• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ زِيَارَةِ الْقُبُوْرِ وَالإِسْتِغْفَارِ لَهُمْ
قبروں کی زیارت اور مردوں کے لیے استغفار کرنے کا حکم​

(496) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ زَارَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى وَ أَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ فَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي وَ اسْتَأْذَنْتُهُ فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأُذِنَ لِي فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْمَوْتَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارد گرد لوگوں کو بھی رلا دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کے لیے استغفار کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی اور میں نے قبر کی زیارت کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت دیدی گئی۔ لہٰذا تم قبروں کی زیارت کیا کرو، یہ موت یاد دلاتی ہیں۔''
(497) عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا وَ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلاَثٍ فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ وَ نَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلاَّ فِي سِقَائٍ فَاشْرَبُوا فِي الأَسْقِيَةِ كُلِّهَا وَ لاَ تَشْرَبُوا مُسْكِرًا
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں قبروں کی زیارت کرنے سے منع کرتا تھا، پس اب تم زیارت کیا کرو اور میں تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کرتا تھا، پس اب جب تک چاہو رکھو اور میں تمہیں مشکوں کے سوا اور برتنوں میں نبیذ (پینے) سے منع کرتا تھا، پس اب پینے کے برتنوں میں سے جس میں چاہو پیو مگر نشہ کی چیز نہ پیو۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : التَّسْلِيْمُ عَلَى أَهْلِ الْقُبُوْرِ والتَّرَحُّمُ عَلَيْهِمْ وَالدُّعَائُ لَهُمْ
قبر والوں کو سلام کہنا، ان پر رحم کھانا اور ان کے لیے دعا کرنے کا بیان​

(498) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ قَالَ يَوْمًا أَلآ أُحَدِّثُكُمْ عَنِّي وَ عَنْ أُمِّي قَالَ فَظَنَنَّا أَنَّهُ يُرِيدُ أُمَّهُ الَّتِي وَلَدَتْهُ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَلآ أُحَدِّثُكُمْ عَنِّي وَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلْنَا بَلَى قَالَ قَالَتْ لَمَّا كَانَتْ لَيْلَتِيَ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فِيهَا عِنْدِي انْقَلَبَ فَوَضَعَ رِدَائَهُ وَ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عِنْدَ رِجْلَيْهِ وَ بَسَطَ طَرَفَ إِزَارِهِ عَلَى فِرَاشِهِ فَاضْطَجَعَ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلاَّ رَيْثَمَا ظَنَّ أَنْ قَدْ رَقَدْتُ فَأَخَذَ رِدَائَهُ رُوَيْدًا وَانْتَعَلَ رُوَيْدًا وَ فَتَحَ الْبَابَ فَخَرَجَ ثُمَّ أَجَافَهُ رُوَيْدًا فَجَعَلْتُ دِرْعِي فِي رَأْسِي وَاخْتَمَرْتُ وَ تَقَنَّعْتُ إِزَارِي ثُمَّ انْطَلَقْتُ عَلَى إِثْرِهِ حَتَّى جَائَ الْبَقِيعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ انْحَرَفَ فَانْحَرَفْتُ فَأَسْرَعَ فَأَسْرَعْتُ فَهَرْوَلَ فَهَرْوَلْتُ فَأَحْضَرَ فَأَحْضَرْتُ فَسَبَقْتُهُ فَدَخَلْتُ فَلَيْسَ إِلاَّ أَنِ اضْطَجَعْتُ فَدَخَلَ فَقَالَ مَا لَكِ يَا عَائِشُ حَشْيًا رَابِيَةً ؟ قَالَتْ قُلْتُ لاَ شَيْئَ قَالَ لَتُخْبِرِينِي أَوْ لَيُخْبِرَنِّي اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَأَنْتِ السَّوَادُ الَّذِي رَأَيْتُ أَمَامِي ؟ قُلْتُ نَعَمْ فَلَهَدَنِي فِي صَدْرِي لَهْدَةً أَوْجَعَتْنِي ثُمَّ قَالَ أَظَنَنْتِ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ ؟ قَالَتْ مَهْمَا يَكْتُمِ النَّاسُ يَعْلَمْهُ اللَّهُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَتَانِي حِينَ رَأَيْتِ فَنَادَانِي فَأَخْفَاهُ مِنْكِ فَأَجَبْتُهُ فَأَخْفَيْتُهُ مِنْكِ وَ لَمْ يَكُنْ يَدْخُلُ عَلَيْكِ وَ قَدْ وَضَعْتِ ثِيَابَكِ وَ ظَنَنْتُ أَنْ قَدْ رَقَدْتِ فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَكِ وَ خَشِيتُ أَنْ تَسْتَوْحِشِي فَقَالَ إِنَّ رَبَّكَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَأْتِيَ أَهْلَ الْبَقِيعِ فَتَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَتْ قُلْتُ كَيْفَ أَقُولُ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ قُولِي السَّلاَمُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَ يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَ إِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لَلاَحِقُونَ
