• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ
جس نے بیت اللہ کا طواف کیا وہ حلال ہو گیا​
(744) عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُول لاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ حَاجٌّ وَ لاَ غَيْرُ حَاجٍّ إِلاَّ حَلَّ قُلْتُ لِعَطَائٍ مِنْ أَيْنَ يَقُولُ ذَلِكَ ؟ قَالَ مِنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى { ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ } قَالَ قُلْتُ فَإِنَّ ذَلِكَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ فَقَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ هُوَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ وَ قَبْلَهُ وَ كَانَ يَأْخُذُ ذَلِكَ مِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَحِلُّوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
ابن جریج سے روایت ہے کہ انہیں عطاء نے خبر دی کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما فتویٰ دیتے تھے کہ جس نے بیت اللہ کا طواف کیا وہ حلال ہو گیا خواہ حاجی ہو یا غیر حاجی (یعنی عمرہ کرنے والا ہو)۔ میں نے عطاء سے کہا کہ وہ یہ بات کہاں سے لیتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ اس آیت سے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:''پھر جگہ اس قربانی کے پہنچنے کی بیت اللہ تک ہے۔''(الحج:۳۳) تو میں نے کہا کہ یہ تو عرفات سے آنے کے بعد ہے تو انہوں نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کا قول یہ ہے (کہ اس کامحل ) بیت اللہ ہے خواہ عرفات کے بعدہو یا اس سے پہلے اور وہ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل مبارک سے نکالتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود حجۃ الوداع میں لوگوں کو احرام کھولنے کا حکم دیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :يَكْفِي الْقَارِنَ طَوَافٌ وَاحِدٌ لِلْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
حج قران کرنے والے کو حج اور عمرہ (دونوں) کے لیے ایک ہی طواف کافی ہے​
(745) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا حَاضَتْ بِسَرِفَ فَتَطَهَّرَتْ بِعَرَفَةَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُجْزِئُ عَنْكِ طَوَافُكِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَنْ حَجِّكِ وَ عُمْرَتِكِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ (مقام) سرف میں حائضہ ہو گئیں اور عرفہ میں پاک ہوئیں (یعنی وقوف کے لیے غسل کیا) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہیں صفا اور مروہ کا طواف، حج اور عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَتَى يَحِلُّ مَنْ أَحْرَمَ بِحَجٍّ وَ عُمْرَةٍ
حج اور عمرہ کا احرام باندھنے والا احرام کب کھولے گا؟​
(746) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَ مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَ عُمْرَةٍ وَ مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَ أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَحَلَّ وَ أَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَلَمْ يَحِلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مدینہ سے) نکلے۔ ہم میں سے کچھ لوگوں نے صرف عمرے کا احرام باندھا ، کچھ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا اور کچھ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔ (چنانچہ) جس نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا وہ تو (طواف کرتے ہی) حلال ہو گیا لیکن جس نے حج کا یا حج اور عمرہ (دونوں) کا احرام باندھا تھا وہ یوم النحر (قربانی کے دن) تک حلال نہیں ہوئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :نُزْوْلُ الْمُحَصَّبِ يَوْمَ النَّفْرِ وَالصَّلاَةُ بِهِ
یوم النفر (بارھویں ذوالحجہ) کو وادی محصب میں اترنا اور اس میں نماز ادا کرنا​
(747) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَبَا بَكْرٍ وَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانُوا يَنْزِلُونَ الأَبْطَحَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنھما ابطح میں اترا کرتے تھے۔
(748) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ نُزُولُ الأَبْطَحِ لَيْسَ بِسُنَّةٍ إِنَّمَا نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَنَّهُ كَانَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ إِذَا خَرَجَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابطح (محصب) میں اترنا کوئی سنت (مؤکدہ) نہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو صرف اس لیے وہاں اترے تھے کہ وہاں سے نکلناآسان تھا ،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (منیٰ سے مکہ کی طرف) نکلے۔
