بَابٌ : إِغْمَاضُ الْمَيِّتِ وَ الدُّعَائُ لَهُ إِذَا حُضِرَ
میت کی آنکھیں بند کرنے اور اس کے لیے دعا کرنے کا بیان
(457) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى أَبِي سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ قَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ لاَ تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلاَّ بِخَيْرٍ فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ ارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَ اخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَ اغْفِرْ لَنَا وَ لَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَ افْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَ نَوِّرْ لَهُ فِيهِ
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کو آئے اور اس وقت ان کی آنکھیں پتھرا چکی تھیں، (یعنی فوت ہو چکے تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھیں بند کر دیں اور فرمایا: جب روح نکلتی ہے تو آنکھیں اس کا پیچھا کرتی ہیں۔'' ان کے گھر والوں میں سے لوگوں نے رونا شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اپنے لیے اچھی ہی دعا کرو ، اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں پر آمین کہتے ہیں۔'' پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ ''اے اللہ! ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کو بخش دے اور ان کا درجہ ہدایت والوں میں بلند کر اور تو ان کے باقی رہنے والے عزیزوں میں خلیفہ ہو جا اور ان کی قبر ان کے لیے کشادہ اور روشن کر دے۔ اے تمام جہانوں کے پالنے والے! ہمیں بھی بخش دے اور ان کو بھی۔''