• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سوشل میڈپا پہ اسلام کی غلط ترجمانیاں

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
464
پوائنٹ
209
آپ نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ

"""""""

امام ابن قیم رحمہ اللہ علیہ نے زاد المعاد میں پھونک لگاکر دم کرنے کے اسراراور شرعی حکم پرطویل گفتگو کرنے کے بعد آخرمیںفرمایاہے کہ :
’’مختصریہ ہے کہ دم کرنے والے شخص کا روح ان بَدروحوں کا مقابلہ کرتاہے اورتکلیف کو دورکردیتاہے۔ اسے دم کرنے اورتھوکنے کے ذریعے ا س کا اثر کے زائل کرنے میںمدد ملتی ہے۔ ا س کا ان سے مددلینا ایسے ہی ہے جیسے ان گھٹیا روحوں سے ڈسنے سے مددلینا۔

تھوکنے میں ایک اورراز ہے اور وہ یہ ہے کہ اچھی اوربری تمام روحیں اس سے مدد حاصل کرتی ہیں۔ اس بناپر اہل ایمان کی طرح جادوگر بھی ایسے ہی کرتے ہیں ‘‘۔


"""""""""

میرے بھائی @مقبول احمد سلفی ابن قیم بد روحوں پر عقیدہ رکھتے ہیں جس کی قرآن و حدیث میں کوئی دلیل نہیں- اگر بد روحوں پر عقیدہ کی قرآن اور صحیح احادیث سے دلیل ہے تو پیش کریں - ورنہ قیامت والے دن آپ سے پوچھ ہو گی -


باقی یہاں بھی اگر ہو سکے تو جواب دے دیں

http://forum.mohaddis.com/threads/امام-ابن-تیمیہ-رحم-الله-اور-جنات-کی-دنیا.26909/




۔


آپ اس فورم کے سینئر رکن ہیں ، آپ کا جو انداز بیان ہے اصلاح کا وہ "آپ کے علاوہ" اس فورم پر بھی "ضرب" لگارہا ہے ۔

آپ کا یہ انداز کیوں ہے مجھے نہیں معلوم ؟

آپ نے پہلے میرے پورے بلاگ پر حرج کی پھر پورے بلاگ سے ایک نمونہ پیش کیا ۔ اور وہ ہے بدروح کا مسئلہ جوکہ علامہ ابن القیم ؒ کا قول ہے ۔

"نقل کفر ، کفر نباشد"

یہ چیز میرے بلاگ میں ملی تو پہلے آپ یہ پوچھتے روح کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ ہے ؟ اور میں آپ کو بتاؤں ، میں بھی کتاب و سنت ہی کا پیروکار ہوں ، اس کے خلاف مسائل کو تسلیم نہیں کرتا ۔

آپ نے خود ایک تھریڈ میں بدروح سے متعلق یہ بات لکھی ہے ۔۔

"اس بد روح والے عقیدے کو بہت سے اہل حدیث علماء مانتے ہیں مثلا عبد الرحمان کیلانی صاحب روح عذاب قبر اور سماع موتی میں اس کو بیان کرتے ہیں۔"


آپ سے بس ادنی گذارش ہے یہ فورم اہل حدیث کا آئینہ دار ہے ،یہاں اصلاح کا مثبت طریقہ اپنایا جائے تاکہ لوگوں کی اصلاح ہو نہ کہ فساد پھیلے ۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
یہ چیز میرے بلاگ میں ملی تو پہلے آپ یہ پوچھتے روح کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ ہے ؟ اور میں آپ کو بتاؤں ، میں بھی کتاب و سنت ہی کا پیروکار ہوں ، اس کے خلاف مسائل کو تسلیم نہیں کرتا ۔

چلیں اب میں پوچھ لیتا ہوں -


امام ابن قیم رحمہ اللہ علیہ نے زاد المعاد میں پھونک لگاکر دم کرنے کے اسراراور شرعی حکم پرطویل گفتگو کرنے کے بعد آخرمیںفرمایاہے کہ :


