• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17-التَّنَحْنُحُ فِي الصَّلاةِ
۱۷-باب: صلاۃ میں کھکھارنے کا بیان​


1212- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْحَارِثِ الْعُكْلِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُجَيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: كَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةٌ آتِيهِ فِيهَا، فَإِذَا أَتَيْتُهُ، اسْتَأْذَنْتُ، إِنْ وَجَدْتُهُ يُصَلِّي، فَتَنَحْنَحَ، دَخَلْتُ، وَإِنْ وَجَدْتُهُ فَارِغًا أَذِنَ لِي۔
* تخريج: ق/الأدب ۱۷ (۳۷۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۰۲)، حم۱/۷۷، ۸۰، ۱۰۷، ۱۵۰ (ضعیف الإسناد)
(عبداللہ بن نجی کا علی رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)
۱۲۱۲- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے میرے لئے ایک گھڑی ایسی مقرر تھی کہ میں اس میں آپ کے پاس آیا کرتا تھا، جب میں آپ کے پاس آتا تو اجازت مانگتا، اگر میں آپ کو صلاۃ پڑھتے ہوئے پاتا تو آپ کھنکھارتے، تومیں اندر داخل ہو جاتا، اگر میں آپ کو خالی پاتا تو آپ مجھے اجازت دیتے۔


1213- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الْحَارِثِ الْعُكْلِيِّ، عَنْ ابْنِ نُجَيٍّ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: كَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَدْخَلانِ: مَدْخَلٌ بِاللَّيْلِ، وَمَدْخَلٌ بِالنَّهَارِ، فَكُنْتُ إِذَا دَخَلْتُ بِاللَّيْلِ تَنَحْنَحَ لِي۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۱۲ (ضعیف الإسناد)
(سند میں انقطاع ہے)
۱۲۱۳- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس میرے آنے کے دو وقت تھے، ایک رات میں اور ایک دن میں، جب میں رات میں آپ کے پاس آتا (اور آپ صلاۃ وغیرہ میں مشغول ہوتے) تو آپ میرے لئے کھنکھارتے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی کھنکھار کر اندر آنے کی اجازت دیتے، اور بعض نسخوں میں ''تنحنح'' کے بجائے سبّح ہے، اور یہ زیادہ قرین قیاس ہے کیونکہ اس کے بعد والی روایت میں ہے کہ کھنکھارنا عدم اجازت کی علامت تھی، یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی دوہیئت رہی ہو ایک اجازت پر دلالت کرتی رہی ہو، اور دوسری عدم اجازت پر، واللہ اعلم۔


1214- أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ؟ قَالَ: حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ -يَعْنِي ابْنَ مُدْرِكٍ- قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُجَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ لِي عَلِيٌّ: كَانَتْ لِي مَنْزِلَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، لَمْ تَكُنْ لأَحَدٍ مِنْ الْخَلائِقِ، فَكُنْتُ آتِيهِ كُلَّ سَحَرٍ، فَأَقُولُ: السَّلامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، فَإِنْ تَنَحْنَحَ انْصَرَفْتُ إِلَى أَهْلِي، وَإِلاَّ دَخَلْتُ عَلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۹۲)، حم۱/۸۵ (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی '' نجی '' لین الحدیث ہیں)
۱۲۱۴- نجی کہتے ہیں کہ مجھ سے علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے یہاں میرا ایسا مقام ومرتبہ تھا جو مخلوق میں سے کسی اور کو میسر نہیں تھا، چنانچہ میں آپ کے پاس ہر صبح تڑکے آتا اور کہتا'' السَّلامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ '' (اللہ کے نبی! آپ پر سلامتی ہو) اگر آپ کھکھارتے تو میں اپنے گھر واپس لوٹ جاتا، اور نہیں تو میں اندر داخل ہو جاتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18-بَاب الْبُكَائِ فِي الصَّلاةِ
۱۸-باب: صلاۃ میں رونے کا بیان​


1215- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، وَلِجَوْفِهِ أَزِيزٌ كَأَزِيزِ الْمِرْجَلِ، - يَعْنِي: يَبْكِي -۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۶۱ (۹۰۴)، ت/الشمائل ۴۴ (۳۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۴۷)، حم۴/۲۵، ۲۶ (صحیح)
۱۲۱۵- عبد اللہ بن الشخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اس وقت آپ صلاۃ پڑھ رہے تھے، اور آپ کے پیٹ سے ایسی آواز آ رہی تھی جیسے ہانڈی ابل رہی ہو یعنی آپ رو رہے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس سے صلاۃ میں اللہ کے خوف سے رونے کا جواز ثابت ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19-بَاب لَعْنِ إِبْلِيسَ وَالتَّعَوُّذِ بِاللَّهِ مِنْهُ فِي الصَّلاةِ
۱۹-باب: صلاۃ میں ابلیس پر لعنت کرنے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ چاہنے کا بیان​


1216- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ: " أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، - ثُمَّ قَالَ -: أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ "، ثَلاثًا وَبَسَطَ يَدَهُ، كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ الصَّلاةِ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلاةِ شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ؟، وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ؟ قَالَ: " إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ جَائَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ، لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي، فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، - ثَلاثَ مَرَّاتٍ -، ثُمَّ قُلْتُ: أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ، فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ، - ثَلاثَ مَرَّاتٍ -، ثُمَّ أَرَدْتُ أَنْ آخُذَهُ، وَاللَّهِ! لَوْ لاَ دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ لأَصْبَحَ مُوثَقًا بِهَا، يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ "۔
* تخريج: م/المساجد ۸ (۵۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۴۰) (صحیح)
۱۲۱۶- ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ پڑھنے کھڑے ہوئے تو ہم نے آپ کو کہتے سنا: ''أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ '' (میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں تجھ سے) پھر آپ نے فرمایا: ''أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ'' (میں تجھ پر اللہ کی لعنت کرتا ہوں) تین بار آپ نے ایسا کہا، اور اپنا ہاتھ پھیلایا گویا آپ کوئی چیز پکڑنی چاہ رہے ہیں، جب آپ صلاۃ سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو صلاۃ میں ایک ایسی بات کہتے ہوئے سنا جسے ہم نے اس سے پہلے آپ کو کبھی کہتے ہوئے نہیں سنا، نیز ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنا ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ''اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تاکہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے، تو میں نے تین بار کہا: میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں تجھ سے، پھر میں نے تین بار کہا: میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں، پھر بھی وہ پیچھے نہیں ہٹا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس کو پکڑ لوں، اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوتی، تو وہ صبح کو اس (کھمبے) سے بندھا ہوا ہوتا، اور اس سے اہل مدینہ کے بچے کھیل کرتے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-الْكَلامُ فِي الصَّلاةِ
۲۰-باب: صلاۃ میں بات کرنے کا بیان​


