• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ
ہر دو اذانوں (یعنی اذان اور تکبیر) کے مابین نماز ہے​
(372) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ قَالَهَا ثَلاَثًا قَالَ فِي الثَّالِثَةِ لِمَنْ شَاء
سیدنا عبداللہ بن مغفل المزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہر دو اذانوں کے مابین نماز ہے۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔ تیسری بار فرمایا :''جو چاہے پڑھ لے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلتَّنَفُّلُ قَبْلَ الصَّلَوةِ وَ بَعْدَهَا
نماز سے پہلے اور بعد میں نوافل پڑھنا​
(373) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَبْلَ الظُّهْرِ سَجْدَتَيْنِ وَ بَعْدَهَا سَجْدَتَيْنِ وَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ سَجْدَتَيْنِ وَ بَعْدَ الْعِشَائِ سَجْدَتَيْنِ وَ بَعْدَ الْجُمُعَةِ سَجْدَتَيْنِ فَأَمَّا الْمَغْرِبُ وَالْعِشَائُ وَالْجُمُعَةُ فَصَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي بَيْتِهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعت(سنت)پڑھیں اور ظہر کے بعد دو رکعت (سنت) پڑھیں اور مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھیں لیکن مغرب، عشاء اور جمعہ کی دو دو رکعتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھر میں پڑھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ التَّنَفُّلِ بِاللَّيْلِ وَ النَّهَارِ
رات اور دن میں نوافل پڑھنا​
(374) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ صَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ تَطَوُّعِهِ فَقَالَتْ كَانَ يُصَلِّي فِي بَيْتِي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَ كَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَائَ وَ يَدْخُلُ بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ فِيهِنَّ الْوِتْرُ وَ كَانَ يُصَلِّي لَيْلاً طَوِيلاً قَائِمًا وَ لَيْلاً طَوِيلاً قَاعِدًا وَ كَانَ إِذَا قَرَأَ وَ هُوَ قَائِمٌ رَكَعَ وَ سَجَدَ وَ هُوَ قَائِمٌ وَ إِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ وَ سَجَدَ وَ هُوَ قَاعِدٌ وَ كَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ
سیدنا عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کا حال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے تھے، پھر نکلتے اور لوگوں کے ساتھ فرض نماز پڑھتے، پھر گھر میں آکر دو رکعت پڑھتے اور لوگوں کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے، پھرگھر میں آکر دو رکعت پڑھتے اور عشاء کی نماز لوگوں کے ساتھ پڑھتے، اور گھر میں آکر دو رکعت پڑھتے اور رات کو نو رکعت پڑھتے کہ اسی میں وتر ہوتا اور بڑی رات تک کھڑے ہو کر پڑھتے اور کافی ساری رات تک بیٹھ کر ، جب کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب قرأت بیٹھ کر کرتے تو سجدہ اور رکوع بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر نکلتی تو دو رکعت پڑھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : صَلاَةُ النَّافِلَةِ فِي الْمَسْجِدِ
مسجد میں نفل نماز پڑھنا​
(375) عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حُجَيْرَةً بِخَصْـفَةٍ أَوْ حَصِيرٍ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي فِيهَا قَالَ فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَ جَائُوا يُصَلُّونَ بِصَلاَتِهِ قَالَ ثُمَّ جَائُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا وَ أَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْهُمْ قَالَ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَ حَصَبُوا الْبَابَ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُغْضِبًا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُكْتَبُ عَلَيْكُمْ فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلاَةِ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ خَيْرَ صَلاَةِ الْمَرْئِ فِي بَيْتِهِ إِلاَّ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ وَ فِيْ رِوَايَةٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پتوںوغیرہ کا یا بوریے کا ایک حجرہ بنایا اور آکر اس میں نماز پڑھنے لگے۔ بہت سے صحابہ کرام آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھنے لگے۔ سیدنا زید بن ثابت کہتے ہیںکہ پھر ایک رات بہت سے صحابہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی اور ان کی طرف نہ نکلے اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آوازیں بلند کیں اور دروازہ پر کنکریاں ماریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف غصہ سے نکلے اور ان سے فرمایا:'' تمہاری یہ حالت ایسی ہی رہتی تو مجھے گمان ہو گیا تھا کہ یہ نماز بھی تم پر فرض ہو جائے گی۔ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو، اس لیے کہ سوائے فرض کے آدمی کی بہتر نماز وہی ہے جو گھر میں پڑھے ( کہ یہ ریا سے دور ہے)۔'' ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی سے مسجد میں ایک حجرہ بنایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : صَلاَةُ النَّافِلَةِ فِي الْبُيُوْتِ
