• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي الْوِتْرِ وَ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ
وتر اور فجر کی دو سنتوں کے بارے میں​
(393) عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قُلْتُ أَرَأَيْتَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاَةِ الْغَدَاةِ أُطِيلُ فِيهِمَا الْقِرَائَةَ ؟ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ قَالَ قُلْتُ إِنِّي لَسْتُ عَنْ هَذَا أَسْأَلُكَ قَالَ إِنَّكَ لَضَخْمٌ أَلاَ تَدَعُنِي أَسْتَقْرِئُ لَكَ الْحَدِيثَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ وَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ كَأَنَّ الأَذَانَ بِأُذُنَيْهِ
سیدنا انس بن سیرین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے پوچھا کہ مجھے صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں بتلایے، کیا میں ان میں طویل قرأت کروں؟ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھا کرتے تھے اور وتر ایک رکعت پڑھتے تھے۔ (ابن سیرین)کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں یہ نہیں پوچھتا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم موٹے آدمی ہو (یعنی موٹی عقل والے ہو کہ بات کے درمیان ہی میں بول اٹھے) کیا تم مجھے (پوری) حدیث بیان کرنے کی فرصت نہیں دیتے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک وتر ادا کرتے تھے ،اور دو رکعت صبح کی فرض نماز سے پہلے ایسے وقت پڑھتے گویا کہ تکبیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں ہوتی۔ (یعنی تکبیر ہونے کے بالکل قریب پڑھتے اور ظاہر ہے کہ اس وقت جو نماز ہو گی نہایت خفیف ہو گی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ خَافَ أَنْ لاَ يَقُوْمَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوْتِرْ أَوَّلَهُ
جس کو ڈر ہے کہ وہ آخر رات نہیں اٹھ سکے گا تو وہ وتر کو اول رات میں پڑھ لے​
(394) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ خَافَ أَنْ لاَ يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ وَ مَنْ طَمِعَ أَنْ يَقُومَ آخِرَهُ فَلْيُوتِرْ آخِرَ اللَّيْلِ فَإِنَّ صَلاَةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَشْهُودَةٌ وَ ذَلِكَ أَفْضَلُ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس کو اس بات کا خوف ہو کہ آخر شب میں نہ اٹھ سکے گا تو اول شب میں (عشاء کے بعد) وتر پڑھ لے اور جس کو امید ہو کہ آخر شب میں اٹھے گا تو چاہیے کہ وتر آخر شب میں پڑھے، اس لیے کہ شب کی نماز ایسی ہے کہ اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَوْتِرُوْا قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوْا
صبح سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو​
(395) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَوْتِرُوا قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''صبح کرنے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَضْلُ قِرَائَةِ الْقُرْآنِ فِي الصَّلاَةِ
نماز میں قرآن مجید پڑھنے کی فضیلت​
(396) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ أَنْ يَجِدَ فِيهِ ثَلاَثَ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ ؟ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ فَثَلاَثُ آيَاتٍ يَقْرَأُ بِهِنَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَتِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلاَثِ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ جب وہ اپنے گھر کی طرف لوٹے تو اس میں تین موٹی حاملہ اونٹنیاں پائے؟ '' ہم نے عرض کی کہ جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''تم میں سے کسی کا نماز میں تین آیات کا پڑھنا تین فربہ حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ النَّظَائِرِ الَّتِيْ يَقْرَأُ سُوْرَتَيْنِ فِيْ رَكْعَةٍ
ان ایک جیسی سورتوں کے متعلق جن میں سے دو سورتیں ایک رکعت میں پڑھے گا​
(397) عَنْ أَبِي وَائِلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ غَدَوْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمًا بَعْدَ مَا صَلَّيْنَا الْغَدَاةَ فَسَلَّمْنَا بِالْبَابِ فَأَذِنَ لَنَا قَالَ فَمَكَثْنَا بِالْبَابِ هُنَيَّةً قَالَ فَخَرَجَتِ الْجَارِيَةُ فَقَالَتْ أَلاَ تَدْخُلُونَ ؟ فَدَخَلْنَا فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ يُسَبِّحُ فَقَالَ مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تَدْخُلُوا وَ قَدْ أُذِنَ لَكُمْ ؟ فَقُلْنَا لاَ إِلاَّ أَنَّا ظَنَنَّا أَنَّ بَعْضَ أَهْلِ الْبَيْتِ نَائِمٌ قَالَ ظَنَنْتُمْ بِآلِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ غَفْلَةً ؟ قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ يُسَبِّحُ حَتَّى ظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ طَلَعَتْ فَقَالَ يَا جَارِيَةُ انْظُرِي هَلْ طَلَعَتْ ؟ قَالَ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هِيَ لَمْ تَطْلُعْ فَأَقْبَلَ يُسَبِّحُ حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ طَلَعَتْ ؟ قَالَ يَا جَارِيَةُ انْظُرِي هَلْ طَلَعَتْ؟ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هِيَ قَدْ طَلَعَتْ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَقَالَنَا يَوْمَنَا هَذَا فَقَالَ مَهْدِيٌّ وَ أَحْسِبُهُ قَالَ وَ لَمْ يُهْلِكْنَا بِذُنُوبِنَا قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ الْبَارِحَةَ كُلَّهُ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ إِنَّا لَقَدْ سَمِعْنَا الْقَرَائِنَ وَ إِنِّي لَأَحْفَظُ الْقَرَائِنَ الَّتِي كَانَ يَقْرَؤُهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِنَ الْمُفَصَّلِ وَ سُورَتَيْنِ مِنَ الٓ حَمٓ
