عمران علی ! آپ کو کیسے علم ہوا کہ قرآن ، حدیث سے پہلے ہے ؟؟ اور حدیث بعد میں آئ ہے ؟؟
چونکہ آپ نے قرآن کے پہلے ہونے کو مسلمہ حقیقت کہا ہے ، لہذا اسی مسلمہ پر ہمیں اعتراض ہے ۔
براہ کرم صرف قرآن سے ثابت کریں کہ قرآن، حدیث سے پہلے ہے، کیونکہ آپ کے نزدیک ، کوئ اور چیز حجت نہیں ہے۔
آپکا سوال اتنا بچگانہ ہے کہ فوراً حضرت علامہ اقبال کے مشہور زمانہ شعر کا مصرا یاد آ گیا۔
"شکوہ بھی کوئی کرے تو لازم ہے شعور"
میرے بھائی قرآن کو جھٹلانے اور اپنے خود ساختہ عقائد کر درست ثابت کرنے کے لیے بسا اوقات آپ بہت ہی غیراخلاقی بلکہ کفریہ حد تک اتر آتے ہیں۔ تھوڑا سو تؤقف کیجیے اور ایک لمحہ کے لیے سوچیئے کہ اگر قیامت کے دن خدا آپ سے یہی سوال کرے کہ "تم کس کی پیروی کرتے رہے "؟ تو کیا آپ خدا سے بھی یہ سوال کرنے کی ہمت کريں گے کہ "پہلے قرآن آیا تھا یا حدیث"؟ پھر سوچیئے کہ "کیا آپ کا یہ سوال کہیں آپ کو کفر و شرک اور کلام الہی کے متعلق شک و شبہ میں نہیں لے گیا"؟ جبکہ قرآن کریم کا باقاعدہ آغاز ہی اسی بات سے ہوتا ہے
ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ 2:2
ترجمہ : یہ کتاب (قرآن مجید) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلامِ خدا ہے) اس میں ہدایت ہے (خدا سے) ڈرنے والوں کے لیے۔
کہیے کیا آپ قرآن کریم کے منجانب اللہ ہونے کے بارے میں شک کر کے اس آیت اور اس طرح قرآن کریم کا انکار نہیں کررہے؟اور جو لوگ اس کتاب پر شک و شبہ کرتے ہیں انہیں اللہ تبارک وتعالی کھلا چیلنج کرتے ہیں، مندرجہ ذیل آیات دیکھیے:
وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ 2:23
ترجمہ : اور اگر تم کو اس (کتاب) میں، جو ہم نے اپنے بندے (محمدﷺ عربی) پر نازل فرمائی ہے کچھ شک ہو تو اسی طرح کی ایک سورت تم بھی بنا لاؤ اور خدا کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بھی بلالو اگر تم سچے ہو
فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ ۚ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ 10:94
ترجمہ: اگر تم کو اس (کتاب کے) بارے میں جو ہم نے تم پر نازل کی ہے کچھ شک ہو تو جو لوگ تم سے پہلے کی (اُتری ہوئی) کتابیں پڑھتے ہیں ان سے پوچھ لو۔ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس حق آچکا ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا
اب دیکھیے کہ خود جناب محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اللہ کیا حکم دیتے ہیں ۔
أَفَغَيْرَ اللَّهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ 6:114
(کہو) کیا میں خدا کے سوا اور منصف تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہاری طرف واضع المطالب کتاب بھیجی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب (اہل کتاب) دی ہے وہ جانتے ہیں کہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق نازل ہوئی ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا۔
اب ہم آپ کے سوال کے دوسرے حصے کی طرف چلتے ہیں، جہاں آپ قرآن کریم کو حدیث سے پہلے ثابت کرنے کا "بزعم خود"بہت ہی مشکل سوال پوچھ رہے ہیں۔ صاحب ہم یہ دعوی تو نہیں کرسکتے کہ ہم قرآن کریم پر مکمل عبور رکھتے ہیں، لیکن معاف کیجیے گا یہ ایک ایسا سوال ہے ، جسکا جواب معمولی قرآن فہمی رکھنے والا بھی دے سکتا ہے۔مشکل تو "منکرین قرآن" کے لیے ہے ، کیونکہ "منکرین قرآن" کبھی بھی اس "کتاب عظیم" سے اپنی مروجہ"حدیث /روایات" ثابت نہیں کرسکتے ۔لیجیے پہلا ثبوت
وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ 10:37
اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ خدا کے سوا کوئی اس کو اپنی طرف سے بنا لائے۔ ہاں مگر یہ خدا کا کلام ہےاور جو کتابیں اس سے پہلے (کی) ہیں۔ ان کی تصدیق بھی کرتا ہے اور ان ہی کی تفصیل بھی بیان کرتا ہے اس میں کچھ شک نہیں (کہ) یہ رب العالمین کی طرف سے (نازل ہوا) ہے۔
مگر کیا کہیے کہ آپ جیسے نام نہاد مسلمان ہی اس کو جھٹلانے کے درپے ہیں دیکھیے اس قرآن کو جھٹلانے والوں کے بارے میں اللہ کیا فرماتاہے
وَلَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلَّا الْفَاسِقُونَ 2:99
اور ہم نے تمہاری طرف واضح المطالب آیتیں نازل کی ہیں، اور ان سے انکار وہی کرتے ہیں جو فاسق (قانون شکن) ہیں۔
اب دیکھیے ایک ایسی آیت جس میں انتہائی واضح طور پر بتایا گیا ہے اس کتاب یعنی "قرآن کریم " سے پہلے لوگوں کے پاس کوئی ہدایت نہیں تھی اور ہر طرف "گمراہی پھیلی ہوئی تھی، اللہ نے انسانیت پر تر س کھایا اور ان میں اپنا رسول مبعوث کیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے اس سے قبل "آپکی خود ساختہ حدیث/سنت" کہیں بھی نہیں تھی، اگرچہ اس وقت اہل کتاب کے پاس تورات و انجیل موجود تھیں، لیکن اللہ نے "ان کو بھی گمراہی " میں شمار کیا ہے۔ دیکھیے یہ آیت
لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ 3:164
خدا نے مومنوں پر بڑا احسان کیا ہے کہ ان میں انہیں میں سے ایک پیغمبر بھیجا۔ جو ان کو خدا کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو کتاب کی تعلیم دیتا اور اسکی حکمت سے آگاہ کرتا ہے۔اگرچہ اس سے پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے۔
آپ کے اس سوال کے جواب میں سینکڑوں آیات پیش کی جا سکتی ہیں، لیکن ہم ایک آخری آیت پیش کرکے آپ سے اجازت چاہیے۔
قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ 10:58
ترجمہ: کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہیئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں
کچھ سمجھے بھائی صاحب! یہ اس سے بہتر ہے جو آپ جمع کرتے ہیں، اور جسے آپ قرآن کریم سے افضل سمجھتے ہیں۔یعنی صحاح ستّہ۔
والسّلام،
خادم عمران علی
وما علینا الابلاع المبین
ثم تتفکروا