• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
2-بَاب التَّشْدِيدِ فِي التَّخَلُّفِ عَنِ الْجُمْعَةِ
۲-باب: صلاۃ جمعہ چھوڑ نے کی شناعت کا بیان​


1370- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ - وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ - عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَرَكَ ثَلاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا بِهَا، طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۱۰ (۱۰۵۲)، ت/ال صلاۃ ۲۴۲، الجمعۃ ۷ (۵۰۰)، ق/الإقامۃ ۹۳ (۱۱۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۸۳)، حم۳/۴۲۴، دي/ال صلاۃ ۲۰۵ (۱۶۱۲) (حسن صحیح)
۱۳۷۰- ابو جعد ضمری رضی اللہ عنہ (جنہیں صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے) کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے تین جمعہ سستی سے چھوڑ دیا، اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کا دل خیر اور ہدایت کے قبول کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دئے جائیں گے۔


1371-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنِ الْحَضْرَمِيِّ بْنِ لاحِقٍ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي سَلاَّمٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ مِينَائَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ وَابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ - وَهُوَ عَلَى أَعْوَادِ مِنْبَرِهِ -: " لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمْ الْجُمُعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، وَلَيَكُونُنَّ مِنْ الْغَافِلِينَ " .
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۲ (۸۶۵) (وفیہ ''أبو ھریرۃ'' بدل ''ابن عباس'')، ق/المساجد ۱۷ (۷۹۴) (تحفۃ الأشراف: ۵۴۱۳، ۶۶۹۶)، (وفیہ ''الجماعات'' بدل ''الجمعات'')، حم۱/۲۳۹، ۲۵۴، ۳۳۵ و ۲/۸۴، دي/ال صلاۃ ۲۰۵ (۱۶۱۱) (صحیح)
۱۳۷۱- عبداللہ بن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے منبر کے زینے سے فرمایا: ''لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائیں، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا ۱؎ اور وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے '' ۲؎۔
وضاحت ۱؎ : گویا مسلسل جمعہ کا چھوڑنا ایسا خطرناک فعل ہے جس سے دلوں پر مہر لگ سکتی ہے جس کے بعد انسان کے لیے اخروی فلاح ونجات کی امید ختم ہو جاتی ہے۔
وضاحت ۲؎ : '' غافلوں میں سے ہو جائیں'' کا مطلب ہے کہ اللہ کے ذکر اور اس کے احکام سے بالکل بے پرواہ ہو جائیں گے۔


1372- أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "رَوَاحُ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ" .
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۲۹ (۳۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۰۶)، (و عندہ زیادۃ ''وعلی کل من راح إلی الجمعۃ الغسل '') (صحیح)
۱۳۷۲- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جمعہ کے لیے (مسجد) جانا ہر بالغ مرد پر فرض ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3-بَاب كَفَّارَةِ مَنْ تَرَكَ الْجُمْعَةَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ
۳-باب: عذر شرعی کے بغیر جمعہ چھوڑ دینے والے کے کفارہ کا بیان​


1373- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ وَبَرَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ، فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَبِنِصْفِ دِينَارٍ" .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۱۱ (۱۰۵۳، ۱۰۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۱)، حم۵/۸، ۱۴ (ضعیف)
(اس کے راوی ''قدامہ'' مجہول ہیں، نیز '' سمرہ رضی اللہ عنہ سے ان کا سماع نہیں ہے)
۱۳۷۳- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص بنا کسی عذر کے جمعہ چھوڑ دے تو وہ ایک دینار صدقہ کرے، اور اگر ایک دینار نہ ہو تو آدھا دینار ہی کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4-بَاب ذِكْرِ فَضْلِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
۴-باب: جمعہ کے دن کی فضیلت کا بیان​


1374- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ - عَلَيْهِ السَّلام -، وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ، وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا " .
* تخريج: م/الجمعۃ ۵ (۸۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۹۵۹)، حم۲/۴۰۱، ۴۱۸، ۵۱۲ (صحیح)
۱۳۷۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''بہترین دن جس میں سورج نکلا جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے، اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا، اور اسی دن انہیں جنت سے نکالا گیا '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس سے جمعہ کے دن کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے کیوں کہ اس میں بڑے بڑے امور سر انجام پائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5- إِكْثَارُ الصَّلاةِ عَلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۵-باب: جمعہ کے دن نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنے کا بیان​