’’مختصریہ ہے کہ دم کرنے والے شخص کا روح ان بَدروحوں کا مقابلہ کرتاہے اورتکلیف کو دورکردیتاہے۔ اسے دم کرنے اورتھوکنے کے ذریعے ا س کا اثر کے زائل کرنے میںمدد ملتی ہے۔ ا س کا ان سے مددلینا ایسے ہی ہے جیسے ان گھٹیا روحوں سے ڈسنے سے مددلینا۔



اگر قرآن اور صحیح احادیث سے دلیل ہے تو پیش کریں - ورنہ قیامت والے دن آپ سے پوچھ ہو گی -

اب آپ نے تو امام ابن قیم رحم الله کا حوالہ ان کی کتاب زاد المعاد سے دے دیا ہے - لیکن اسی کتاب کا اگر میں حوالہ دوں تو شاہد آپ کے لئے قابل قبول نہ ہو -




آپ نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ

"""""""

امام ابن قیم رحمہ اللہ علیہ نے زاد المعاد میں پھونک لگاکر دم کرنے کے اسراراور شرعی حکم پرطویل گفتگو کرنے کے بعد آخرمیںفرمایاہے کہ :
’’مختصریہ ہے کہ دم کرنے والے شخص کا روح ان بَدروحوں کا مقابلہ کرتاہے اورتکلیف کو دورکردیتاہے۔ اسے دم کرنے اورتھوکنے کے ذریعے ا س کا اثر کے زائل کرنے میںمدد ملتی ہے۔ ا س کا ان سے مددلینا ایسے ہی ہے جیسے ان گھٹیا روحوں سے ڈسنے سے مددلینا۔


تھوکنے میں ایک اورراز ہے اور وہ یہ ہے کہ اچھی اوربری تمام روحیں اس سے مدد حاصل کرتی ہیں۔ اس بناپر اہل ایمان کی طرح جادوگر بھی ایسے ہی کرتے ہیں ‘‘۔


"""""""""

زبیر علی زئی رحم الله لکھتے ہیں

http://www.tohed.com/2014/09/blog-post_80.html

میرے علم کے مطابق ابن تیمیہ اور ابن القیم رحمہما اللہ کی کتابوں میں شرک اکابر کا کوئی ثبوت نہیں ہے ، تاہم ابن القیم کی ثابت شدہ “کتاب الروح” اور دیگر کتابوں میں ضعیف و مردود روایات ضرور موجود ہیں۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
464
پوائنٹ
209
چلیں اب میں پوچھ لیتا ہوں -


امام ابن قیم رحمہ اللہ علیہ نے زاد المعاد میں پھونک لگاکر دم کرنے کے اسراراور شرعی حکم پرطویل گفتگو کرنے کے بعد آخرمیںفرمایاہے کہ :


’’مختصریہ ہے کہ دم کرنے والے شخص کا روح ان بَدروحوں کا مقابلہ کرتاہے اورتکلیف کو دورکردیتاہے۔ اسے دم کرنے اورتھوکنے کے ذریعے ا س کا اثر کے زائل کرنے میںمدد ملتی ہے۔ ا س کا ان سے مددلینا ایسے ہی ہے جیسے ان گھٹیا روحوں سے ڈسنے سے مددلینا۔



اگر قرآن اور صحیح احادیث سے دلیل ہے تو پیش کریں - ورنہ قیامت والے دن آپ سے پوچھ ہو گی -

اب آپ نے تو امام ابن قیم رحم الله کا حوالہ ان کی کتاب زاد المعاد سے دے دیا ہے - لیکن اسی کتاب کا اگر میں حوالہ دوں تو شاہد آپ کے لئے قابل قبول نہ ہو -




آپ نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ

"""""""

