- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
جناب انس نظر صاحب میں یہ کھ رہا ہوں کہ کل عام ہے اس کی تخصیص نھیں ہوسکتا کسی کے قول سے اگر اللہ رب العالمین تخصیص کریں تو کرسکتاہے اور یہاں اللہ تعالی نے نھیں کی
آپ نے جن دو آیات کا تذکرہ کیا تھا اس میں تخصیص اللہ تعالی نے کی تو آپ کا قیاس اس آیت مبارکہ کا ان دوآیات پر قیاس مع الفارق ہے جوکہ اہل علم کے نزدیک باطل ہے
اگر آپ کھ رہے ہو کہ یہ رجم رسول اللہ کافرمان ہے تو پھر کوئی ایسا صحیح حدیث لادو جن میں لکھا ہواھوں کہ الزانیۃ والزانی والی آیت سے غیر شادی شدہ زانی مرادہے
یہ بھی دکھادو کہ حدیث میں ایسے الفاظ ہو کہ شادی شدہ زانی کا سزا اس آیت میں نھیں ہے
اس کا جواب میں دے چکا ہوں شائد آپ نے پڑھا ہی نہیں
میرے بھائی! آپ کو در اصل بھول جاتا ہے کہ بحث کس بات پر ہو رہی ہے؟
پہلے آپ کو اختلاف تھا کہ لفظ کل والے عام کی تخصیص نہیں ہو سکتی جب میں نے قرآن کریم سے دلائل دئیے کہ کل کی تخصیص بھی ہوسکتی ہے تو درج بالا اقتباس میں آپ کو تسلیم کرنا پڑا واقعی ہی ان آیات میں کل کے عموم کی تخصیص ہے۔ اور یہی آپ کا سب سے بڑا اعتراض تھا جو ختم ہوگیا۔ اب آپ کو حق کو تسلیم کرلینا چاہئے تھا اور اپنی غلطی مان لینی چاہئے تھی۔
لیکن افسوس کہ جب آپ سے کوئی بات نہیں بنی تو کھل کر بالکل منکرین حدیث والا نیا اعتراض جڑ دیا کہ ان آیات میں تو تخصیص اللہ نے کی ہے لہٰذا تسلیم ہے لیکن رجم والی تخصیص نبی کریمﷺ نے کی ہے لہٰذا وہ قرآن کی مخالفت ہونے کی بناء پر تسلیم نہیں؟؟؟ (والعیاذ باللہ! کیا رسول کی تخصیص اللہ کی تخصیص نہیں؟)