• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا غَيْرَ مَوَالِيْهِ
جو شخص اپنی نسبت اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور کی طرف کرے (اس پر وعید) کے متعلق​
(899) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ وَ لاَ صَرْفٌ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص کسی کو اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر مولیٰ بنائے، اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور قیامت کے دن اس کا نہ کوئی فرض قبول ہو گا اور نہ نفل۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :إِذَا ضَرَبَ مَمْلُوْكَهُ ، أَعْتَقَهُ
مالک جب اپنے غلام کو مارے تو اسے آزاد کر دے​
(900) عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ أَضْرِبُ غُلاَمًا لِي فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ فَقَالَ أَمَا لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَحَتْكَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْكَ النَّارُ
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو مار پیٹ رہا تھا کہ اتنے میں میں نے پیچھے سے ایک آواز سنی کہ'' ابومسعود! جان لو !بیشک اللہ تعالیٰ تجھ پر اس سے زیادہ قدرت رکھتاہے، جتنی تو اس غلام پر رکھتاہے۔'' میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! وہ اللہ کے لیے(بلا کسی قیمت و شرط) آزاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر تو ایسا نہ کرتا تو جہنم کی آگ تجھے جلا دیتی یا تجھ سے لگ جاتی۔ ''
(901) عَنْ زَاذَانَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا دَعَا بِغُلاَمٍ لَهُ فَرَأَى بِظَهْرِهِ أَثَرًا فَقَالَ لَهُ أَوْجَعْتُكَ ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَأَنْتَ عَتِيقٌ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ فَقَالَ مَا لِي فِيهِ مِنَ الأَجْرِ مَا يَزِنُ هَذَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ ضَرَبَ غُلاَمًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ أَوْ لَطَمَهُ فَإِنَّ كَفَّارَتَهُ أَنْ يُعْتِقَهُ
زاذان سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے اپنے ایک غلام کو بلایا اور اس کی پیٹھ پر نشان دیکھا تو پوچھا کہ کیا میں نے تجھے تکلیف دی؟ اس نے کہا نہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ تو آزاد ہے۔ پھر زمین پر سے کوئی چیز اٹھائی اور کہا کہ اس کے آزاد کرنے میں مجھے اتنا بھی ثواب نہیں ملا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:'' جو شخص غلام کو بن کیے حد لگا دے (یعنی ناحق مارے) یا طمانچہ لگائے تو اس کا کفارہ (یعنی اتار، جرمانہ) یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔ ''
(902) عَنْ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ جَارِيَةً لَهُ لَطَمَهَا إِنْسَانٌ فَقَالَ لَهُ سُوَيْدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الصُّورَةَ مُحَرَّمَةٌ فَقَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَ إِنِّي لَسَابِعُ إِخْوَةٍ لِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَا لَنَا خَادِمٌ غَيْرُ وَاحِدٍ فَعَمَدَ أَحَدُنَا فَلَطَمَهُ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ نُعْتِقَهُ
سیدنا سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی لونڈی کو ایک آدمی نے طمانچہ مارا تو سیدنا سوید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ منہ پر مارنا حرام ہے؟ ا ور مجھے دیکھ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ہم سات بھائیوں کے پاس صرف ایک خادم تھا، بھائیوں میں سے ایک نے اسے طمانچہ مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے آزاد کرنے کا حکم دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلتَّغْلِيْظُ عَلَى مَنْ قَذَفَ مَمْلُوْكا بِالزِّنَى
جو شخص اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائے، اس کی سزا کا بیان​
(903) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ بِالزِّنَا يُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص اپنے غلام یا لونڈی کو زنا کی تہمت لگائے تو اس پر قیامت کے دن حد قذف لگے گی مگر جب کہ وہ سچا ہو(تو پھر سزا نہیں ملے گی)۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلإِحْسَانُ إِلَى الْمَمْلُوْكيْنَ فِي الطَّعَامِ وَاللِّبَاسِ وَ لاَ يُكَلَّفُوْنَ مَا لاَ يُطِيْقُوْنَ
غلاموں پر طعام و لباس کے معاملہ میں احسان کرنا اور ان کو ان کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دینا​
(904) عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ مَرَرْنَا بِأَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالرَّبَذَةِ وَ عَلَيْهِ بُرْدٌ وَ عَلَى غُلاَمِهِ مِثْلُهُ فَقُلْنَا يَا أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَوْ جَمَعْتَ بَيْنَهُمَا كَانَتْ حُلَّةً فَقَالَ إِنَّهُ كَانَ بَيْنِي وَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ إِخْوَانِي كَلاَمٌ وَ كَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَشَكَانِي إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مَنْ سَبَّ الرِّجَالَ سَبُّوا أَبَاهُ وَ أُمَّهُ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ هُمْ إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ فَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَ أَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ وَ لاَ تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ
معرور بن سوید کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس (مقام) ربذہ میں گئے، وہ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی ویسی ہی چادر پہنے ہوئے تھا تو ہم نے کہا کہ اے ابوذر! اگر تم یہ دونوں چادریں لے لیتے تو ایک جبہ ہو جاتا۔ تو انہوں نے کہا کہ مجھ میں اور میرے ایک بھائی میں لڑائی ہوئی، اس کی ماں عجمی تھی تو میں نے اس کو ماں کی گالی دی۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میری شکایت کر دی جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اے ابوذر! تجھ میں جاہلیت ہے (یعنی جاہلیت کے زمانے کا اثر باقی ہے جس زمانے میں لوگ اپنے ماں باپ سے فخر کرتے تھے اور دوسرے کے ماں باپ کو حقیر سمجھتے تھے)۔'' میں نے کہا یا رسول اللہ! جو کوئی لوگوں کو گالی دے گا تو لوگ اس کے ماں باپ کو گالی دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اے ابوذر! تجھ میں جاہلیت ہے (یعنی اگر اس نے تجھے برا کہا تھا تو اس کا بدلا یہ تھا کہ تو بھی اس کو برا کہے نہ کہ اس کے ماں باپ کو) وہ تمہارے بھائی ہیں (اس سے معلوم ہوا کہ وہ غلام تھا مگر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے اس کو بھائی کہا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کو بھائی کہا) اللہ تعالیٰ نے ان کو (تمہاری ملک میں) تمہارے ماتحت کر دیا ہے۔ تم ان کو وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو اور ان کو ان کی سکت سے زیادہ تکلیف مت دو اگر ایسا کام لو تو تم ان کی مدد کرو۔ ''
(905) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا صَنَعَ لِأَحَدِكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ ثُمَّ جَائَهُ بِهِ وَ قَدْ وَ لِيَ حَرَّهُ وَ دُخَانَهُ فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ فَلْيَأْكُلْ فَإِنْ كَانَ الطَّعَامُ مَشْفُوهًا قَلِيلاً فَلْيَضَعْ فِي يَدِهِ مِنْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ قَالَ دَاوُدُ (هُوَ ابْنُ قَيْسٍ) يَعْنِي لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب تم سے کسی کے لیے اس کا خادم کھانا تیار کرے، پھر لے کر آئے اور وہ کھانا پکانے کی گرمی اور دھواں اٹھا چکا ہو، تو اس کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھلاؤ اور اگر کھانا تھوڑا ہو تو لقمہ یا دو لقمے اس کے ہاتھ میں دے دو۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :ثَوَابُ الْعَبْدِ وَ أَجْرُهُ إِذَا نَصَحَ لِسَيِّدِهِ وَ أَحْسَنَ عِبَادَةَ اللَّهِ
غلام کا اجر جب کہ وہ اپنے سردار سے خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت بھی اچھی طرح بجا لائے​
(906) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا نَصَحَ لِسَيِّدِهِ وَ أَحْسَنَ عِبَادَةَ اللَّهِ فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بے شک غلام جب اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت بھی اچھی طرح کرے، تو اس کو دوگنا ثواب ہو گا (بہ نسبت آزاد شخص کے)۔ ''
(907) عَنْ أَبيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلْعَبْدِ الْمَمْلُوكِ الْمُصْلِحِ أَجْرَانِ وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ لَوْلاَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْحَجُّ وَ بِرُّ أُمِّي لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَمُوتَ وَ أَنَا مَمْلُوكٌ قَالَ وَ بَلَغَنَا أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمْ يَكُنْ يَحُجُّ حَتَّى مَاتَتْ أُمُّهُ لِصُحْبَتِهَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' صالح غلام کے لیے دوگنا ثواب ہے (ایک تو اپنے مالک کی خیر خواہی کا دوسرے اللہ تعالیٰ کی عبادت کا)۔'' قسم اس کی جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ کی جان ہے کہ اگر جہاد،حج اور ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنا نہ ہوتا تو میں یہ خواہش کرتا کہ غلام ہو کر مروں۔ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی والدہ کی محبت اور خدمت کی وجہ سے ان کے فوت ہونے تک (کوئی نفل) حج نہیں کیا،بلکہ اپنی ماں کی خدمت میںرہے جب تک وہ فوت نہ ہوئیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بابٌ :فِيْ بَيْعِ الْمُدَبَّرِ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ
(مالک کی موت کے بعد) مدبر غلام کی فروخت کے متعلق جب اس کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی مال نہ ہو​
فِيْهِ حَدِيْثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّه رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ قَدْ تَقَدَّمَ فِيْ أَوَّلِ كِتَابِ النَّفَقَاتِ
اس باب کے متعلق سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث کتاب النفقات کے شروع میں گزر چکی ہے۔ (دیکھیے حدیث :۸۸۳)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الْبُیُوْعِ
خرید و فروخت کے مسائل

