• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیاہ کار عورت اور اس کی سزا

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
چلیے آپ کو قرآن مجید سے اللہ تعالیٰ کے قول بھی دکھائے دیتے ہیں آپ ہمت کر کے فرمان باری تعالیٰ ہی سے ان کی تخصیص و استثنا دکھا دیجئے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَإِذِ اسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِ‌ب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ‌ ۖ فَانفَجَرَ‌تْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَ‌ةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَ‌بَهُمْ ۖ كُلُوا وَاشْرَ‌بُوا مِن رِّ‌زْقِ اللَّـهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْ‌ضِ مُفْسِدِينَ
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے (خدا سے) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو۔ (انہوں نے لاٹھی ماری) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا۔ (ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی کھاؤ اور پیو، مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا
اب اس آیت میں قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَ‌بَهُمْ کو لیجئے۔ اب اللہ تعالیٰ نے اس میں کل کی تخصیص نہیں کی۔ اس کا مطلب ہوا اس میں پوری دنیا کے تمام انسان شامل ہیں۔ اب آپ یا تو یہ ثابت کیجئے کہ پوری دنیا میں موجود بلکہ بعد میں آنے والوں نے بھی پانی پیا۔ اگر یہ ثابت نہیں کر سکتے تو اللہ تعالیٰ کے فرمان سے اس ’کل‘ کی تخصیص کیجئے۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیمؑ سے متعلق فرمایا:
وَإِذْ قَالَ إِبْرَ‌اهِيمُ رَ‌بِّ أَرِ‌نِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۖ قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن ۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَـٰكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي ۖ قَالَ فَخُذْ أَرْ‌بَعَةً مِّنَ الطَّيْرِ‌ فَصُرْ‌هُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا ۚ وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
’’ اور جب ابراہیم نے (خدا سے) کہا کہ اے پروردگار مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیونکر زندہ کرے گا۔ خدا نے فرمایا کیا تم نے (اس بات کو) باور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کیوں نہیں۔ لیکن (میں دیکھنا) اس لئے (چاہتا ہوں) کہ میرا دل اطمینان کامل حاصل کرلے۔ خدا نے فرمایا کہ چار جانور پکڑوا کر اپنے پاس منگا لو (اور ٹکڑے ٹکڑے کرادو) پھر ان کا ایک ٹکڑا ہر ایک پہاڑ پر رکھوا دو پھر ان کو بلاؤ تو وہ تمہارے پاس دوڑتے چلے آئیں گے۔ اور جان رکھو کہ خدا غالب اور صاحب حکمت ہے۔ ‘‘
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کو پہاڑوں پر جانوروں کے ٹکڑے رکھنے کا حکم دیتے ہوئے یہ الفاظ استعمال کیے ہیں:
ثُمَّ اجْعَلْ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٍ
اس آیت میں موجود لفظ ’کل‘ کی اللہ تعالیٰ نے کوئی تخصیص نہیں کی۔ اب یا تو آپ اللہ تعالیٰ کے فرمان سے اس کی تخصیص کیجئے یا پھر یہ تسلیم کیجئے کہ اس میں ابراہیمؑ کو پوری دنیا کے ہر پہاڑ پر پرندوں کے ٹکڑے رکھنے کا حکم دیا گیا تھا اس میں کے۔ ٹو ، ماؤنٹ ایورسٹ اور دنیا کے دیگر تمام پہاڑ شامل ہیں۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ‌ مُّحْضَرً‌ا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا ۗ وَيُحَذِّرُ‌كُمُ اللَّـهُ نَفْسَهُ ۗ وَاللَّـهُ رَ‌ءُوفٌ بِالْعِبَادِ
جس دن ہر نفس (شخص) اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے گا، آرزو کرے گا کہ کاش! اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے
یہاں پر اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے ’نفس‘ کا لفظ استعمال کیا ہے۔
اور اللہ تعالیٰ نے ’نفس‘ سے متعلق قرآن مجید میں تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا ہے:
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ
’’ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔‘‘
یہاں آپ اللہ تعالیٰ کی ذات کو موت سے استثنا دینے کے لیے اللہ تعالیٰ کے فرمان سے تخصیص کیجئے۔ یا پھر معاذ اللہ اللہ تعالیٰ کو بھی اس ’کل‘ کے عموم میں شامل کیجئے۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
لفظ ’کل‘ جو الیاسی صاحب کے ہاں کل بنیاد تھا کہ اس کی تخصیص نہیں ہوسکتی، اللہ تعالیٰ انس بھائی اور عمران اسلم بھائی کو جزا دیں کہ ان کی دی ہوئی قرآن کریم سے ہی کتنی مثالیں موجود ہیں، جن میں کل کی تخصیص قرآن کریم یا غیر قرآن سے کرنا ضروری ہے۔