1375-أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ابْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: "إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ - عَلَيْهِ السَّلام -، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنْ الصَّلاةِ، فَإِنَّ صَلاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ؟ - أَيْ يَقُولُونَ قَدْ بَلِيتَ - قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - قَدْ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِيَائِ - عَلَيْهِمْ السَّلام -" .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۰۷ (۱۰۴۷)، ۳۶۱ (۱۵۳۱)، ق/الإقامۃ ۷۹ (۱۰۸۵)، الجنائز ۶۵ (۱۶۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۶)، حم۴/۸ (صحیح)
۱۳۷۵- اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے دنوں میں سب سے افضل (بہترین) جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی میں ان کی روح قبض کی گئی، اور اسی دن صور پھونکا جائے گا، اور اسی دن بیہوشی طاری ہوگی، لہذا تم مجھ پر زیادہ سے زیادہ صلاۃ (درود ورحمت) بھیجو کیونکہ تمہاری صلاۃ (درودو رحمت) مجھ پر پیش کیے جائیں گے'' ۱؎ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہماری صلاۃ (درود ورحمت) آپ پر کس طرح پیش کی جائیں گی حالانکہ آپ ریزہ ریزہ ہو چکے ہوں گے یعنی وہ کہنا چاہ رہے تھے، کہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے، آپ نے فرمایا: '' اللہ تعالی نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء علیہم السلام کے جسم کو کھائے ''۔
وضاحت ۱؎ : تمہارے درود مجھ پر پیش کیے جائیں گے، سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ براہ راست کسی کا درود نہیں سنتے نہ قریب سے نہ بعید سے، قریب سے سننے کی ایک روایت مشہورہے لیکن وہ صحیح نہیں، صحیح یہی ہے کہ آپ خود کسی کا درود نہیں سنتے فرشتے ہی آپ کا درود پہنچاتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6-بَاب الأَمْرِ بِالسِّوَاكِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۶-باب: جمعہ کے دن مسواک کرنے کے حکم کا بیان​


1376- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي هِلالٍ وَبُكَيْرَ بْنَ الأَشَجِّ، حَدَّثَاهُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ، وَالسِّوَاكُ، وَيَمَسُّ مِنْ الطِّيبِ مَا قَدَرَ عَلَيْهِ " إِلاَّ أَنَّ بُكَيْرًا لَمْ يَذْكُرْ عَبْدَالرَّحْمَنِ، وَقَالَ فِي الطِّيبِ: " وَلَوْ مِنْ طِيبِ الْمَرْأَةِ " .
* تخريج: خ/الجمعۃ ۳ (۸۸۰)، م/الجمعۃ ۲ (۸۴۶)، د/الطھارۃ ۱۲۹ (۳۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۱۶)، حم۳/۳۰، ۶۵، ۶۶، ۶۹، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۳۸۴ (صحیح)
۱۳۷۶- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جمعہ کے دن ہر بالغ شخص پر غسل کرنا واجب ہے، مسواک کرنا بھی، اور خوشبو جس پروہ قادر ہو ۱؎ لگانا بھی''۔
بکیر نے (سند میں) عبدالرحمن کا ذکر نہیں کیا، اور انہوں نے خوشبو کے متعلق کہا: '' گو وہ عورت ہی کی خوشبو ہو''۔
وضاحت ۱؎ : دیکھئے حاشیہ حدیث رقم: ۱۳۸۰، ۱۳۸۱، اور حاشیہ حدیث رقم: ۱۳۷۸۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7-بَاب الأَمْرِ بِالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۷-باب: جمعہ کے دن غسل کرنے کے حکم کا بیان​


1377-أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا جَائَ أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ، فَلْيَغْتَسِلْ " .
* تخريج: خ/الجمعۃ ۲ (۸۷۷)، ۱۲ (۸۹۴)، ۲۶ (۹۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۸۱)، وقد أخرجہ: م/الجمعۃ (۸۴۴)، ت/ال صلاۃ ۲۳۸، الجمعۃ ۳ (۴۹۲)، ق/الإقامۃ ۸۰ (۱۰۸۸)، ط/الجمعۃ ۱ (۵)، حم۲/۳، ۹، ۳۵، ۳۷، ۴۱، ۴۲، ۴۸، ۵۳، ۵۵، ۵۷، ۶۴، ۷۷، ۷۸، ۱۰۱، ۱۰۵، ۱۱۵، ۱۲۰، ۱۴۱، ۱۴۵، ۱۴۹ (صحیح)
۱۳۷۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی جمعہ (کی صلاۃ) کے لیے آئے تو اسے چاہئے کہ غسل کر لے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8- بَاب إِيجَابِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۸-باب: جمعہ کے دن غسل کے واجب ہونے کا بیان​


