• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
97-بَاب عَقْدِ التَّسْبِيحِ
۹۷-باب: تسبیح گننے کا بیان​


1356- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الذَّارِعُ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عَمْرٍو قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُ التَّسْبِيحَ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۵۹ (۱۵۰۲)، ت/الدعوات ۲۵ (۳۴۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۳۷) (صحیح)
۱۳۵۶- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو تسبیح گنتے ہوئے دیکھا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مگر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بھی یہ تسبیحات اپنی انگلیوں کے پوروں پر گنا کرتے تھے کسی اور چیز پر نہیں، اس ضمن میں نئی ایجادات یکسر بدعت ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
98-بَاب تَرْكِ مَسْحِ الْجَبْهَةِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
۹۸-باب: سلام پھیرنے کے بعد پیشانی نہ پوچھنے کا بیان​


1357- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ - وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ - عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الَّذِي فِي وَسَطِ الشَّهْرِ، فَإِذَا كَانَ مِنْ حِينِ يَمْضِي عِشْرُونَ لَيْلَةً، وَيَسْتَقْبِلُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ يَرْجِعُ إِلَى مَسْكَنِهِ، وَيَرْجِعُ مَنْ كَانَ يُجَاوِرُ مَعَهُ، ثُمَّ إِنَّهُ أَقَامَ فِي شَهْرٍ جَاوَرَ فِيهِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ الَّتِي كَانَ يَرْجِعُ فِيهَا، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَأَمَرَهُمْ بِمَا شَائَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: "إِنِّي كُنْتُ أُجَاوِرُ هَذِهِ الْعَشْرَ، ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُجَاوِرَ هَذِهِ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ، فَمَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعِي فَلْيَثْبُتْ فِي مُعْتَكَفِهِ، وَقَدْ رَأَيْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ فَأُنْسِيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِي كُلِّ وَتْرٍ، وَقَدْ رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ فِي مَائٍ وَطِينٍ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: مُطِرْنَا لَيْلَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فِي مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَقَدْ انْصَرَفَ مِنْ صَلاةِ الصُّبْحِ، وَوَجْهُهُ مُبْتَلٌّ طِينًا وَمَائً۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۰۹۶ (ہذا الحدیث مطول، والحدیث الذي تقدم مختصر) (صحیح)
۱۳۵۷- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (رمضان کے) مہینہ کے بیچ کے دس دنوں میں اعتکاف کرتے تھے، جب بیسویں رات گزر جاتی اور اکیسویں کا استقبال کرتے تو آپ اپنے گھر واپس آ جاتے، اور وہ لوگ بھی واپس آ جاتے جو آپ کے ساتھ اعتکاف کرتے تھے، پھر ایک مہینہ ایسا ہوا کہ آپ جس رات گھر واپس آ جاتے تھے اعتکاف ہی میں ٹھہر ے رہے، لوگوں کو خطبہ دیا، اور انہیں حکم دیا جو اللہ نے چاہا، پھر فرمایا: ''میں اس عشرہ میں اعتکاف کیا کرتا تھا پھر میرے جی میں آیا کہ میں ان آخری دس دنوں میں اعتکاف کروں، تو جو شخص میرے ساتھ اعتکاف میں ہے تو وہ اپنے اعتکاف کی جگہ میں ٹھہرا رہے، میں نے اس رات (لیلۃ القدر) کو دیکھا، پھر وہ مجھے بھلا دی گئی، تم اسے آخری دس دنوں کی طاق راتوں میں تلاش کرو، اور میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں ''، ابو سعید خدری کہتے ہیں: اکیسویں رات کو بارش ہوئی تو مسجد رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کی جگہ پر ٹپکنے لگی، چنانچہ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ صبح کی صلاۃ سے فارغ ہو کر لوٹ رہے ہیں، اور آپ کا چہرہ مٹی اور پانی سے تر تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
99-بَاب قُعُودِ الإِمَامِ فِي مُصَلاَّهُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
۹۹-باب: سلام کے بعد امام کا اپنے مصلی پر بیٹھے رہنے کا بیان​


1358- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَة قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلاَّهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ .
* تخريج: م/المساجد ۵۲ (۶۷۰)، ت/ال صلاۃ ۲۹۵ (۵۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۶۸)، حم۵/۹۱، ۹۷، ۱۰۰ (صحیح)
۱۳۵۸- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ فجر سے فارغ ہو جاتے تو آپ اپنے مصلیٰ ہی پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا۔


