لفظ عشق صرف عورت کے لئے بولا جاتا ہے اور وہ بھی عورت کے صرف ایک ''روپ'' یعنی بیوی کے لئے۔ کیونکہ ''بیوی سے عشق'' سے مراد ''انسانی محبت کی انتہائی حدوں کو چھونا'' ہے۔ غور کیجیے کہ اگر یہ لفظ ''بیوی'' کے لئے نہیں بلکہ عورت کے دوسرے روپ مثلاً ماں، بہن، بیٹی، خالہ، پھوپھی، دادی نانی وغیرہ کے لئے بولا جائے تو ''غیرت مند'' اسے بہت بڑی گالی تصور کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ یہ لفظ نہ تو اللہ کے لئے استعمال ہو سکتا ہے، نہ نبی مکرم ﷺ کے لئے اور نہ کسی دوسری ہستی اور رشتہ کے لئے۔ یہ تو صرف ''بیوی'' کے لئے ہی بولا جاتا ہے۔
یہاں یہ بات واضح ہو گئی کہ ''بیوی سے عشق'' سے مراد ''محبت کی انتہائی حدوں کو چھونا'' ہے تو پھر اتنے پیارے ''رشتے'' کے ناز اُٹھانا بھی لازم قرار پائے گا۔ سنت نبوی ﷺ میں بھی ایسی کئی مثالیں ہیں کہ آپ ﷺ نے اُمہات المؤمنین کے کئی ناز و انداز اُٹھائے۔ یہ کوئی معیوب چیز نہیں ہے۔ بلکہ اگر ناز اُٹھاتے ہوئے ''اپنی بیوی'' کے منہ میں لقمہ دے دیا جائے تو بھی ثواب ملتا ہے۔
صرف ''بیوی'' ہی ایسی ہستی ہے جس سے مسلمان مرد بیک وقت تین قسم کے ثواب حاصل کر سکتا ہے۔ وہ یہ کہ رمضان میں روزہ کھولتے وقت اگر اپنی بیوی کے منہ میں افظاری کی کوئی بھی چیز رکھ دے تو ایک تو روزہ کھلوانے کا ثواب ، دوسرا صدقے کا ثواب، تیسرا حسن معاشرت کا ثواب۔
اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ یارب العالمین
بشکریہ ساجد تاج
http://forum.mohaddis.com/threads/عورت-کی-عظمت-کا-ایک-پہلو.14274/