محمد بن قیس نے ایک دن کہا کہ کیا میں تمہیں اپنی بات اور اپنی ماں کی بات نہ سناؤں؟ ہم نے یہ خیال کیا کہ شاید ماں سے وہ مراد ہیں جنہوں نے ان کو جنا ہے۔ پھر انہوں نے کہا ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ میں تم کو اپنی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سناؤں؟ ہم نے کہا کہ ضرور۔ انہوں نے کہا کہ ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کروٹ لی اور اپنی چادر رکھی اور جوتا نکال کر اپنے پاؤں کے آگے رکھا اور چادر کا کنارہ اپنے بچھونے پر بچھایا اور لیٹ گئے۔ تھوڑی دیر اس خیال سے ٹھہرے رہے کہ گمان کر لیا کہ میں سو گئی ہوں۔ پھر آہستہ سے اپنی چادر لی اور آہستہ سے جوتا پہنا اور آہستہ سے دروازہ کھولا، نکلے اور پھر آہستہ سے اس کو بند کر دیا۔ میں نے بھی اپنی چادر لی اور سر پر اوڑھی اور گھونگھٹ کیا اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑی ،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع پہنچے اور دیر تک کھڑے رہے۔ پھر دونوں ہاتھ تین بار اٹھائے اور پھر لوٹے تو میں بھی لوٹی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی چلے تو میں بھی جلدی چلی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوڑے اور میں بھی دوڑی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر آگئے اور میں بھی آگئی مگر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے آئی اور گھر میں آتے ہی لیٹ گئی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں آئے تو فرمایا:'' اے عائشہ! تمہیں کیا ہوا کہ تمہارا سانس پھول رہا ہے اور پیٹ پھولا ہوا ہے؟'' میں نے کہا کہ کچھ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بتا دو نہیں تو وہ باریک بین خبردار (یعنی اللہ تعالیٰ) مجھے خبر کر دے گا۔'' میں نے عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی (یعنی ساری بات بتا دی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایک سایہ سا جو میرے آگے نظر آتا تھا، وہ تم ہی تھیں؟'' میں نے کہا جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر گھونسا مارا (یہ محبت سے تھا) جس سے مجھے درد ہوا اور فرمایا:'' تو نے خیال کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تیرا حق دبا لے گا؟ (یعنی تمہاری باری میں میںاور کسی بیوی کے پاس چلا جاؤں گا)۔'' تب میں نے کہا کہ جب لوگ کوئی چیز چھپاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے (یعنی اگر آپ کسی اور بیوی کے پاس جاتے تو بھی اللہ تعالیٰ دیکھتا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے جب تو نے (مجھے اٹھتے ہوئے) دیکھا۔ انہوں نے مجھے پکارا اور تم سے چھپایا، تو میں نے بھی چاہا کہ تم سے چھپاؤں اور وہ تمہارے پاس نہیں آئے تھے کہ تم نے (سونے کی غرض سے) اپنا زائد کپڑا اتار دیا تھا اور میں سمجھا کہ تم سو گئیں، سو میں نے برا جانا کہ تمہیں جگاؤں اور یہ بھی خوف کیا کہ تم گھبرا جاؤ گئی کہ کہاں چلے گئے۔ پھر جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ تمہارا پروردگار حکم فرماتا ہے کہ تم بقیع کو جاؤ اور اہل بقیع کے لیے مغفرت مانگو۔'' میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! میں کیسے کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کہو ''اہل اسلام اور ایمان دار گھروالوں پر سلام ہے اور اللہ تعالیٰ رحمت کرے ہم سے آگے جانے والوں پر اور پیچھے جانے والوں پر اور اللہ نے چاہا تو ہم بھی (فوت ہو کر) تم سے ملنے والے ہیں۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْجُلُوْسُ عَلَى الْقُبُوْرِ وَالصَّلاَةُ عَلَيْهَا