1359- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ - وَذَكَرَ آخَرَ - عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ: قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ: كُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ جَلَسَ فِي مُصَلاَّهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَيَتَحَدَّثُ أَصْحَابُهُ يَذْكُرُونَ حَدِيثَ الْجَاهِلِيَّةِ، وَيُنْشِدُونَ الشِّعْرَ، وَيَضْحَكُونَ، وَيَتَبَسَّمُ۔
* تخريج: م/المساجد ۵۲ (۶۷۰)، الفضائل ۱۷ (۲۳۲۲) مختصراً، د/ال صلاۃ ۳۰۱ (۱۲۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۵۵)، حم۵/۹۱ (صحیح)
۱۳۵۹- سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں (پھر انہوں نے بیان کیا) کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب صلاۃ فجر پڑھ لیتے تو اپنی صلاۃ کی جگہ پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا، پھر آپ کے صحابہ آپ سے میں بات چیت کرتے، جاہلیت کے دور کا ذکر کرتے، اور اشعار پڑھتے، اور ہنستے اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بھی مسکراتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
100-بَاب الانْصِرَافِ مِنْ الصَّلاةِ
۱۰۰-باب: صلاۃ سے سلام پھیر کر مقتدیوں کی طرف پلٹنے کا بیان​


1360- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ السُّدِّيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ: كَيْفَ أَنْصَرِفُ إِذَا صَلَّيْتُ عَنْ يَمِينِي، أَوْ عَنْ يَسَارِي؟ قَالَ: أَمَّا أَنَا فَأَكْثَرُ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ۔
* تخريج: م/المسافرین ۷ (۷۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۷)، حم۳/۱۳۳، ۱۷۹، ۲۱۷، ۲۸۰، دي/ال صلاۃ ۸۹ (۱۳۹۱، ۱۳۹۲) (صحیح)
۱۳۶۰- سدّی (اسماعیل بن عبدالرحمن) کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ میں اپنے داہنے اور بائیں سلام پھیر کر کیسے پلٹوں؟ تو انہوں نے کہا: رہا میں تو میں نے اکثر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دائیں طرف سے پلٹتے دیکھا ہے۔


1361- أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ الأَسْوَدِ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ لاَ يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ مِنْ نَفْسِهِ جُزْئًا، يَرَى أَنَّ حَتْمًا عَلَيْهِ أَنْ لاَ يَنْصَرِفَ إِلاَّ عَنْ يَمِينِهِ، لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ انْصِرَافِهِ عَنْ يَسَارِهِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۵۹ (۸۵۲)، م/المسافرین ۷ (۷۰۷)، د/ال صلاۃ ۲۰۵ (۱۰۴۲)، ق/الإقامۃ ۳۳ (۹۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۷۷)، حم۱/۳۸۳، ۴۲۹، ۴۶۴، دي/ال صلاۃ ۸۹ (۱۳۹۰) (صحیح)
۱۳۶۱- اسود کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تم میں سے کوئی خود سے شیطان کا کوئی حصہ نہ کرے کہ غیر ضروری چیز کو اپنے اوپر لازم سمجھ لے، اور داہنی طرف ہی سے پلٹنے کو اپنے اوپر لازم کر لے، میں نے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو اکثر بائیں طرف سے پلٹتے دیکھا ہے۔


1362- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ أَنَّ مَكْحُولا حَدَّثَهُ أَنَّ مَسْرُوقَ بْنَ الأَجْدَعِ حَدَّثَهُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا، وَقَاعِدًا، وَيُصَلِّي حَافِيًا وَمُنْتَعِلاً، وَيَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، حم۶/۸۷، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۵۲) (صحیح)
۱۳۶۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر، اور ننگے پاؤں اور جوتے پہن کر بھی صلاۃ پڑھتے دیکھا ہے، اور آپ سلام پھیر نے کے بعد (کبھی) اپنے دائیں طرف پلٹتے، اور (کبھی) اپنے بائیں طرف۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
101-بَاب الْوَقْتِ الَّذِي يَنْصَرِفُ فِيهِ النِّسَائُ مِنْ الصَّلاةِ
۱۰۱-باب: صلاۃ سے فراغت کے بعد عورتوں کے گھر لوٹنے کے وقت کا بیان​


