• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
12-فَضْلُ الْمَشْيِ إِلَى الْجُمُعَةِ
۱۲-باب: صلاۃ جمعہ کے لیے پیدل جانے کی فضیلت کا بیان​


1385- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الأَشْعَثِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَوْسَ بْنَ أَوْسٍ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَغَسَلَ وَغَدَا، وَابْتَكَرَ، وَمَشَى، وَلَمْ يَرْكَبْ وَدَنَا مِنْ الإِمَامِ، وَأَنْصَتَ، وَلَمْ يَلْغُ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ " .
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۳۸۲ (صحیح)
۱۳۸۵- اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، اپنی بیوی کو غسل کرائے، صبح سویرے ہی جمعہ کے لیے نکلے، شروع خطبہ ہی سے موجود رہے، پیدل چل کر مسجد جائے، سواری نہ کرے، امام سے قریب بیٹھے، اور خاموش رہے کوئی لغو کام نہ کرے، تو اس کے ہر قدم پر ایک سال کے عمل کا ثواب ملے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
13-بَاب التَّبْكِيرِ إِلَى الْجُمُعَةِ
۱۳-باب: جمعہ کے لیے مسجد سویرے جانے کا بیان​


1386- أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ، عَنْ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الأَغَرِّ أَبِي عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ قَعَدَتِ الْمَلائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَكَتَبُوا مَنْ جَائَ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ طَوَتِ الْمَلائِكَةُ الصُّحُفَ "، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْمُهَجِّرُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَالْمُهْدِي، بَدَنَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي شَاةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَطَّةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي دَجَاجَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَيْضَةً "
* تخريج: خ/الجمعۃ ۳۱ (۹۲۹)، بدء الخلق ۶ (۳۲۱۱)، م/الجمعۃ ۷ (۸۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۶۵)، حم۲/۲۵۹، ۲۶۳، ۲۶۴، ۲۸۰، ۵۰۵، ۵۱۲، دي/ال صلاۃ ۱۹۳ (۱۵۸۵) (صحیح)
۱۳۸۶- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے (اس دن) مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں، اور جو جمعہ کے لیے آتا ہے اسے لکھتے ہیں، اور جب امام (خطبہ دینے کے لیے) نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر لپیٹ دیتے ہیں''، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جمعہ کے لیے سب سے پہلے آنے والا ایک اونٹ کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک گائے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک بکری کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک بطخ کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک مرغی کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک انڈے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ صلاۃ جمعہ کے لیے جو جتنی جلدی پہنچے گا اتنا ہی زیادہ اجر وثواب کا مستحق ہوگا، اور جتنی تاخیر کرے گا اتنا ہی ثواب میں کمی آتی جائے گی۔


1387- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلائِكَةٌ، يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى مَنَازِلِهِمْ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ طُوِيَتِ الصُّحُفُ، وَاسْتَمَعُوا الْخُطْبَةَ، فَالْمُهَجِّرُ إِلَى الصَّلاةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَالْمُهْدِي كَبْشًا "، حَتَّى ذَكَرَ الدَّجَاجَةَ وَالْبَيْضَةَ .
* تخريج: م/الجمعۃ ۷ (۸۵۰)، ق/الإقامۃ ۸۲ (۱۰۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۳۸)، حم۲/۲۳۹ (صحیح)
۱۳۸۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : '' جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتے لوگوں کو ان کے درجات ومراتب کے مطابق یعنی ترتیب وار لکھتے ہیں، جو پہلے آتا ہے اسے پہلے لکھتے ہیں، جب امام خطبہ دینے کے لیے نکلتا ہے تو رجسٹر لپیٹ دیے جاتے ہیں، اور فرشتے خطبہ سننے لگتے ہیں، جمعہ کے لیے سب سے پہلے آنے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ہے، پھر جواس کے بعد آئے وہ ایک گائے قربان کرنے والے کی طرح ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ ایک مینڈھا قربان کرنے والے کی طرح ہے''، یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے کا (بھی) ذکر کیا۔


