14-وَقْتُ الْجُمُعَةِ
۱۴-باب: جمعہ کے وقت کا بیان
1389- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غُسْلَ الْجَنَابَةِ، ثُمَّ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الأوْلى، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كَبْشًا، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ حَضَرَتِ الْمَلائِكَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ " .
* تخريج: خ/الجمعۃ ۴ (۸۸۱)، ۳۱ (۹۲۹)، م/الجمعۃ ۲ (۸۵۰)، د/الطھارۃ ۱۲۹ (۳۵۱)، ت/ال صلاۃ ۲۴۱ (الجمعۃ ۶) (۴۹۹)، ط/الجمعۃ ۱ (۱)، حم۲/۴۶۰، دي/ال صلاۃ ۱۹۳ (۱۵۸۵) (صحیح)
۱۳۸۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت کے مانند (خوب اہتمام سے) غسل کیا، پھر وہ (جمعہ میں شریک ہونے کے لیے) پہلی ساعت (گھڑی) میں مسجد گیا، تو گویا اس نے ایک اونٹ اللہ کی راہ میں پیش کیا، اور جو شخص اس کے بعد والی گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک گائے پیش کی، اور جو تیسری گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک مینڈھا پیش کیا، اور جو چوتھی گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک مرغی پیش کی، اور جو پانچویں گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک انڈا پیش کیا، اور جب امام (خطبہ دینے کے لیے) نکل آتا ہے تو فرشتے مسجد کے اندر آ جاتے ہیں، اور خطبہ سننے لگتے ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی نام درج کرنے والا رجسٹر بند کر دیتے ہیں، اس میں صلاۃ جمعہ کے لئے جلد سے جلد جانے کی ترغیب وفضیلت کا بیان ہے، جو جتنی جلدی جائے گا اتنا ہی زیادہ ثواب کا مستحق ہوگا۔
1390- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ الْجُلاحِ مَوْلَى عَبْدِالْعَزِيزِ أَنَّ أَبَاسَلَمَةَ ابْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: " يَوْمُ الْجُمُعَةِ اثْنَتَا عَشْرَةَ سَاعَةً، لاَ يُوجَدُ فِيهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلاَّ آتَاهُ إِيَّاهُ، فَالْتَمِسُوهَا آخِرَ سَاعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ " .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۰۸ (۱۰۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۷) (صحیح)
۱۳۹۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جمعہ کا دن بارہ ساعتوں (گھڑیوں) پر مشتمل ہے، اس کی ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں جو بھی مسلمان بندہ اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگتے ہوئے پایا جاتا ہے، تو اسے وہ دیتا ہے، تو تم اُسے آخری گھڑی میں عصر کے بعد تلاش کرو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس گھڑی کے بارے میں علماء میں بہت اختلاف ہے، بعض علماء کے نزدیک راجح قول یہی ہے جواس حدیث میں بیان کیا گیا ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں: یہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے صلاۃ کے ختم ہو نے تک کے درمیانی وقفے میں ہوتی ہے، واللہ اعلم۔
1391- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ نَرْجِعُ، فَنُرِيحُ نَوَاضِحَنَا، قُلْتُ: أَيَّةَ سَاعَةٍ؟ قَالَ: زَوَالَ الشَّمْسِ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۹ (۸۵۸)، حم۳/۳۳۱، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۰۲) (صحیح)
۱۳۹۱- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے، پھر ہم لوٹتے تو اپنے اونٹوں کو آرام دیتے، میں نے کہا: وہ کون سا وقت ہوتا؟، انہوں نے کہا: سورج ڈھلنے کا۔
1392- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ نَرْجِعُ، وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ فَيْئٌ يُسْتَظَلُّ بِهِ۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۵ (۴۱۶۸)، م/الجمعۃ ۹ (۸۶۰)، د/ال صلاۃ ۲۳۴ (۱۰۸۵)، ق/الإقامۃ ۸۴ (۱۱۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۱۲)، حم۴/۴۶، ۵۰، ۵۴، دي/ال صلاۃ ۱۹۴ (۱۵۸۷) (صحیح)
۱۳۹۲- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی صلاۃ پڑھتے تھے، پھر ہم اس حال میں لوٹتے کہ دیواروں کا سایہ نہ ہوتا جس سے سایہ حاصل کیا جا سکے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی زوال ہوئے ابھی تھوڑا سا وقت گزرا ہوتا۔