1217- أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلاةِ، وَقُمْنَا مَعَهُ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ وَهُوَ فِي الصَّلاةِ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلاَ تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلأَعْرَابِيِّ: " لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا "، يُرِيدُ رَحْمَةَ اللَّهِ - عَزَّ وَجَلَّ -۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۶۷) (صحیح)
۱۲۱۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ کے لیے کھڑے ہوئے، آپ کے ساتھ ہم (بھی) کھڑے ہوئے، تو ایک اعرابی نے کہا (اور وہ صلاۃ میں مشغول تھا): ''اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلاَ تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا'' (اے اللہ! میرے اوپر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما) ۱؎ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ نے اعرابی سے فرمایا: ''تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا''، آپ اس سے اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔
وضاحت ۱؎: گرچہ یہ جملہ لوگوں کی عام دنیوی باتوں میں سے نہیں ہے، جو نما زمیں ممنوع ہیں بلکہ ایک دعا ہے اور صلاۃ میں دعا جائز ہے، لیکن پھر بھی غیر مناسب دعا ہے اس لیے آپ نے اس پر نکیر فرمائی۔


1218-أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: أَحْفَظُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا "۔
* تخريج: د/الطہارۃ ۱۳۸ (۳۸۰)، ت/الطہارۃ ۱۱۲ (۱۴۷)، حم۲/۲۳۹، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۳۹) (صحیح)
۱۲۱۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا، اور اس نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، پھر اس نے (صلاۃ ہی میں) کہا: ''اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا'' (اے اللہ! مجھ پر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا''۔


1219- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السَّلَمِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ، فَجَائَ اللَّهُ بِالإِسْلامِ، وَإِنَّ رِجَالا مِنَّا يَتَطَيَّرُونَ؟ قَالَ: " ذَاكَ شَيْئٌ يَجِدُونَهُ فِي صُدُورِهِمْ، فَلاَ يَصُدَّنَّهُمْ "، وَرِجَالٌ مِنَّا يَأْتُونَ الْكُهَّانَ؟ قَالَ: " فَلاَ تَأْتُوهُمْ "، قَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! وَرِجَالٌ مِنَّا يَخُطُّونَ؟ قَالَ: " كَانَ نَبِيٌّ مِنْ الأَنْبِيَائِ يَخُطُّ، فَمَنْ وَافَقَ خَطُّهُ فَذَاكَ "، قَالَ: وَبَيْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلاةِ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَحَدَّقَنِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ، فَقُلْتُ: وَاثُكْلَ أُمِّيَاهُ، مَا لَكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ؟ قَالَ: فَضَرَبَ الْقَوْمُ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُسَكِّتُونِي، لَكِنِّي سَكَتُّ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَانِي، بِأَبِي وَأُمِّي، هُوَ مَا ضَرَبَنِي وَلاَ كَهَرَنِي، وَلاَسَبَّنِي، مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلاَ بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ، قَالَ: " إِنَّ صَلاتَنَا هَذِهِ لا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْئٌ مِنْ كَلامِ النَّاسِ، إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ، وَالتَّكْبِيرُ، وَتِلاوَةُ الْقُرْآنِ "، قَالَ: ثُمَّ اطَّلَعْتُ إِلَى غُنَيْمَةٍ لِي تَرْعَاهَا جَارِيَةٌ لِي فِي قِبَلِ أُحُدٍ، وَالْجَوَّانِيَّةِ، وَإِنِّي اطَّلَعْتُ، فَوَجَدْتُ الذِّئْبَ قَدْ ذَهَبَ مِنْهَا بِشَاةٍ، وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي آدَمَ آسَفُ كَمَا يَأْسَفُونَ، فَصَكَكْتُهَا صَكَّةً، ثُمَّ انْصَرَفْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَيَّ، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَفَلا أَعْتِقُهَا؟ قَالَ: "ادْعُهَا"، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَيْنَ اللَّهُ " - عَزَّوَجَلَّ -؟ قَالَتْ: فِي السَّمَائِ، قَالَ: " فَمَنْ أَنَا؟ " قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: "إِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ، فَاعْتِقْهَا"۔
* تخريج: م/المساجد ۷ (۵۳۷)، د/ال صلاۃ ۱۷۱ (۹۳۰)، حم۵/۴۴۷، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۸)، وھو مختصراً والحدیث عند: م/السلام ۳۵ (۵۳۷)، د/الأیمان والنذور ۱۹ (۳۲۸۲)، الطب ۲۳ (۳۹۰۹)، ط/العتق ۶ (۸)، حم۵/۴۴۸، ۴۴۹، دي/ال صلاۃ ۱۷۷ (۱۵۴۳، ۱۵۴۴) (صحیح)
۱۲۱۹- معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا جاہلیت کا زمانہ ابھی ابھی گذرا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اسلام کو لے آیا، ہم میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو برا شگون لیتے ہیں! آپ نے فرمایا: ''یہ محض ایک خیال ہے جسے لوگ اپنے دلوں میں پاتے ہیں، تو یہ ان کے آڑے نہ آئے'' ۱؎ معاویہ بن حکم نے کہا: اور ہم میں بعض لوگ ایسے ہیں جو کاہنوں کے پاس جاتے ہیں! تو آپ نے فرمایا: ''تم لوگ ان کے پاس نہ جایا کرو''، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اور ہم میں سے کچھ لوگ (زمین پر یا کاغذ پر آئندہ کی بات بتانے کے لیے) لکیریں کھینچتے ہیں! آپ نے فرمایا: ''نبیوں میں سے ایک نبی بھی لکیریں کھینچتے تھے، تو جس شخص کی لکیر ان کے موافق ہو تو وہ صحیح ہے''۔
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھ ہی رہا تھا کہ اسی دوران اچانک قوم میں سے ایک آدمی کو چھینک آگئی، تو میں نے (زور سے) ''يرحمك الله'' (اللہ تجھ پر رحم کرے) کہا، تو لوگ مجھے گھور کر دیکھنے لگے، میں نے کہا: ''وَاثُكْلَ أُمِّيَاهُ '' (میری ماں مجھ پر روئے)، تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ تم مجھے گھور رہے ہو؟ لوگوں نے (مجھے خاموش کرنے کے لئے) اپنے ہاتھوں سے اپنی رانوں کو تھپتھپایا، جب میں نے انہیں دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کر رہے ہیں تومیں خاموش ہو گیا، پھر جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ سے فارغ ہوئے تو آپ نے مجھے بلایا، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، نہ تو آپ نے مجھے مارا، نہ ہی مجھے ڈانٹا، اور نہ ہی برا بھلا کہا، میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد آپ سے اچھا اور بہتر معلم کسی کو نہیں دیکھا، آپ نے فرمایا: ''ہماری اس صلاۃ میں لوگوں کی گفتگو میں سے کوئی چیز درست نہیں، صلاۃ تو صرف تسبیح، تکبیر اور قرأت قرآن کا نام ہے''، پھر میں اپنی بکریوں کی طرف آیا جنہیں میری باندی اُحد پہاڑ اور جوانیہ ۲؎ میں چَرا رہی تھی، میں (وہاں) آیا تو میں نے پایا کہ بھیڑیا ان میں سے ایک بکری اٹھا لے گیا ہے، میں (بھی) بنو آدم ہی میں سے ایک فرد ہوں، مجھے (بھی) غصہ آتا ہے جیسے انہیں آتا ہے، چنانچہ میں نے اسے ایک چانٹا مارا، پھر میں لوٹ کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ کو اس واقعہ کی خبر دی، تو آپ نے مجھ پر اس کی سنگینی واضح کی، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اس کو آزاد نہ کر دوں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے بلاؤ''، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ''اللہ کہاں ہے؟ '' اس نے جواب دیا: آسمان کے اوپر، آپ نے پوچھا: ''میں کون ہوں؟ '' اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ مومنہ ہے، تو تم اسے آزاد کر دو''۔
وضاحت ۱؎: یعنی یہ بدشگونی انہیں کسی کام سے جس کے کرنے کا انہوں نے ارادہ کیا ہو نہ روکے۔
وضاحت ۲؎: احد پہاڑ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔


1220- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ شُبَيْلٍ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ يُكَلِّمُ صَاحِبَهُ فِي الصَّلاةِ بِالْحَاجَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ}، فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ۔
* تخريج: خ/العمل فی ال صلاۃ ۲ (۱۲۰۰)، تفسیر البقرۃ ۴۲ (۴۵۳۴)، م/المساجد ۷ (۵۳۹)، د/ال صلاۃ ۱۷۸ (۹۴۹)، ت/فیہ ۱۸۱ (۴۰۵)، تفسیر البقرۃ (۲۹۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۶۱)، حم۴/۳۶۸ (صحیح)
۱۲۲۰- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں (شروع میں) آدمی صلاۃ میں اپنے ساتھ والے سے ضرورت کی باتیں کر لیا کرتا تھا، یہاں تک کہ آیت کریمہ: { حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ } (محافظت کرو صلاتوں کی، اور بیچ والی صلاۃ کی، اور اللہ کے لیے خاموش کھڑے رہو) نازل ہوئی تو (اس کے بعد سے) ہمیں خاموش رہنے کا حکم دے دیا گیا (البقرۃ: ۲۳۸)۔


1221- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ - وَاسْمُهُ يَحْيَى بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ - وَالْقَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ الْجَرْمِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ كُلْثُومٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ - وَهَذَا حَدِيثُ الْقَاسِمِ - قَالَ: كُنْتُ آتِي النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَأُسَلِّمُ عَلَيْهِ، فَيَرُدُّ عَلَيَّ، فَأَتَيْتُهُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، فَلَمَّا سَلَّمَ أَشَارَ إِلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - يَعْنِي: - أَحْدَثَ فِي الصَّلاةِ أَنْ لاتَكَلَّمُوا إِلا بِذِكْرِ اللَّهِ، وَمَا يَنْبَغِي لَكُمْ، وَأَنْ تَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۴۳) (صحیح)
۱۲۲۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آتا تھا، اور آپ صلاۃ پڑھ رہے ہوتے تھے تومیں آپ کو سلام کرتا، تو آپ مجھے جواب دیتے، (ایک بار) میں آپ کے پاس آیا، اور میں نے آپ کو سلام کیا، آپ صلاۃ پڑھ رہے تھے تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، جب آپ نے سلام پھیرا، تو لوگوں کی طرف اشارہ کیا، اور فرمایا: ''اللہ نے صلاۃ میں ایک نیا حکم دیا ہے کہ تم لوگ (صلاۃ میں) سوائے ذکر الٰہی اور مناسب دعاؤں کے کوئی اور گفتگو نہ کرو، اور اللہ کے لیے یکسو ہو کر کھڑے رہا کرو''۔


1222- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَيَرُدُّ عَلَيْنَا السَّلامَ، حَتَّى قَدِمْنَا مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، فَأَخَذَنِي مَا قَرُبَ وَمَا بَعُدَ، فَجَلَسْتُ، حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلاةَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَائُ، وَإِنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ لا يُتَكَلَّمَ فِي الصَّلاةِ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۷۰ (۹۲۴)، حم۱/۳۷۷، ۴۰۹، ۴۱۵، ۴۳۵، ۴۶۳، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۷۲)، وقد أخرجہ: خ/العمل فی ال صلاۃ ۲، ۱۵ (۱۱۹۹، ۱۲۱۶)، مناقب الأنصار ۳۷ (۳۸۷۵)، م/المساجد ۷ (۵۳۸) (حسن صحیح)
۱۲۲۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سلام کرتے تھے، تو آپ ہمیں سلام کا جواب دیتے تھے، یہاں تک کہ ہم سر زمین حبشہ سے واپس آئے تو میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو مجھے نزدیک و دور کی فکر لاحق ہوئی ۱؎ لہٰذا میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ جب آپ نے صلاۃ ختم کر لی تو فرمایا: ''اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے نیا حکم دیتا ہے، اب اس نے یہ نیا حکم دیا ہے کہ (اب) صلاۃ میں گفتگو نہ کی جائے''۔
وضاحت ۱؎: یعنی میرے دل میں طرح طرح کے وسوسے آنے لگے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21- مَا يَفْعَلُ مَنْ قَامَ مِنْ اثْنَتَيْنِ نَاسِيًا وَلَمْ يَتَشَهَّدْ؟
۲۱-باب: جو شخص دو رکعت کے بعد بھول کر کھڑا ہو جائے اور تشہد نہ پڑھے وہ کیا کرے؟​


1223- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ، فَلَمْ يَجْلِسْ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلاتَهُ وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ، كَبَّرَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِيمِ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۱۷۸ (صحیح)
۱۲۲۳- عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہم کو دو رکعت صلاۃ پڑھائی، پھر آپ کھڑے ہو گئے اور بیٹھے نہیں، تو لوگ (بھی) آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، جب آپ نے صلاۃ مکمل کر لی، اور ہم آپ کے سلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے، تو آپ نے اللہ اکبر کہا، اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے، پھر آپ نے سلام پھیرا۔


1224- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ قَامَ فِي الصَّلاةِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِيمِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۱۷۸ (صحیح)
۱۲۲۴- عبداللہ ابن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ میں کھڑے ہو گئے حالانکہ آپ کو تشہد کے لیے بیٹھنا چاہئے تھا، تو آپ نے سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22-مَا يَفْعَلُ مَنْ سَلَّمَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ نَاسِيًا وَتَكَلَّمَ؟
۲۲-باب: آدمی اگر دو رکعت پر ہی بھول کر سلام پھیر دے اور گفتگو کر لے تو کیا کرے؟​


