• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا جَاء فِيْ صَلاَةِ الْخَوْفِ
خوف کے وقت نماز کے بارے میں کیا (حکم) آیا ہے؟​

(445) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَوْمًا مِنْ جُهَيْنَةَ فَقَاتَلُونَا قِتَالاً شَدِيدًا فَلَمَّا صَلَّيْنَا الظُّهْرَ قَالَ الْمُشْرِكُونَ لَوْ مِلْنَا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً لَاقْتَطَعْنَاهُمْ فَأَ خْبَرَ جِبْرِيلُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَلِكَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَ قَالُوا إِنَّهُ سَتَأْتِيهِمْ صَلاَةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنَ الأَوْلاَدِ فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ قَالَ صَفَّنَا صَفَّيْنِ وَالْمُشْرِكُونَ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ الْقِبْلَةِ قَالَ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ كَبَّرْنَا وَ رَكَعَ فَرَكَعْنَا ثُمَّ سَجَدَ وَ سَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الأَوَّلُ فَلَمَّا قَامُوا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الأَوَّلُ وَ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الثَّانِي فَقَامُوا مَقَامَ الأَوَّلِ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ كَبَّرْنَا وَ رَكَعَ فَرَكَعْنَا ثُمَّ سَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الأَوَّلُ وَ قَامَ الثَّانِي فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي ثُمَّ جَلَسُوا جَمِيعًا سَلَّمَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ ثُمَّ خَصَّ جَابِرٌ أَنْ قَالَ كَمَا يُصَلِّي أُمَرَاؤُكُمْ هَؤُلآء
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں بنی جہینہ کی ایک قوم کے ساتھ جہاد کیا انھوں نے ہمارے ساتھ بہت سخت لڑائی کی۔ پھر جب ہم ظہر پڑھ چکے تو مشرکوں نے کہا کہ کاش! ہم ان پر(حالت نماز میں) یکبارگی حملہ کرتے تو ان کو کاٹ ڈالتے۔ جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ذکر کیا اور فرمایا:'' مشرکوں نے (یہ بھی) کہا کہ ان کی ایک اور نماز آرہی ہے کہ وہ ان کو اولاد سے بھی زیادہ عزیز ہے۔'' پھر جب عصر کا وقت آیا تو ہم نے (آگے پیچھے) دو صفیں باندھ لیں اور مشرک قبلہ کی طرف تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم سب نے بھی کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم نے بھی رکوع کیا (یعنی دونوں صفیں رکوع تک شریک رہیں) اور سجدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور پہلی صف کے لوگوں نے کیا پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور پہلی صف کھڑی ہو گئی تو دوسری صف نے سجدہ کیا اور اگلی صف پیچھے اور پچھلی آگے ہو گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم نے بھی کہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیاتو ہم نے بھی رکوع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف اول کے لوگوں نے سجدہ کیا اور دوسری صف کے لوگ ویسے ہی کھڑے رہے۔ پھر جب دوسرے بھی سجدہ کر چکے تو سب بیٹھ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب نے سلام پھیرا۔ ابو الزبیر نے کہا کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے ایک اور بات بھی کہی کہ جیسے آج کل یہ تمہارے حاکم نماز پڑھتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : صَلاَةُ الْكُسُوْفِ
سورج گرہن کی نماز کا بیان​

(446) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا وَ هُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا وَ هُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَ هُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَ هُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَ هُوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَ هُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَ إِنَّهُمَا لاَ يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَ لاَ لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَكَبِّرُوا وَادْعُوا اللَّهَ وَ صَلُّوا وَ تَصَدَّقُوا يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم إِنْ مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً أَلآ هَلْ بَلَّغْتُ ؟
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں کھڑے ہوئے اور بہت دیر تک قیام کیا۔ پھر رکوع کیا اور بہت لمبا رکوع کیا۔ پھر سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے اور بہت قیام کیا مگر پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا مگر پہلے رکوع سے کم۔ پھر سجدہ کیا (یہ ایک رکعت میں دو رکوع ہوئے اور امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی مذہب ہے) پھر کھڑے ہوئے اور دیر تک قیام کیا مگر پہلے قیام سے کم۔ پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا مگر پہلے ر کوع سے کم، پھر سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے مگر پہلے قیام سے کم۔ پھر رکوع کیا اور لمبا کوع کیا مگر پہلے رکوع سے کم۔ (یہ بھی دو رکوع ہوئے) پھر سجدہ کیا اور فارغ ہوئے اور آفتاب اتنے میں روشن ہو گیا تھا۔ پھر لوگوں کوخطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا:'' سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں اور انہیں گرہن کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے نہیں لگتا۔ پھر جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو اور اس سے دعا کرو اور نماز پڑھو اور خیرات کرو۔ اے امت محمد! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت والانہیں ،اس بات میں کہ اس کا غلام یا باندی زنا کرے۔ اے امت محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! اللہ کی قسم! جو میں جانتا ہوں اگر تم جانتے ہوتے تو بہت روتے اور تھوڑا ہنستے۔ سن لو! کیا میں نے اللہ کا حکم پہنچا نہیں دیا؟
(447) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ كَسَفَتِ الشَّمْسُ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ جب سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دو رکعت ) آٹھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بابٌ : فِيْ صَلاَةِ الاِسْتِسْقاء
نماز استسقاء کے بارے میں​
(448) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي وَ أَنَّهُ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَ حَوَّلَ رِدَائَهُ و فِيْ رِوَايَةٍ : فَجَعَلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَ حَوَّلَ رِدَائَهُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ
سیدنا عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ کی طرف نکلے ا ور پانی کے لیے دعا مانگی اور جب ارادہ کیا کہ دعا کریں تو قبلہ کی طرف ہوئے اور اپنی چادر کو الٹا اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ پس (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) لوگوں کی طرف پیٹھ کی اور اللہ سے دعا کرنے لگے اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور چادر الٹی پھر دو رکعت نماز پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَرَكَةُ الْمَطَرِ
بارش کی برکت کا بیان​

