• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمر پر اعتراضات کیوں ؟؟؟

عمران علی

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2012
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
21
صنعا: کم عمر میں لڑکیوں شادیوں کا رحجان صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دیگر کئی ممالک میں بھی پایا جاتا ہےجس کی تازہ مثال یمن میں سامنے آئی جہاں 8 سالہ معصوم لڑکی کی شادی 40 سالہ شخص سے کردی گئی تاہم وہ شادی کی پہلی ہی رات شوہر کی درندگی کا نشانہ بن کر ہلاک ہوگئی۔
کویتی اخبار الوطن کے مطابق 8 سالہ راوان کی شادی 40 سالہ شخص سے کی گئی تاہم شادی کی رات ہی اسے شوہر نے اپنی ہوس کا نشانہ بناڈالا جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوگئی اور خون زیادہ بہہ جانے کی وجہ سے ہلاک ہوگئی۔ واقعے کے بعد یمن کی کئی تنظیموں نے پولیس سے واقعے کے خلاف کارروائی کرنے اور سفاک دولہے اور لڑکی کے والدین کو گرفتارکرنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی گرفتار عمل میں نہیں آئی۔
واضح رہے کہ ایک اندازے کے مطابق یمن میں 25 فیصد لڑکیوں کی شادی 15 سے کم عمر میں کردی جاتی ہے۔

"یہ خبر ایکسپریس نیوز نے دی ہے۔ اب آپ کیا کہیں گے۔ کیا اس افسوسناک واقعہ میں بخاری شریف کے فراہم کردہ احمقانہ جواز کا ہاتھ نہیں"

آپ لوگ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شادی چھ سال میں کروا رہے ہو، جبکہ آٹھ سالہ عرب بچی اس کرب کو برداشت نہ کرپائی اور چل بسی۔اب کہیے، کیا جواز ہے آپ کے پاس؟
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
جواز تو سورہ طلاق نے بھی فراہم کیا ہے!
اور آپکی حدیث دشمنی آپکو حق چھپانے پر مجبور کر رہی ہے کیونکہ اس میں رخصتی کے وقت کی عمر ۹ سال مذکور ہے
پھر آپکی نقل کردہ خبر میں یہ وضاحت بھی ہے:واضح رہے کہ ایک اندازے کے مطابق یمن میں 25 فیصد لڑکیوں کی شادی 15 سے کم عمر میں کردی جاتی ہے .
جبکہ ہلاکت کا صرف ایک ہی وقوعہ ہوا ہے.
جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عموما ایسا نہیں ہوتا. ......!
پھر کافی عرصہ قبل ایک اخبار میں اسی قسم کی خبر ۲۰ سالہ لڑکی کے بارہ میں بھی چھپی تھی؛ توکیا اس خبر کو بنیاد بنا کر ۲۰ سالہ یا اس سے کم عمر لڑکیوں سے نکاح کو ہدف تنقید بنانا درست ہو گا؟؟؟؟
ماذا جوابکم فھو جوابنا .......
 
شمولیت
اپریل 16، 2015
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔
شیخ @رفیق طاھر ایک سوال یہاں پر کہ عورت سے نکاح سے پہلے اسے سے پوچھنا تو لازمی ہوتا ہے، اگر ایک بچی سے پوچھا جائے کہ اسے نکاح قبول ہے یا نہیں تو کیا وہ اس حالت میں ہوتی ہے کہ جواب دے سکے؟ کیوں کہ اسے تو نکاح یا اس طرح کی چیزوں کا کچھ پتا نہیں۔
کوسی اور ساتھی سے ممکن ہو تو جواب دے دے، جزاک اللہ خیر
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
السلام علیکم
سیدہ عائشہ رضہ کی عمر کو لے کر بہت بحث ہوتے رہتے ہیں اور بہت سے حضرات ان کی عمر 18 یا 19 سال بتاتے ہیں اور اس مین وہ دلائل بھہ دیتے ہیں ،
اور کچھ لوگ کہتے ہیں اس جواب ڈھونڈنے کے لئے آپ کو اس وقت کے حالات کا علم ہونا بھی یقینی ہو ۔ کچھ لوگوں بلکہ علماء تک یہ سوال اٹھاتے ہیں
اس کے علاوہ اس وقت عربوں میں اگر 9 سال کی لڑکی کے ساتھ رخصتی کا رواج عام تھا تو سیدہ ام المومنین عائشہ رضہ کے علاوہ کوئی ایک مثال اور جس کی رخصتی 9 سال میں ہوئی ہو؟
شیخ رفیق سے التجا ہے کہ براء کرم اس کا جواب عنایت کریں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
هم قائل هی نہیں بلکہ ایمان هی ایسا رکہتے هینکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کے هر عمل میں اللہ کی رضا شامل تهی ۔ اضافہ بہی میری جانب سے هیکہ اللہ اپنے آخری نبی سے ایسا کام هی کیوں لیتا کے کوئی اس وقت یا کہ قیامت آنے تک کوئی اعتراض کر سکتا؟!