قبروں پر بیٹھنا اور ان کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کا بیان​
(499) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ فَتَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر کوئی ایک انگارے پر بیٹھے جو اس کے کپڑوں کو جلا دے اور اس کی کھال تک (اس کا اثر) پہنچے، توبھی قبر پر بیٹھنے (یعنی مجاوری کرنے) سے بہتر ہے۔ ''
(500) عَنْ أَبِي مَرْثَدِ نِالْغَنَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ وَ لاَ تُصَلُّوا إِلَيْهَا
سیدنا ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ قبر پر بیٹھو اور نہ اس کی طرف نماز پڑھو۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي الرَّجُلِ الصَّالِحِ يُثْنَى عَلَيْهِ
اس نیک آدمی کے متعلق جس کی تعریف کی گئی ہو​
(501) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَعْمَلُ الْعَمَلَ مِنَ الْخَيْرِ وَ يَحْمَدُهُ النَّاسُ عَلَيْهِ ؟ قَالَ تِلْكَ عَاجِلُ بُشْرَى الْمُؤْمِنِ
سیدناا بوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو اچھے اعمال کرتا ہے اور لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ بالفعل خوشخبری ہے مومن کو (یعنی آخرت میں جو ثواب اور اجر ہے وہ تو الگ ہے یہ اس کے لیے دنیا ہی میں خوشی ہے کہ لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں)۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الزَّکَاۃِ
زکوٰۃ کے مسائل​
بَابٌ : وُجُوْبُ الزَّكَاةِ
زکوٰۃ کے فرض ہونے کا بیان​
(502) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ مُعَاذًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَ لَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ فِي فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَ كَرَائِمَ
أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهَا وَ بَيْنَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ حِجَابٌ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (یمن کی طرف حاکم بنا کر ) بھیجا تو فرمایا:'' تم کچھ اہل کتاب لوگوں سے ملو گے تو ان کو اس بات کی گواہی کی طرف بلانا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کا بھیجا ہوا ہوں، اگر وہ اس کو مان لیں تو ان کو یہ بات بتلانا کہ اللہ نے ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ اس بات کو مان لیں تو ان کو یہ بات بتلانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض کی ہے، جو ان کے مالداروں سے لے کر پھر انہی کے فقیروں اور محتاجوں کو دی جائے گی۔ اگر وہ اس بات کو مان لیں تو آ گاہ رہو کہ ان کے عمدہ مال نہ لینا (یعنی زکوٰۃ میں متوسط جانور لینا، عمدہ دودھ والا اور پرگوشت فربہ چھانٹ کر نہ لینا) اور مظلوم کی بددعا سے بچنا کیونکہ مظلوم کی بددعا اور اللہ کے درمیان کوئی روک نہیں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَا فِيْهِ الزَّكَاةُ مِنَ الأَمْوَالِ الْعيْنِ وَ الْحَرْثِ وَ الْمَاشِيَةِ
اموال (کی مقدار ) کا بیان جن پرزکوٰۃ فرض ہے یعنی نقدی، کھیتی اور جانور​

(503) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَيْسَ فِي حَبٍّ وَ لاَ تَمْرٍ صَدَقَةٌ حَتَّى يَبْلُغَ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ وَ لاَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ وَ لاَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' غلہ اور کھجور میں زکوٰۃ نہیں جب تک کہ پانچ وسق (بیس من) تک نہ ہو اور نہ پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ ہے اور نہ پانچ اوقیہ (ساڑھے باون تولے) سے کم چاندی میں زکوٰۃ ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَا فِيْهِ الْعُشْرُ أَوْ نِصْفُ الْعُشْرِ
جس (مال) میں عشر یا عشر کا نصف ہے اس کا بیان​