نفل نماز گھروں میں پڑھنے کا بیان​
(376) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَضَى أَحَدُكُمُ الصَّلاَةَ فِي مَسْجِدِهِ فَلْيَجْعَلْ لِبَيْتِهِ نَصِيبًا مِنْ صَلاَتِهِ فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ فِي بَيْتِهِ مِنْ صَلاَتِهِ خَيْرًا
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب کوئی شخص اپنی مسجد میں نماز پڑھے تو کچھ حصہ اپنے گھر میں پڑھنے کے لیے بچا کر رکھے (یعنی سنت و نوافل) اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز سے اس کے گھر میں بہتری کرے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشاطَهُ فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ
خوشی سے نوافل پڑھو ، جب سست ہو جاؤ یا تھک جاؤ تو بیٹھ جاؤ​
(377) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَسْجِدَ وَ حَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا ؟ قَالُوا لِزَيْنَبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تُصَلِّي فَإِذَا كَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَكَتْ بِهِ فَقَالَ حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا كَسِلَ أَوْ فَتَرَ قَعَدَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور ایک رسی دو ستونوں کے درمیان لٹکی ہوئی دیکھی تو فرمایا:'' یہ کیا ہے؟'' لوگوں نے عرض کی کہ یہ ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنھا کی رسی ہے اور وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں۔ پھر جب سست ہو جاتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کو کھول ڈالو، چاہیے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی خوشی کے موافق نماز پڑھے، پھر جب سست ہو جائے یا تھک جائے تو بیٹھ رہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : أَحَبُّ الْعَمَلَ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهُ
اللہ کو وہ عمل پسند ہے جو ہمیشہ کیا جائے​
(378) عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كَيْفَ كَانَ عَمَلُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ ؟ قَالَتْ لاَ كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً وَ أَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْتَطِيعُ ؟
علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا کیا حال تھا؟ آیا کسی دن کو عبادت کے لیے خاص فرماتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ ان کی عبادت ہمیشہ تھی اور تم میں سے کون آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سی عبادت کر سکتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کر سکتے تھے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : خُذُوْا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيْقُوْنَ
اسی قدر عمل اختیار کرو جتنی طاقت ہو​
(379) عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّ الْحَوْلاَئَ بِنْتَ تُوَيْتِ بْنِ حَبِيبِ بْنِ أَسَدِ ابْنِ عَبْدِ الْعُزَّى مَرَّتْ بِهَا وَ عِنْدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ هَذِهِ الْحَوْلاَئُ بِنْتُ تُوَيْتٍ وَ زَعَمُوا أَنَّهَا لاَ تَنَامُ اللَّيْلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَنَامُ اللَّيْلَ خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لاَ يَسْأَمُ اللَّهُ حَتَّى تَسْأَمُوا
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں حولاء بنت تویت بن حبیب بن اسد بن عبد العزیٰ ان کے پاس سے گزریں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یہ حولاء بنت تویت ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ رات بھر نہیں سوتی (عبادت کرتی ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس قدر عمل اختیار کرو جس قدر تمہیں طاقت ہو اورقسم ہے اللہ کی کہ تم تھک جاؤ گے اور اللہ (اجرو ثواب دے دے کر) نہیں تھکے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ صَلاَةِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِاللَّيْلِ وَ دُعَائِهِ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں​
(380) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَامَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ اللَّيْلِ فَأَتَى حَاجَتَهُ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَ يَدَيْهِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئًا بَيْنَ الْوُضُوئَيْنِ وَ لَمْ يُكْثِرْ وَ قَدْ أَبْلَغَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَى أَنِّي كُنْتُ أَنْتَبِهُ لَهُ فَتَوَضَّأْتُ فَقَامَ فَصَلَّى فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَتَتَامَّتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ اللَّيْلِ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ وَ كَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ فَأَتَاهُ بِلاَلٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلاَةِ فَقَامَ فَصَلَّى وَ لَمْ يَتَوَضَّأْ وَ كَانَ فِي دُعَائِهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَ فِي بَصَرِي نُورًا وَ فِي سَمْعِي نُورًا وَ عَنْ يَمِينِي نُورًا وَ عَنْ يَسَارِي نُورًا وَ فَوْقِي نُورًا وَ تَحْتِي نُورًا وَ أَمَامِي نُورًا وَ خَلْفِي نُورًا وَ عَظِّمْ لِي نُورًا