نوٹ: میرا مندرجہ ذیل خطاب صرف اور صرف ان سے هے جو جمعیہ اهلسنہ والجماعہ هیں ۔ یعنی وہ تمام کے تمام جو الکتاب والسنہ پر چلنے والے هیں ۔

"ﻣﺰﯾﺪ ﺑﺮﺁﮞ ﺍﺱ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﮐﺎ ﺻﺮﻑ ﯾﮩﯽ ﺍﯾﮏ ﭘﮩﻠﻮ ﻧﮩﯿﮟ ، ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﭘﮩﻠﻮ ﺟﻨﺎﺏ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﮯ (ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ) ﮐﯽ ﺫﺍﺕ ﺍﻗﺪﺱ ﭘﺮ ﻟﮕﻨﮯ ﻭﺍﻻ‌ ﺩﺍﻍ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ- ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﮔﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺋﺸﮧ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ "ﻧﻮ ﺳﺎﻝ" ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﻧﺒﯽ ﺁﺧﺮﺍﻟﺰﻣﺎﻥ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﺗﺮﯾﭙﻦ ﺑﺮﺱ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ- ﻓﺮﺽ ﮐﯿﺠﯿﮯ ﺍﮔﺮ ﺁﺝ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﻨﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺨﺾ "ﻧﻮ ﺳﺎﻝ " ﮐﯽ ﺑﭽﯽ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺧﻠﻮﺕ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ، ﮐﯿﺎ ﻭﮦ "ﺍﭼﮭﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ" ﮐﺎ ﺣﺎﻣﻞ ﻗﺮﺍﺭ ﭘﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ؟؟؟ ﺑﺎﺕ ﺗﻮ ﻭﺍﺿﺢ ﮨﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺑﺪﻗﺴﻤﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﻨﺪ ﺫﮨﻨﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﺪﻻ‌ﻝ ﺩﺭﺳﺖ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﮨﻢ ﻣﺤﺾ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺮﻭﺟﮧ ﻋﻘﺎﺋﺪ ﮐﻮ ﺩﺭﺳﺖ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺟﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ-"

