• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : ما يُقْرَأُ فِيْ صَلاَةِ الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
جمعہ کے دن نماز فجر میں کیا پڑھا جائے؟​
(404) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ "الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ" وَ"هَلْ أَتَى عَلَى الإِنْسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ" وَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلاَةِ الْجُمُعَةِ سُورَةَ الْجُمُعَةِ وَالْمُنَافِقِينَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں { المٓ تَنْزِیْلُ السَّجْدَۃِ }اور {ہَلْ اَتٰی عَلَی الاِنْسَانِ حِیْنٌ مِنَ الدَّھْرِ } پڑھتے تھے اور نماز جمعہ میں سورۃ الجمعہ اور سورۃ المنافقون پڑھا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ غُسْلِ الْجُمُعَةِ
جمعہ کے دن غسل کے بارے میں​
(405) عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ دَخَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَرَّضَ بِهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ مَا بَالُ رِجَالٍ يَتَأَخَّرُونَ بَعْدَ النِّدَائِ فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا زِدْتُ حِينَ سَمِعْتُ النِّدَائَ أَنْ تَوَضَّأْتُ ثُمَّ أَقْبَلْتُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَالْوُضُوئَ أَيْضًا ؟ أَلَمْ تَسْمَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ ؟ إِذَا جَائَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ایک دن لوگوں کو جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ سیدناعثمان بن عفان رضی اللہ عنہ آئے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا حال ہو گا ان لوگوں کا جو اذان کے بعد دیر سے آتے ہیں؟ تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے امیر المومنین! جب میں نے اذان سنی تو اور کچھ نہیں کیا سوا ئے وضو کے، وضو کیا اور آگیا۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صرف وضو ہی کیا؟ کیا لوگوں نے نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :''جب کوئی جمعہ کو آئے تو ضرور نہائے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الطِّيْبُ وَالسِّوَاكُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
جمعہ کے دن خوشبو اور مسواک کا بیان​
(406) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ وَ سِوَاكٌ وَ يَمَسُّ مِنَ الطِّيبِ مَا قَدَرَ عَلَيْهِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جمعہ کے دن نہانا اور مسواک کرنا ہر بالغ پر واجب ہے اور خوشبو میسر ہو تو وہ بھی لگانی چاہیے ۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَضْلُ التَّهْجِيْرِ يَوْمَ الْجُمُعةِ
جمعہ کے دن اول وقت میں آنے والے کی فضیلت​
(407) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلاَئِكَةٌ يَكْتُبُونَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ فَإِذَا جَلَسَ الإِمَامُ طَوَوُا الصُّحُفَ وَ جَائُوا يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ وَ مَثَلُ الْمُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي الْبَدَنَةَ ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي الْكَبْشَ ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي الدَّجَا جَةَ ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي الْبَيْضَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازہ پر فرشتے لکھتے ہیں کہ فلاں سب سے پہلے آیا اور فلاں اس کے بعد وہ آیا، پھر جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو سب فرشتے اعمال نامے لپیٹ دیتے ہیں اور آ کر خطبہ سننے لگتے ہیں اور جو اول وقت آیا اس کے ثواب کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی ایک اونٹ کی قربانی کرے۔ اس کے بعد جو آیا وہ ایسا ہے جیسے کوئی ایک گائے قربان کرے۔اس کے بعد جو آئے وہ ایسے ہے جیسے مینڈھا قربان کرے۔ اس کے بعد جو آئے وہ ایسا ہے جیسے کوئی مرغی صدقہ کرے۔ اس کے بعد جو آئے وہ ایسا ہے جیسے کوئی ایک انڈا اللہ کی راہ میں صدقہ کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : صَلاَةُ الْجُمُعَةِ حِيْنَ تَزُوْلُ الشَّمْسُ