بَابٌ : بَيْعُ الطَّعَامِ بِالطَّعَامِ مِثْلاً بِمِثْلٍ
اناج، اناج کے بدلے (ایک جنس سے) برابر برابر وزن سے ہو​
(908) عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أَرْسَلَ غُلاَمَهُ بِصَاعِ قَمْحٍ فَقَالَ بِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ شَعِيرًا فَذَهَبَ الْغُلاَمُ فَأَخَذَ صَاعًا وَ زِيَادَةَ بَعْضِ صَاعٍ فَلَمَّا جَائَ مَعْمَرًا أَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَقَالَ لَهُ مَعْمَرٌ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ ؟ انْطَلِقْ فَرُدَّهُ وَ لاَ تَأْخُذَنَّ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَإِنِّي كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلاً بِمِثْلٍ قَالَ وَ كَانَ طَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الشَّعِيرَ قِيلَ لَهُ فَإِنَّهُ لَيْسَ بِمِثْلِهِ قَالَ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُضَارِعَ
معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے غلام کو گندم کا ایک صاع دے کر بھیجا اور کہا کہ اس کو بیچ کر ''جو'' لے آ۔ وہ غلام لے کر گیا اور ایک صاع اور کچھ زیادہ ''جو'' لے آیا۔ جب معمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان کو خبر کی تو معمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ جا اور واپس کر دے اور مت لے مگر برابر برابر۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:'' اناج، اناج کے بدلے برابر برابر بیچو ۔''اور ان دنوں ہمارا اناج ''جو'' تھا لوگوں نے کہا ''جو '' اور گیہوں میں تو فرق ہے (تو کمی بیشی جائز ہے) تو انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں دونوں ایک جنس کا حکم نہ رکھتے ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوْفِيَ
قبضہ کر لینے سے پہلے گندم کی بیع منع ہے​
(909) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلاَ يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ أَحْسِبُ كُلَّ شَيْئٍ مِثْلَهُ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص اناج خریدے پھر اس کو (اس وقت تک) نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔'' سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ میں ہر چیز کو اسی پر خیال کرتا ہوں۔
(910) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لِمَرْوَانَ أَحْلَلْتَ بَيْعَ الرِّبَا ؟ فَقَالَ مَرْوَانُ مَا فَعَلْتُ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَحْلَلْتَ بَيْعَ الصِّكَاكِ وَ قَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يُسْتَوْفَى قَالَ فَخَطَبَ مَرْوَانُ النَّاسَ فَنَهَى عَنْ بَيْعِهَا قَالَ سُلَيْمَانُ فَنَظَرْتُ إِلَى حَرَسٍ يَأْخُذُونَهَا مِنْ أَيْدِي النَّاسِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے (مدینہ کے عامل) مروان بن الحکم سے کہا کہ تو نے سود کی بیع کو درست کر دیا؟ مروان نے کہا کہ کیوں میں نے کیا کیا؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تو نے سند (رسید) کی بیع جائز رکھی، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اناج کی بیع کرنے سے منع کیا جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لیا جائے۔ تب مروان نے لوگوں سے خطاب کیا اور ان کو سند (رسید) کی بیع سے منع کر دیا۔ (راوی حدیث) سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے چوکیداروں کو دیکھا کہ وہ ان سندوں کو لوگوں سے چھین رہے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : نَقْلُ الطَّعَامِ إِذَا بِيْعَ جِزَافًا
ڈھیر کیے مال کو خریدنے کے بعد (آگے بیچنے کے لیے) اس کی جگہ تبدیل کرنے کے متعلق​
(911) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنِ اشْتَرَى طَعَامًا فَلاَ يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ قَالَ وَ كُنَّا نَشْتَرِي الطَّعَامَ مِنَ الرُّكْبَانِ جِزَافًا فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نَنْقُلَهُ مِنْ مَكَانِهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص اناج خریدے تو اس کو نہ بیچے جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لے ۔'' اور ہم اناج کو سواروں سے ڈھیر لگا کر خریدا کرتے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس ڈھیر کو اس جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے سے پہلے بیچنے سے منع فرما دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْعُ الطَّعَامِ الْمَكِيْلِ بِالْجِزَافِ
ماپے ہوئے اناج کو ڈھیر کے ساتھ بیچنے کے متعلق​
(912) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْمُزَابَنَةِ : أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ إِنْ كَانَتْ نَخْلاً بِتَمْرٍ كَيْلاً وَ إِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلاً وَ إِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع کیا اور وہ یہ ہے کہ اپنے باغ کا پھل اگر کھجور ہو تو خشک کھجورکے بدلے ماپ کر بیچے اور جو انگور ہو تو سوکھے انگور کے بدلے ماپ کر بیچے اور کھیت ہو تو سوکھے اناج کے بدلے ماپ کر بیچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب سے منع فرمایا (کیونکہ سب میں کمی بیشی کا احتمال ہے)۔
 
Top