(749) عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ نَحْنُ بِمِنًى نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ وَ ذَلِكَ إِنَّ قُرَيْشًا وَ بَنِي كِنَانَةَ تَحَالَفَتْ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ وَ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَنْ لاَ يُنَاكِحُوهُمْ وَ لاَ يُبَايِعُوهُمْ حَتَّى يُسْلِمُوا إِلَيْهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَعْنِي بِذَلِكَ الْمُحَصَّبَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم منیٰ میں تھے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا:'' کل ہم خیف بنی کنانہ میں اترنے والے ہیں، جہاں کافروں نے کفر پر قسم کھائی تھی۔ اور یہ کہ قریش اور بنی کنانہ نے قسم کھائی کہ بنی ہاشم اور بنی عبد المطلب سے (یعنی ان کے قبیلوں سے) اس وقت تک نکاح نہ کریں گے، نہ خرید و فروخت کریں جب تک یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے سپرد نہ کر دیں اور مراد خیف بنی کنانہ سے وادیٔ محصب ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِي الْبَيْتُوْتَةِ لَيَالِيْ مِنًى بِمَكَّةَ لِأَهْلِ السِّقَايَةِ
زمزم پلانے والوں کے لیے منیٰ کی راتوں میں مکہ میں رہنے کی اجازت کا بیان​
(750) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِي مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ فَأَذِنَ لَهُ
سیدناابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ منیٰ کی راتوں میں مکہ میں رہیں اس لیے کہ ان کی زمزم پلانے کی خدمت تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
(751) عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَأَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ مَا لِي أَرَى بَنِي عَمِّكُمْ يَسْقُونَ الْعَسَلَ وَاللَّبَنَ وَ أَنْتُمْ تَسْقُونَ النَّبِيذَ أَمِنْ حَاجَةٍ بِكُمْ أَمْ مِنْ بُخْلٍ ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا بِنَا حَاجَةٌ وَ لاَ بُخْلٌ قَدِمَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى رَاحِلَتِهِ وَ خَلْفَهُ أُسَامَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَاسْتَسْقَى فَأَتَيْنَاهُ بِإِنَائٍ مِنْ نَبِيذٍ فَشَرِبَ وَ سَقَى فَضْلَهُ أُسَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ قَالَ أَحْسَنْتُمْ وَ أَجْمَلْتُمْ كَذَا فَاصْنَعُوا فَلاَ نُرِيدُ تَغْيِيرَ مَا أَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
بکر بن عبداللہ مزنی کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کے پاس کعبہ کے نزدیک بیٹھا ہوا تھا کہ ایک گاؤںکا آدمی آیا اور اس نے کہا کہ کیا سبب ہے کہ میں تمہارے چچا کی اولاد کو دیکھتا ہوں کہ وہ شہد کا شربت اور دودھ پلاتے ہیںاور تم کھجور کا شربت پلاتے ہو، تم نے محتاجی کے سبب سے اسے اختیار کیا ہے یا بخیلی کی وجہ سے؟ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ الحمدللہ! نہ ہمیں محتاجی ہے نہ بخیلی۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر تشریف لائے اور ان کے پیچھے اسامہ رضی اللہ عنہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مانگا تو ہم ایک پیالہ میں کھجور کا شربت لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور اس میں سے جو بچا وہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو پلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم نے خوب اچھا کام کیا اور ایسا ہی کیا کرو۔'' پس جس کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دے چکے ہیں ہم اس کو بدلنا نہیں چاہتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :إِقَامَةُ الْمُهَاجِرِ بِمَكَّةَ بَعْدَ قَضَائِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
حج اور عمرہ مکمل کرنے کے بعد ''مہاجر'' کا مکہ میں رہنا​
(752) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَقُولُ لِجُلَسَائِهِ مَا سَمِعْتُمْ فِي سُكْنَى مَكَّةَ ؟ فَقَالَ السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ سَمِعْتُ الْعَلاَئَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَوْ قَالَ الْعَلاَئَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُقِيمُ الْمُهَاجِرُ بِمَكَّةَ بَعْدَ قَضَائِ نُسُكِهِ ثَلاَثًا
عبدالرحمن بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن عبدالعزیز سے سنا ،وہ اپنی مجلس میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے کہہ رہے تھے کہ تم نے مکہ میں رہائش کے بارے میں کیا سنا ہے؟ تو سائب بن یزید نے کہا کہ میں نے علاء رضی اللہ عنہ (یا کہا کہ علاء ابن حضرمی رضی اللہ عنہ ) سے سنا ہے وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مہاجر حج کے مناسک ادا کرنے کے بعد تین روز تک مکہ میں ٹھہرے (مراد یہ تھی کہ اس سے زیادہ نہ رہے)۔ ''( مکہ سے ہجرت کرنے والوں کے لیے ہجرت کرنے کے بعد مکہ میں اقامت کرنا یا مکہ کو وطن بنانا ممنوع کردیا گیا تھا۔ البتہ حج اور عمرہ کے بعد یہ تین دن کی اجازت اس حدیث میں ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :لاَ يَنْفِرُ أَحَدٌ حَتَّى يَطُوْفَ بِالْبَيْتِ لِلْوَدَاعِ
طواف وداع کرنے سے پہلے کوئی (واپس) نہ چلے​