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک دن فجر کی نماز پڑھ کر صبح صبح عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر گئے۔پس ہم نے دروازے پر کھڑے ہو کر سلام کہا تو ہمیں اجازت دیدی گئی۔ ابووائل کہتے ہیں کہ ہم تھوڑی دیر دروازے پر ٹھہرے رہے تو ایک بچی نکلی، کہنے لگی کہ آپ اندر داخل کیوں نہیں ہوتے؟ چنانچہ ہم اندر داخل ہو گئے تو دیکھا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیٹھے تسبیح پڑھ رہے تھے، فرمانے لگے کہ جب تمہیں اجازت دیدی گئی تھی تو تمہیں اندر داخل ہونے سے کس چیز نے روکا؟ ہم نے کہا اور کچھ نہیں ہم نے خیال کیا کہ آپ کے بعض گھر والے سوئے ہوں گے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ تم نے ابن ام عبد کے اہل خانہ کو غافل خیال کیا ہے؟ پھر وہ تسبیح میں مشغول ہو گئے یہاں تک کہ انہوں نے گمان کیا کہ سورج نکل آیا ہے۔ آپ نے بچی سے کہا دیکھو سورج نکل آیا ہے؟ ابووائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں پس اس نے دیکھ کر کہا کہ نہیں ابھی سورج طلوع نہیں ہوا۔ وہ پھر تسبیح میں مشغول ہو گئے یہاں تک کہ انہوں نے گمان کیا کہ سورج نکل آیا ہے۔ آپ نے پھر بچی سے کہا ، دیکھو سورج نکل آیا ہے؟ تو اس نے دیکھ کر کہا ، جی ہاں سورج طلوع ہو چکا ہے۔ تو فرمانے لگے :'' تمام تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس نے معاف کر دیا ہم کو ہمارے اس دن میں۔'' مہدی (ایک راوی)کہتے ہیں، میرا خیال ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ''اور ہمیں ہمارے گناہوں کے سبب ہلاک نہیں کیا۔'' تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے آج کی رات ساری کی ساری مفصل سورتیں پڑھی ہیں۔ تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا''تم نے ایسے پڑھا جیسا کوئی شعر پڑھتا ہے ۔'' ہم نے البتہ قرائن کو سنا ہے اور مجھے وہ قرائن یاد ہیں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ وہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی اور دو سورتیں آل حَم سے ہیں۔ (قران سے وہ سورتیں مراد ہیں جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو دو سورتیں ملا کر ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا جَاء فِيْ صَلاَةِ رَمَضاَنَ
رمضان کی نماز میں جو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہے​
(398) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ فَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلاَتِهِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَتَحَدَّثُونَ بِذَلِكَ فَا جْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي اللَّيْلَةِ الثَّانِيَةِ فَصَلَّوْا بِصَلاَتِهِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَذْكُرُونَ ذَلِكَ فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ فَخَرَجَ فَصَلَّوْا بِصَلاَتِهِ فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَطَفِقَ رِجَالٌ مِنْهُمْ يَقُولُونَ الصَّلاَةُ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى خَرَجَ لِصَلاَةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ تَشَهَّدَ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ شَأْنُكُمُ اللَّيْلَةَ وَ لَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ صَلاَةُ اللَّيْلِ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا وَ فِيْ رِوَايَةٍ : وَ ذَلِكَ فِيْ رَمَضَانَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تقریباً) آدھی رات کو نکلے اور مسجدمیں نماز پڑھی اور چند لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی۔ پھر صبح لوگ اس کا ذکر کرنے لگے اور دوسرے دن اس سے زیادہ لوگ جمع ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نکلے۔ پھر لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی اور صبح کو لوگ اس کا ذکر کرنے لگے۔ پھر تیسری رات میں مسجد میں اور زیادہ لوگ جمع ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے نماز ادا کی۔ پھر جب چوتھی رات ہوئی اور لوگ اس قدر جمع ہوئے کہ مسجد تنگ پڑ گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ نکلے تو لوگ ''نماز،نماز'' پکارنے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ نکلے یہاں تک کہ صبح کی نماز کو آئے۔ پھر جب نماز پڑھ چکے تو لوگوں کی طرف منہ کیا اور شہادتین پڑھا اور حمد و صلوٰۃ کے بعد فرمایا:'' معلوم ہو کہ تمہارا آج کی رات کا حال مجھ پر کچھ پوشیدہ نہ تھا مگر میں ڈر گیا کہ تم پر رات کی نماز (تراویح) فرض نہ ہو جائے ا ور تم اس کی ادائیگی سے عاجز ہو جاؤ۔'' اور ایک روایت میں ہے کہ یہ رمضان کا واقعہ تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ قِيَامِ رَمَضَانَ وَالتَّرْغِيْبِ فِيْهِ