قَالَ كُرَيْبٌ وَ سَبْعًا فِي التَّابُوتِ فَلَقِيتُ بَعْضَ وَ لَدِ الْعَبَّاسِ فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ فَذَكَرَ عَصَبِي وَ لَحْمِي وَ دَمِي وَ شَعْرِي وَ بَشَرِي وَ ذَكَرَ خَصْلَتَيْنِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ایک رات میں اپنی خالہ ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنھا کے پاس رہا (اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد کی نماز دیکھیں) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور قضائے حاجت کو گئے ،پھر اپنا ہاتھ منہ دھویا اور پھر سو رہے، پھر ا ٹھے اور مشک کے پاس آکر اس کا بندھن کھولا پھر دو وضوؤں کے بیچ کا وضو کیا (یعنی نہ بہت مبالغہ کا نہ بہت ہلکا) اور زیادہ پانی نہیں گرایا اور پورا وضو کیا۔ پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کی اور میں بھی اٹھا اور انگڑائی لی کہ کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ سمجھیںکہ یہ ہمارا حال دیکھنے کے لیے ہوشیار تھا (اس سے یہ معلوم ہوا کہ صحابہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ علم غیب کا عقیدہ نہ تھا جیسے اب جاہلوں کو انبیاء اور اولیاء کے ساتھ ہے) اور میں نے وضو کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور گھما کر اپنی داہنی طرف کھڑا کر لیا۔ (اس سے معلوم ہوا کہ ایک مقتدی ہو تو امام کی داہنی طرف کھڑا ہو) غرض کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رات کو تیرہ رکعت پوری ہوئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے رہے اور سو گئے، یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب سو جاتے تھے تو خراٹے لیتے تھے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح کی نماز کے لیے آ گاہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز (سنت فجر) ادا کی اور وضو نہیں کیا اور ان الفاظ سے دعا مانگی ''اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا کر دے اور آنکھ میں نور اور کان میں نور اور میرے دائیں نور اور میرے بائیں نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور میرے آگے نور اور میرے پیچھے نور اور بڑھا دے میرے لیے نور۔'' کریب (راوی حدیث) نے کہا کہ سات لفظ اور فرمائے تھے کہ وہ میرے دل میں ہیں (یعنی منہ پر نہیں آتے اس لیے کہ میں بھول گیا)۔ پھر میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کی بعض اولاد سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ الفاظ یہ ہیں ''میرا پٹھا اور میرا گوشت اور میرا لہو اور میرے بال اور میری کھال اور دوچیزیں اور ذکرکیں (یعنی ان سب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نور مانگا)۔ ''
(381) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ لِيُصَلِّيَ افْتَتَحَ صَلاَتَهُ بِرَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز شروع کرتے تو پہلے دو ہلکی سی رکعتیں پڑھ لیتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : دُعَائُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ
نبی ٔرحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو قیام فرماتے​
(382) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقُولُ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَ الأَرْضِ وَ مَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ وَ وَ عْدُكَ الْحَقُّ وَ قَوْلُكَ الْحَقُّ وَ لِقَاؤُكَ حَقٌّ وَ الْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَ بِكَ آمَنْتُ وَ عَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَ إِلَيْكَ أَنَبْتُ وَ بِكَ خَاصَمْتُ وَ إِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَ أَخَّرْتُ وَ أَسْرَرْتُ وَ أَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو فرماتے : ''اے اللہ سب خوبیاں تیرے ہی لیے ہیں، تو آسمان اور زمین کی روشنی ہے اور تجھی کو تعریف لائق ہے تو آسمان اور زمین کا تھامنے والا ہے۔ تجھی کو تعریف لائق ہے، تو آسمان و زمین اور جو ان میں ہیں سب کا پالنے والا ہے ، تو سچا ہے، تیرا وعدہ سچا ہے، تیری بات سچی ہے، تیری ملاقات سچی ہے، جنت سچ ہے، دوزخ سچ ہے ،قیامت سچ ہے۔ یا اللہ! میں تیری بات مانتا ہوں، تجھ پر ایمان لاتا ہوں، تجھ پر بھروسا کرتا ہوں، تیری طرف جھکتا ہوں، تیرے ساتھ ہو کر اوروں سے جھگڑتا ہوں اور تجھ ہی سے فیصلہ چاہتا ہوں۔ سو تو میرے اگلے پچھلے، چھپے کھلے گناہوں کو بخش دے۔ یااللہ! تو ہی میرا معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔''
 
Top