• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي التَّكْبِيْرِ عَلَى الْجَنَازَةِ
نماز جنازہ کی تکبیر وں کا بیان​

(476) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى وَ كَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی موت کی خبر دی، جس دن کہ ان کا انتقال ہوا اور صحابہ کرام رضی اللہ علیھم اجمعین کے ساتھ عیدگاہ میں گئے اوران کی (نماز جنازہ پر) چار تکبریں پڑھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي التَّكْبِيْرِ خَمْسًا
پانچ تکبیروں کے بیان میں​

(477) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ كَانَ زَيْدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا وَ إِنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جَنَازَةٍ خَمْسًا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُكَبِّرُهَا
سیدنا عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ زید رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں کی نماز میں چار تکبیریں کہا کرتے تھے اور ایک جنازہ پر پانچ تکبیریں کہیں تو میں نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بھی کبھی کبھی پانچ تکبریں) کہا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الدُّعَاء لِلْمَيِّتِ
(نماز جنازہ میں) میت کے لیے دعا کرنا​

(478) عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى جَنَازَةٍ فَحَفِظْتُ مِنْ دُعَائِهِ وَ هُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَ عَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَ أَكْرِمْ نُزُلَهُ وَ وَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَ نَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَ أَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَ أَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَ زَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَ أَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا ذَلِكَ الْمَيِّتَ
سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پر نماز پڑھی اور میں نے آپ کی دعا میں سے یہ الفاظ یاد رکھے: ''اے اللہ! اس کو بخش دے، اس پر رحم کر، اس کو عافیت میں رکھ، اس کو معاف کر، اپنی عنایت سے مہربانی کر، اس کا گھر (قبر) کشادہ کر دے، اس کو پانی، برف اور اولوں سے دھو دے، اس کو گناہوں سے صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل سے صاف ہو جاتا ہے، اس کو گھر کے بدلے اس سے بہتر گھر دے، اس کے لوگوں سے بہتر لوگ دے، اس کی بیوی سے بہتر بیوی دے، جنت میں لے جا اور عذاب قبر اور عذاب جہنم سے بچا۔'' یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ یہ مرنے والا میں ہوتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الصَّلاَةُ عَلَى الْمَيِّتِ فِيْ الْمَسْجِدِ
مسجد میں میت پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان​

(479) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا أَنَّهَا لَمَّا تُوُفِّيَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَمُرُّوا بِجَنَازَتِهِ فِي الْمَسْجِدِ فَيُصَلِّينَ عَلَيْهِ فَفَعَلُوا فَوُقِفَ بِهِ عَلَى حُجَرِهِنَّ يُصَلِّينَ عَلَيْهِ ثُمَّ أُخْرِجَ بِهِ مِنْ بَابِ الْجَنَائِزِ الَّذِي كَانَ إِلَى الْمَقَاعِدِ فَبَلَغَهُنَّ أَنَّ النَّاسَ عَابُوا ذَلِكَ وَ قَالُوا مَا كَانَتِ الْجَنَائِزُ يُدْخَلُ بِهَا الْمَسْجِدُ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا فَقَالَتْ مَا أَسْرَعَ النَّاسُ إِلَى أَنْ يَعِيبُوا مَا لاَ عِلْمَ لَهُمْ بِهِ عَابُوا عَلَيْنَا أَنْ يُمَرَّ بِجَنَازَةٍ فِي الْمَسْجِدِ وَ مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى سُهَيْلِ بْنِ بَيْضَائَ إِلاَّ فِي جَوْفِ الْمَسْجِدِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ جب (فاتح ایران) سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے انتقال فرمایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے کہلا بھیجا کہ ان کا جنازہ مسجد میں سے لے آ ؤ کہ ہم بھی نماز پڑھ لیں، سو ایسا ہی کیا گیا اور ان کے حجروں کے آگے جنازہ رکھ دیا کہ وہ نماز پڑھ لیں اور جنازہ کو باب الجنائز سے جو مقاعد کی طرف تھا، وہاں سے باہر لے گئے۔ لوگوں کو یہ خبر پہنچی تو عیب کرنے لگے اور کہا کہ جنازہ کہیں مسجد میں لاتے ہیں؟ اس پر ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ لوگ کیا جلدی عیب کرنے لگے اس چیز کے متعلق جس کا ان کو علم نہیں ہے۔ انہوں نے ہم پر عیب کیا کہ جنازہ کو مسجد میں لائے حالانکہ بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے بیٹے سہیل کی نماز جنازہ مسجد کے اندر ہی پڑھی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلصَّلاَةُ عَلَى الْقَبْرِ
قبر پر نماز جنازہ پڑھنا​

