بچپن میں ختنہ کرانا کیوں ضروری ہے
حکیم احمد خان جوئیہ
ماہرین نے جہاں ختنہ کرانا ضروری بتایا ہے وہاں اس بات پر بھی زوردیا ہے کہ یہ رسم تین سے چھ ماہ کی عمرتک انجام دینی چاہیے ۔ اس کے بہت سے فوائد ہیں۔ اول سب سے بڑافائدہ یہ ہے کہ بچہ اس عمر میں چونکہ چل پھر نہیں سکتا لہٰذا آرام وسکون ملنے پر ختنہ کا زخم جلد بہت اچھا ہوجاتا ہے۔ دوم اگر چھ ماہ کے بعد کرایا جائے تو بچہ کے دانت نکلنے شروع ہوجاتے ہیں جن کا سلسلہ دوسال تک جاری رہتا ہے۔ اس وقت اگر ختنہ کرایا گیا تو بچہ پر دو امراض کا حملہ ہوجائے گا۔ پھر وہ کسی قدر اپنے حالات کو سمجھنے لگتا ہے۔ لہٰذا مرہم پٹی کے وقت اور دیگر اوقات میں مختلف حرکات کرنے کے باعث زخم کو آرام وسکون سے نہیں رہنے دیتا۔ لہٰذا زخم کے اچھا ہونے میں بڑی دشواریاں لاحق ہوا کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر دودھ چھڑانے اور دانت نکلنے کے بعد اس عمل کو کیا جائے تو اولاً دودھ چھڑانے کے فوراً بعد معدہ میں غذائی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ جن کا راہ راست پر آنا مدت طلب ہوتا ہے۔ لہٰذا اس کا بھی انتظام کرنا ضروری ہوتا ہے اور اب بچہ دوتین سال کا ہوجاتا ہے۔ جس میں چند دقتیں لاحق ہوتی ہیں۔ سب سے زیادہ وقت پیدا کرنے والی چیز اس کی حرکات ہیں۔ جو زخم کو بجائے دودن میں بھرنے کے دوہفتہ بھرنے کا موقع دیں گی۔ اس کے علاوہ بچہ ختنہ کرانے میں بڑی رکاوٹ پیدا کرے گا۔ اس لئے کہ وہ اب تکلیف کا احساس کرنے لگا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ مراکز دماغ کے نشوارتقا ءپاجانے کی وجہ سے اسے تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔ برخلاف ازیں اگر تین سے چھ ماہ کے عرصہ میں ختنے کرادیئے جائیں تو مراکز دماغیہ کے کم ترقی یافتہ ہونے کے باعث اسے تکلیف کا زیادہ احساس نہیں ہوتا اور نہ وہ حرکات کے باعث زخم کے بھرنے میں حارج ہوتا ہے۔ بلکہ ختنوں کا زخم اس عمر میں ایک ہفتہ کے اندر درست ہوجاتا ہے۔ بشرطیکہ ختنے ٹھیک کئے گئے ہوں اور اس کے بعد ان کی دیکھ بھال بھی صحیح طورسے رکھی گئی ہو۔