الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
قادر وہ ذات ہے کہ جس کا حکم بغیر کسی واسطے کے نافذ ہو اور اس کے نفاذ میں وہ عاجز و بے بس نہ ہو۔ (الزجاج) جو چاہے کرے اور نہ چاہے تو نہ کرے۔ اس پر کسی کا زور نہیں، نہ کسی کام کے کرنے پر مجبور ہے۔
جس کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہ ہو۔ ہر کام میں اپنی قدرت و طاقت دکھانے والا اور جو کام نہیں کرتا (تو بے بسی کی وجہ سے نہیں بلکہ) اگر چاہے تو کرسکتا ہے (البیھقی)۔ لفظ میں (حروف کی ) زیادتی معنی میں زیادتی پر دلالت کرتی ہے۔
شان اور شرف میں، علم و عمل میں، دولت و عزت میں اپنے خاص بندوں کو قریب کرے اور دشمنوں کو دور کرے۔ جسے چاہے ہمیشہ کے لیے یا بالفعل آگے کرے اور جسے چاہے پیچھے کر دے۔ ان سب باتوں میں اس کی حکمت کار فرما ہے۔ اللہ تعالٰی نے جسے آگے کیا وہ ہمیشہ آگے اور جسے پیچھے کیا وہ ہمیشہ پیچھے رہے گا۔ (الزجاج والغزالی والبونی)
ہر موجود چیز کے وجود سے پیشتر اس کا وجود تھا اور ہر موجود چیز معدوم ہوجائے گی مگر وہ موجود رہے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاہے۔ "انت الاول فلیس قبلک شیء وانت الاخر فلیس بعدک شیء" (مشکوٰۃ ص211 میں بحوالہ ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ)۔ اے اللہ تو سب سے پہلے ہے، تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں اور سب سے بعد میں ہے اور تیرے بعد کوئی چیز نہیں۔(الزجاج)
اہل فہم و اہل علم کے آگے دلائل و براہین سے ، وحدانیت کی نشانیوں کے ساتھ ظہور بمعنی علو کے بھی ہیں۔ جیسے کہا جاتا ہے " ظھر فلان فوق السطح اذا علا" فلاں ظاہر ہوا یعنی بلند و بالا ہوا۔ اس معنی میں مذکورہ دعا کا بقیہ حصہ بھی تقویت فراہم کرتا ہے۔"انت الظاہر فلیس فوقک شیء وانت الباطن فلیس دونک شیء"۔ تو سب سے بلند ہے تجھ سے بلند کوئی چیز نہیں اور تو سب سے پوشیدہ ہے، تجھ سے ورے بھی کوئی چیز نہیں۔ (الزجاج)
کوئی اس کی ذات کا ادراک نہیں کرسکتا بلکہ اس کی قدرت کی نشانیوں سے اس کو پہچانا جائے اور اس کا یقین رکھا جائے۔ (البیھقی) نیز بمعنی ہر غیب و باطن کو جاننے والا ۔ جیسے کہا جاتا ہے۔ "بطنت فلانا وخبرتہ اذا اعرفت باطنہ و ظاھرہ"۔ اس کے ظاہر و باطن کو جانا، اور اللہ تعالی تمام ظاہری اور باطنی امور کو جاننے والے ہیں۔ (الزجاج)