امراۃ کی جمع نساء ہی ہوتی ہے ، محترم برادر، چلیے نساء ہو یا امراۃ،
یہ تو آپ نے بھی مان لیا نہ کہ "کم از کم بنت " نہیں ہے ، یعنی عرف عام میں ہم جسے بچی کہتے ہیں وہ نہیں ہے۔اور ہم چودہ پندرہ اور سولہ سال تک کی لڑکیوں کو بچی ہی کہتے ہیں۔
حیرت ہے کہ آپ نے بھی سورۃ نساء کی آیت نمبر چھ کا وہی ترجمہ بطور تصیح کیا ہے جو میں نے کیا تھا تو فرق کیا ہے؟
میرا ترجمہ: "اور یتمیوں کو پرکھتے رہو یہاں تک کہ وہ
بالغ ہو کر نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں"
آپ کا ترجمہ: "ور یتامى کو آزماؤ حتى کہ وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائيں"
پھر آپ نے تصیح کس چیز کی ہے؟؟؟"بالغ ہو کر "کی یہ اضافہ میں نے قصداً بالغ کی وضاحت کے لیے کیا تھا۔