امام ابن قیم رحمہ اللہ علیہ نے زاد المعاد میں پھونک لگاکر دم کرنے کے اسراراور شرعی حکم پرطویل گفتگو کرنے کے بعد آخرمیںفرمایاہے کہ :
’’مختصریہ ہے کہ دم کرنے والے شخص کا روح ان بَدروحوں کا مقابلہ کرتاہے اورتکلیف کو دورکردیتاہے۔ اسے دم کرنے اورتھوکنے کے ذریعے ا س کا اثر کے زائل کرنے میںمدد ملتی ہے۔ ا س کا ان سے مددلینا ایسے ہی ہے جیسے ان گھٹیا روحوں سے ڈسنے سے مددلینا۔

تھوکنے میں ایک اورراز ہے اور وہ یہ ہے کہ اچھی اوربری تمام روحیں اس سے مدد حاصل کرتی ہیں۔ اس بناپر اہل ایمان کی طرح جادوگر بھی ایسے ہی کرتے ہیں ‘‘۔


"""""""""


زبیر علی زئی رحم الله لکھتے ہیں

http://www.tohed.com/2014/09/blog-post_80.html


میرے علم کے مطابق ابن تیمیہ اور ابن القیم رحمہما اللہ کی کتابوں میں شرک اکابر کا کوئی ثبوت نہیں ہے ، تاہم ابن القیم کی ثابت شدہ “کتاب الروح” اور دیگر کتابوں میں ضعیف و مردود روایات ضرور موجود ہیں۔
یہ تھریڈ ابن القیم ؒ کے مغالطہ کے بیان میں نہیں ہے ، جو موضوع ہو اسی پر بحث کی جائی ۔ آپ نے بدروح نکالنے کی نفی کی ہے جبکہ علمائے سلف و خلف نےجسم میں خبیث روح داخل ہونا ثابت مانا ہے ۔اورسلف سے اس کے بہت سارے تجربات و مشاہدات منقول ہیں۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
یہ تھریڈ ابن القیم ؒ کے مغالطہ کے بیان میں نہیں ہے ، جو موضوع ہو اسی پر بحث کی جائی ۔ آپ نے بدروح نکالنے کی نفی کی ہے جبکہ علمائے سلف و خلف نےجسم میں خبیث روح داخل ہونا ثابت مانا ہے ۔اورسلف سے اس کے بہت سارے تجربات و مشاہدات منقول ہیں۔
میرے بھائی آپ خود ہی امام ابن قیم رحم الله کے حوالے دے رہے ہیں اس لئے میں نے بھی ان کے حوالے پیش کیے ہیں - اگر آپ کو پسند نہیں تو الگ بات ہے - آپ کی پسند اور نہ پسند کی کوئی اہمیت نہیں -

آپ بد روح نکلنے اور جسم میں خبیث روح داخل ہونے کی قرآن اور صحیح احادیث سے دلیل دیں -

علمائے سلف و خلف نےجسم میں خبیث روح داخل ہونا ثابت مانا ہے ۔اورسلف سے اس کے بہت سارے تجربات و مشاہدات منقول ہیں۔
نیچے آپ نے جن کے انسان کےجسم میں داخل ہونے کی دلیل دے دی -

بطور نمونہ اسی فورم کے فتاوی سیکشن سے ۔۔

جن کے انسان کےجسم میں داخل ہونے کی دلیل


لنک ملاحظہ فرمائیں
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/11107/9/

کیا آپ کے نزدیک بد روح اور خبیث روح اور جن ایک ہی چیز ہے
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
یہ تھریڈ ابن القیم ؒ کے مغالطہ کے بیان میں نہیں ہے ، جو موضوع ہو اسی پر بحث کی جائی ۔ آپ نے بدروح نکالنے کی نفی کی ہے جبکہ علمائے سلف و خلف نےجسم میں خبیث روح داخل ہونا ثابت مانا ہے ۔اورسلف سے اس کے بہت سارے تجربات و مشاہدات منقول ہیں۔
سلف کیا آج بھی اس کے دعوے کیے جاتے ہیں - قرآن کہتا ہے روحوں کو روک لیا جاتا ہے وہ اس دنیا میں پلٹ نہیں سکتیں
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
بطور نمونہ اسی فورم کے فتاوی سیکشن سے ۔۔