1378- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ" .
* تخريج: خ/الأذان ۱۶۱ (۸۵۸)، الجمعۃ ۲ (۸۷۹)، ۱۲ (۸۹۵)، الشھادات ۱۸ (۲۶۶۵)، م/الجمعۃ ۱ (۸۴۶)، د/الطھارۃ ۱۲۹ (۳۴۱)، ق/الإقامۃ ۸۰ (۱۰۸۹)، ط/الجمعۃ ۱ (۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۶۱)، حم۳/۶، ۶۰، دي/ال صلاۃ ۱۹۰ (۱۵۷۸، ۱۵۷۹) (صحیح)
۱۳۷۸- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ شخص پر واجب ہے '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : جمعہ کی صلاۃ کے لیے غسل شروع میں واجب تھا، جو بعد میں منسوخ ہو گیا، دیکھئے حدیث رقم: ۱۳۸۰، ۱۳۸۱۔


1379- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " عَلَى كُلِّ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ غُسْلُ يَوْمٍ، وَهُوَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ " .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، حم۳/۳۰۴، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۰۶) (صحیح)
۱۳۷۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہر مسلمان شخص پر ہر سات دن میں ایک دن کا غسل ہے، اور وہ جمعہ کا دن ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9-بَاب الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۹-باب: جمعہ کے دن غسل نہ کرنے کی رخصت کا بیان​


1380- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْعَلائِ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُمْ ذَكَرُوا غُسْلَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ يَسْكُنُونَ الْعَالِيَةَ، فَيَحْضُرُونَ الْجُمُعَةَ وَبِهِمْ وَسَخٌ، فَإِذَا أَصَابَهُمْ الرَّوْحُ سَطَعَتْ أَرْوَاحُهُمْ، فَيَتَأَذَّى بِهَا النَّاسُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "أَوَ لاَيَغْتَسِلُونَ "
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۶۹)، وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۱۶ (۹۰۳)، البیوع ۱۵ (۲۰۷۱)، م/الجمعۃ ۱ (۸۴۷)، د/الطہارۃ ۱۳۰ (۳۵۲) نحوہ (صحیح)
۱۳۸۰- قاسم بن محمد ابن ابی بکر کہتے ہیں کہ لوگوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جمعہ کے دن کے غسل کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: لوگ'' عالیہ'' ۱؎ میں رہتے تھے، تو وہ وہاں سے جمعہ میں آتے تھے، اور ان کا حال یہ ہوتاکہ وہ میلے کچیلے ہوتے، جب ہوا ان پر سے ہوتے ہوئے گزرتی تو ان کی بو پھیلتی، تو لوگوں کو تکلیف ہوتی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کیا یہ لوگ غسل کر کے نہیں آ سکتے''۔
وضاحت ۱؎ : شہر مدینہ سے جنوب مشرق میں جو آباد یاں تھیں انہیں ''عالیہ'' (یا عوالی) کہا جاتا تھا، آج بھی انہیں ''عوالی'' کہا جاتا ہے۔


1381- أَخْبَرَنَا أَبُو الأَشْعَثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ، وَمَنْ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ " ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: الْحَسَنُ عَنْ سَمُرَةَ كِتَابًا، وَلَمْ يَسْمَعْ الْحَسَنُ مِنْ سَمُرَةَ إِلاَّ حَدِيثَ الْعَقِيقَةِ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۳۰ (۳۵۴)، ت/ال صلاۃ ۲۴۰ (الجمعۃ ۵) (۴۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۸۷)، حم۵/۸، ۱۱، ۱۵، ۱۶، ۲۲، دي/ال صلاۃ ۱۹۰ (۱۵۸۱) (صحیح)
۱۳۸۱- سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے جمعہ کے دن وضو کیا، تو اس نے رخصت کو اختیار کیا، اور یہ خوب ہے ۱؎ اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے''۔
٭ابو عبد الرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ''حسن بصری'' نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کو ان کی کتاب سے روایت کیا ہے، کیونکہ حسن نے سمرہ سے سوائے عقیقہ والی حدیث کے کوئی اورحدیث نہیں سنی ہے ۲؎ واللہ اعلم۔
وضاحت ۱؎ : فبہا کا مطلب ہے ''فبالرخصۃ أخذ''یعنی اس نے رخصت کو اختیار کیا، اور''نِعْمَتْ '' کا مطلب ''نعمت ہی الرخصۃ'' ہے یہ رخصت خوب ہے، اس حدیث سے جمعہ کے غسل کے عدم وجوب پر استدلال کیا گیا ہے کیونکہ ایک تو اس میں وضو کی رخصت دی گئی ہے، اور دوسرے غسل کو افضل بتایا گیا ہے جس سے ترک غسل کی اجازت نکلتی ہے۔
وضاحت ۲؎ : صحیح بخاری میں حدیث عقیقہ کے علاوہ بھی حسن بصری کی سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایات موجود ہیں، اس بابت اختلاف ہے، مگر علی بن المدینی اور امام بخاری کی ترجیح یہی ہے کہ حسن بصری نے حدیث عقیقہ کے علاوہ بھی سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-فَضْلُ غُسْلِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
۱۰-باب: جمعہ کے دن کے غسل کی فضیلت کا بیان​


