذِي فَعَلَ، فَثَنَى رِجْلَهُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ: " لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ لأَنْبَأْتُكُمْ بِهِ "، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَأَيُّكُمْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ شَيْئًا، فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ صَوَابٌ، ثُمَّ يُسَلِّمْ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۴۱ (صحیح)
۱۲۴۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھائی، آپ نے اس میں کچھ بڑھا، یا گھٹا دیا، توجب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے پوچھا: اللہ کے نبی! کیا صلاۃ کے متعلق کوئی نیا حکم آیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: '' وہ کیا ہے؟ '' تو ہم نے آپ سے اس چیز کا ذکر کیا جو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کیا تھا، تو آپ نے اپنا پاؤں موڑا، قبلہ رخ ہوئے، اور سہو کے دو سجدے کیے، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: '' اگر صلاۃ کے متعلق کوئی نئی چیز ہوتی تو میں تمہیں اس کی خبر دیتا''، پھر فرمایا: ''میں انسان ہی تو ہوں، جیسے تم بھولتے ہو، میں بھی بھولتا ہوں، لہذا تم میں سے کسی کو صلاۃ میں کوئی شک ہو جائے تو غور وفکر کرے، اور اس چیز کا قصد کرے جس کو وہ درست سمجھ رہا ہو، پھر وہ سلام پھیرے، پھر سہو کے دو سجدے کرے''۔
1245- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ وَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ رَجُلا عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلاةَ الظُّهْرِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، فَقَالُوا: أَحَدَثَ فِي الصَّلاةِ حَدَثٌ؟ قَالَ: " وَمَا ذَاكَ؟ " فَأَخْبَرُوهُ بِصَنِيعِهِ، فَثَنَى رِجْلَهُ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: "إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي "، وَقَالَ: " لَوْ كَانَ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ حَدَثٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ"، وَقَالَ: " إِذَا أَوْهَمَ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ أَقْرَبَ ذَلِكَ مِنْ الصَّوَابِ، ثُمَّ لِيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۴۱ (صحیح)
۱۲۴۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ظہر کی صلاۃ پڑھائی، پھر آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے، تو لوگوں نے عرض کیا: کیا صلاۃ کے متعلق کوئی نئی چیز واقع ہوئی ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''وہ کیا؟ '' تو لوگوں نے آپ کو جو آپ نے کیا تھا بتایا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے (اسی حالت میں) اپنا پاؤں موڑا، اور آپ قبلہ رخ ہوئے، اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر آپ (دوبارہ) لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور فرمایا: '' میں انسان ہی تو ہوں اسی طرح بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو، تو جب میں بھول جاؤں تو تم مجھے یاد دلا دو''، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر صلاۃ میں کوئی چیز ہوئی ہوتی تو میں تمہیں اسے بتاتا''، نیز آپ نے فرمایا: '' جب تم میں سے کسی کو اس کی صلاۃ میں وہم ہو جائے تو اسے چاہئے کہ وہ سوچے، اور اس چیز کا قصد کرے جو درستی سے زیادہ قریب ہو، پھر اسی پر اتمام کرے، پھر دو سجدے کرے''۔
1246- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يَقُولُ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ: مَنْ أَوْهَمَ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يَفْرُغُ، وَهُوَ جَالِسٌ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۴۱)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۲۴۷ (صحیح)
۱۲۴۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جسے اپنی صلاۃ میں وہم ہو جائے تو اسے صحیح اور صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہئے، پھر فارغ ہونے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدہ کرے۔
1247- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: مَنْ شَكَّ -أَوْ أَوْهَمَ- فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۲۴۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جسے کچھ شک یا وہم ہو جائے تو اسے صحیح اور صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہئے، پھر دو سجدے کرے۔
1248- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: كَانُوا يَقُولُونَ: إِذَا أَوْهَمَ يَتَحَرَّى الصَّوَابَ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)
۱۲۴۸- ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ لوگ کہتے تھے کہ جب کسی آدمی کو وہم ہو جائے تو اسے صحیح وصواب جاننے کی کوشش کرنی چاہئے، پھر دو سجدے کرے۔
1249- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۹۹ (۱۰۳۳)، حم۱/۲۰۴، ۲۰۵، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۲۴) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عقبہ یا عتبہ '' لین الحدیث ہیں، نیز '' عبداللہ بن مسافع کے ان سے سماع میں سخت اختلاف ہے)
۱۲۴۹- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس شخص کو اس کی صلاۃ میں شک ہو جائے، تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے''۔
1250- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ، أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُسَافِعٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
(اس کے رواۃ ''مصعب'' اور '' عقبہ یا عتبہ '' لین الحدیث ہیں)
۱۲۵۰- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو اپنی صلاۃ میں شک کرے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے''۔
1251- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۴۹ (ضعیف)
(دیکھئے پچھلی دونوں روایتیں)
۱۲۵۱- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اپنی صلاۃ میں شک کرے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے''۔
1252- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، وَرَوْحٌ - هُوَ ابْنُ عُبَادَةَ - عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ " قَالَ حَجَّاجٌ: " بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ "، وَقَالَ رَوْحٌ: " وَهُوَ جَالِسٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۴۹ (ضعیف)
(دیکھئے پچھلی روایات)
۱۲۵۲- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اپنی صلاۃ میں شک کرے تو وہ دو سجدے کرے''، حجاج کی روایت میں ہے: '' سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے''، اور روح کی روایت میں ہے: ''بیٹھے بیٹھے (دو سجدے کرے'')۔
1253- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي جَائَهُ الشَّيْطَانُ، فَلَبَسَ عَلَيْهِ صَلاتَهُ، حَتَّى لا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ "۔
* تخريج: خ/السھو ۷ (۱۲۳۲)، م/ال صلاۃ ۸ (۳۸۹)، د/ال صلاۃ ۱۹۸ (۱۰۳۰)، وقد أخرجہ: ط/ال صلاۃ ۱ (۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۴۴) (صحیح)
۱۲۵۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں کوئی کھڑا ہو کر صلاۃ پڑھتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے، اور اس پر اس کی صلاۃ کو گڈمڈ کر دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ نہیں جان پاتاکہ اس نے کتنی صلاۃ پڑھی ہے، لہذا جب تم میں سے کوئی ایسا محسوس کرے تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے''۔
1254- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ، فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْئِ وَقَلْبِهِ، حَتَّى لا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ"۔
* تخريج: خ/السہو ۷ (۱۲۳۱)، م/ال صلاۃ ۸ (۳۹۸)، حم۲/۵۲۲، دي/ال صلاۃ ۱۷۴ (۱۵۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۲۳) (صحیح)
۱۲۵۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب صلاۃ کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، پھر جب اقامت کہہ دی جاتی ہے تو وہ واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ آدمی کے دل میں گھس کر وسوسے ڈالتا ہے، یہاں تک کہ وہ جان نہیں پاتاکہ اس نے کتنی صلاۃ پڑھی، لہذا جب تم میں سے کوئی اس قسم کی صورت حال دیکھے تو وہ دو سجدے کرے''۔