جن کے انسان کےجسم میں داخل ہونے کی دلیل


لنک ملاحظہ فرمائیں
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/11107/9/
حیرت ہے آپ کی دلیل پر آپ کا دعوہ کہ

میں بھی کتاب و سنت ہی کا پیروکار ہوں ، اس کے خلاف مسائل کو تسلیم نہیں کرتا ۔
کہاں ہے -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
آپ نے جس تھریڈ کا لنک دیا ہے - شاہد اس کو آپ نے خود پڑھا ہی نہیں - بہتر ہوتا کہ آپ خود پڑھ لیتے - چلیں آپ نے لنک دیا ہے تو اس کو دیکھ لیتے ہیں -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
بطور نمونہ اسی فورم کے فتاوی سیکشن سے ۔۔

جن کے انسان کےجسم میں داخل ہونے کی دلیل


لنک ملاحظہ فرمائیں
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/11107/9/

قرآن کی آیت ہے

الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ


وہ لوگ جو سود کھا رہے ہیں وہ (اس حکم کے خلاف) کھڑے نہیں ہونگے لیکن ایسے جیسے کہ وہ شخص جس کو شیطان نے چھو کر حواس باختہ کر دیا ہو. یہ اس وجہ سے ہے کہ یہ لوگ کہتے ہیں بے شک لین دین (تجارت) ، سود ہے اور ( جبکہ) الله نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام ! پس جس کے پاس اپنے رب کی طرف سے نصیحت پہنچی اور رک گیا پس جو ہو چکا وہ اس کا ہے (اس پر پچھلے لئے گئے سود پر کوئی باز پرس نہیں) اور اس کا امر ، الله کے لئے ہے اور جو مخالفت کرے وہ اگ والے لوگ ہیں جس میں ہمیشہ رہیں گے


سوره البقرہ کی آیت میں کہا جا رہا ہے کہ اس سود کے خلاف حکم کی مخالفت کرنے والے ایسے ہیں جیسے ان پر شیطان سوار ہو جو ان کو سود کے حق میں تاویلات سکھا رہا ہے کہ سود تجارت کی طرح ہے

قرآن کے الفاظ يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ کی تشریح سنن نسائی کی حدیث سے ہو جاتی ہے

أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ صَيْفِيٍّ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الْيَسَرِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ التَّرَدِّي وَالْهَدْمِ وَالْغَرَقِ وَالْحَرِيقِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا


أَبِي الْيَسَرِ رضی الله عنہ کہتے ہیں نبی صلی الله علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھےکہ اے الله میں پناہ مانگتا ہوں انحطاط اور تباہی و برداری سے ، غرق ہونے سے اور آگ سے اور پناہ مانگتا ہوں کہ مجھے شیطان موت کے وقت یونہی الجھائے اور پناہ مانگتا ہوں کہ اپ کی راہ سے بھاگ جاؤں اور پناہ مانگتا ہوں کہ سانپ کے کاٹنے سے مروں

موت کے وقت شیطان انسان کو گمراہ کر سکتا ہے اور الجھا سکتا ہے لہذا نبی صلی الله علیہ وسلم نے امت کو یہ الفاظ سکھائے انہی الفاظ کو قرآن سے لیا گیا ہے جس کا مفھوم جن چڑھنا یا بدن میں سرایت کرنا نہیں بلکہ ادبی انداز ہے. جس طرح ہم اردو میں کہتے ہیں کہ اس شخص پر اس بات کا بھوت سوار ہے