1225- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، - وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلاتَيْ الْعَشِيِّ - قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَلَكِنِّي نَسِيتُ -، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَانْطَلَقَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ بِيَدِهِ عَلَيْهَا كَأَنَّهُ غَضْبَانُ، وَخَرَجَتِ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالُوا: قُصِرَتِ الصَّلاةُ؟ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ، قَالَ: كَانَ يُسَمَّى ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أنَسِيتَ، أَمْ قُصِرَتْ الصَّلاةُ؟ قَالَ: " لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ الصَّلاةُ "، قَالَ: وَقَالَ: " أَكَمَا قَالَ ذُو الْيَدَيْنِ؟ " قَالُوا: نَعَمْ، فَجَائَ، فَصَلَّى الَّذِي كَانَ تَرَكَهُ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ كَبَّرَ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۸۸ (۴۸۲)، والحدیث عند: خ/ د/ال صلاۃ ۱۹۵ (۱۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۶۹)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۲۳۶، ق/الإقامۃ ۱۳۴ (۱۲۱۴)، حم۲/۴۳۵، دي/ال صلاۃ ۱۷۵ (۱۵۳۷) (صحیح)
۱۲۲۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ہم کو شام کی دونوں صلاتوں (ظہر یا عصر) میں سے کوئی ایک صلاۃ پڑھائی، لیکن میں بھول گیا (کہ آپ نے کون سی صلاۃ پڑھائی تھی) تو آپ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا، پھر آپ مسجد میں لگی ایک لکڑی کی جانب گئے، اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا، ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ گویا آپ غصہ میں ہیں، اور جلد باز لوگ مسجد کے دروازے سے نکل گئے، اور کہنے لگے: صلاۃ کم کر دی گئی ہے، لوگوں میں ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہم (بھی) تھے، لیکن وہ دونوں ڈرے کہ آپ سے اس سلسلہ میں پوچھیں، لوگوں میں ایک شخص تھے جن کے دونوں ہاتھ لمبے تھے، انہیں ''ذو الیدین'' (دو ہاتھوں والا) کہا جاتا تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں یا صلاۃ ہی کم کر دی گئی ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایاـ: '' نہ تو میں بھولا ہوں، اور نہ صلاۃ ہی کم کی گئی ہے''، آپ نے (لوگوں سے) پوچھا: ''کیا ایسا ہی ہے جیسے ذو الیدین کہہ رہے ہیں؟ '' لوگوں نے عرض کیا: ہاں، (ایسا ہی ہے) چنانچہ آپ (مصلی پر واپس آئے) اور وہ (دو رکعتیں) پڑھیں جنہیں آپ نے چھوڑ دیا تھا، پھر سلام پھیرا، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنے سجدوں کے جیسا یا ان سے لمبا سجدہ کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا، اور اللہ اکبر کہا، اور اپنے سجدوں کی طرح یا ان سے لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا پھر اللہ اکبر کہا۔


1226- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ ذُوالْيَدَيْنِ: أَقُصِرَتِ الصَّلاةُ، أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟ " فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى اثْنَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۶۹ (۷۱۴)، السہود ۴ (۱۲۲۸)، أخبار الآحاد ۱ (۷۲۵۰)، د/ال صلاۃ ۱۹۵ (۱۰۰۹)، ت/ال صلاۃ ۱۷۶ (۳۹۹)، ط/ال صلاۃ ۱۵ (۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۴۹) (صحیح)
۱۲۲۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دو ہی رکعت پر صلاۃ ختم کر دی، تو آپ سے ذوالیدین نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا صلاۃ کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا ذو الیدین سچ کہہ رہے ہیں؟ '' لوگوں نے کہا: ہاں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پھر آپ نے دو (رکعت مزید) پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر آپ نے اللہ اکبر کہہ کر اپنے سجدوں کی طرح یا اس سے لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر اپنے سجدوں کی طرح یا اس سے لمبا دوسرا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا۔


1227- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْعَصْرِ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: أَقُصِرَتِ الصَّلاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ "، فَقَالَ: قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ يَارَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: " أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟ "، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَأَتَمَّ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَقِيَ مِنْ الصَّلاةِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ التَّسْلِيمِ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۳)، ط/ال صلاۃ ۱۵ (۵۹)، حم۲/۴۴۷، ۴۵۹، ۵۳۲، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۴۴) (صحیح)
۱۲۲۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ عصر پڑھائی، تو دو ہی رکعت میں سلام پھیر دیا، ذو الیدین کھڑے ہوئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا صلاۃ کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (ان دونوں میں سے) کوئی بات بھی نہیں ہوئی ہے''، ذو الیدین نے کہا: اللہ کے رسول! ان دونوں میں سے کوئی ایک بات ضرور ہوئی ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور آپ نے ان سے پوچھا: ''کیا ذو الیدین سچ کہہ رہے ہیں؟ '' لوگوں نے کہا: ہاں، (سچ کہہ رہے ہیں) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ میں سے جو رہ گیا تھا، اسے پورا، کیا پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے۔


1228- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلاةَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَالُوا: قُصِرَتِ الصَّلاةُ؟ فَقَامَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۶۹ (۶۱۵)، السہو ۳ (۱۲۲۷)، د/ال صلاۃ ۱۹۵ (۱۰۱۴) مختصراً، حم۲/۳۸۶، ۴۶۸، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۵۲) (صحیح)
۱۲۲۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ ظہر دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، تو لوگ کہنے لگے کہ صلاۃ کم کر دی گئی ہے، تو آپ کھڑے ہوئے، اور دو رکعت مزید پڑھائی، پھر سلام پھیرا پھر دو سجدے کئے۔


1229- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِمْرَانَ ابْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمًا، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَدْرَكَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنُقِصَتِ الصَّلاةُ أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ: " لَمْ تُنْقَصْ الصَّلاةُ، وَلَمْ أَنْسَ "، قَالَ: بَلَى وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَصَدَقَ ذُوالْيَدَيْنِ "، قَالُوا: نَعَمْ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۹۱) (صحیح)
۱۲۲۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک دن صلاۃ پڑھائی تو آپ نے دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا، پھر جانے لگے تو آپ کے پاس ذو الشمالین ۱؎ آئے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! کیا صلاۃ کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: '' نہ تو صلاۃ کم کی گئی ہے اور نہ ہی میں بھولا ہوں ''، اس پر انہوں نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، ان دونوں میں سے ضرور کوئی ایک بات ہوئی ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: ''کیا ذو الیدین سچ کہہ رہے ہیں؟ '' لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کودو رکعتیں اور پڑھائیں۔
وضاحت ۱؎: ذو الشمالین کا نام عمیر بن عبد عمرو اور کنیت ابو محمد ہے، یہ غزوہ بدر میں شہید کر دئیے گئے تھے، اور ذو الیدین کا نام خرباق اور کنیت ابو العریان ہے، ان کی وفات عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی، سہو والے واقعہ میں ذو الشمالین کا ذکر راوی کا وہم ہے، صحیح ذو الیدین ہے، بعض لوگوں نے دونوں کو ایک ثابت کر نے کی کوشش کی ہے جو صحیح نہیں۔


1230- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُوسَى الْفَرْوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو ضَمْرَةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَلَّمَ فِي سَجْدَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ: أَقُصِرَتِ الصَّلاةُ أَمْ نَسِيتَ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَصَدَقَ ذُوالْيَدَيْنِ؟ " قَالُوا: نَعَمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَتَمَّ الصَّلاةَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۴۴) (صحیح الإسناد)
۱۲۳۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (صلاۃ میں) بھول گئے، تو آپ نے دوہی رکعت پر سلام پھیر دیا، تو آپ سے ذو الشمالین نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا صلاۃ کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: '' کیا ذو الیدین سچ کہہ رہے ہیں؟ '' لوگوں نے کہا: ہاں، (سچ کہہ رہے ہیں) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پھر آپ نے صلاۃ پوری کی۔