اب تو الیاسی صاحب کی ساری بنیاد ہی دھڑام سے گر پڑی: فخر عليهم السقف من فوقهم

اگر ابھی بھی الیاسی صاحب اعتراض کریں تو پھر ان کی حدیث دشمنی سب پر عیاں ہوگی۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ محترم عمران بھائی اس کا جواب تو میں دے چکا ہو کہ یہ تو ہدہد کا قول ہے نا جو اللہ رب العالمین نے بطور حکایت ہمیں بیان کردیا ہے اب اس کل میں اتنا
عموم ہے جتنا ایک پرندے کے ذہن میں ہوتا ہے بس
اس سے کوئی شرعی مسئلہ ثابت نہیں ہوتا اور وہاں الزانیۃ واالزانی میں مذکور کل اللہ رب العالمین کا کہا ہواہے جس سے شرعی مسئلہ ثابت ہورہا ہے
گویا آپ کے نزدیک قرآن کریم کی بیان کردہ حکایات حجت نہیں ہیں، اور نہ ہی کوئی شرعی مسئلہ ہیں، لہٰذا آپ ان الفاظ کے ساتھ كبھی دعا نہ کیجئے گا:

﴿ قالا رَبَّنا ظَلَمنا أَنفُسَنا وَإِن لَم تَغفِر لَنا وَتَرحَمنا لَنَكونَنَّ مِنَ الخـٰسِرينَ ٢٣ ﴾ ۔۔۔ الأعراف

کیونکہ آپ کی منطق کے مطابق یہ اللہ تعالیٰ کی بات نہیں بلکہ سیدنا آدم وحوا علیہما السلام کی بات بطور حکایت بیان کی گئی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155

ابو مالک صاحب طوطے کی طرح جواب جواب کہنے سے جواب توڑی ملتی ھیں میرے سوالات کی جوابات کسی نے نہیں دیے جبکہ میں نے ھر سوال کا جواب دیا ہے تم لوگوں کی پاس تو
حدیث بھی نہیں کہاں ہے حدیث ؟؟؟ ایسی حدیث شریف پیش کرو جو الزانیة والزانی والی آیت کی بارے میں بتاتا ھو کھ یہ آیت غیر شادی شدہ کے بارے میں ہیں اور شادی شدہ کا حکم بعد میں آیگا حدیث سے ثابت کرو کہ جس میں رسول اللہ نے بتایا ھو کھ الزانیہ والی آیت غیر شادی شدہ کی بارے میں ھیں ؟؟؟؟؟ قل ھاتو برھانکم ان کنتم صادقین
الیاسی بھائی!
کیا یہ کسی "مسلم" کا طرز عمل ہے جو آپ اپنا رہے ہیں؟ اس پوری گفتگو میں عمران اسلم بھائی نے قرآن کی آیت کو دلیل کے طور پر پیش کیا، اور کتاب و سنت کے مطابق آپ کی رہنمائی کرنے کی پوری کوشش کی، مگر حیرت ہے آپ پر کہ ذرا بھی دھیان دیا ہو، یہی حال ہوتا ہے اس شخص کا جو اپنے استاد یا امام یا کسی شخص کی اندھا دھند تقلید کرتا ہو، ورنہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک شخص قرآن و سنت کے مطابق رہنمائی کرے اور آدمی اس پر دھیان نہ دے، ہمیں کوئی گفتگو کے دوران قرآن کی آیات اور احادیث پیش کر دے تو اس پر غور کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اس آیت مبارکہ یا حدیث مبارکہ پر جو شخص مفہوم لے رہا ہے کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین، تابعین، تبع تابعین اور دیگر سلف صالحین نے بھی یہی مفہوم لیا تھا یا نہیں؟

اس پوری ایک بحث میں کوئی ایسی پوسٹ ہے آپ کی جس میں آپ نے کوئی مطمئن کرنے والی دلیل دی ہو، قرآن مجید سے دلائل پیش کیے ہوں یا احادیث مبارکہ سے کوئی دلیل دی ہو، سچی بات ہے افسوس ہوتا ہے آپ کی گفتگو پڑھ کر جو قرآن و سنت کے دلائل پڑھ کر بھی اپنی بات پہ اڑا رہے۔ اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرمائے آمین
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
الیاسی صاحب آپ کے نئے سوالات کا بھی آپ کو تسلی بخش جواب مل جائے گا لیکن کسی اور پہلو پر بات کرنے سے پہلے یہ بات طے کر لیں کہ لفظ ’کل‘ کی تخصیص قرآن مجید کے علاوہ دیگر قرائن سے بھی ہوتی ہے یا نہیں؟
کیونکہ آپ فرما چکے ہیں:
کل عام ہے اس کی تخصیص نھیں ہوسکتا کسی کے قول سے اگر اللہ رب العالمین تخصیص کریں تو کرسکتاہے اور یہاں اللہ تعالی نے نھیں کی
کل عام ہے اس کی تخصیص نھیں ہوسکتا کسی کے قول سے اگر اللہ رب العالمین تخصیص کریں تو کرسکتاہے اور یہاں اللہ تعالی نے نھیں کی
اب یا تو آپ ہماری پیش کردہ آیات کی اللہ تعالیٰ کے فرامین سے تخصیص کیجئے۔ اگر تخصیص نہیں کر سکتے تو یہ تسلیم کیجئے کہ دیگر قرائن سے بھی لفظ ’کل‘ کی تخصیص ہو سکتی ہے۔
آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
کیا بات ہے سرکار بڑی دیر سے چپ ہیں