سیوطی سنن نسائی کی شرح میں الخطابی کا قول لکھتے ہیں

حَاشِيَةُ السِّيُوطِيِّ : ( وَأَعُوذ بِك أَنْ يَتَخَبَّطنِي الشَّيْطَان عِنْد الْمَوْت ) قَالَ الْخَطَّابِيُّ هُوَ أَنْ يَسْتَوْلِي عَلَيْهِ عِنْد مُفَارَقَة الدُّنْيَا فَيُضِلّهُ وَيَحُول بَيْنه وَبَيْن التَّوْبَة

اور الفاظ وَأَعُوذ بِك أَنْ يَتَخَبَّطنِي الشَّيْطَان عِنْد الْمَوْت پر الْخَطَّابِيُّ کہتے ہیں شیطان کا سوار ہونا دنیا چھوڑنے پر ہے کہ وہ توبہ اور انسان کے درمیان حائل ہو جاتا ہے

گویا الفاظ ادبی ہیں اور ان کا مطلب توبہ کی توفیق نہیں ہونا ہے. الْخَطَّابِيُّ کی اس شرح سے معاملہ بالکل صاف ہو گیا کہ قرآن و حدیث میں جن چڑھنے کی کوئی دلیل نہیں

حدیث کے مطابق ہر شخص کو شیطان اس کی پیدائش پر چھوتا ہے لیکن ظاہر ہے ہر کوئی باولا نہیں ہوتا

افسوس بعض حضرات ان الفاظ کا مفھوم لیتے ہیں کہ جن نہ صرف انسان بلکہ جانور درخت وغیرہ میں سرایت کر جاتے ہیں
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
464
پوائنٹ
209
آپ انسان کے جسم میں جن "جسے ہم بدروح یا خبیث روح بھی کہتے ہیں "تسلم نہیں کرتے مگر اس فورم کے آپ مسئول ہیں جس پہ جن کےانسان کے اندر دخول کا ثبوت موجود ہے، کیا آپ سے قیامت میں پوچھ گچھ نہیں ہوگی ؟؟ فاعتبروا


میں آپ کی جانب سے پیش کی گئی فضول باتوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ، مختصرا یہی کہتاہوں جو شیخ محمد صالح المنجد نے محمد الحمود النجدی کے حوالے سے کہی ہے ۔


"جن کا انسان کے بدن میں داخل ہونا یقینی طور پر کتاب وسنت اور بااتفاق اہل وسنت والجماعت اور حسی اور مشاہداتی طور پر ثابت ہے اور اس معاملہ میں سوائے معتزلہ کے جنہوں نے اپنے عقلی دلائل کو کتاب وسنت پر مقدم کیا ہے کسی اور نے اختلاف نہیں کیا".

===================================

1819: جن کا انسان کے بدن میں داخل ہونے کے متعلق

پچھلے دنوں جن کا انسان کے بدن میں داخل ہونے کا معاملہ پھیلا ہوا تھا اور یہ عقلی طور پر ناممکن ہے۔ اسکا سبب یہ ہے کہ ان کا پیدائشی طور پر آپس میں فرق ہے۔ انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا جبکہ جن آگ سے پیدا ہوا ہے۔ اور یہ کہ شیطان صرف وسوسے ڈالنے پر قادر ہیں اور اللہ تعالی نے انہیں انسان پر کوئی سلطہ نہیں دیا کہ وہ انسان پر مسلط ہوسکیں۔ اور جو کیسٹیں لوگوں کے پاس چل رہی ہیں وہ کوئی دلیل نہیں۔ تو آپ کا اس پر کیا رد ہے؟

الحمدللہ

جن کا انسان کے بدن میں داخل ہونا یقینی طور پر کتاب وسنت اور بااتفاق اہل وسنت والجماعت اور حسی اور مشاہداتی طور پر ثابت ہے اور اس معاملہ میں سوائے معتزلہ کے جنہوں نے اپنے عقلی دلائل کو کتاب وسنت پر مقدم کیا ہے کسی اور نے اختلاف نہیں کیا اور ہم دلائل میں جو آسان ہو ذکر کریں گے۔

فرمان باری تعالی ہے:

"اور وہ لوگ جو کہ سود خور ہیں کھڑے نہیں ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھوکر خبطی بنادے یہ اس لئے کہ وہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود کی طرح ہے۔" البقرہ275

قرطبی نے اپنی تفسیر میں (ج3ص355) میں کہا ہے کہ (یہ آیت اس انکار کو فاسد کرنے کی دلیل ہے جو کہتا ہے کہ دورے جن کی طرف سے نہیں اور وہ یہ گمان کرتا ہے کا یہ طبیعتوں کا فعل ہے اور شیطان انسان کے اندر نہیں چلتا اور نہ ہی اسے چمٹا ہے۔)

اور ابن کثیر نے اپنی تفسیر (ج1ص32) میں مذکورہ آیت ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ (یعنی وہ قیامت کے دن اپنی قبروں سے ایسے کھڑے ہونگے جس طرح کہ مرگی والے کو دورے کی حالت ہوتی ہے اور شیطان اسے خبطی بنا دیتا ہے اور اس لئے کہ وہ منکر کام کیا کرتا تھا: اور ابن عباس (رضی اللہ عنہما) کا فرمان ہے کہ سود خور قیامت کے دن مجنون اور گلا گھونٹا ہوا اٹھے گا)

اور صحیح حدیث میں جسے نسائی نے ابو الیسر سے روایت کیا ہے وارد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے

(اے اللہ میں گرنے اور بہت زیادہ بڑھاپے اور غرق ہونے اور جل جانے سے پناہ مانگتا ہوں اور تیری پناہ میں آتا ہوں کہ مجھے شیطان موت کے وقت خبطی بنادے ۔)

مناوی نے اپنی کتاب فیض (ج2ص148) میں عبارت کی شرح میں کہا ہے (اور میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ شیطان مجھے موت کے وقت خبطی کردے) کہ وہ مجھ سے چمٹ جائے اور میرے ساتھ کھیلنا شروع کردے اور میرے دین یا عقل میں فساد بپا کردے۔ (موت کے وقت) یعنی نزع کے وقت جس وقت پاؤں ڈگمگا جاتے اور عقلیں کام کرنا چھوڑ دیتی اور حواس جواب دے جاتے ہیں۔ اور بعض اوقات شیطان انسان پر دنیا کو چھوڑتے وقت غلبہ پالیتا ہے تو اسے گمراہ کردیتا یا پھر اسے توبہ سے روک دیتا ہے۔۔۔) الخ

اور ابن تیمیہ نے (مجموع الفتاوی 24/276) میں کہا ہے کہ جنوں کا انسان کے بدن میں داخل ہونا بالاتفاق آئمہ اہل وسنۃ والجماعۃ سے ثابت ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

"اور وہ لوگ جو کہ سود خور ہیں کھڑے نہیں ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھوکر خبطی بنادے" البقرہ 275

اور صحیح (بخاری) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ (کہ شیطان ابن آدم کے اندر اس طرح دوڑتا ہے کہ جس طرح خون)1ھ

اور عبداللہ بن امام احمد کا قول ہے کہ۔ میں نے اپنے باپ سے کہا کہ کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ جن انسان کے بدن میں داخل نہیں ہوتا تو انہوں نے فرمایا (اے میرے بیٹے وہ جھوٹے ہیں حالانکہ وہ اسکی زبان سے بول رہا ہے۔)

تو ابن تیمیہ نے اس پر تعلیق لگاتے ہوئے فرمایا:

(یہ جو انہوں نے کہا وہ مشہور ہے کیونکہ جب آدمی کو دورہ پڑتا ہے تو زبان سے ایسی باتیں کرتا ہے جن کا معنی بھی نہیں جانتا اور اسکے بدن پر بہت زیادہ مارا جاتا ہے اگر اس طرح کی مار اونٹ کو ماری جائے تو وہ بھی متاثر ہو۔