1231- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَأَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، أَوْ الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، وَانْصَرَفَ، فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ ابْنُ عَمْرٍو: أَنُقِصَتِ الصَّلاةُ، أَمْ نَسِيتَ؟، قَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟ " فَقَالُوا: صَدَقَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ! فَأَتَمَّ بِهِمْ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ نَقَصَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۵۹، ۱۵۲۹۶) (صحیح الإسناد)
۱۲۳۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (ہم کو) ظہر یا عصر پڑھائی، تو آپ نے دو ہی رکعت میں سلام پھیر دیا، اور اٹھ کر جانے لگے، تو آپ سے ذو الشمالین بن عمرو نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا صلاۃ کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: '' ذو الیدین کیا کہہ رہے ہیں؟ '' لوگوں نے کہا: وہ سچ کہہ رہے ہیں، اللہ کے نبی! تو آپ نے ان دو رکعتوں کو جو باقی رہ گئی تھیں لوگوں کے ساتھ پورا کیا۔


1232- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ، نَحْوَهُ .
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي هَذَا الْخَبَرَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: وَأَخْبَرَنِيهِ أَبُوسَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، وَعُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۹۵ (۱۰۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۸۰)، مرسلاً وموصولاً، وانظر حدیث رقم: ۱۲۲۵ (صحیح)
۱۲۳۲- ابو بکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے روایت ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دو رکعت پڑھائی، تو ذو الشمالین نے آپ سے عرض کیا، آگے حدیث اسی طرح ہے۔
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ خبر سعید بن مسیب نے ابو ہریرہ کے واسطہ سے دی ہے، وہ (زہری) کہتے ہیں: نیز مجھے اس کی خبر ابو سلمہ بن عبد الرحمن اور ابو بکر بن عبد الرحمن بن حارث اور عبید الرحمن بن عبد اللہ نے بھی دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فِي السَّجْدَتَيْنِ
۲۳-باب: سجدئہ سہو کے سلسلہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں ان کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان​


1233- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ، وَأَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَابْنِ أَبِي حَثْمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ: لَمْ يَسْجُدْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ قَبْلَ السَّلامِ وَلا بَعْدَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۲۲)، وحدیث أبي سلمۃ، عن أبي ہریرۃ (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۲۸)، وحدیث أبي بکر عبدالرحمن، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۶۹)، وحدیث أبي بکر بن سلیمان بن حثمۃ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۶۰)، وأربعتہم عن أبي ہریرۃ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۸۰) (شاذ)
(محفوظ بات یہ ہے کہ آپ نے سلام کے بعد سجدۂ سہو کیا)
۱۲۳۳- سعید بن مسیب، ابوسلمہ، ابو بکر بن عبد الرحمن اور ابن ابی حثمہ چاروں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس دن نہ تو سلام سے پہلے سجدہ (سہو) کیا، اور نہ ہی اس کے بعد۔


1234- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ يَوْمَ ذِي الْيَدَيْنِ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ السَّلامِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۵۹) (صحیح الإسناد)
۱۲۳۴- عراک بن مالک ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ذو الیدین والے دن سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کئے۔


1235- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۹۸) (صحیح الإسناد)
۱۲۳۵- محمد بن سیرین ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اور وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔


1236- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي ابْنُ عَوْنٍ وَخَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِي وَهْمِهِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ۔
* تخريج: حدیث ابن عون، عن ابن سیرین قد تقدم تخریجہ برقم: ۱۲۲۵، وحدیث خالد بن مہران الحذائ، عن ابن سیرین قد تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۶۵) (صحیح الإسناد)
۱۲۳۶- ابن سیرین ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بھول ہو جانے کی صورت میں سلام پھیرنے کے بعد سجدہ (سہو) کیا۔


1237- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ ابْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ، فَسَهَا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۲۰۲ (۱۰۳۹)، ت/فیہ ۱۷۴ (۳۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۵)، حم۵/۱۱۰ (صحیح)
۱۲۳۷- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان لوگوں کو صلاۃ پڑھائی، آپ کو سہو ہو گیا، تو آپ نے دو سجدے (سہو کے) کیے، پھر سلام پھیرا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ سلام سجدۂ سہو سے نکلنے کے لیے تھا، کیوں کہ دیگر تمام روایات میں یہ صراحت ہے کہ آپ نے سلام پھیرا، پھر سجدۂ سہو کیا (پھر اس کے لیے سلام پھیرا) صلاۃ میں رکعات کی کمی بیشی کے سبب جو سجدۂ سہو آپ نے کئے ہیں، وہ سب سلام کے بعد میں ہیں، جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے، ہاں ان سجدوں کے بعد تشہد کے بارے میں تینوں احادیث ضعیف ہیں کما في التعلیقات السلفیۃ۔


1238- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلاثِ رَكَعَاتٍ مِنْ الْعَصْرِ، فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ الْخِرْبَاقُ، فَقَالَ: - يَعْنِي -: نَقَصَتِ الصَّلاةُ يَارَسُولَ اللَّهِ؟ فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ رِدَائَهُ، فَقَالَ: " أَصَدَقَ؟ " قَالُوا: نَعَمْ، فَقَامَ، فَصَلَّى تِلْكَ الرَّكْعَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْهَا، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۴)، د/ال صلاۃ ۱۹۵ (۱۰۱۸)، ق/الإقامۃ ۱۳۴ (۱۲۱۵)، حم۴/۴۲۷، ۴۳۱، ۴۴۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۲)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۳۳۲ (صحیح)
۱۲۳۸- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعت پر سلام پھیر دیا، پھر آپ اپنے حجرے میں چلے گئے، تو آپ کی طرف اٹھ کر خرباق نامی ایک شخص گئے اور پوچھا: اللہ کے رسول! کیا صلاۃ کم ہو گئی ہے؟ تو آپ غصہ کی حالت میں اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے، اور پوچھا: ''کیا یہ سچ کہہ رہے ہیں؟ '' لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ کھڑے ہوئے، اور (جو چھوٹ گئی تھی) اسے پڑھایا پھر سلام پھیرا، پھر اس رکعت کے (چھوٹ جانے کے سبب) دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24-بَاب إِتْمَامِ الْمُصَلِّي عَلَى مَا ذَكَرَ إِذَا شَكَّ
۲۴-باب: جب مصلی کو (صلاۃ میں) شک ہو جائے تو جو یقینی طور پر یاد ہو اس پر بنا کرے​


1239- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ، فَلْيُلْغِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى الْيَقِينِ، فَإِذَا اسْتَيْقَنَ بِالتَّمَامِ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعَتَا لَهُ صَلاتَهُ، وَإِنْ صَلَّى أَرْبَعًا كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ "۔
* تخريج: م/ المساجد ۱۹ (۵۷۱)، د/ال صلاۃ ۱۹۷ (۱۰۲۴)، ق/الإقامۃ ۱۳۲ (۱۲۱۰)، ط/ال صلاۃ ۱۶ (۶۲) مرسلاً، حم۳/۷۲، ۸۳، ۸۴، ۸۷، دي/ال صلاۃ ۱۷۴ (۱۵۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۶۳)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۲۴۰ (صحیح)
۱۲۳۹- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کو اس کی صلاۃ میں شک ہو جائے تو وہ شک کو چھوڑ دے، اور یقین پر بنا کرے، جب اسے صلاۃ کے پورا ہونے کا یقین ہو جائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے، (اب) اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھیں ہوں گی تو (یہ) دونوں سجدے اس کی صلاۃ کو جُفت بنا دیں گے، اور اگر اس نے چار رکعتیں پڑھی ہوں گی تو (یہ) دونوں سجدے شیطان کی ذلت وخواری کے موجب ہوں گے''۔