جمعہ کی نماز کا وقت اس وقت ہے جب سورج ڈھل جائے​
(408) عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُجَمِّعُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ نَرْجِعُ نَتَتَبَّعُ الْفَيْئَ
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا۔ پھر سایہ ڈھونڈھتے ہوئے لوٹتے تھے (یعنی دیواروں کا سایہ نہ ہوتا تھا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي اتِّخَاذِ مِنْبَرِ رَسُوْلِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالْقِيَامِ عَلَيْهِ فِي الصَّلاَةِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر بنوانا اور نماز میں اس پر کھڑے ہونے کا بیان​
(409) عَنْ أَبِي حَازِمٍ أَنَّ نَفَرًا جَائُوا إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ تَمَارَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ ؟ فَقَالَ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ ؟ وَ مَنْ عَمِلَهُ ؟ وَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ- قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَحَدِّثْنَا - قَالَ أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى امْرَأَةٍ ( قَالَ أَبُوحَازِمٍ إِنَّهُ لَيُسَمِّهَا يَوْمَئِذٍ ) انْظُرِي غُلاَمَكِ النَّجَّارَ يَعْمَلْ لِي أَعْوَادًا أُكَلِّمُ النَّاسَ عَلَيْهَا فَعَمِلَ هَذِهِ الثَّلاَثَ دَرَجَاتٍ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَوُضِعَتْ هَذَا الْمَوْضِعَ فَهِيَ مِنْ طَرْفَائِ الْغَابَةِ وَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَامَ عَلَيْهِ فَكَبَّرَ وَ كَبَّرَ النَّاسُ وَرَائَهُ وَ هُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ ثُمَّ رَفَعَ فَنَزَلَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ 3ثُمَّ عَادَ حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِ صَلاَتِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَ لِتَعَلَّمُوا صَلاَتِي
سیدنا ابو حازم سے روایت ہے کہ کچھ لوگ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور منبر کے بارے میں جھگڑنے لگے کہ وہ کس لکڑی کا تھا؟ انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں وہ جس لکڑی کا تھا اور جس نے اسے بنایا اور میں نے جب پہلی بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر بیٹھے دیکھا؟ (ابو حازم کہتے ہیں) میں نے کہا کہ اے ابو عباس! ہم سے یہ سب حال بیان کیجیے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو کہلا بھیجا (ابوحازم نے کہا کہ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ اس دن اس عورت کا نام لے رہے تھے) کہ تو اپنے غلام کو جو بڑھئی ہے اتنی فرصت دے کہ میرے لیے چند لکڑیاں یعنی منبر بنا دے کہ جس پر میں لوگوں سے بات کروں (یعنی وعظ و نصیحت کروں) تو اس غلام نے تین سیڑھیوں کا ایک منبر بنایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو وہ مسجد میں اس مقام پر رکھا گیا۔ اس کی لکڑی غابہ کے جھاؤ کی تھی۔ (غابہ مدینہ کی بلندی میں ایک مقام ہے) اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی۔ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا اور الٹے پاؤں پیچھے اترے یہاں تک کہ منبر کی جڑ میں سجدہ کیا۔ پھر منبر پر لوٹے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوئے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:'' اے لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری طرح نماز پڑھنا سیکھو۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا يُقَالُ فِي الْخُطْبَةِ
خطبہ میں کیا کہا جائے​