اور جن چمٹے ہوئے شخص کو یہ مار محسوس بھی نہیں ہوتی اور نہ ہی اسے وہ کلام جو کہ وہ کرتا ہے محسوس ہوتا ہے اور بعض اوقات دورے والا اور بغیر دورے کے شخص کو کھینچا جاتا ہے اور بستر یا چٹائی جس پر وہ بیٹھا ہوتا ہے کھینچی جاتی ہے اور آلات واشیاء بدل جاتی ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ پر منتقل ہوتا اور اسکے علاوہ اور کئی امور واقع ہوتے ہیں جس نے یہ دیکھیں ہوں اسے یہ یقینی علم ہوجاتا ہے کہ انسان کی زبان پر بولنے والا اور ان جسموں کو حرکات دینے والا انسان کے علاوہ کسی اور جنس سے ہے)

حتی کہ رحمہ اللہ نے یہ بھی فرمایا (اور آئمہ مسلمین کے اندر کوئی ایسا امام نہیں جو کہ جن کا انسان کے جسم میں داخل ہونے کا منکر ہو اور جو اسکا انکار کرے اور یہ دعوی کرے کہ شرع جھوٹ بول رہی ہے تو اس نے شرع پر جھوٹ بولا اور شرعی دلائل میں کوئی دلیل اس کی نفی نہیں کرتی)

تو جنوں کا انسان کے جسم میں داخل ہونا کتاب عزیز اور سنت مطہرہ اور اہل سنت والجماعۃ کے اتفاق سے ثابت ہے جنکے ہم نے بعض دلائل ذکر کئے ہیں۔

اور اللہ تعالی کا یہ ارشاد مبارک:

" اور دراصل وہ اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے"

تو یہ بلاشک اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جن اللہ تعالی کے حکم کے بغیر یہ طاقت ہی نہیں رکھتے کہ وہ کسی کو جادو یا اس سے چمٹ کر یا اسی طرح کسی اور قسم کی ایذا دے سکیں یا اسے گمراہ کرسکیں۔

جیسا کہ حسن بصری کا قول ہے کہ:

اللہ تعالی جس پر چاہے انہیں مسلط کردیتا ہے اور جس پر نہ چاہے اس پر مسلط نہیں کرتا اور وہ اللہ کے حکم کے بغیر کسی پر طاقت نہیں رکھتے ۔

جیسے کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے۔

تو شیطان (اور وہ کافر جن ہے) بعض اوقات مومنوں پر انکے گناہوں کی وجہ اور اللہ تعالی کے ذکر اور اسکی توحید اور اسکی عبادت میں اخلاص سے دور ہونے کے سبب سے ان پر انہیں مسلط کردیتا ہے۔

لیکن جو اللہ تعالی کے نیک اور صالح بندے ہیں ان اسکی کوئی قدرت نہیں ہے ۔

فرمان باری تعالی ہے۔

"میرے سچے بندوں پر تیرا کوئی قابو اور بس نھیں اور تیرا رب کارسازی کرنے والا کافی ہے" الاسراء 65

اور اسے دور جاہلیت میں عرب بھی اچھی طرح جانتے اور اپنے اشعار میں اسکا تذکرہ کرتے تھے تو اسی لئے اعشی نے اپنی اونٹنی کو چستی کے لحاظ سے جنون کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔ اس کا قول ہے:

وہ کچھ دنوں کو رات کو چلنے کے بعد ایسے ہو جاتی ہے کہ اسے جنوں کی طرف سے کوئی جنون پہنچا ہے۔

اور الاولق جنون کی تشبیہ کو کہتے ہیں۔

اور جن چمٹنے کے اسباب کو بیان کرتے ہوئے ابن تیمیہ نے (مجموع فتاوی 19/39) کہا ہے کہ۔