(449) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَصَابَنَا وَ نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَطَرٌ قَالَ فَحَسَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَوْبَهُ حَتَّى أَصَابَهُ مِنَ الْمَطَرِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ قَالَ لِأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بِرَبِّهِ عَزَّ وَ جَلَّ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم پر بارش ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا اتار دیا ،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارش کے پانی سے بھیگ گئے۔ ہم نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس لیے کہ یہ ابھی ابھی اپنے پروردگار کے پاس سے آئی ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ التَّعَوُّذِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الرِّيْحِ وَالْغَيْمِ وَالْفَرَحِ بِالْمَطَرِ
آندھی اور بادل کے وقت اللہ کی پناہ لینا اور بارش آنے پر خوش ہونا​

(450) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَ خَيْرَ مَا فِيهَا وَ خَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا فِيهَا وَ شَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ قَالَتْ وَ إِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَائُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَ خَرَجَ وَ دَخَلَ وَ أَقْبَلَ وَ أَدْبَرَ فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ { فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا }
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب تیز آندھی آتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے۔ ''اے اللہ! میں اس ہوا کی بہتری اور جو اس کے اندر ہے، اس کی بہتری اور جو اس میں بھیجا گیا ہے اس کی بہتری مانگتا ہوں اور اس کی برائی سے اور جو اس کے اندر ہے، اس کی برائی سے اور جو برائی اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے، اس برائی سے پناہ مانگتا ہوں۔'' اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ جب آسمان پر بادل اور بجلی کڑکتی تو (خوف سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور کبھی باہر نکلتے اور کبھی اندر آتے اور کبھی آگے آتے اور کبھی پیچھے جاتے۔ پھر اگر بارش برسنے لگتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھبراہٹ جاتی رہتی۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے پہچان لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے عائشہ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیںایسا نہ ہو جیسے عاد کی قوم نے دیکھا کہ ایک بادل کا ٹکرا ہے جو ان کے آگے آیا ہے، کہنے لگے کہ یہ بادل ہم پر برسنے والا ہے'' (اور وہ ان پر آنے والا عذاب تھا)۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ رِيْحِ الصَّبَا وَالدَّبُوْرِ
مشرق کی طرف کی ہوا (بادصبا) اور مغرب کی طرف کی ہوا (دبور) کے بارے میں​

(451) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَ أُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مجھے (اللہ کے حکم سے) بادصبا (مشرق کی طرف کی ہوا) سے مدد دی گئی اور (قوم) عاد دبور( یعنی مغرب کی طرف کی ہوا) سے ہلاک کی گئی تھی۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الْجَنَائِزِ
جنازہ کے مسائل​
بَابٌ : فِيْ عِيَادَةِ الْمَرْضَى
بیماروں کی عیادت کرنے کا بیان​
(452) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَدْبَرَ الأَنْصَارِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا أَخَا الأَنْصَارِ كَيْفَ أَخِي سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ ؟ فَقَالَ صَالِحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ يَعُودُهُ مِنْكُمْ فَقَامَ وَ قُمْنَا مَعَهُ وَ نَحْنُ بِضْعَةَ عَشَرَ مَا عَلَيْنَا نِعَالٌ وَ لاَ خِفَافٌ وَ لاَ قَلاَنِسُ وَ لاَ قُمُصٌ نَمْشِي فِي تِلْكَ السِّبَاخِ حَتَّى جِئْنَاهُ فَاسْتَأْخَرَ قَوْمُهُ مِنْ حَوْلِهِ حَتَّى دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَصْحَابُهُ الَّذِينَ مَعَهُ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصار ی صحابی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور پھر واپس جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :''اے انصار ی بھائی! میرا بھائی سعدبن عبادہ( رضی اللہ عنہ ) کیسا ہے؟ اس نے عرض کیکہ اچھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم میں سے کون ان کی عیادت کرے گا؟ (یہ کہہ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور ہم دس سے زیادہ آدمی تھے۔ نہ ہمارے پاس جوتے تھے اور نہ موزے اور نہ ٹوپیاں اور نہ کرتے (یہ کمال زہدتھا صحابہ رضی اللہ علیھم اجمعین کا اور دنیا سے بیزاری تھی) اور ہم اس کنکریلی زمین میں چلے جاتے تھے یہاں تک کہ ان تک پہنچے اور جو لوگ سیدنا سعد( رضی اللہ عنہ ) کے پاس تھے وہ ہٹ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے تھے، ان کے پاس گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا يُقَالُ عِنْدَ الْمَرِيْضِ وَالْمَيِّتِ
مریض اور میت کے پاس کیا کہا جائے؟​