1388- أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "تَقْعُدُ الْمَلائِكَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى مَنَازِلِهِمْ، فَالنَّاسُ فِيهِ كَرَجُلٍ قَدَّمَ بَدَنَةً، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَقَرَةً، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ شَاةً، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ دَجَاجَةً، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ عُصْفُورًا، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَيْضَةً" .
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۸۳) (حسن صحیح)
(لیکن عصفور (گوریا) کا لفظ منکرہے، معروف ''دجاجہ'' (مرغی) کا لفظ ہے جیسا کہ پچھلی روایات میں گزرا، اور نکارت کا سبب '' ابن عجلان'' ہیں، ان سے ابوہریرہ کی روایات میں بڑا وہم ہوا ہے)
۱۳۸۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کو ان کے درجوں کے مطابق یعنی ترتیب وار لکھتے ہیں، تو لوگ اس میں اس شخص کی طرح ہوتے ہیں جس نے ایک اونٹ (اللہ کی راہ میں) پیش کیا ہو، اور اس شخص کی طرح جس نے ایک بکری پیش کی ہو، اور اس شخص کی طرح جس نے ایک مرغی پیش کی ہو، اور اس شخص کی طرح جس نے ایک گوریا پیش کی ہو، اور اس شخص کی طرح جس نے ایک انڈا پیش کیا ہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
14-وَقْتُ الْجُمُعَةِ
۱۴-باب: جمعہ کے وقت کا بیان​


1389- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غُسْلَ الْجَنَابَةِ، ثُمَّ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الأوْلى، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كَبْشًا، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ حَضَرَتِ الْمَلائِكَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ " .
* تخريج: خ/الجمعۃ ۴ (۸۸۱)، ۳۱ (۹۲۹)، م/الجمعۃ ۲ (۸۵۰)، د/الطھارۃ ۱۲۹ (۳۵۱)، ت/ال صلاۃ ۲۴۱ (الجمعۃ ۶) (۴۹۹)، ط/الجمعۃ ۱ (۱)، حم۲/۴۶۰، دي/ال صلاۃ ۱۹۳ (۱۵۸۵) (صحیح)
۱۳۸۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت کے مانند (خوب اہتمام سے) غسل کیا، پھر وہ (جمعہ میں شریک ہونے کے لیے) پہلی ساعت (گھڑی) میں مسجد گیا، تو گویا اس نے ایک اونٹ اللہ کی راہ میں پیش کیا، اور جو شخص اس کے بعد والی گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک گائے پیش کی، اور جو تیسری گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک مینڈھا پیش کیا، اور جو چوتھی گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک مرغی پیش کی، اور جو پانچویں گھڑی میں گیا، تو گویا اس نے ایک انڈا پیش کیا، اور جب امام (خطبہ دینے کے لیے) نکل آتا ہے تو فرشتے مسجد کے اندر آ جاتے ہیں، اور خطبہ سننے لگتے ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی نام درج کرنے والا رجسٹر بند کر دیتے ہیں، اس میں صلاۃ جمعہ کے لئے جلد سے جلد جانے کی ترغیب وفضیلت کا بیان ہے، جو جتنی جلدی جائے گا اتنا ہی زیادہ ثواب کا مستحق ہوگا۔


1390- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ الْجُلاحِ مَوْلَى عَبْدِالْعَزِيزِ أَنَّ أَبَاسَلَمَةَ ابْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: " يَوْمُ الْجُمُعَةِ اثْنَتَا عَشْرَةَ سَاعَةً، لاَ يُوجَدُ فِيهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلاَّ آتَاهُ إِيَّاهُ، فَالْتَمِسُوهَا آخِرَ سَاعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ " .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۰۸ (۱۰۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۷) (صحیح)
۱۳۹۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جمعہ کا دن بارہ ساعتوں (گھڑیوں) پر مشتمل ہے، اس کی ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں جو بھی مسلمان بندہ اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگتے ہوئے پایا جاتا ہے، تو اسے وہ دیتا ہے، تو تم اُسے آخری گھڑی میں عصر کے بعد تلاش کرو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس گھڑی کے بارے میں علماء میں بہت اختلاف ہے، بعض علماء کے نزدیک راجح قول یہی ہے جواس حدیث میں بیان کیا گیا ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں: یہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے صلاۃ کے ختم ہو نے تک کے درمیانی وقفے میں ہوتی ہے، واللہ اعلم۔