1363- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النِّسَائُ يُصَلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، فَكَانَ إِذَا سَلَّمَ، انْصَرَفْنَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، فَلا يُعْرَفْنَ مِنْ الْغَلَسِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۲۱)، دي/ال صلاۃ ۲۰ (۱۲۵۲) (صحیح)
۱۳۶۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عورتیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ فجر ادا کرتی تھیں، جب آپ سلام پھیرتے تو وہ اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی نکل جاتیں، اور اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہ جاتیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتیں امام کے سلام پھیرتے ہی اپنے گھروں کو واپس چلی جاتیں، تاکہ مردوں کی بھیڑ بھاڑ سے انہیں واسطہ نہ پڑے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
102-بَاب النَّهْيِ عَنْ مُبَادَرَةِ الإِمَامِ بِالانْصِرَافِ مِنْ الصَّلاةِ
۱۰۲-باب: امام سے پہلے سلام پھیرنے سے ممانعت کا بیان​


1364- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: "إِنِّي إِمَامُكُمْ، فَلا تُبَادِرُونِي بِالرُّكُوعِ وَلاَ بِالسُّجُودِ وَلاَ بِالْقِيَامِ وَلاَ بِالانْصِرَافِ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ أَمَامِي، وَمِنْ خَلْفِي"، ثُمَّ قَالَ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ رَأَيْتُمْ مَا رَأَيْتُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا"، قُلْنَا: مَا رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: "رَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ"۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۵ (۴۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۷)، حم۳/۱۰۲، ۱۲۶، ۱۵۴، ۲۱۷، ۲۴۰، ۲۴۵، ۲۹۰، دي/ال صلاۃ ۷۲ (۱۳۵۶) (صحیح)
۱۳۶۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: '' میں تمہارا امام ہوں، تو تم مجھ سے رکوع وسجود اور قیام میں جلدی نہ کرو، اور نہ ہی سلام میں، کیوں کہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں، اور پیچھے سے بھی''، پھر آپ نے فرمایا: '' قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم وہ چیزیں دیکھتے جو میں دیکھتا ہوں تو تم ہنستے کم، اور روتے زیادہ''، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''میں نے جنت اور جہنم دیکھی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
103-بَاب ثَوَابِ مَنْ صَلَّى مَعَ الإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ
۱۰۳-باب: صلاۃ پڑھنے اور فارغ ہونے تک اس کے ساتھ رہنے والے کے ثواب کا بیان​


1365- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ - وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ - قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ، فَلَمْ يَقُمْ بِنَا النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ مِنْ الشَّهْرِ، فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ نَحْوٌ مِنْ ثُلُثِ اللَّيْلِ، ثُمَّ كَانَتْ سَادِسَةٌ، فَلَمْ يَقُمْ بِنَا، فَلَمَّا كَانَتْ الْخَامِسَةُ، قَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَوْ نَفَلْتَنَا قِيَامَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ! قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَلَّى مَعَ الإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ حُسِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ "، قَالَ: ثُمَّ كَانَتْ الرَّابِعَةُ، فَلَمْ يَقُمْ بِنَا، فَلَمَّا بَقِيَ ثُلُثٌ مِنْ الشَّهْرِ، أَرْسَلَ إِلَى بَنَاتِهِ وَنِسَائِهِ، وَحَشَدَ النَّاسَ، فَقَامَ بِنَا حَتَّى خَشِينَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلاحُ، ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا شَيْئًا مِنْ الشَّهْرِ، قَالَ دَاوُدُ: قُلْتُ: مَا الْفَلاحُ؟ قَالَ: السُّحُورُ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۱۸ (۱۳۷۵)، ت/الصوم ۸۱ (۸۰۶)، ق/الإقامۃ ۱۷۳ (۱۳۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۰۳)، حم۵/۱۵۹، ۱۶۳، دي/الصوم ۵۴ (۱۸۱۸، ۱۸۱۹)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۶۰۶ (صحیح)
۱۳۶۵- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رمضان میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صیام رکھے، لیکن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں تراویح پڑھانے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ رمضان کے مہینہ کی سات راتیں رہ گئیں، تو آپ ہمیں تراویح پڑھانے کھڑے ہوئے (اور پڑھاتے رہے) یہاں تک کہ تہائی رات کے قریب گزر گئی، پھر چھٹی رات آئی لیکن آپ ہمیں پڑھانے کھڑے نہیں ہوئے، پھر جب پانچویں رات آئی تو آپ ہمیں تراویح پڑھانے کھڑے ہوئے (اور پڑھاتے رہے) یہاں تک کہ تقریباً آدھی رات گزر گئی، توہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ یہ رات پوری پڑھاتے، آپ نے فرمایا: ''آدمی جب امام کے ساتھ صلاۃ پڑھتا ہے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اس کے لیے پوری رات کا قیام شمار کیا جاتا ہے''، پھر چوتھی رات آئی تو آپ ہمیں تراویح پڑھانے نہیں کھڑے ہوئے، پھر جب رمضان کے مہینہ کی تین راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے اپنی بیٹیوں اور بیویوں کو کہلا بھیجا اور لوگوں کو بھی جمع کیا، اور ہمیں تراویح پڑھائی یہاں تک کہ ہمیں خوف ہوا کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، پھر اس کے بعد مہینہ کے باقی دنوں میں آپ نے ہمیں تراویح نہیں پڑھائی۔
داود بن ابی ہند کہتے ہیں: میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ تو انہوں نے (ولید بن عبدالرحمن نے) کہا: سحری کھانا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
104-بَاب الرُّخْصَةِ لِلإِمَامِ فِي تَخَطِّي رِقَابِ النَّاسِ
۱۰۴-باب: امام کے لئے لوگوں کی گردنیں پھلانگنے کی رخصت کا بیان​