1240- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ- عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ صَلَّى ثَلاثًا أَمْ أَرْبَعًا؟، فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً، ثُمَّ يَسْجُدْ بَعْدَ ذَلِكَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعَتَا لَهُ صَلاتَهُ، وَإِنْ صَلَّى أَرْبَعًا كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۲۴۰- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی (صلاۃ پڑھتے وقت) نہ جان پائے کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار، تو اسے ایک رکعت اور پڑھ لینی چاہیئے، پھر وہ ان سب کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے، (اب) اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھی ہوں گی، تو یہ دونوں سجدے اس کی صلاۃ کو جفت بنا دیں گے، اور اگر اس نے چار رکعتیں پڑھی ہوں گی تو یہ دونوں سجدے شیطان کی ذلت وخواری کا اور اسے غیظ وغضب میں مبتلا کرنے کا سبب بنیں گے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25-بَاب التَّحَرِّي
۲۵-باب: (صلاۃ میں شک ہونے کی صورت میں) تحری (صحیح بات جانے کی کوشش) کا بیان​


1241- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ - وَهُوَ ابْنُ مُهَلْهَلٍ - عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ الصَّوَابُ فَيُتِمَّهُ، - ثُمَّ يَعْنِي - يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ "، وَلَمْ أَفْهَمْ بَعْضَ حُرُوفِهِ كَمَا أَرَدْتُ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۳۱ (۴۰۱) مطولاً، ۳۲ (۴۰۴)، السھو ۲ (۱۲۲۶)، الأیمان ۱۵ (۶۶۷۱) مطولاً، أخبار الآحاد ۱ (۷۲۴۹)، م/المساجد ۱۹ (۵۷۲)، د/ال صلاۃ ۱۹۶ (۱۰۲۰)، وقد أخرجہ: ق/الإقامۃ ۱۳۳ (۱۲۱۱، ۱۲۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵۱)، حم۱/۳۷۹، ۴۲۹، ۴۳۸، ۴۵۵، دي/ال صلاۃ ۱۷۵ (۱۵۳۹)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۲۴۲، ۱۲۴۳، ۱۲۴۴، ۱۲۴۵ (صحیح)
۱۲۴۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کسی کو اس کی صلاۃ میں شک ہو جائے تو اسے چاہئے کہ وہ (غور وفکر کے بعد) اس چیز کا قصد کرے جسے اس نے درست سمجھا ہو، اور اسی پر اتمام کرے، پھر اس کے بعد یعنی دو سجدے کرے''، راوی کہتے ہیں: آپ کے بعض حروف کو میں اس طرح سمجھ نہیں سکا جیسے میں چاہ رہا تھا۔


1242- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ، وَيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يَفْرُغُ"۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۲۴۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کسی کو اس کی صلاۃ میں شک ہو جائے تو اسے چاہئے کہ وہ غور وفکر کرے، (اور ظن غالب کو تلاش کرے) اور صلاۃ سے فارغ ہو جانے کے بعد دو سجدے کر لے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: سجدہ سہو کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ آدمی اسے سلام سے پہلے کرے یا سلام کے بعد، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کر ے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اسے سلام سے پہلے کرے، یہی قول اکثر فقہائے مدینہ مثلاً یحییٰ بن سعید، ربیعہ اور شافعی وغیرہ کا ہے، اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب صلاۃ میں زیادتی ہوئی ہو تو سلام کے بعد کرے، اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کرے، یہ قول مالک بن انس کا ہے، اور امام احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدہ سہو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدہ سہو کرنا چاہئے، وہ کہتے ہیں کہ جب دو رکعت کے بعد کھڑے ہو جائے تو ابن بحینہ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کرے، اور جب ظہر کی صلاۃ پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سہو سلام کے بعد کر ے، اور اگر ظہر وعصر کی صلاۃ میں دو ہی رکعت میں سلام پھیر دے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدہ سہو کرے، اس طرح جس صورت میں جیسے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا فعل موجود ہے اس پر اسی طرح عمل کرے، اور جس صورت میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے۔


1243- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَزَادَ أَوْ نَقَصَ، فَلَمَّا سَلَّمَ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ؟ قَالَ: " لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ أَنْبَأْتُكُمُوهُ، وَلَكِنِّي إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَأَيُّكُمْ مَا شَكَّ فِي صَلاتِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحْرَى ذَلِكَ إِلَى الصَّوَابِ، فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ، وَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۴۱ (صحیح)
۱۲۴۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھائی تو آپ نے کچھ بڑھایا گھٹا دیا، جب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا صلاۃ میں کوئی نئی بات ہوئی ہے؟ آپ نے فرمایا: ''اگر صلاۃ کے سلسلہ میں کوئی نیا حکم آیا ہوتا تو میں تمہیں اسے بتاتا، البتہ میں بھی انسان ہی ہوں، جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو، مجھ سے بھی بھول ہو سکتی ہے، لہٰذا تم میں سے کسی کو صلاۃ میں کچھ شک ہو جائے تو اسے چاہئے کہ وہ اس چیز کو دیکھے جو صحت ودرستی کے زیادہ لائق ہے، اور اسی پر اتمام کرے، پھر سلام پھیرے، اور دو سجدے کر لے''۔


1244- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ الْمُجَالِدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ - يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ - عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةً، فَزَادَ فِيهَا، أَوْ نَقَصَ، فَلَمَّا سَلَّمَ قُلْنَا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! هَلْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ؟ قَالَ: " وَمَا ذَاكَ؟ " فَذَكَرْنَا لَهُ الَّذِي فَعَلَ، فَثَنَى رِجْلَهُ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ: " لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ لأَنْبَأْتُكُمْ بِهِ "، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَأَيُّكُمْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ شَيْئًا، فَلْيَتَحَرَّ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ صَوَابٌ، ثُمَّ يُسَلِّمْ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۴۱ (صحیح)
۱۲۴۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھائی، آپ نے اس میں کچھ بڑھا، یا گھٹا دیا، توجب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے پوچھا: اللہ کے نبی! کیا صلاۃ کے متعلق کوئی نیا حکم آیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: '' وہ کیا ہے؟ '' تو ہم نے آپ سے اس چیز کا ذکر کیا جو آپ صلی الله علیہ وسلم نے کیا تھا، تو آپ نے اپنا پاؤں موڑا، قبلہ رخ ہوئے، اور سہو کے دو سجدے کیے، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: '' اگر صلاۃ کے متعلق کوئی نئی چیز ہوتی تو میں تمہیں اس کی خبر دیتا''، پھر فرمایا: ''میں انسان ہی تو ہوں، جیسے تم بھولتے ہو، میں بھی بھولتا ہوں، لہذا تم میں سے کسی کو صلاۃ میں کوئی شک ہو جائے تو غور وفکر کرے، اور اس چیز کا قصد کرے جس کو وہ درست سمجھ رہا ہو، پھر وہ سلام پھیرے، پھر سہو کے دو سجدے کرے''۔


