• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : كَيْفَ صَلاَةُ اللَّيْلِ وَ عَدَدُ رُكُوْعِهَا
رات کی نماز کی کیفیت اور رکعات کی تعداد​
(383) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْ ذَلِكَ بِخَمْسٍ لاَ يَجْلِسُ فِي شَيْئٍ إِلاَّ فِي آخِرِهَا
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعت پڑھتے۔ (ان میں سے) پانچ وتر ہوتیں اور صرف آخر میں بیٹھتے (یعنی پانچ رکعات وتر ایک تشہد سے پڑھتے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ
رات کی نماز دو دو رکعت ہے اوروتر ایک رکعت ہے رات کے آخر میں​
( 384) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ صَلاَةِ اللَّيْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''رات کی نماز دو دو رکعت ہے۔ پھر جب خیال ہو کہ صبح ہو چلی تو ایک رکعت پڑھ لے کہ وہ (ایک رکعت) اس ساری نماز کو جو ا س نے پڑھی، وتر کر دے گی۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بابٌ : صَلاَةُ اللَّيْلِ قَائِمًا وَ قَاعِدًا
رات کی نماز کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پڑھنا​
(385) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْرَأُ فِي شَيْئٍ مِنْ صَلاَةِ اللَّيْلِ جَالِسًا حَتَّى إِذَا كَبُرَ قَرَأَ جَالِسًا حَتَّى إِذَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنَ السُّورَةِ ثَلاَثُونَ أَوْ أَرْبَعُونَ آيَةً قَامَ فَقَرَأَهُنَّ ثُمَّ رَكَعَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کی نماز میں بیٹھ کر قرأت کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ پھر جب آپ بوڑھے ہو گئے تو بیٹھے بیٹھے قرأت کرتے، یہاں تک کہ جب سورت کی تیس یا چالیس آیتیں رہ جاتیں تو کھڑے ہو کر پڑھتے، پھر رکوع کرتے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : كَرَاهِيَةُ أَنْ يَنَامَ الرَّجُلُ اللَّيْلَ كُلَّهُ لاَ يُصَلِّيْ فِيْهِ
آدمی کا پوری رات سونے کی کراہیت کہ اس میں کوئی نماز نہ پڑھے​
(386) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ نَامَ لَيْلَةً حَتَّى أَصْبَحَ قَالَ ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ أَوْ قَالَ فِي أُذُنِهِ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کا ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا ہے۔ (یعنی تہجد کو نہیں اٹھتا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کے کان میں یا دونوں کانوں میں شیطان پیشاب کرجاتا ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : إِذَا نَعَسَ فِي الصَّلاَةِ فَلْيَرْقُدْ
جب نماز میں اونگھ آنے لگے تو سو جائے​
(387) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاَةِ فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَ هُوَ نَاعِسٌ لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبُّ نَفْسَهُ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب تم میں سے کسی کو نماز میں اونگھ آ جائے تو چاہیے کہ سو رہے یہاں تک کہ اس کی نیند جاتی رہے۔ اس لیے کہ جب تم میں سے کوئی اونگھنے لگتا ہے تو گمان ہے کہ وہ مغفرت مانگنے کا ارادہ کرے اور اپنی جان کو گالیاں دینے لگے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا يَحُلُّ عُقَدَ الشَّيْطَانِ
شیطان کی گرہیں کیسے کھلتی ہے؟​
(388) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ ثَلاَثَ عُقَدٍ إِذَا نَامَ بِكُلِّ عُقْدَةٍ يَضْرِبُ عَلَيْكَ لَيْلاً طَوِيلاً فَإِذَا اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ وَ إِذَا تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عَنْهُ عُقْدَتَانِ فَإِذَا صَلَّى انْحَلَّتِ الْعُقَدُ فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ وَ إِلاَّ أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلاَنَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کرتے ہیںکہ''تم میں سے (جب کوئی سو جاتا ہے) تو شیطان ہر ایک کی گردن پر تین گرہیں لگاتا ہے۔(تم میں سے جب کوئی سو جاتاہے) ہر گرہ پر پھونک مارتاہے کہ ابھی رات بہت ہے۔ پھر جب کوئی بیدار ہوا اور اس نے اللہ کو یاد کیا تو ایک گرہ کھل گئی اور جب وضو کیا تو دو گرہیں کھل گئیں اور جب نماز پڑھی تو سب گرہیںکھل گئیں۔ پھر وہ صبح کو ہشاش بشا ش خوش مزاج اٹھتا ہے اور نہیں تو گندہ دل سست ہو کر اٹھتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي اللَّيْلِ سَاعَةٌ يُسْتَجَابُ فِيْهَا
رات میں ایک گھڑی ایسی ہے جس میں دعا (ضرور) قبول ہوتی ہے​