1391- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ نَرْجِعُ، فَنُرِيحُ نَوَاضِحَنَا، قُلْتُ: أَيَّةَ سَاعَةٍ؟ قَالَ: زَوَالَ الشَّمْسِ۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۹ (۸۵۸)، حم۳/۳۳۱، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۰۲) (صحیح)
۱۳۹۱- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے، پھر ہم لوٹتے تو اپنے اونٹوں کو آرام دیتے، میں نے کہا: وہ کون سا وقت ہوتا؟، انہوں نے کہا: سورج ڈھلنے کا۔


1392- أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ نَرْجِعُ، وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ فَيْئٌ يُسْتَظَلُّ بِهِ۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۵ (۴۱۶۸)، م/الجمعۃ ۹ (۸۶۰)، د/ال صلاۃ ۲۳۴ (۱۰۸۵)، ق/الإقامۃ ۸۴ (۱۱۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۱۲)، حم۴/۴۶، ۵۰، ۵۴، دي/ال صلاۃ ۱۹۴ (۱۵۸۷) (صحیح)
۱۳۹۲- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی صلاۃ پڑھتے تھے، پھر ہم اس حال میں لوٹتے کہ دیواروں کا سایہ نہ ہوتا جس سے سایہ حاصل کیا جا سکے ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یعنی زوال ہوئے ابھی تھوڑا سا وقت گزرا ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
15-بَاب الأَذَانِ لِلْجُمُعَةِ
۱۵-باب: جمعہ کی اذان کا بیان​


1393- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ: أَنَّ الأَذَانَ كَانَ - أَوَّلُ - حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، فَلَمَّا كَانَ فِي خِلافَةِ عُثْمَانَ، وَكَثُرَ النَّاسُ، أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالأَذَانِ الثَّالِثِ، فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَائِ، فَثَبَتَ الأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ۔
* تخريج: خ/الجمعۃ ۲۱ (۹۱۲)، ۲۲ (۹۱۳)، ۲۴ (۹۱۵)، ۲۵ (۹۱۶)، د/ال صلاۃ ۲۲۵ (۱۰۸۷، ۱۰۸۸، ۱۰۸۹)، ت/ال صلاۃ ۲۵۵ (الجمعۃ ۲۰) (۵۱۶)، ق/الإقامۃ ۹۷ (۱۱۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۹۹)، حم۳/۴۴۹، ۴۵۰ (صحیح)
۱۳۹۳- سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہم کے زمانے میں جمعہ کے دن پہلی اذان اس وقت ہوتی تھی جس وقت امام منبر پر بیٹھتا، پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آیا، اور لوگ بڑھ گئے تو انھوں نے جمعہ کے دن تیسری اذان ۱؎ کا حکم دیا، وہ اذان مقام زوراء پر دی گئی، پھر اسی پر معاملہ قائم رہا۔
وضاحت ۱؎ : تکبیر کو شامل کر کے تیسری اذان ہوئی، یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جو خلیفہ راشد حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہوگی جب امام خطبہ دینے کے لیے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان تکبیرہے، اگر کوئی صرف اذان اور تکبیر پر اکتفا کرے تو اس نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہم کی سنت کی اتباع کی۔


1394- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ قَالَ: إِنَّمَا أَمَرَ بِالتَّأْذِينِ الثَّالِثِ عُثْمَانُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ، وَلَمْ يَكُنْ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ مُؤَذِّنٍ وَاحِدٍ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ۔
* تخريج: أنظر ماقبلہ (صحیح)
۱۳۹۴- سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تو تیسری اذان کا حکم عثمان رضی اللہ عنہ نے دیا تھا جب اہل مدینہ زیادہ ہو گئے تھے، حالانکہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا صرف ایک ہی مؤذن تھا، اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام (منبر پر) بیٹھ جاتا تھا۔