1245- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ وَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ رَجُلا عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلاةَ الظُّهْرِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، فَقَالُوا: أَحَدَثَ فِي الصَّلاةِ حَدَثٌ؟ قَالَ: " وَمَا ذَاكَ؟ " فَأَخْبَرُوهُ بِصَنِيعِهِ، فَثَنَى رِجْلَهُ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: "إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي "، وَقَالَ: " لَوْ كَانَ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ حَدَثٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ"، وَقَالَ: " إِذَا أَوْهَمَ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ أَقْرَبَ ذَلِكَ مِنْ الصَّوَابِ، ثُمَّ لِيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۴۱ (صحیح)
۱۲۴۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ظہر کی صلاۃ پڑھائی، پھر آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے، تو لوگوں نے عرض کیا: کیا صلاۃ کے متعلق کوئی نئی چیز واقع ہوئی ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا: ''وہ کیا؟ '' تو لوگوں نے آپ کو جو آپ نے کیا تھا بتایا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے (اسی حالت میں) اپنا پاؤں موڑا، اور آپ قبلہ رخ ہوئے، اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر آپ (دوبارہ) لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور فرمایا: '' میں انسان ہی تو ہوں اسی طرح بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو، تو جب میں بھول جاؤں تو تم مجھے یاد دلا دو''، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اگر صلاۃ میں کوئی چیز ہوئی ہوتی تو میں تمہیں اسے بتاتا''، نیز آپ نے فرمایا: '' جب تم میں سے کسی کو اس کی صلاۃ میں وہم ہو جائے تو اسے چاہئے کہ وہ سوچے، اور اس چیز کا قصد کرے جو درستی سے زیادہ قریب ہو، پھر اسی پر اتمام کرے، پھر دو سجدے کرے''۔


1246- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يَقُولُ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ: مَنْ أَوْهَمَ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يَفْرُغُ، وَهُوَ جَالِسٌ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۴۱)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۲۴۷ (صحیح)
۱۲۴۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جسے اپنی صلاۃ میں وہم ہو جائے تو اسے صحیح اور صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہئے، پھر فارغ ہونے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدہ کرے۔


1247- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: مَنْ شَكَّ -أَوْ أَوْهَمَ- فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۲۴۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جسے کچھ شک یا وہم ہو جائے تو اسے صحیح اور صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہئے، پھر دو سجدے کرے۔


1248- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: كَانُوا يَقُولُونَ: إِذَا أَوْهَمَ يَتَحَرَّى الصَّوَابَ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)
۱۲۴۸- ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ لوگ کہتے تھے کہ جب کسی آدمی کو وہم ہو جائے تو اسے صحیح وصواب جاننے کی کوشش کرنی چاہئے، پھر دو سجدے کرے۔


1249- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۹۹ (۱۰۳۳)، حم۱/۲۰۴، ۲۰۵، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۲۴) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عقبہ یا عتبہ '' لین الحدیث ہیں، نیز '' عبداللہ بن مسافع کے ان سے سماع میں سخت اختلاف ہے)
۱۲۴۹- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس شخص کو اس کی صلاۃ میں شک ہو جائے، تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے''۔


1250- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ، أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُسَافِعٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
(اس کے رواۃ ''مصعب'' اور '' عقبہ یا عتبہ '' لین الحدیث ہیں)
۱۲۵۰- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو اپنی صلاۃ میں شک کرے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے''۔


1251- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۴۹ (ضعیف)
(دیکھئے پچھلی دونوں روایتیں)
۱۲۵۱- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اپنی صلاۃ میں شک کرے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے''۔


1252- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، وَرَوْحٌ - هُوَ ابْنُ عُبَادَةَ - عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ " قَالَ حَجَّاجٌ: " بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ "، وَقَالَ رَوْحٌ: " وَهُوَ جَالِسٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۴۹ (ضعیف)
(دیکھئے پچھلی روایات)
۱۲۵۲- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو اپنی صلاۃ میں شک کرے تو وہ دو سجدے کرے''، حجاج کی روایت میں ہے: '' سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے''، اور روح کی روایت میں ہے: ''بیٹھے بیٹھے (دو سجدے کرے'')۔


1253- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي جَائَهُ الشَّيْطَانُ، فَلَبَسَ عَلَيْهِ صَلاتَهُ، حَتَّى لا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ "۔
* تخريج: خ/السھو ۷ (۱۲۳۲)، م/ال صلاۃ ۸ (۳۸۹)، د/ال صلاۃ ۱۹۸ (۱۰۳۰)، وقد أخرجہ: ط/ال صلاۃ ۱ (۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۴۴) (صحیح)
۱۲۵۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں کوئی کھڑا ہو کر صلاۃ پڑھتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے، اور اس پر اس کی صلاۃ کو گڈمڈ کر دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ نہیں جان پاتاکہ اس نے کتنی صلاۃ پڑھی ہے، لہذا جب تم میں سے کوئی ایسا محسوس کرے تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے''۔


1254- أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ، فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْئِ وَقَلْبِهِ، حَتَّى لا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ"۔
* تخريج: خ/السہو ۷ (۱۲۳۱)، م/ال صلاۃ ۸ (۳۹۸)، حم۲/۵۲۲، دي/ال صلاۃ ۱۷۴ (۱۵۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۲۳) (صحیح)
۱۲۵۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب صلاۃ کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، پھر جب اقامت کہہ دی جاتی ہے تو وہ واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ آدمی کے دل میں گھس کر وسوسے ڈالتا ہے، یہاں تک کہ وہ جان نہیں پاتاکہ اس نے کتنی صلاۃ پڑھی، لہذا جب تم میں سے کوئی اس قسم کی صورت حال دیکھے تو وہ دو سجدے کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
26-بَاب مَا يَفْعَلُ مَنْ صَلَّى خَمْسًا؟
۲۶-باب: آدمی پانچ رکعتیں پڑھ لے تو کیا کرے؟​


1255- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لابْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلاةِ؟ قَالَ: " وَمَا ذَاكَ؟ " قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَثَنَى رِجْلَهُ، وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/ال صلاۃ ۳۲ (۴۰۴)، السہو ۲ (۱۲۲۶)، أخبار الآحاد ۱ (۷۲۴۹)، م/المساجد ۱۹ (۵۷۲)، د/ال صلاۃ ۱۹۶ (۱۰۱۹)، ت/ال صلاۃ ۱۷۳ (۳۹۲)، ق/الإقامۃ ۱۳۰ (۱۲۰۵)، حم۱/۳۷۶، ۴۴۳، ۴۶۵، دي/ال صلاۃ ۱۷۵ (۱۵۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۱۱)، ویأتي عند المؤلف برقم: ۱۲۵۶ (صحیح)
۱۲۵۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ظہر کی صلاۃ پانچ (رکعت) پڑھی، تو آپ سے عرض کیا گیا: کیا صلاۃ میں زیادتی کر دی گئی ہے؟ تو آپ نے پوچھا: '' وہ کیا؟ '' لوگوں نے کہا: آپ نے پانچ (رکعت) پڑھی ہے، تو آپ نے اپنا پاؤں موڑا اور دو سجدے کیے۔