1382- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ وَهَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلالٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ، وَغَدَا وَابْتَكَرَ، وَدَنَا مِنْ الإِمَامِ، وَلَمْ يَلْغُ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ، صِيَامُهَا وَقِيَامُهَا " .
* تخريج: د/الطھارۃ ۱۲۹ (۳۴۵، ۳۴۶)، ت/ال صلاۃ ۲۳۹ (الجمعۃ ۴) (۴۹۶)، ق/الإقامۃ ۸۰ (۱۰۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۵)، حم۴/۸، ۹، ۱۰، ۱۰۴، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۳۸۵، ۱۳۹۹ (صحیح)
۱۳۸۲- اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو غسل کرائے ۱؎ غسل کرے، سویرے سویرے (مسجد) جائے، شروع خطبہ سے موجود رہے، اور امام سے قریب بیٹھے، اور کوئی لغو کام نہ کرے، تو اس کو اس کے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور قیام کا ثواب ملے گا ''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جمعہ کے لیے اپنے غسل سے پہلے بیوی سے صحبت کرے کہ اسے بھی غسل کی ضرورت ہو جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-الْهَيْئَةُ لِلْجُمْعَةِ
۱۱- باب: جمعہ کے لیے اچھا لباس پہننے کا بیان​


1383- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ، فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لا خَلاقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ "، ثُمَّ جَائَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُهَا، فَأَعْطَى عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا "، فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ .
* تخريج: خ/الجمعۃ ۷ (۸۸۶)، العیدین ۱ (۹۴۸)، الھبۃ ۲۷ (۲۶۱۲)، ۲۹ (۲۶۱۹)، الجھاد ۱۷۷ (۳۰۵۴) (وفیہ ''العید'' بدل ''الجمعۃ'')، اللباس ۳۰ (۵۸۴۱)، الأدب ۹ (۵۹۸۱)، ۶۶ (۶۰۸۱) (بدون ذکر الجمعۃ أو العید)، م/اللباس ۱ (۲۰۶۸)، د/ال صلاۃ ۲۱۹ (۱۰۷۶)، اللباس ۱۰ (۴۰۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۸۳۳۵)، وقد أخرجہ: ق/اللباس ۱۶ (۳۵۹۱)، ط/اللباس ۸ (۱۸)، حم۲/۲۰، ۳۹، ۴۹ (صحیح)
۱۳۸۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (ریشم کا) ایک جوڑا (بکتے) دیکھا، تو عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ اسے خرید لیتے، اور جمعہ کے دن، اور باہر کے وفود کے لیے جب وہ آپ سے ملنے آئیں پہنتے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اسے تو وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو''، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس اس طرح کے کچھ جوڑے آئے، آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو دیا، تو انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے مجھے اسے پہننے کے لیے دیا ہے حالانکہ عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ نے ایسا ایسا کہا تھا؟ تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں نے یہ جوڑا تمہیں اس لئے نہیں دیا ہے کہ اسے تم خود پہنو''، تو عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے مشرک بھائی کو دے دیا جو مکہ میں تھا۔


1384- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ أَنَّ عَمْرَو بْنَ سُلَيْمٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ، وَالسِّوَاكَ، وَأَنْ يَمَسَّ مِنْ الطِّيبِ مَا يَقْدِرُ عَلَيْهِ "
* تخريج: أنظر حدیث رقم : ۱۳۷۶ (صحیح)
۱۳۸۴- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جمعہ کے دن غسل کرنا، مسواک کرنا، اور خوشبو لگانا جس پر وہ قادر ہو، ہر بالغ شخص پر واجب ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا۔
 
Top