1395- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: كَانَ بِلالٌ يُؤَذِّنُ إِذَا جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَإِذَا نَزَلَ أَقَامَ، ثُمَّ كَانَ كَذَلِكَ فِي زَمَنِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا-.
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۳۹۳ (صحیح)
۱۳۹۵- سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اس وقت اذان دیتے جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر بیٹھ جاتے، پھر جب آپ اترتے تو وہ اقامت کہتے، اسی طرح ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہم کے زمانے میں بھی ہوتا رہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16-بَابُ الصَّلاةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِمَنْ جَائَ وَقَدْ خَرَجَ الإِمَامُ
۱۶-باب: امام کے خطبہ کے لیے نکل جانے کے بعد مسجد میں آنے والے کی صلاۃ کا بیان​


1396- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا جَائَ أَحَدُكُمْ وَقَدْ خَرَجَ الإِمَامُ، فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ. - قَالَ شُعْبَةُ -: يَوْمَ الْجُمُعَةِ "۔
* تخريج: خ/التھجد ۲۵ (۱۱۶۶)، م/الجمعۃ ۱۴ (۸۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۴۹)، حم۳/۳۸۹، دي/ال صلاۃ ۱۹۶ (۱۵۹۲)، وانظر أیضا مایأتی برقم: ۱۴۰۱ (صحیح)
۱۳۹۶- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی (مسجد) آئے اور امام (خطبہ کے لئے) نکل چکا ہو ۱؎ تو چاہئے کہ وہ دو رکعت پڑھ لے''۔
شعبہ کی روایت میں ہے: ''جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن آئے ''۔
وضاحت ۱؎ : خواہ اس نے خطبہ شروع کر دیا ہویا ابھی نہ کیا ہو، بلکہ ایک روایت میں ''والإمام یخطب'' کے الفاظ وارد ہیں، اس میں اس بات کی تصریح ہے کہ امام کے خطبہ دینے کی حالت میں بھی یہ دونوں رکعتیں پڑھی جائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17-مَقَامُ الإِمَامِ فِي الْخُطْبَةِ
۱۷-باب: خطبہ کے دوران امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کا بیان​


1397- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الأَسْوَدِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ يَسْتَنِدُ إِلَى جِذْعِ نَخْلَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ وَاسْتَوَى عَلَيْهِ، اضْطَرَبَتْ تِلْكَ السَّارِيَةُ كَحَنِينِ النَّاقَةِ، حَتَّى سَمِعَهَا أَهْلُ الْمَسْجِدِ، حَتَّى نَزَلَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَاعْتَنَقَهَا، فَسَكَتَتْ .
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۲۶ (۹۱۷)، المناقب ۲۵ (۳۵۸۵)، ق/الإقامۃ ۱۹۹ (۱۴۱۷)، تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۷۷)، حم۳/۲۹۵، ۳۰۰، ۳۰۶، ۳۲۴ (صحیح)
۱۳۹۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو مسجد کے ستونوں میں سے کھجور کے ایک تنا سے آپ ٹیک لگاتے تھے، پھر جب منبر بنایا گیا، اور آپ اس پر کھڑے ہوئے تو وہ ستون (جس سے آپ سہارا لیتے تھے) بیقرار ہو کر رونے لگا جس طرح اونٹنی روتی ہے، یہاں تک کہ اسے مسجد والوں نے بھی سنا، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اتر کر اس کے پاس گئے، اور اسے گلے سے لگایا تو وہ چپ ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18-قِيَامُ الإِمَامِ فِي الْخُطْبَةِ
۱۸-باب: امام کے کھڑے ہو کر خطبہ دینے کا بیان​


1398- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ أُمِّ الْحَكَمِ يَخْطُبُ قَاعِدًا فَقَالَ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا، يَخْطُبُ قَاعِدًا، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ -: { وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا }۔
* تخريج: م/الجمعۃ ۱۱ (۸۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۲۰) (صحیح)
۱۳۹۸- کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ مسجد میں آئے اور عبدالرحمن بن ام حکم بیٹھ کر خطبہ دے رہے تھے تو انہوں نے کہا: اس شخص کو دیکھو بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا } (اور جب وہ کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں) (الجمعہ : ۱۱)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19-بَاب الْفَضْلِ فِي الدُّنُوِّ مِنْ الإِمَامِ
۱۹-باب: جمعہ میں امام کے نزدیک رہنے کی فضیلت کا بیان​