1256- أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، وَمُغِيرَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ صَلَّى بِهِمْ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقَالُوا: إِنَّكَ صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ، وَهُوَ جَالِسٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۵۵، وتفرد بہ النسائي من طریق مغیرۃ بن مقسم، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۴۹) (صحیح)
۱۲۵۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی صلاۃ پانچ رکعت پڑھائی، تو لوگوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ (رکعت) پڑھائی ہے، تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے۔


1257- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: صَلَّى عَلْقَمَةُ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: مَا فَعَلْتُ، قُلْتُ بِرَأْسِي: بَلَى، قَالَ: وَأَنْتَ يَا أَعْوَرُ، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ صَلَّى خَمْسًا، فَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالُوا لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلاةِ؟ قَالَ: لاَ، فَأَخْبَرُوهُ، فَثَنَى رِجْلَهُ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ "۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۲)، د/ال صلاۃ ۱۹۶ (۱۰۲۲) مختصراً، حم۱/۴۳۸، ۴۴۸، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۰۹)، ویأتي ہذا الحدیث عند المؤلف برقم: ۱۲۵۹ (صحیح)
۱۲۵۷- ابراہیم بن سوید کہتے ہیں کہ علقمہ نے پانچ (رکعت) صلاۃ پڑھی، تو ان سے (اس زیادتی کے بارے میں) کہا گیا، تو انہوں نے کہا: میں نے (ایسا) نہیں کیا ہے، تومیں نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا: کیوں نہیں؟ آپ نے ضرور کیا ہے، انہوں نے کہا: اور تم اس کی گواہی دیتے ہو اے کانے! تو میں نے کہا: ہاں (دیتا ہوں) تو انہوں نے دو سجدے کیے، پھر انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پانچ (رکعتیں) پڑھیں، تو لوگ ایک دوسرے سے کھسر پھسر کرنے لگے، ان لوگوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا: کیا صلاۃ میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''نہیں ''، لوگوں نے آپ کو بتایا (کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں)، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا پاؤں موڑا، اور دو سجدے کیے، پھر فرمایا: ''میں انسان ہی ہوں، میں (بھی) بھول سکتا ہوں جس طرح تم بھولتے ہو''۔


1258- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يَقُولُ: سَهَا عَلْقَمَةُ بْنُ قَيْسٍ فِي صَلاتِهِ، فَذَكَرُوا لَهُ بَعْدَ مَا تَكَلَّمَ، فَقَالَ: أَكَذَلِكَ يَاأَعْوَرُ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَحَلَّ حُبْوَتَهُ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ، وَقَالَ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ: وَسَمِعْتُ الْحَكَمَ يَقُولُ: كَانَ عَلْقَمَةُ صَلَّى خَمْسًا۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، حم۱/۴۳۸ (صحیح)
(اس حدیث میں علقمہ نے عبداللہ بن مسعود کا ذکر نہیں کیا ہے، جن سے اوپر صحیح حدیث گزری، اس لیے یہ سند مرسل ہے، لیکن اصل حدیث دوسرے طرق سے صحیح ہے، اور امام نسائی نے اس طریق کو اس کی علت ارسال کی وضاحت کے لیے کیا ہے، یہ بھی واضح رہے کہ مزی نے تحفۃ الاشراف میں اس حدیث کا ذکر نہیں کیا ہے، جب کہ اس کا مقام مراسیل علقمہ بن قیس النخعی ہے)
۱۲۵۸- مالک بن مغول کہتے ہیں کہ میں نے (عامری شراحیل) شعبی کو کہتے ہوئے سنا کہ علقمہ بن قیس سے صلاۃ میں سہو ہو گیا، تو لوگوں نے آپ سے میں گفتگو کرنے کے بعد ان سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے پوچھا: کیا ایسا ہی ہے اے کانے؟! (ابراہیم بن سوید نے) کہا: ہاں، تو انہوں نے اپنا حبوہ ۱؎ کھولا، پھر سہو کے دو سجدے کیے، اور کہنے لگے: اسی طرح رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کیا ہے، (مالک بن مغول) نے کہا: اور میں نے حکم (ابن عتیبہ) کو کہتے ہوئے سنا کہ علقمہ نے پانچ (رکعتیں) پڑھی تھیں۔
وضاحت ۱؎: حبوہ: ایک طرح کی بیٹھک ہے جس میں سرین کو زمین پر ٹکا کر دونوں رانوں کو دونوں ہاتھ سے باندھ لیا جاتا ہے۔


1259- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ عَلْقَمَةَ صَلَّى خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ: يَاأَبَاشِبْلٍ: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَقَالَ: أَكَذَلِكَ يَا أَعْوَرُ؟ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۵۷ (صحیح)
(علقمہ نے اس حدیث میں صحابی کا ذکر نہیں کیا، اس لیے یہ روایت مرسل ہے، لیکن اصل حدیث علقمہ نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کی ہے، جیسا کہ اوپر گزرا، اس لیے یہ حدیث بھی صحیح ہے، اور امام نسائی نے اس طریق کو اس کی علت ارسال کی وضاحت کے لیے کیا ہے، یہ بھی واضح رہے کہ مزی نے تحفۃ الاشراف میں اس حدیث کا ذکر نہیں کیا ہے، جب کہ اس کا مقام مراسیل علقمہ بن قیس النخعی ہے)
۱۲۵۹- ابراہیم سے روایت ہے کہ علقمہ نے پانچ (رکعتیں) پڑھیں، جب انہوں نے سلام پھیر ا، تو ابراہیم بن سوید نے کہا: ابو شبل (علقمہ)! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، انہوں نے کہا: کیا ایسا ہوا ہے اے کانے؟ (انہوں نے کہا: ہاں) تو علقمہ نے سہو کے دو سجدے کیے، پھر کہا: اسی طرح رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کیا ہے۔


1260- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى إِحْدَى صَلاتَيْ الْعَشِيِّ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلاةِ؟ قَالَ: " وَمَا ذَاكَ؟ " قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، وَأَذْكُرُ كَمَا تَذْكُرُونَ "، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْفَتَلَ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۲)، حم۱/۴۰۹، ۴۲۰، ۴۲۸، ۴۶۳، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۷۱) (حسن صحیح)
۱۲۶۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے شام کی دونوں صلاتوں (یعنی ظہر اور عصر) میں سے کوئی ایک صلاۃ پانچ رکعت پڑھائی، تو آپ سے کہا گیا: کیا صلاۃ میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے پوچھا: '' وہ کیا؟ '' لوگوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں انسان ہی تو ہوں، میں بھی بھولتا ہوں جس طرح تم بھولتے، ہو اور مجھے بھی یاد رہتا ہے جیسے تمہیں یاد رہتا ہے''، پھر آپ نے دو سجدے کیے، اور پیچھے کی طرف پلٹے۔
 
Top