- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
کِتَابُ صَلَاۃِ الْمُسَافِرِیْنَ
مسافر کی نماز کے بیان میں
بَابٌ : قَصْرُ صَلاَةِ الْمُسَافِرِ فِيْ الأَمْنِ
امن کی حالت میں بھی مسافر کی نماز میں قصر ہے
(434) عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ {لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمِ الَّذِينَ كَفَرُوا} فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُسیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے کہ ''کچھ گناہ نہیں اگر تم قصر کرو نماز میں اگر تمہیں خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں ستائیں گے۔'' (النساء: ۱۰۱) اور اب تو لوگ امن میں ہو گئے (یعنی اب قصر جائز ہے یا نہیں؟) تو انہوں نے کہا کہ مجھے بھی یہی تعجب ہوا، جیسے تمہیں تعجب ہوا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کو پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ اللہ نے تمہیں صدقہ دیا ہے تو اس کا صدقہ قبول کرو (یعنی بغیر خوف کے بھی سفر میں قصر کرو)۔ ''
(435) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فَرَضَ اللَّهُ الصَّلاَةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَ فِي الْخَوْفِ رَكْعَةً
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر حضر میں چار رکعتیں مقرر کیں اور سفر میں دو اور خوف میں ایک رکعت۔