(480) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنّ امْرَأَةً سَوْدَائَ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَوْ شَابًّا فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَ عَنْهَا أَوْ عَنْهُ فَقَالُوا مَاتَ قَالَ أَفَلاَ كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي ؟ قَالَ فَكَأَنَّهُمْ صَغَّرُوا أَمْرَهَا أَوْ أَمْرَهُ فَقَالَ دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ فَدَلُّوهُ فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذِهِ الْقُبُورَ مَمْلُوئَةٌ ظُلْمَةً عَلَى أَهْلِهَا وَ إِنَّ اللَّهَ (عَزَّ وَجَلَّ) يُنَوِّرُهَا لَهُمْ بِصَلاَتِي عَلَيْهِمْ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک حبشی عورت مسجد کی خدمت کرتی تھی یا ایک جوان تھا اور اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تو لوگوں نے عرض کی کہ وہ مر گئی یا مرگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم نے مجھے خبر نہ کی۔ ''کہا گویا کہ انہوں نے اس کو حقیر جان کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا مناسب نہ جانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مجھے اس کی قبر بتاؤ۔'' لوگوں نے بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور فرمایا: ''یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہوئی ہیں اور اللہ تعالیٰ میری نماز کی وجہ سے ان کو روشن کر دیتا ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ
خودکشی کرنے والے کے بارے میں​

(481) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِرَجُلٍ قَتَلَ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص ( کا جنازہ) لایا گیا، جس نے اپنے آپ کو ایک چوڑے تیر سے مار ڈالا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَضْلُ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَ اتِّبَاعِهَا
میت پر نماز جنازہ پڑھنے اور اس کے پیچھے جانے کی فضیلت​

(482) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ وَ مَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ قِيلَ وَ مَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص جنازہ پر حاضر رہے یہاں تک کہ نماز پڑھی جائے (اور اس میں شریک ہو تو) اس کو ایک قیراط کا ثواب ہے اور جو شخص (نمازجنازہ کے بعد) دفن تک حاضر رہے تو اس کو دو قیراط کا ثواب ہے۔'' صحابہ کرام رضی اللہ علیھم اجمعین نے پوچھا کہ یارسول اللہ! دو قیراط کا کیا مطلب ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' دو بڑے پہاڑوں کے برابر ثواب۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ مِائَةٌ شُفِّعُوْا فِيْهِ
جس پر سو آدمی جنازہ پڑھیں ، ان کی شفاعت قبول ہو گی​

(483) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَا مِنْ مَيِّتٍ تُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ مِائَةً كُلُّهُمْ يَشْفَعُونَ لَهُ إِلاَّ شُفِّعُوا فِيهِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کوئی مردہ ایسا نہیں کہ اس پر مسلمانوں کا ایک گروہ جس کی گنتی سو تک پہنچتی ہو، نماز جنازہ پڑھے اور پھر سب اس کی شفاعت کریں، (یعنی اللہ سے اس کی مغفرت کی دعا کریں) مگر یہ کہ ان کی شفاعت قبول نہ ہو۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ أَرْبَعُوْنَ شُفِّعُوْا فِيْهِ
جس پر چالیس (۴۰) مسلمان نماز جنازہ پڑھیں تو ان کی سفارش قبول کر لی جاتی ہے​

(484) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ مَاتَ ابْنٌ لَهُ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ فَقَالَ يَا كُرَيْبُ انْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنَ النَّاسِ قَالَ فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدِ اجْتَمَعُوا لَهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ تَقُولُ هُمْ أَرْبَعُونَ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَخْرِجُوهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلاً لاَ يُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلاَّ شَفَّعَهُمُ اللَّهُ فِيهِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ان کا ایک فرزند (مقام) قدید یا عسفان میں فوت ہو گیا تو انہوں نے (اپنے غلام سے) کہا کہ اے کریب! دیکھو کتنے لوگ (نماز جنازہ کے لیے) جمع ہیں؟ کریب نے کہا کہ میں گیا اور دیکھا کہ لوگ جمع ہیں تو انہیں خبر کی تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ تمہارے اندازے میں چالیس ہیں؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ کہا کہ جنازہ نکالو، اس لئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ'' جس مسلمان کے جنازے میں چالیس آدمی ایسے ہوں جنہوں نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے حق میں ان کی شفاعت ضرور قبول کرتا ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْمَنْ يُثْنَى عَلَيْهِ بِخَيْرٍ أَوْ شَرِّ مِنَ الْمَوْتَى
جن مردوں کی اچھائی یا برائی بیان کی گئی​

(485) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِدًى لَكَ أَبِي وَ أُمِّي مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرٌ فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرٌّ فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَ مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک جنازہ گزرا اور لوگوں نے اسے اچھا کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' واجب ہو گئی ، واجب ہو گئی ، واجب ہو گئی۔'' پھر دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اسے برا کہا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' واجب ہو گئی ، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔'' سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں، ایک جنازہ گزرا اور لوگوں نے اسے اچھا کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' واجب ہوگئی، واجب ہو گئی، واجب ہو گئی۔'' پھر دوسرا گزرا تو لوگوںنے اسے برا کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' واجب ہو گئی، واجب ہو گئی ،واجب ہو گئی۔'' (اس کا کیا مطلب ہے، کیا چیز واجب ہو گئی)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس کو تم نے اچھا کہا اس کے لیے جنت واجب ہو گئی او رجس کو برا کہا اس پر دوزخ واجب ہو گئی۔ تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو، تم زمین میںاللہ کے گواہ ہو، تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔ ''
 
Top