(753) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّاسُ يَنْصَرِفُونَ فِي كُلِّ وَجْهٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَنْفِرَنَّ أَحَدٌ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ لوگ ادھر ادھر چل پھر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کوئی شخص کوچ نہ کرے جب تک کہ چلتے وقت بیت اللہ کا طواف نہ کر لے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلْمَرْأَةُ تَحِيْضُ قَبْلَ أَنْ تُوَدِّعَ
طواف وداع سے پہلے جو عورت حیض والی ہو گئی​
(754) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ حَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَذَكَرْتُ حَيْضَتَهَا لِرَسُوْلِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُوْلَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحَابِسَتُنَا هِيَ ؟ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُوْلُ اللَّهِ ! إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ وَ طَافَتْ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَاضَتْ بَعْدَ الإِفَاضَةِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلْتَنْفِرْ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام المومنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا طواف افاضہ کے بعد حائضہ ہو گئیں تو میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا وہ (ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا ) ہمیں مکہ میں روک دے گی؟'' ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ اے اللہ کے رسول! انہوں نے طواف افاضہ کر لیا تھا پھر بعد میں حائضہ ہوئی ہیںتو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پھر وہ (ہمارے ساتھ) واپس چلے۔''
(755) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ إِلاَّ أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ لوگوں کو حکم کیا گیاہے کہ آخر میں بیت اللہ کے پاس سے ہو کر (یعنی طواف کر کے) جائیں اور حائضہ پر تخفیف ہو گئی (یعنی طواف وداع کے لیے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ إِبَاحَةِ الْعُمْرَةِ فِيْ شُهُوْرِ الْحَجِّ
حج کے مہینوں میں عمرہ کے مباح ہونے کا بیان​
(756) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الأَرْضِ وَ يَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَ يَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَ عَفَا الأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتِ الْعُمْرَةُ لِمَنِ اعْتَمَرْ۔ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ لوگ جاہلیت میں (یعنی اسلام سے پہلے) حج کے دنوں میں عمرہ کرنے کو زمین پرسب سے بڑا گناہ جانتے تھے اور محرم کے مہینہ کو صفر کر دیا کرتے تھے۔ (یعنی اس لیے کہ تین مہینے مسلسل ماہ حرام آتے ہیںجو ذیقعدہ، ذی الحجہ اور محرم ہیں،تو وہ گھبرا جاتے اور لوٹ مار نہ کر سکتے کیونکہ مشرکین مکہ بھی حرمت والے مہینوں کا احترام کرتے تھے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ آج مسلمانوں کو یہ بھی علم نہیں کہ حرمت والے مہینے کون کون سے ہیں، ان کا احترام تو دور کی بات ہے۔اس لیے یہ شرارت نکالی کہ محرم کی جگہ صفر کو لکھ دیااور خوب لوٹ مار کی اور جب صفر کامہینہ آیا تو محرم کی طرح اس کا ادب کیا اور یہی نسیٔ تھی جس کو قرآن میں اللہ تعالیٰ مشرکوں کی عادت فرماتا ہے) کہتے تھے کہ جب اونٹوں کی پیٹھیں اچھی ہو جائیں، (یعنی جو حج کے سفر کے سبب زخمی ہو گئی ہیں) اور راستوں سے حاجیوں کے اونٹوں کے نشان قدم مٹ جائیں اور صفر کا مہینہ تمام ہو جائے تب عمرہ کرنے والے کو عمرہ جائز ہے۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنھم چوتھی ذی الحجہ کو احرام باندھے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم فرمایا:'' اس حج کے احرام کو عمرہ بنا لیں۔'' (جیسے ابن قیم وغیرہ کا مذہب ہے) پس لوگوں کو یہ بڑی انوکھی بات لگی اور انہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ہم کیسے حلال ہوں؟ (یعنی پورے یا ادھورے کہ بعض چیز سے بچتے رہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پورے حلال ہو جائیں۔'' (یعنی کسی چیز سے پرہیز کی ضرورت نہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فَضْلُ الْعُمْرَةِ فِيْ رَمَضَانَ
ماہ رمضان میں عمرہ کرنے کی فضیلت​
(757) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهَا أُمُّ سِنَانٍ مَا مَنَعَكِ أَنْ تَكُونِي حَجَجْتِ مَعَنَا قَالَتْ نَاضِحَانِ كَانَا لِأَبِي فُلاَنٍ زَوْجِهَا حَجَّ هُوَ وَابْنُهُ عَلَى أَحَدِهِمَا وَ كَانَ الآخَرُ يَسْقِي عَلَيْهِ غُلاَمُنَا قَالَ فَعُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً ( أَوْ حَجَّةً مَعِي )
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار میں سے ایک عورت سے، جس کو ام سنان رضی اللہ عنہا کہا جاتا تھا، فرمایا:'' تم ہمارے ساتھ حج کو کیوں نہیں چلتیں؟'' تو اس نے کہا کہ ہمارے شوہر کے پاس دو ہی اونٹ تھے ایک پر وہ اور ان کا لڑکا حج کو گیا ہے اور دوسرے پر ہمارا غلام پانی لاتا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' رمضان میں عمرہ حج کے برابرہے (یافرمایا:'' ہمارے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے)۔ ''
 
Top