1366- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ النَّوْفَلِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ بِالْمَدِينَةِ، ثُمَّ انْصَرَفَ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ سَرِيعًا، حَتَّى تَعَجَّبَ النَّاسُ لِسُرْعَتِهِ، فَتَبِعَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ، فَدَخَلَ عَلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ: " إِنِّي ذَكَرْتُ وَأَنَا فِي الْعَصْرِ شَيْئًا مِنْ تِبْرٍ كَانَ عِنْدَنَا، فَكَرِهْتُ أَنْ يَبِيتَ عِنْدَنَا، فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِهِ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۵۸ (۸۵۱)، العمل فی ال صلاۃ ۱۸ (۱۲۲۱)، الزکاۃ ۲۰ (۱۴۳۰)، الاستئذان ۳۶ (۶۲۷۵)، حم۴/۷، ۸، ۳۸۴، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۶) (صحیح)
۱۳۶۶- عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں صلاۃ عصر پڑھی، پھر آپ تیزی سے لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے گئے یہاں تک کہ لوگ آپ کی تیزی سے تعجب میں پڑ گئے، کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کے پیچھے گئے (کہ کیا معاملہ ہے) آپ اپنی ایک بیوی کے حجرہ میں داخل ہوئے، پھر باہر نکلے اور فرمایا: ''میں صلاۃ عصر میں تھا کہ مجھے سونے کا وہ ڈلا یاد آ گیا جو ہمارے پاس تھا، تو مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ رات بھر وہ ہمارے پاس پڑا رہے، لہٰذا جا کر میں نے اسے تقسیم کرنے کا حکم دے دیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
105-بَاب إِذَا قِيلَ: لِلرَّجُلِ صَلَّيْتَ؟ هَلْ يَقُولُ: لاَ؟
۱۰۵-باب: جب کسی آدمی سے پوچھا جائے'' تم نے صلاۃ پڑھی؟ '' تو کیا وہ کہہ سکتا ہے کہ'' نہیں؟ ''​