(بعض اوقات جن انسان کو شہوت اور خواہش اور عشق کی بنا پر چمٹتے ہیں جس طرح کہ انسان انسان کے سے متفق ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اور بعض اوقات بغض اور سزا کے طور پر اور یہ کثرت سے ہے۔ مثلا انسانوں میں سے کوئی انہیں ایذا اور تکلیف دیتا ہے یا پھر وہ گمان کرتے ہیں کہ انسانوں نے جان بوجھ کر تکلیف دی ہے یہ تو کسی پر پیشاب کردینا اور یا پھر کسی جن پر گرم پانی بہا دینا اور یا کسی کو قتل کردینا اگرچہ انسان کو اسکا علم بھی نہیں ہوتا اور جنوں میں جہالت اور ظلم ہے تو وہ اسکی سزا کئے گئے فعل سے بھی زیادہ دیتے ہیں۔

اور بعض اوقات بطور کھیل کود اور مذاق اور یا پھر شر کی بنا پر بے وقوف جنوں کی طرف سے یہ حاصل ہوتا ہے۔) انتہی۔

میں کہتا ہوں، امید ہے کہ ان سب چیزوں سے نجات اس وقت مل سکتی ہے جبکہ اللہ تعالی کا ذکر اور ہر کام شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر ثابت ہے کہ بہت سے کاموں کے وقت اللہ تعالی کا ذکر اور بسم اللہ پڑھنا مثلا کھانا کھاتے اور پانی پیتے اور جانور پر سوار ہوتے وقت اور ضرورت کے وقت کپڑے اتارتے وقت اور بیوی سے جماع کرتے وقت وغیرہ۔

اور اسکے علاج کے متعلق ابن تیمیہ (مجموع الفتاوی 19/42) میں فرماتے ہیں کہ:

(اور مقصد یہ ہے کہ اگر جن انسانوں پر زیادتی کریں تو انہیں اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بتایا جائے اور ان پر حجت قائم کی جائے اور انہیں نیکی کا حکم اور برائی سے روکا جائے جس طرح کہ انسان کے ساتھ کیا جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے:

"ہم کسی کو اس وقت تک عذاب نہیں دیتے جب تک کہ رسول کو نہ بھیج دیں"

پھر اسکے بعد فرماتے ہیں کہ اگر جن امر اور نہی اور یہ سب بیان کرنے کے بعد بھی باز نہ آئے تو پھر اسے ڈانٹ ڈپٹ اور لعنت ملامت اور برا بھلا اور دھمکی وغیرہ دینا جائز ہے جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان کے ساتھ کیا جب وہ آپ پر انگارہ لے کر حملہ آور ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (میں تجھ سے اللہ تعالی کی پناہ میں آتا ہوں اور تجھ پر تین بار اللہ تعالی کی لعنت کرتا ہوں۔) اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔

اور اسکے خلاف قرآن پڑھ کر اور اللہ تعالی کا ذکر کرکے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ اور خاص کر آیۃ الکرسی پڑھ کے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

(بیشک جو اسے پڑھے گا اس پر اللہ تعالی کی طرف سے ایک محافظ صبح تک کے لئے مقرر کردیا جائے گا اور شیطان اسکے قریب بھی نہیں بھٹک سکے گا۔) اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔

اور اسی طرح معوذ تین (قل اعوذ برب الفلق۔۔ اور قل اعوذ برب الناس) دونوں سورتیں پڑھنا۔

اور لیکن نفسیاتی ڈاکٹر جن چمٹے ہوئے کے علاج میں ان چیزوں پر اعتماد نہیں کرتا کیونکہ وہ اسے کچھ فائدہ نہیں دے سکتا۔

اور یہ مسئلہ اس سے بھی زیادہ تفصیل کا محتاج ہے لیکن جو ہم نے ذکر کیا ہے اس میں ان شاء اللہ سنت کی پیروی کرنے والے کےلئے کفایت ہے۔

والحمدللہ رب العالمین۔ .

المرجع۔۔ : مسائل ورسائل ۔ تالیف۔ محمد الحمود النجدی ص23


لنک

http://islamqa.info/ur/1819
 
Top