قیام رمضان کا بیان اور اس میں ترغیب دلانا​
(399) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ فِيهِ بِعَزِيمَةٍ فَيَقُولُ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَ احْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ ثُمَّ كَانَ الأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلاَفَةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ صَدْرًا مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى ذَلِكَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں تراویح پڑھنے کی ترغیب دیتے تھے تاکیداً حکم نہیں دیتے تھے اور فرماتے جو رمضان میں ایمان کے ساتھ اور ثواب حاصل کرنے کے لیے نماز پڑھے تو اس کے اگلے گناہ بخشے جائیں گے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا اور معاملہ اسی طرح تھا پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بھی یہی طریقہ رہا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی شروع خلافت میں بھی یہی طریقہ رہا (یعنی جس کا جی چاہتا رات کو نماز پڑھتا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الجُمُعَۃِ

جمعہ کے مسائل
بَابٌ : هِدَايَةُ هَذِهِ الأمَّةِ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ
جمعہ کے دن کے بارے (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) اس امت کی رہنمائی​
(400) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَحْنُ الآخِرُونَ الأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ نَحْنُ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَ أُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ فَاخْتَلَفُوا فَهَدَانَا اللَّهُ لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ فَهَذَا يَوْمُهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ هَدَانَا اللَّهُ لَهُ قَالَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فَالْيَوْمُ لَنَا وَ غَدًا لِلْيَهُودِ وَ بَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہم سب سے پیچھے ہیں اور قیامت کے دن سب سے آگے ہو جانے والے ہیں اور ہم جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں گے۔ مگر البتہ اتنی بات ہے کہ ان لوگوں کو کتاب ہم سے پہلے ملی ہے اور ہمیں ان کے بعد ملی اور انہوں نے سچی بات میں اختلاف کیا۔ سو یہ جمعہ کا دن وہی ہے جس میں انہوں نے اختلاف کیا اور اللہ نے ہمیں ہدایت دی پھر یہ جمعہ کا دن تو ہمارے لیے اور دوسرا دن یہود کا (یعنی ہفتہ) اور تیسرا دن نصاریٰ کا (یعنی اتوار جو انہوں نے اپنے لیے مقرر کیے) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَضْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
جمعہ کے دن کی فضیلت​
(401) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَ فِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ وَ فِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا وَ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ إِلاَّ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ان دنوں میں سے بہتر دن، جن میں سورج نکلتا ہے، جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن جنت میں داخل کیے گئے اور اسی دن وہاں سے نکالے گئے اور قیامت بھی اسی جمعہ کے دن قائم ہو گئی ۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي السَّاعَةِ الَّتِيْ فِيْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
جمعہ کے دن ایک خاص گھڑی (وقت) کا بیان​
(402) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً لاَ يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَ قَالَ بِيَدِهِ يُقَلِّلُهَا يُزَهِّدُهَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جمعہ میں ایک ساعت ایسی ہے کہ جو مسلمان اس وقت کھڑا نماز پڑھتا ہو اور اللہ سے کوئی بھلائی کی چیز مانگے تو بیشک اللہ تعالیٰ اس کو عطا کرے گا۔'' اور (راوی نے) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ وہ بہت تھوڑی ہے اور اس کی رغبت دلاتے تھے۔
(403) عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَ سَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي شَأْنِ سَاعَةِ الْجُمُعَةِ ؟ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ هِيَ مَا بَيْنَ أَنْ يَجْلِسَ الإِمَامُ إِلَى أَنْ تُقْضَى الصَّلاَةُ
سیدنا ابوبردہ بن ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ سے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ تم نے اپنے والد سے جمعہ کی ساعت کے بارے میں کچھ سنا ہے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوں؟ میں نے کہا کہ ہاں میں نے ان سے سنا ہے، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ وہ گھڑی امام کے خطبہ کے لیے بیٹھنے سے نماز پڑھی جانے تک ہے۔
 
Top