(504) عَنْ جَابِرِ بْن عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فِيمَا سَقَتِ الأَنْهَارُ وَ الْغَيْمُ الْعُشُورُ وَ فِيمَا سُقِيَ بِالسَّانِيَةِ نِصْفُ الْعُشْرِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :'' جس (کھیت) میں نہروں اور بارش (کے ذریعے) سے پانی دیا جائے اس میں عشر (یعنی دسواں حصہ) زکوٰۃ ہے اور جو اونٹ لگا کر سینچی جائے اس میں نصف العشر (یعنی بیسواں حصہ زکوٰۃ) فرض ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :لاَ زَكَاةَ عَلَى مُسْلِمٍ فِيْ عَبْدِهِ وَ لاَ فِيْ فَرَسِهِ
مسلمان کے غلام اور گھوڑے میں زکوٰۃ نہیں​

(505) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ وَ لاَ فِيْ فَرَسِهِ صَدَقَةٌ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مسلمان کے غلام اور اس کے گھوڑے پر زکوٰۃ (فرض) نہیں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ تَقْدِيْمِ الصَّدَقَةِ وَ مَنْعِهَا
زکوٰۃ (سال سے) پہلے ادا کر دینا اور زکوٰۃ نہ دینے کے متعلق​

(506) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الصَّدَقَةِ فَقِيلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَ الْعَبَّاسُ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلاَّ أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَ أَمَّا خَالِدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا قَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَ أَعْتَادَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ أَمَّا الْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَهِيَ عَلَيَّ وَ مِثْلُهَا مَعَهَا ثُمَّ قَالَ يَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدناعمر رضی اللہ عنہ کو زکوٰۃ وصول کرنے کو بھیجا۔ پھر آپ کو بتایا گیا کہ ابن جمیل، خالد بن ولید اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا) عباس رضی اللہ علیھم اجمعین ان لوگوں نے زکوٰۃ نہیں دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ابن جمیل تو اس کا بدلا لیتا ہے کہ وہ محتاج تھا اور اللہ نے اس کو امیر کر دیا اور خالد رضی اللہ عنہ پر تم زیادتی کرتے ہو اس لیے کہ اس نے تو زرہیں اورہتھیار تک اللہ کی راہ میں دیدئیے ہیں (یعنی پھر زکوٰۃ کیوں نہ دے گا) اور رہے عباس رضی اللہ عنہ تو ان کی زکوٰۃ اور اتنی ہی مقدار اور میرے ذمہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اے عمر! کیا تم نہیں جانتے کہ چچا تو باپ کے برابر ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْمَنْ لاَ يُؤَدِّي الزَّكَاةَ
اس آدمی کے بارے میں جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتا​

(507) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ هُمُ الأَخْسَرُونَ وَ رَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ فَلَمْ أَتَقَارَّ أَنْ قُمْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فِدَاكَ أَبِي وَ أُمِّي مَنْ هُمْ ؟ قَالَ هُمُ الأَكْثَرُونَ أَمْوَالاً إِلاَّ مَنْ قَالَ هَكَذَا وَ هَكَذَا وَ هَكَذَا مِنْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَ مِنْ خَلْفِهِ وَ عَنْ يَمِينِهِ وَ عَنْ شِمَالِهِ وَ قَلِيلٌ مَا هُمْ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَ لاَ بَقَرٍ وَ لاَ غَنَمٍ لاَ يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلاَّ جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا كَانَتْ وَ أَسْمَنَهُ تَنْطَحُه بِقُرُونِهَا وَ تَطَؤُهُ بِأَظْلاَفِهَا كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا عَادَتْ عَلَيْهِ أُولاَهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا:'' رب کعبہ کی قسم! وہی نقصان والے ہیں۔'' تب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بیٹھ گیا اور نہ ٹھہر سکا کہ کھڑا ہو گیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں، وہ کون (لوگ) ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' وہ بہت مال والے ہیں۔ مگر جس نے خرچ کیا ادھر اور ا دھر اور جدھر مناسب ہوا اور دیا آگے سے اور پیچھے سے اور داہنے اور بائیں سے اور ایسے لوگ تھوڑے ہیں۔ (یعنی جہاں دین کی تائید اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی دیکھی وہاں بلا تکلف خرچ کیا) او رجو اونٹ، گائے اور بکری والا ان کی زکوٰۃ نہیں دیتا تو قیامت کے دن وہ جانور ، جیسے دنیا میں تھے اس سے زیادہ موٹے اور چربیلے ہو کر آئیں گے اور اپنے سینگوں سے اس کو ماریں گے اور اپنے کھروں سے اس کو روندیں گے۔ جب ان جانوروں میں سب سے پچھلا گزر جائے گا تو آگے والا پھر اس پر آجائے گا اور جب تک بندوںکا فیصلہ نہ ہو جائے، اس کو یہی عذاب ہوتا رہے گا۔ ''