(410) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ ضِمَادًا قَدِمَ مَكَّةَ وَ كَانَ مِنْ أَزْدِ شَنُوئَةَ وَ كَانَ يَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ فَسَمِعَ سُفَهَآئَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يَقُولُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم مَجْنُونٌ فَقَالَ لَوْ أَنِّي رَأَيْتُ هَذَا الرَّجُلَ لَعَلَّ اللَّهَ يَشْفِيهِ عَلَى يَدَيَّ قَالَ فَلَقِيَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ ! إِنِّي أَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ وَ إِنَّ اللَّهَ يَشْفِي عَلَى يَدَيَّ مَنْ شَائَ فَهَلْ لَكَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَ نَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَ مَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ ! قَالَ فَقَالَ أَعِدْ عَلَيَّ كَلِمَاتِكَ هَؤُلاَئِ فَأَعَادَهُنَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ فَقَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْكَهَنَةِ وَ قَوْلَ السَّحَرَةِ وَ قَوْلَ الشُّعَرَائِ فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ كَلِمَاتِكَ هَؤُلاَئِ وَ لَقَدْ بَلَغْنَ نَاعُوسَ الْبَحْرِ قَالَ فَقَالَ هَاتِ يَدَكَ أُبَايِعْكَ عَلَى الإِسْلاَمِ قَالَ فَبَايَعَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ عَلَى قَوْمِكَ ؟ قَالَ وَ عَلَى قَوْمِي قَالَ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَرِيَّةً فَمَرُّوا بِقَوْمِهِ فَقَالَ صَاحِبُ السَّرِيَّةِ لِلْجَيْشِ هَلْ أَصَبْتُمْ مِنْ هَؤُلاَئِ شَيْئًا ؟ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَصَبْتُ مِنْهُمْ مِطْهَرَةً فَقَالَ رُدُّوهَا فَإِنَّ هَؤُلاَئِ قَوْمُ ضِمَادٍ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ضماد (ایک شخص کا نام ہے) مکہ میں آیا اور وہ قبیلہ ازد شنوء ۃ میں سے تھا اور جنوں اور آسیب وغیرہ سے دم جھاڑ کرتا تھا۔ تو اس نے مکہ کے نادانوں سے سنا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) (معاذ اللہ!) مجنون ہیں تو اس نے کہا کہ میں اس شخص کو دیکھوں گا شاید اللہ تعالیٰ میرے ہاتھ سے انہیں اچھا کر دے۔ غرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا اور کہا کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں جنوں وغیرہ کے اثر سے جھاڑ پھونک کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ میرے ہاتھ سے جسے چاہتا ہے شفا دیتا ہے۔ تو کیا آپ کو خواہش ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''سب خوبیاں اللہ کے لیے ہیں، میں اس کی خوبیاں بیان کرتا ہوں اور اس سے مدد چاہتا ہوں جس کو اللہ راہ بتلائے اسے کون بہکا سکتا ہے اور جسے وہ بہکائے اسے کون راہ بتلا سکتا ہے؟ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور بھیجے ہوئے (رسول) ہیں۔ اب حمد کے بعد جو (کہو کہوں)۔'' ضماد نے کہا کہ ان کلمات کو پھر پڑھو۔ غرض کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کلمات کو تین بار پڑھا۔ پھر ضماد نے کہا کہ میں نے کاہنوں کی باتیں سنیں، جادوگروں کے اقوال سنے، شاعروں کے اشعار سنے مگر ان کلمات کے برابر میں نے کسی کو نہیں سنا اور یہ تو دریائے بلاغت کی تہہ تک پہنچ گئے ہیں۔ پھر ضماد نے کہا کہ اپنا ہاتھ لائیے کہ میں اسلام کی بیعت کروں۔ غرض انہوں نے بیعت کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں تم سے تمہاری قوم (کی طرف) سے بھی بیعت کر لوں؟'' انہوں نے عرض کیا کہ ہاں، میں اپنی قوم کی طرف سے بھی بیعت کرتا ہوں۔ (راوی) کہتا ہے آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوجی دستہ بھیجا اور وہ ان (ضماد) کی قوم پر سے گزرے تو اس لشکر کے سردار نے کہا کہ تم نے اس قوم سے تو کچھ نہیں لوٹا؟ تب ایک شخص نے کہا کہ ہاں میں نے ایک لوٹا ان سے لیا ہے۔ انہوں نے حکم دیا کہ جاؤ اسے واپس کر دو، اس لیے کہ یہ ضماد کی قوم ہے (اور وہ ضماد کی بیعت کے سبب سے امان میں آ چکے ہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : رَفْعُ الصَّوْتِ بِالْخُطْبَةِ وَ مَا يَقُوْلُ فِيْهَا