1399- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ، وَابْتَكَرَ، وَغَدَا، وَدَنَا مِنْ الإِمَامِ، وَأَنْصَتَ، ثُمَّ لَمْ يَلْغُ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ كَأَجْرِ سَنَةٍ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۱۳۸۲ (صحیح)
۱۳۹۹- اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص غسل کرائے اور خود بھی غسل کرے، اور مسجد کے لئے سویرے نکل جائے، اور امام سے قریب رہے، اور خاموشی سے خطبہ سنے، پھر کوئی لغو کام نہ کرے، تو اسے ہر قدم کے عوض ایک سال کے روزے، اور قیام کا ثواب ملے گا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-النَّهْيُ عَنْ تَخَطِّي رِقَابِ النَّاسِ وَالإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
۲۰-باب: جمعہ میں امام کے منبر پر ہونے کی حالت میں لوگوں کی گردنیں پھلانگنا منع ہے​


1400- أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا إِلَى جَانِبِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ: جَائَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَيْ اجْلِسْ، فَقَدْ آذَيْتَ "
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۳۸ (۱۱۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۸۸)، حم۴/۱۸۸، ۱۹۰ (صحیح)
۱۴۰۰- ابو الزاہریہ کہتے ہیں کہ میں جمعہ کے روز عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کے بغل میں بیٹھا تھا تو انہوں نے کہا: ایک آدمی لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ''اے فلان! بیٹھ جاؤ تم نے (لوگوں کو) تکلیف دی ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : یہ اس صورت میں ہے جب اگلی صفوں میں خالی جگہ نہ ہو لیکن اگر لوگوں نے خالی جگہ چھوڑ رکھی ہو تو گردنیں پھلانگ کر جانا درست ہوگا، یا یہ اس وقت کے ساتھ خاص ہے جب امام منبر پر بیٹھا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21-بَاب الصَّلاةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِمَنْ جَائَ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
۲۱-باب: جمعہ کے دن امام کے خطبہ دینے کی حالت میں آنے والے کی صلاۃ کا بیان​


1401- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: جَائَ رَجُلٌ وَالنَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ لَهُ: " أَرَكَعْتَ رَكْعَتَيْنِ؟ " قَالَ: لاَ، قَالَ: " فَارْكَعْ " .
* تخريج: وقد أخرجہ: خ/الجمعۃ ۳۲ (۹۳۰)، ۳۳ (۹۳۱)، م/الجمعۃ ۱۴ (۸۷۵)، د/ال صلاۃ ۲۳۷ (۱۱۱۵)، ت/فیہ ۲۵۰ (الجمعۃ ۱۵) (۵۱۰)، ق/الإقامۃ ۸۷ (۱۱۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۵۷)، حم۳/۲۹۷، ۳۰۸، ۳۶۹، ۳۸۰، دي/ال صلاۃ ۱۹۶ (۱۴۰۶) (صحیح)
۱۴۰۱- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر تھے، ایک آدمی (مسجد میں) آیا تو آپ نے اس سے پوچھا: '' کیا تم نے دو رکعتیں پڑھ لیں؟ '' اس نے کہا: نہیں، تو آپ نے فرمایا: '' تو پڑھ لو '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں اس کی وضاحت نہیں کہ جمعہ سے پہلے کتنی سنتیں ہیں، اس سے صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ مسجد میں آنے والا دو رکعت پڑھ کر بیٹھے حتی کہ اگر کوئی شخص خطبہ جمعہ کے دوران بھی آئے تو وہ بھی مختصر طور پر دو رکعت ضرور پڑھے پھر خطبہ سنے تاہم خطبہ سے پہلے آنے والا شخص دو رکعت تحیۃالمسجد ادا کرنے کے بعد دو دو کر کے جتنے چاہے نوافل پڑھ سکتا ہے۔
 
Top