(508) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ وَ لاَ فِضَّةٍ لاَ يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلاَّ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبُهُ وَ جَبِينُهُ وَ ظَهْرُهُ كُلَّمَا بَرَدَتْ أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَ إِمَّا إِلَى النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالإِبِلُ ؟ قَالَ وَ لاَ صَاحِبُ إِبِلٍ لاَ يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا وَ مِنْ حَقِّهَا حَلَبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا إِلاَّ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ لاَ يَفْقِدُ مِنْهَا فَصِيلاً وَاحِدًا تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَ تَعَضُّهُ بِأَفْوَاهِهَا كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولاَهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَ إِمَّا إِلَى النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْبَقَرُ وَ الْغَنَمُ ؟ قَالَ وَ لاَ صَاحِبُ بَقَرٍ وَ لاَ غَنَمٍ لاَ يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلاَّ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ لاَ يَفْقِدُ مِنْهَا شَيْئًا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَ لاَ جَلْحَائُ وَ لاَ عَضْبَائُ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَ تَطَؤُهُ بِأَظْلاَفِهَا كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولاَهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَ إِمَّا إِلَى النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْخَيْلُ ؟ قَالَ الْخَيْلُ ثَلاَثَةٌ هِيَ لِرَجُلٍ وِزْرٌ وَ هِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ وَ هِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ وِزْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا رِيَائً وَ فَخْرًا وَ نِوَائً عَلَى أَهْلِ الإِسْلاَمِ فَهِيَ لَهُ وِزْرٌ وَ أَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي ظُهُورِهَا وَ لاَ رِقَابِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ وَ أَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لِأَهْلِ الإِسْلاَمِ فِي مَرْجٍ أَوْرَوْضَةٍ فَمَا أَكَلَتْ مِنْ ذَلِكَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ مِنْ شَيْئٍ إِلاَّ كُتِبَ لَهُ عَدَدَ مَا أَكَلَتْ حَسَنَاتٌ وَ كُتِبَ لَهُ عَدَدَ أَرْوَاثِهَا وَ أَبْوَالِهَا حَسَنَاتٌ وَ لاَ تَقْطَعُ طِوَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ إِلاَّ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ آثَارِهَا وَ أَرْوَاثِهَا حَسَنَاتٍ وَ لاَ مَرَّ بِهَا صَاحِبُهَا عَلَى نَهْرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَ لاَ يُرِيدُ أَنْ يَسْقِيَهَا إِلاَّ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ مَا شَرِبَتْ حَسَنَاتٍ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْحُمُرُ ؟ قَالَ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِي الْحُمُرِ شَيْئٌ إِلاَّ هَذِهِ الآيَةَ الْفَاذَّةُ الْجَامِعَةُ { فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَ مَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ } [الزلزلة : 8 ، 7]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کوئی چاندی یا سونے کا مالک ایسا نہیں کہ اس کی زکوٰۃ نہ دیتا ہو مگر وہ قیامت کے دن ایسا ہو گا کہ اس کے لیے آگ کی چٹانوں کے پرت بنائے جائیں گے اور وہ جہنم کی آگ میں گرم کیے جائیں گے جس سے اس کی پیشانی، پہلو اور پیٹھ داغی جائے گی۔ جب وہ ٹھنڈے ہو جائیں گے تو پھر گرم کیے جائیں گے۔ اس وقت جبکہ دن پچاس ہزار برس کے برابر ہے، بندوں کا فیصلہ ہونے تک اس کو یہی عذاب ہو گااور یہاں تک کہ اس کی راہ جنت یا دوزخ کی طرف نکلے۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئیکہ اے اللہ کے رسول! پھر اونٹ (والوں) کا کیا حال ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو اونٹ والا اپنے اونٹوں کا حق نہیں دیتا اور اس کے حق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ دودھ دوھ کر غریبوں کو بھی پلائے جس دن ان کو پانی پلائے۔ (عرب کا معمول تھا کہ تیسرے یا چوتھے دن اونٹوں کو پانی پلانے لے جاتے ،وہاں مسکین جمع رہتے ،اونٹوں کے مالک ان کو دودھ دوھ کر پلاتے حالانکہ یہ واجب نہیں ہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کا ایک حق اس کو بھی قرار دیا ہے) جب قیامت کا دن ہو گا تو وہ ایک ہموار زمین پر اوندھا لٹایا جائے گا اور وہ اونٹ نہایت فربہ ہو کر آئیں گے کہ ان میں سے کوئی بچہ بھی باقی نہ رہے گا اور اس کو اپنے کھروں سے روندیں گے اور منہ سے کاٹیں گے۔ پھر جب ان میں کا پہلا جانور روندتا چلا جائے گا تو پچھلا آ جائے گا۔ یونہی مسلسل عذاب ہوتا رہے گا سارا دن جو کہ پچاس ہزار برس کا ہو گا یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ ہو جائے اور پھر اس کی جنت یا دوزخ کی طرف کچھ راہ نکلے۔ پھر عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول! گائے بکری کا کیا حال ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کوئی گائے بکری والا ایسا نہیں جو اس کی زکوٰۃ نہ دیتا ہو مگر جب قیامت کا دن ہو گا تو وہ ایک ہموار زمین پر اوندھا لٹایا جائے گا اور ان گائے بکریوں میں سے سب آئیں گی، کوئی باقی نہ رہے گی اور ایسی ہوں گی کہ ان میں سینگ مڑی ہوئی نہ ہوں گی نہ بے سینگ اور نہ ٹوٹے ہوئے سینگوں والی اور آکر اس کو اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی۔ جب اگلی اس پرسے گزر جائے گی تو پچھلی پھر آئے گی، یہی عذاب اس کو پچاس ہزار برس کے سارے دن میں ہوتا رہے گا یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ ہو جائے اور پھر جنت یا دوزخ کی طرف اس کی کوئی راہ نکلے۔'' پھر عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول! اور گھوڑے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' گھوڑے تین طرح کے ہیں ایک اپنے مالک پر بار (یعنی وبال) ہے، دوسرا اپنے مالک کا عیب ڈھانپنے والا ہے اور تیسرا اپنے مالک کے لیے ثواب کا سامان ہے۔ اب اس وبال والے گھوڑے کا حال سنو جو اس لیے باندھا گیا ہے کہ لوگوں کو دکھائے اور لوگوںمیں بڑھکیں مارے اور مسلمانوں سے عداوت کرے، سو یہ اپنے مالک کے حق میں وبال ہے اور وہ جو عیب ڈھانپنے والا ہے وہ گھوڑا ہے کہ اس کو اللہ کی راہ میں باندھا ہے (یعنی جہاد کے لیے ) اور اس کی سواری میں اللہ کا حق نہیں بھولتا اور نہ اس کے گھاس چارہ میں کمی کرتا ہے، تو وہ اس کا عیب ڈھانپنے والا ہے۔ اور جو ثواب کا سامان ہے اس کا کیا کہنا کہ وہ گھوڑا ہے جو اللہ کی راہ میں اور اہل اسلام کی مدد اور حمایت کے لیے کسی چراگاہ یا باغ میں باندھا گیا ہے۔ پھر اس نے اس چراگاہ یا باغ سے جو کھایا اس کی گنتی کے موافق نیکیاں اس کے مالک کے لیے لکھی گئیں اور اس کی لید اور پیشاب تک نیکیوں میں لکھا گیا اور جب وہ اپنی لمبی رسی توڑ کر ایک دو ٹیلوں پر چڑھ جاتا ہے تو اس کے قدموں اور اس کی لید کی گنتی کے موافق نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جب اس کا مالک کسی ندی پر سے گزرے اور وہ گھوڑا اس میں سے پانی پی لیتا ہے اگرچہ مالک کا پلانے کا ارادہ بھی نہ تھا، تب بھی اس کے لیے ان قطروں کے موافق نیکیاں لکھی جاتی ہیں جو اس نے پیے ہیں۔'' (یہ ثواب تو بے ارادہ پانی پی لینے میں ہے پھر جب پانی پلانے کے ارادہ سے لے جائے تو کیا کچھ ثواب نہ پائے گا) پھر عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول! گدھے کا حال بیان فرمایے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' گدھوں کے بارے میں میرے اوپر کوئی حکم نہیں اترا سوائے اس آیت کے جو بے مثل اور جمع کرنے والی ہے کہ ''جس نے ذرہ کے برابر نیکی کی وہ اسے (قیامت کے دن) دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بدی کی وہ بھی اسے دیکھ لے گا۔''
 
Top