خطبہ میں آواز کا بلند کرنا اور اس میں خطیب کیا کہے؟​
(411) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَ عَلاَ صَوْتُهُ وَ اشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّى كَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ يَقُولُ صَبَّحَكُمْ وَ مَسَّاكُمْ وَ يَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ وَ يَقْرُنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى وَ يَقُولُ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَ خَيْرَ الْهُدَىِ هُدَىُ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم وَ شَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِأَهْلِهِ وَ مَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ وَ عَلَيَّ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ پڑھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں اور آواز بلند ہو جاتی اور غصہ زیادہ ہو جاتا۔ گویا وہ ایک ایسے لشکر سے ڈرانے والے تھے کہ صبح آیا یا شام آیا اور فرماتے تھے :''میں اور قیامت یوں اکٹھے بھیجے گئے ہیں جیسے یہ دو انگلیاں۔'' اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگشت شہادت اور درمیانی انگلی ملاکر دکھاتے اور حمد و ثناء کے بعد فرماتے :''جان لو کہ ہر بات سے بہتر اللہ کی کتا ب ہے اور سب سے بہتر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ ہے اور سب کاموں سے برے نئے کام ہیں اور عبادت کا ہر نیا طریقہ گمراہی ہے۔'' پھر فرماتے :''میں ہر مومن کا اس کی جان سے زیادہ دوست ہوں تو جو مومن مر کر مال چھوڑ جائے وہ تو اس کے گھر والوں کا ہے اور جو قرض یا بچے چھوڑے تو ان کی پرورش میری طرف ہے اور ان کا خرچ مجھ پر ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الإِيْجَازُ فِيْ الْخُطْبَةِ
خطبہ مختصر کرنا​
(412) عَنْ أَبِيْ وَائِلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَطَبَنَا عَمَّارٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَوْجَزَ وَ أَبْلَغَ فَلَمَّا نَزَلَ قُلْنَا يَا أَبَا الْيَقْظَانِ لَقَدْ أَبْلَغْتَ وَ أَوْجَزْتَ فَلَوْ كُنْتَ تَنَفَّسْتَ ؟
فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ طُولَ صَلاَةِ الرَّجُلِ وَ قِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ فَأَطِيلُوا الصَّلاَةَ وَاقْصُرُوا الْخُطْبَةَ وَ إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدناعمار رضی اللہ عنہ نے ہم پر خطبہ پڑھا اور بہت مختصر پڑھا اور نہایت بلیغ۔ پھر جب وہ منبر سے اترے تو ہم نے کہا کہ اے ابو الیقظان! تم نے بہت بلیغ خطبہ پڑھا اور نہایت مختصر کہا۔ اگر آپ اس خطبہ کو ذرا طویل کرتے تو بہتر ہوتا۔تب سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ''آدمی کا نماز کو لمبا کرنا اور خطبہ کو مختصر کرنا اس کے سمجھ دار ہونے کی نشانی ہے، سو تم نماز کو لمبا کیا کرو اور خطبہ کو چھوٹا۔ اور بعض بیان جادو ہوتا ہے (یعنی جادو کی سی تاثیر رکھتا ہے)۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا لاَ يَجُوْزُ حَذْفُهُ مِنَ الْخُطْبَةِ
خطبہ میں جس چیز کا چھوڑنا جائز نہیں​
(413) عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً خَطَبَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ وَ مَنْ يَعْصِهِمَا فَقَدْ غَوَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِئْسَ الْخَطِيبُ أَنْتَ قُلْ وَ مَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فَقَدْ غَوَي
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خطبہ پڑھا اور اس نے کہا کہ ''جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اس نے راہ پائی اور جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا۔'' تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو کیا برا خطیب ہے۔ یوں کہو کہ ''جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔'' ابن نمیر کہتے ہیں کہ ( آگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا):''وہ گمراہ ہو گیا۔''
 
Top