اوپر کا کلام انکی پہلی پوسٹ سے هے ۔ میں نے آج اور ابهی پڑها ۔ مجهے افسوس هوا کے ان صاحب کے کلام ، طرز کلام اور الزام انتہائی وضاحت سے انکے افکار کا آئینہ هیں . انکو پڑهایا اور سکهایا اسیطرح گیا هے . کسطرح آگے وہ گفتگو کرنا چاهتے هیں پهلی هی پوسٹ میں واضح هے . آجکے "دور" کے حوالے سے وہ اللہ کے رسول کے دور کا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقید حیات تہے کے ، کا موازنہ کررہے یں ، گرفت میں اللہ کا رسول ، والد عائشه هیں . گرفت بڑهاتے هوئے آجکے ان تمام مسلمانوں کو شامل کیا جن پر "مروجہ عقائد" بمعنی اخری وہ تمام کے تمام جو الکتاب والسنہ والے هیں . مصر اس امر پر هیں کہ قرآن سے استدلال اسطرح هی لیا جائے جسطرح وہ یا انکا مخصوص گروہ لیتا هے .
مجهے حیرت هے کے اتنے سنگین الزامات کو زیر بحث کیوں نہ لاسکے آپ حضرات ؟
آگے کی پوسٹ میں وہ انتہائی سوچے سمجهے اس مخصوص گروہ کے منصوبہ پر عملدرآمد بهی رهے . ان سے اور انکے گروه سے محض دینی گفتگو کیلئے بهی همارے پاس ایسا مجموعہ هونا چاهئے جو انکی فکر سے بخوبی واقف هو . رہ گئی بات علمی بحث تو اسکا حق بهی ایسے علماء کے سپرد کیا جائے جنهوں نے اس گروہ ، اس گروہ کے افکار کی اچہی بهلی اسٹڈی کی هے . مثال کیلئے ایک نام پیش کرتا هوں جیسے شیخ عثمان الخمیس . اللہ انکی عمر دراز کرے .
میری ذاتی رائے هے کہ انتهائی شاطر گروہ هے . اگر علماء اسلام انکے کسی ایک یا دو عالم کو صحیح دلائل سے قائل کرلیں تو وہ معترف هوتے هوئے بهی یہ اعلان کرنے سے نہیں چوکتا هے کے یہ اسکا ذاتی اعتراف هے اور بقیہ اسکے گروہ کا اس اعتراف اور اتفاق سے کوئی واستہ نہیں !
اب میرا سوال یہ هیکہ ان سے بحث هی کیوں کی جائے ؟ اگر کی بهی جائے تو محض انکے عالموں کے اعتراف اور اتفاق سے انکے دوسرے علماء اور بقیه گروہ پر نہ اثر پڑنیوالا هے نہ هی وہ اعتراف اور اتفاق کرلینگے .

والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته
 

ام حماد

رکن
شمولیت
ستمبر 09، 2014
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
42
میں مبتدی ہوں اور اتنے فنی باتیں میری سمجھ میں نہیں اآرہی لیکن کیا سیدہ عائشہ کے علاوہ کوئی اور مثال بھی ہے صحابیات میں سے 9 سال تک
13 یا 14 سال کا تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے اس لیے کہ اس عمر کی شادی کی مثالیں تو میرے خاندان میں بھی موجود ہیں
براہ مہربانی میں بات سمجھنا چاہتی ہوں بحث نہیں کرنا چاہتی
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
سیدہ ام المومنین عائشہ رضہ کے علاوہ کوئی ایک مثال اور جس کی رخصتی 9 سال میں ہوئی ہو؟
عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنه اپنے والد گرامی عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے صرف گیارہ سال چھوٹے تھے !
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
عورت سے نکاح سے پہلے اسے سے پوچھنا تو لازمی ہوتا ہے، اگر ایک بچی سے پوچھا جائے کہ اسے نکاح قبول ہے یا نہیں تو کیا وہ اس حالت میں ہوتی ہے کہ جواب دے سکے؟ کیوں کہ اسے تو نکاح یا اس طرح کی چیزوں کا کچھ پتا نہیں۔
نکاح سے پہلے لڑکی سے پوچھنا یا اسکی رضامندی حاصل کرنا فرض نہیں مستحب ہے ۔ کیونکہ ایک لڑکی نے نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ میرے والد نے میرا نکاح ایسی جگہ کر دیا ہے جسے میں ناپسند کرتی ہوں ۔ تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دے دیا کہ چاہے تو اس نکاح کو قائم رکھے اور اگر چاہے تو اسے ختم کر دے ۔

( سنن أبي داود )
#2096 حدثنا عثمان بن أبي شيبة حدثنا حسين بن محمد حدثنا جرير بن حازم عن أيوب عن عكرمة عن ابن عباس أن جارية بكرا أتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت أن أباها زوجها وهي كارهة فخيرها النبي صلى الله عليه وسلم .


اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ
1۔ لڑکی کا ولی اسکی رضا مندی اور اجازت کے بغیر بھی اسکا نکاح کر سکتا ہے
2۔ ایسا نکاح جائز و درست ہوگا ۔
3۔ البتہ اس صورت میں لڑکی کو نکاح فسخ کرنے کا حق حاصل ہوگا۔

سو نا بالغ بچی کا نکاح بھی اسکے اولیاء اس سے مشاورت کے بغیر کر سکتے ہیں ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
میں مبتدی ہوں اور اتنے فنی باتیں میری سمجھ میں نہیں اآرہی لیکن کیا سیدہ عائشہ کے علاوہ کوئی اور مثال بھی ہے صحابیات میں سے 9 سال تک
13 یا 14 سال کا تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے اس لیے کہ اس عمر کی شادی کی مثالیں تو میرے خاندان میں بھی موجود ہیں
براہ مہربانی میں بات سمجھنا چاہتی ہوں بحث نہیں کرنا چاہتی
اور تمہاری عورتوں میں سے جن کو حیض کی امید نہیں رہی ہے اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہیں اور ان کی بھی جنہیں ابھی حیض نہیں آیا۔ (طلاق۔4)

اے ایمان والو تم جب مسلمان عورتوں سے نکاح کرو اور پھر تم ان کو قبل ہاتھ لگانے کے طلاق دے دو تو ان پر کوئی عدت نہیں جس کو تم شمار کرنے لگو (الاحزاب۔49)

ان دو آیتوں کو بغور پڑھئے۔ پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جن لڑکیوں کو حیض ابھی شروع نہیں ہوا، ان کی طلاق کی عدت تین ماہ ہے۔ اور دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر منکوحہ کو ہاتھ لگانے (مباشرت، مجامعت) سے پہلے طلاق دیدی جائے تو اس کی کوئی عدت نہیں ہے۔

گویا جن لڑکیوں کو ابھی حیض شروع نہیں ہوا، اور وہ ابھی کم سن ہی ہیں (ایسی لڑکیوں کی عمروں کا اندازہ آپ بخوبی لگا سکتی ہیں)، ان کی نہ صرف شادی جائز ہے بلکہ ان کے شوہر ان کے ساتھ ازدواجی تعلقات بھی قائم کرسکتے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے (یا پیدا کیا جاسکتا ہے) کہ کیا ایسی کم سن لڑکیوں کی شادی، رخصتی بلکہ ان کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنا ”مناسب“ بھی ہے یا نہیں۔ تو اس بات کے ”مناسب“ ہونے کا فیصلہ کون کرے گا؟ یہ فیصلہ کرنے کا پہلا حق تو اس لڑکی کے خالق اللہ تعالیٰ کا ہے۔ جب اللہ نے قرآن میں اسے ”جائز“ قرار دیدیا ہے تو اسے ”نامناسب“ کوئی مومن کیسے کہہ سکتا ہے۔ پھر اللہ نے ایسا کرنے کا ”حکم“ نہیں دیا ہے، بلکہ ایسا کرنے کو صرف ”جائز“ قرار دیا ہے۔ اور ”اصل حق“ کمسن لڑکی کے ولی کو دیا ہے کہ اگر وہ چاہے (کسی بھی وجہ سے) تو اپنی کمسن لڑکی تک کا نکاح اور اس کی رخصتی کرسکتا ہے۔ کیونکہ (کم سن) لڑکی کا نکاح اس کے ولی کی مرضی کے بغیر تو ہو ہی نہیں سکتا۔

اسلام میں کم سن لڑکیوں کے نکاح کی اس اجازت پر اعتراض وہ لوگ کرتے ہیں جو اسلامی تعلیمات سے ناواقف ہیں اور محض ”غیروں“ کے پروپیگنڈہ میں آکر کمسنی کے نکاح کو ”نامناسب“ یا لڑکیوں کے لئے ”ظلم“ تو قرار دیتے ہیں۔ مگر اس بات پر خاموش رہتے ہیں کہ کفار کی ”روشن خیال“ سوسائٹی میں آج بھی نو دس سال کی لڑکیاں اپنے بوائے فرینڈز کے ہاتھوں مان بن جاتی ہیں، جنہیں وہاں کی ریاست اور میڈیا مکمل تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ گویا اصل اعتراض ”کمسنی کے نکاح“ پر ہے۔ کمسن لڑکیوں سے شادی کئے بغیر اسے ماں بنانے پر نہیں۔ استغفر اللہ
 
Top