اب کوئی اشارہ ہے نہ پیغام نہ آہٹ
بام و در و دیوار بڑی دیر سے چپ ہی

عمران بھائی آپ کو بتایا تو ہے نا کہ اللہ تعالی کل بولا ہے آپ اس سے کیوں تکلیف ہے جو تم اس کو خاص کرنے پر تلی ہوے ہو؟؟؟؟؟
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
الیاسی بھائی!
کیا یہ کسی "مسلم" کا طرز عمل ہے جو آپ اپنا رہے ہیں؟ اس پوری گفتگو میں عمران اسلم بھائی نے قرآن کی آیت کو دلیل کے طور پر پیش کیا، اور کتاب و سنت کے مطابق آپ کی رہنمائی کرنے کی پوری کوشش کی، مگر حیرت ہے آپ پر کہ ذرا بھی دھیان دیا ہو، یہی حال ہوتا ہے اس شخص کا جو اپنے استاد یا امام یا کسی شخص کی اندھا دھند تقلید کرتا ہو، ورنہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک شخص قرآن و سنت کے مطابق رہنمائی کرے اور آدمی اس پر دھیان نہ دے، ہمیں کوئی گفتگو کے دوران قرآن کی آیات اور احادیث پیش کر دے تو اس پر غور کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اس آیت مبارکہ یا حدیث مبارکہ پر جو شخص مفہوم لے رہا ہے کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین، تابعین، تبع تابعین اور دیگر سلف صالحین نے بھی یہی مفہوم لیا تھا یا نہیں؟

اس پوری ایک بحث میں کوئی ایسی پوسٹ ہے آپ کی جس میں آپ نے کوئی مطمئن کرنے والی دلیل دی ہو، قرآن مجید سے دلائل پیش کیے ہوں یا احادیث مبارکہ سے کوئی دلیل دی ہو، سچی بات ہے افسوس ہوتا ہے آپ کی گفتگو پڑھ کر جو قرآن و سنت کے دلائل پڑھ کر بھی اپنی بات پہ اڑا رہے۔ اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرمائے آمین[/QUOTE
ارسلان بھائی پھر بات دوسرے طرف چلی جاے آپ سب لوگ منکرین حدیث ہے نا احناف کی کتابوں کی حدیثوں کو مانتے ہو نا شیعوں کے نا بریلیوں کے وہ لوگ تو مباھلے کیلیے تیار ہے کہ ہمارے پاس بھی رسول اللہ کی احادیث ہے اب بتا آپ پکا منکر حدیث ھو یا نھیں ؟؟؟؟؟؟؟؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی پھر بات دوسرے طرف چلی جاے آپ سب لوگ منکرین حدیث ہے نا احناف کی کتابوں کی حدیثوں کو مانتے ہو نا شیعوں کے نا بریلیوں کے وہ لوگ تو مباھلے کیلیے تیار ہے کہ ہمارے پاس بھی رسول اللہ کی احادیث ہے اب بتا آپ پکا منکر حدیث ھو یا نھیں ؟؟؟؟؟؟؟؟
احادیث نہ احناف کی ہیں، نا بریلویوں کی اور نہ شیعوں کی، احادیث محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ہیں جو مسلم تھے اور حدیث بھی وحی ہے۔
ان کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ہیں، تو کیا ان کا فہم بھی احادیث پر وہی ہے جو سلف صالحین کا تھا، کیا انہوں نے احادیث کو ویسے سمجھا ہے جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین، تابعین،تبع تابعین نے سمجھا تھا؟

ہم نے کسی صحیح حدیث کو ماننے سے انکار نہیں کیا یہ آپ کا ہم پربہتان ہے، آپ اپنے اس بہتان کو ثابت کر سکتے ہیں؟
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اِک قطرہء خوں نہ نکلا
عمران بھائی آپ کو بتایا تو ہے نا کہ اللہ تعالی کل بولا ہے آپ اس سے کیوں تکلیف ہے جو تم اس کو خاص کرنے پر تلی ہوے ہو؟؟؟؟؟
الیاسی صاحب جب اللہ تعالیٰ لفظ ’کل‘ بول دیں تو کیا اس کی تخصیص ناجائز ہے؟؟
چلیں ہم یہی پر بات ختم کر دیں گے آپ صرف یہ ثابت کر دیں کہ جب اللہ تعالیٰ لفظ ’کل‘ بولیں تو اس کی تخصیص نہیں ہو سکتی۔
 
Top