(389) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ فِي اللَّيْلِ لَسَاعَةً لاَ يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَ الآخِرَةِ إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَ ذَلِكَ فِى كُلِّ لَيْلَةٍ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:'' رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس وقت جو مسلمان آدمی اللہ تعالیٰ سے دنیا وآخرت کی بھلائی مانگے، اللہ تعالیٰ اس کو ضرورعطا کرتا ہے اور یہ (گھڑی) ہر رات میں ہوتی ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلتَّرْغِيْبُ فِي الدُّعَائِ وَ الذِّكْرِ فِيْ آخِرِ اللَّيْلِ والإِجَابَةُ فِيْهِ
رات کے آخری حصہ میں دعا اور ذکر کی ترغیب اور اس میں دعا کی قبولیت کا بیان​
(390) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ يَنْزِلُ اللَّهُ إِلَى السَّمَائِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ حِينَ يَمْضِي ثُلُثُ اللَّيْلِ الأَوَّلُ فَيَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَنَا الْمَلِكُ مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ ؟ فَلاَ يَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُضِيئَ الْفَجْرُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب اول تہائی رات گزر جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف اترتا ہے اور فرماتا ہے :''میں بادشاہ ہوں'' ''میں بادشاہ ہوں'' کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اسے دوں؟ کون ہے جو مجھ سے مغفرت مانگے کہ میں اسے بخش دوں؟'' غرض کہ صبح روشن ہونے تک ایسا ہی فرماتا رہتا ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : جَامِعُ صَلاَةِ اللَّيْلِ وَ مَنْ نَامَ عَنْهُ أَوْ مَرِضَ
رات کی نماز کا جامع بیان اور جو شخص اس سے سو جائے یا بیمار ہو جائے​
(391) عَنْ زُرَارَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ فَأَرَادَ أَنْ يَبِيعَ عَقَارًا لَهُ بِهَا فَيَجْعَلَهُ فِي السِّلاَحِ وَالْكُرَاعِ وَ يُجَاهِدَ الرُّومَ حَتَّى يَمُوتَ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ لَقِيَ أُنَاسًا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ فَنَهَوْهُ عَنْ ذَلِكَ وَ أَخْبَرُوهُ أَنَّ رَهْطًا سِتَّةً أَرَادُوا ذَلِكَ فِي حَيَاةِ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَنَهَاهُمْ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَالَ أَلَيْسَ لَكُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ ؟ فَلَمَّا حَدَّثُوهُ بِذَلِكَ رَاجَعَ امْرَأَتَهُ وَ قَدْ كَانَ طَلَّقَهَا وَ أَشْهَدَ عَلَى رَجْعَتِهَا فَأَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَسَأَلَهُ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى أَعْلَمِ أَهْلِ الأَرْضِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ مَنْ ؟ قَالَ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأْتِهَا فَاسْأَلْهَا ثُمَّ ائْتِنِي فَأَخْبِرْنِي بِرَدِّهَا عَلَيْكَ فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهَا فَأَتَيْتُ عَلَى حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ فَاسْتَلْحَقْتُهُ إِلَيْهَا فَقَالَ مَا أَنَا بِقَارِبِهَا لِأَنِّي نَهَيْتُهَا أَنْ تَقُولَ فِي هَاتَيْنِ الشِّيعَتَيْنِ شَيْئًا فَأَبَتْ فِيهِمَا إِلاَّ مُضِيًّا قَالَ فَأَقْسَمْتُ عَلَيْهِ فَجَائَ فَانْطَلَقْنَا إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَاسْتَأْذَنَّا عَلَيْهَا فَأَذِنَتْ لَنَا فَدَخَلْنَا عَلَيْهَا فَقَالَتْ أَ حَكِيمٌ؟ فَعَرَفَتْهُ فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَتْ مَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ قَالَتْ مَنْ هِشَامٌ ؟ قَالَ ابْنُ عَامِرٍ فَتَرَحَّمَتْ عَلَيْهِ وَ قَالَتْ خَيْرًا قَالَ قَتَادَةُ وَ كَانَ أُصِيبَ يَوْمَ أُحُدٍ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ أَ لَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ؟ قُلْتُ بَلَى قَالَتْ فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ الْقُرْآنَ قَالَ فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ وَ لاَ أَسْأَلَ أَحَدًا عَنْ شَيْئٍ حَتَّى أَمُوتَ ثُمَّ بَدَا لِي فَقُلْتُ أَنْبِئِينِي عَنْ قِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فَقَالَتْ أَ لَسْتَ تَقْرَأُ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ ؟ قُلْتُ بَلَى قَالَتْ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ افْتَرَضَ قِيَامَ اللَّيْلِ فِي أَوَّلِ هَذِهِ السُّورَةِ فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَصْحَابُهُ حَوْلاً وَ أَمْسَكَ اللَّهُ خَاتِمَتَهَا اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا فِي السَّمَائِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ فِي آخِرِ هَذِهِ السُّورَةِ التَّخْفِيفَ فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ قَالَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَ طَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ مَا شَائَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّكُ وَ يَتَوَضَّأُ وَ يُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لاَ يَجْلِسُ فِيهَا إِلاَّ فِي الثَّامِنَةِ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَ يَحْمَدُهُ وَ يَدْعُوهُ ثُمَّ يَنْهَضُ وَ لاَ يُسَلِّمُ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّى التَّاسِعَةَ ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَ يَحْمَدُهُ وَ يَدْعُوهُ ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ وَ هُوَ قَاعِدٌ وَ تِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ فَلَمَّا سَنَّ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَخَذَهُ اللَّحْمُ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَنَعَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِثْلَ صَنِيعِهِ الأَوَّلِ فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ وَ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا صَلَّى صَلاَةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا وَ كَانَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً وَ لاَ أَعْلَمُ نَبِيَّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ وَ لاَ صَلَّى لَيْلَةً إِلَى الصُّبْحِ وَ لاَ صَامَ شَهْرًا كَامِلاً غَيْرَ رَمَضَانَ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَحَدَّثْتُهُ بِحَدِيثِهَا فَقَالَ صَدَقَتْ لَوْ كُنْتُ أَقْرَبُهَا أَوْ أَدْخُلُ عَلَيْهَا لَأَتَيْتُهَا حَتَّى تُشَافِهَنِي بِهِ قَالَ قُلْتُ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ لاَ تَدْخُلُ عَلَيْهَا مَا حَدَّثْتُكَ حَدِيثَهَا
زرارہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن ہشام بن عامر نے چاہا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور مدینہ کو آئے اور مدینہ میں اپنی زمین اور باغ وغیرہ فروخت کریں تاکہ اس سے ہتھیار اور گھوڑے خریدیں اور نصاریٰ سے مرتے دم تک لڑیں۔ پھر جب مدینہ آئے اور مدینہ والوں سے ملے تو انہوں نے ان کو منع کیا، (یعنی بالکل کاروبار دنیا اور ضروریات بشری چھوڑ کر ایسا نہ کرنا چاہیے) اور خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں چھ آدمیوں نے اس کا ارادہ کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع کیا اور فرمایا:'' کیا تمہارے لیے میری زندگی میں بہترین اسوہ نہیں؟'' پھر جب لوگوں نے ان سے یہ کہا تو انہوں نے اپنی بیوی سے جس کو طلاق دے چکے تھے، گواہوں کی موجودگی میں رجوع کر لیا۔ پھر وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کے پاس آئے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں تمہیں ایسا شخص نہ بتا دوں کہ جو ساری زمین کے لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کا حال بہتر جانتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ کون ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا ہیں، سو تم ان کے پاس جاؤ، ان سے پوچھو اور پھر ان کے جواب سے مجھے بھی آ کر مطلع کر دینا۔ پھر میں (سعد بن ہشام) ان کے پاس سے چلا اور حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے چاہا کہ وہ مجھے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس لے چلیں۔ انہوںنے کہا کہ میںا ن کے پاس نہیں جاتا اس لیے کہ میں نے انہیں ان دونوں گروہوں (یعنی صحابہ رضی اللہ علیھم اجمعین کی آپس کی لڑائیوں) میں بولنے سے منع کیا تھا مگر انہوں نے نہ مانا اور چلی گئیں۔ (سعد بن ہشام )نے کہا کہ میں نے حکیم کو قسم دی تو وہ تیار ہو گئے اور ہم (دونوں) ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی طرف چلے اور انہیں اطلاع کی تو انہوں نے اجازت دے دی اور ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تب انہوں نے کہا کہ کیا یہ حکیم ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں۔ غرض ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے انہیں پہچان لیا۔ (یعنی آواز وغیرہ سے پردہ کی آڑ سے) پھر انہوں نے فرمایا:'' تمہارے ساتھ کون ہے؟ حکیم نے کہا کہ میرے ساتھ سعد بن ہشام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہشام کون سے؟ حکیم نے کہا کہ عامر کے بیٹے۔ تب ان پر رحمت کی دعا کی اور قتادہ نے کہا کہ وہ جنگ احد میں شہید ہوئے تھے۔ پھرمیں(سعد بن ہشام)نے عرض کی کہ اے ام المومنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں بتلایے؟ انہوں نے کہا کہ کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟ میں (سعد) نے کہا کہ کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن تھا۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں نے چلنے کا ارادہ کیا اورچاہا کہ موت کے وقت تک اب کسی چیز کے بارے میںنہ پوچھوں۔ پھر مجھے خیال آیا تومیں نے عرض کی کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رات کے وقت اٹھنے (اور نماز پڑھنے) کے بارے میں بتلایے۔ تو ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ کیا تم نے یَآایُّہَا الْمُزَمِّلُ نہیں پڑھی؟ میں نے کہا کہ کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے شروع میں رات کو کھڑے ہو کر (نماز) پڑھنے کو فرض کیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ علیھم اجمعین رات کو نماز پڑھتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سورت کا خاتمہ (آخری آیتیں) بارہ مہینے تک آسمان پر روکے رکھا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کا آخر اتارا اور اس میں تخفیف فرمائی۔ (یعنی تہجد کی فرضیت معاف کر دی اور مسنون ہونا باقی رہا) پھر رات کو نماز (تہجد) پڑھنا فرض ہونے کے بعد خوشی کا سودا ہو گیا (نفل ہو گیا)۔ پھر میں نے عرض کی کہ اے ام المومنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں بھی بتلایے، تو انہوں نے کہا کہ ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کو جب چاہتا اٹھادیتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے تھے اور وضو کرتے، پھر نو رکعت پڑھتے تھے۔اس میں نہ بیٹھتے مگر آٹھویں رکعت میں اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد و ثناء کرتے اور دعا کرتے (یعنی تشہد پڑھتے) پھر سلام نہ پھیرتے اور کھڑے ہو جاتے اور نویں رکعت پڑھتے، پھر بیٹھتے اور اللہ کو یاد کرتے اور اس کی تعریف کرتے اور اس سے دعا کرتے اور اس طرح سلام پھیرتے کہ ہم کو سنا دیتے۔ (تا کہ سوتے جاگ اٹھیں) پھر سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعت پڑھتے، غرض یہ گیارہ رکعات ہوئیں۔ اے میرے بیٹے! پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک زیادہ ہو گئی اور بدن میں گوشت آ گیا تو سات رکعت وتر پڑھنے لگے اور رکعتیں ویسی ہی پڑھتے جیسی پہلے پڑھتے تھے۔ غرض یہ سب نو رکعتیں ہوئیں۔ اے میرے بیٹے! (یعنی سات وتر اور تہجد اور دو رکعت وتر کے بعد) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب کوئی نماز پڑھتے تو اس پر ہمیشگی کرتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نیند یا کسی درد کا غلبہ ہوتا جس کی وجہ سے رات کو نہ اٹھ سکتے تو دن کو بارہ رکعات ادا کرتے (یعنی وتر نہ پڑھتے اس سے ثابت ہوا کہ وتر کی قضا نہیں) اور میں نہیں جانتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی سارا قرآن ایک رات میں پڑھ لیا ہو (اس سے ایک شب میں قرآن ختم کرنا بدعت ثابت ہوا) نہ یہ جانتی ہوں کہ ساری رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح تک نماز پڑھی (یعنی ذرا بھی نہ سوئے نہ آرام کیا ہو) اور نہ یہ کہ رمضان کے سوا (کوئی اور) سارا مہینہ روزہ رکھا ہو۔ پھر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کے پاس گیا اور ان سے یہ ساری حدیث بیان کی توانہوں نے کہا کہ بے شک ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے سچ فرمایا اور کہا کہ اگر میں ان کے پاس ہوتا یا ان کے پاس جاتا تو یہ حدیث بالمشافہ سنتا۔ سعد نے کہا کہ اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ آپ ان کے پاس نہیں جاتے تو میں کبھی ان کی بات آپ سے نہ کہتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ صَلاَةِ الْوِتْرِ
نماز وتر کے بارے میں​
(392) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مِنْ كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ وَ أَوْسَطِهِ وَ آخِرِهِ فَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر اول رات میں اور درمیان میں اور آخر رات میں سب وقتوں میں ادا کیے ہیں، یہاں تک کہ فجر کے وقت تک ۔ ''
 
Top