1367-أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ - وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ - عَنْ هِشَامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَوْمَ الْخَنْدَقِ - بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ - جَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا كِدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ حَتَّى كَادَتْ الشَّمْسُ تَغْرُبُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فَوَاللَّهِ! مَاصَلَّيْتُهَا "، فَنَزَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بُطْحَانَ، فَتَوَضَّأَ لِلصَّلاةِ، وَتَوَضَّأْنَا لَهَا، فَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ .
* تخريج: خ/المواقیت ۳۶ (۵۹۶)، ۳۸ (۵۹۸)، الأذان ۲۶ (۶۴۱)، الخوف ۴ (۹۴۵)، المغازي ۲۹ (۴۱۱۲)، م/المساجد ۳۶ (۶۳۱)، ت/ال صلاۃ ۱۸ (۱۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۵۰) (صحیح)
۱۳۶۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوئہ خندق کے دن سورج ڈوب جانے کے بعد کفار قریش کو برا بھلا کہنے لگے، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں صلاۃ نہیں پڑھ سکا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا، تو رسول اللہ نے فرمایا: '' قسم اللہ کی! میں نے بھی نہیں پڑھی ہے''، چنانچہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ وادی بطحان میں اترے، پھر آپ نے صلاۃ کے لیے وضو کیا، اور ہم نے بھی وضو کیا پھر آپ نے سورج ڈوب جانے کے باوجود (پہلے) عصر پڑھی، پھر اس کے بعد مغرب پڑھی۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207

14-كِتَاب الْجُمْعَةِ
۱۴-کتاب: جمعہ کے فضائل ومسائل


1-إِيجَابُ الْجُمْعَةِ
۱-باب: جمعہ کی فرضیت کا بیان​


1368- أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، وَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي كَتَبَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - عَلَيْهِمْ فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ - عَزَّوَجَلَّ - لَهُ -يَعْنِي: يَوْمَ الْجُمُعَةِ- فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، الْيَهُودُ غَدًا، وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ"۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۱۲ (۸۹۶)، أحادیث الأنبیاء ۵۴ (۳۴۸۶)، م/الجمعۃ ۶ (۸۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۲۲، ۱۳۶۸۳)، حم۲/ ۲۴۹، ۲۷۴، ۳۴۱ (صحیح)
۱۳۶۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' (دنیا میں) ہم پیچھے آنے والے ہیں اور (قیامت میں) آگے ہوں گے، صرف اتنی بات ہے کہ انہیں (یعنی یہود ونصاریٰ کو) کتاب ہم سے پہلے دی گئی ہے، اور ہمیں ان کے بعد دی گئی ہے، یہ (جمعہ کا دن) وہ دن ہے جس دن اللہ نے ان پر عبادت فرض کی تھی مگر انہوں نے اس میں اختلاف کیا ۱؎، تو اللہ تعالیٰ نے اس سے -یعنی جمعہ کے دن سے- ہمیں نواز دیا، تو لوگ اس میں ہمارے تابع ہیں ۲؎، یہود کل کی یعنی ہفتہ (سنیچر) کی تعظیم کرتے ہیں، اور نصاری پر سوں کی (یعنی اتوار کی) ''۔
وضاحت ۱؎ : یہود نے اپنے لئے ہفتہ (سنیچر) کا دن تجویز کر لیا اور نصایٰ نے اتوار کا۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ جمعہ ہی کے دن اللہ تعالیٰ نے دنیا کو پیدا کیا۔


1369- أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالاَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَضَلَّ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - عَنْ الْجُمُعَةِ مَنْ كَانَ قَبْلَنَا، فَكَانَ لِلْيَهُودِ يَوْمُ السَّبْتِ، وَكَانَ لِلنَّصَارَى يَوْمُ الأَحَدِ، فَجَائَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - بِنَا فَهَدَانَا لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَجَعَلَ الْجُمُعَةَ وَالسَّبْتَ وَالأَحَدَ، وَكَذَلِكَ هُمْ لَنَا تَبَعٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَنَحْنُ الآخِرُونَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا، وَالأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، الْمَقْضِيُّ لَهُمْ قَبْلَ الْخَلائِقِ "۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۶ (۸۵۶)، ق/الإقامۃ ۷۸ (۱۰۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۱۱) (صحیح)
۱۳۶۹- ابو ہریرہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والوں کو جمعہ سے بھٹکا دیا، یہود کے لیے ہفتہ (سنیچر) کا دن مقرر ہوا، اور نصرانیوں کے لئے اتوار کا، پھر اللہ تعالیٰ ہمیں لایا تو اس نے ہمیں جمعہ کے دن سے نوازا، تو اب (پہلے) جمعہ ہے، پھر ہفتہ (سنیچر) پھر اتوار، اس طرح یہ لوگ قیامت تک ہمارے تابع ہوں گے، ہم دنیا میں بعد میں آئے ہیں مگر قیامت کے دن پہلے ہوں گے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی تمام مخلوقات سے پہلے ہمارا فیصلہ ہوگا۔
 
Top