(453) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ قَالَ قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَ لَهُ وَ أَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً قَالَتْ فَقُلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ لِي مِنْهُ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم بیمار یا میت کے پاس آؤ تو اچھی بات کہو۔ اس لئے کہ فرشتے اس بات پر آمین کہتے ہیں جو تم کہتے ہو۔ کہتی ہیں کہ جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ابو سلمہ کا انتقال ہو گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یوں دعا کرو کہ ''اے اللہ! مجھے اور اس کو بخش دے اور مجھے ان سے نعم البدل عطا فرما۔'' کہتی ہیں کہ میں نے یہ دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے نعم البدل عطا کیا یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : تَلْقِيْنُ الْمَوْتَى لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
قریب المرگ کو ''لا الٰہ الا اللہ'' کی تلقین کرنا​

(454) عَنْ أَبِيْ سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''(اپنے بیماروں کو) جو مرنے کے قریب ہوں، ''لا الٰہ الا اللہ'' کی تلقین کرو (یعنی ترغیب دلاؤ)۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ
جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے تو اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے​

(455) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ مَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَ كَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ ؟ فَكُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ ؟ فَقَالَ لَيْسَ كَذَلِكَ وَ لَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَ رِضْوَانِهِ وَ جَنَّتِهِ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ فَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ إِنَّ الْكَافِرَ إِذَا بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَسَخَطِهِ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ وَ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ فِيْ رِوَايَةٍ : عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ مَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ قَالَ فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ! سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَذْكُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَدِيثًا إِنْ كَانَ كَذَلِكَ فَقَدْ هَلَكْنَا فَقَالَتْ إِنَّ الْهَالِكَ مَنْ هَلَكَ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَا ذَاكَ ؟ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ مَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ لَيْسَ مِنَّا أَحَدٌ إِلاَّ وَ هُوَ يَكْرَهُ الْمَوْتَ فَقَالَتْ قَدْ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَيْسَ بِالَّذِي تَذْهَبُ إِلَيْهِ وَ لَكِنْ إِذَا شَخَصَ الْبَصَرُ وَ حَشْرَجَ الصَّدْرُ وَاقْشَعَرَّ الْجِلْدُ وَ تَشَنَّجَتِ الأَصَابِعُ فَعِنْدَ ذَلِكَ مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَائَهُ وَ مَنْ كَرِهَ لِقَائَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَائَهُ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور جوا للہ سے ملنا نہیں چاہتا اللہ بھی اس سے ملنا نہیں چاہتا۔'' میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! موت کو تو ہم میں سے سب ناپسند کرتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میرا یہ مطلب نہیں، بلکہ جب مومن (کا آخری وقت ہوتا ہے تو اس) کو اللہ کی رحمت اور رضامندی اور جنت کی خوشخبری دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملنا چاہتا ہے۔ (اور بیماری اور دنیا کے مکروہات سے جلد خلاصی پانا چاہتا ہے) اور اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے۔ اور جب کافر (کا آخری وقت ہوتا ہے تو اس) کو اللہ کے عذاب اور اس کے غصہ کی خبر دی جاتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند نہیں کرتا اور اللہ عزوجل بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ ''
ایک دوسری روایت میں شریح بن ہانی سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اللہ سے ملنا چاہتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا نا پسند کرتا ہے۔'' میں یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سن کر ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس گیا اور کہا کہ اے ام المومنین! ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث بیان کی کہ اگر وہ حدیث ٹھیک ہو تو ہم سب تباہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے سے جو ہلاک ہوا وہی حقیقت میں ہلاک ہوا، کہو تو وہ (حدیث) کیا ہے؟ میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور جواللہ سے ملنا نہیں چاہتا اللہ بھی اس سے ملنا نہیں چاہتا۔'' اور ہم میں سے تو کوئی ایسا نہیںہے جو مرنے کو برا نہ سمجھے۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے جو تو سمجھتا ہے۔ بلکہ جب آنکھیں پھر جائیں اور سانس سینہ میں رک جائے اور روئیں (یعنی بال) بدن پر کھڑے ہو جائیں اور انگلیاں تشنج زدہ ہو جائیں (یعنی نزع کی حالت میں تو) اس وقت جو اللہ سے ملنا پسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنا ناپسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔
 
Top