• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْعُ التَّمْرِ مِثْلاً بِمِثْلٍ
کھجور کی بیع برابر برابر کے حساب سے​
(913) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَبِيْ سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَ أَخَا بَنِي عَدِيٍّ الأَنْصَارِيَّ فَاسْتَعْمَلَهُ عَلَى خَيْبَرَ فَقَدِمَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَ كُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا ؟ قَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّا لَنَشْتَرِي الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ مِنَ الْجَمْعِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَفْعَلُوا وَ لَكِنْ مِثْلاً بِمِثْلٍ أَوْ بِيعُوا هَذَا وَاشْتَرُوا بِثَمَنِهِ مِنْ هَذَا وَ كَذَلِكَ الْمِيزَانُ
سیدناابوہریرہ اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عدی میں سے ایک شخص کو خیبر کا عامل بنایا تووہ جنیب (ایک عمدہ قسم کی) کھجور لے کر آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا خیبر میں سب کھجور ایسی ہی ہوتی ہے؟ وہ بولا نہیں اللہ کی قسم یا رسول اللہ ! ہم یہ کھجور (ملی جلی ) کھجور کے دو صاع دے کر ایک صاع خریدتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایسا مت کرو بلکہ برابر برابر لو یا ایک کو بیچ کر اس کی قیمت کے بدلے دوسری خرید لو اور ایسے ہی اگر تول کر بیچو تو بھی برابر برابر فروخت کرو۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْعُ الصُّبْرَةِ مِنَ التَّمْرِ
کھجور کا ڈھیر (وزن غیر معلوم ) کو معلوم الوزن کھجور کے بدلے بیچنے کے متعلق​
(914) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ بَيْعِ الصُّبْرَةِ مِنَ التَّمْرِ لاَ يُعْلَمُ مَكِيلَتُهَا بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنَ التَّمْرِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کا وہ ڈھیر جس کا وزن معلوم نہ ہو ماپی ہوئی معلوم وزن کھجور کے ساتھ بیچنے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : لاَ يُبَاعُ الثَّمَرُ حَتَّى يَطِيْبَ
پکنے سے پہلے پھل کو نہ بیچا جائے​
(915) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى أَوْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَطِيبَ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو پکنے سے پہلے (یعنی جب تک آفت وغیرہ سے پاک نہ ہو جائیں) منع کیا ۔(یا یہ کہا کہ) ہمیں منع کیا پھلوں کے بیچنے سے جب تک وہ (کسی آفت وغیرہ سے) پاک نہ ہو جائیں۔
(916) عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَأْكُلَ مِنْهُ أَوْ يُؤْكَلَ وَ حَتَّى يُوزَنَ قَالَ فَقُلْتُ مَا يُوزَنُ ؟ فَقَالَ رَجُلٌ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْزَرَ
ابوالبختری کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے کھجور کے درختوں کی بیع (یعنی ان کے پھلوں کو بیچنے)کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی بیع سے (اس وقت تک) منع کیا ہے جب تک وہ کھائے جانے یا کھلائے جانے اور کاٹ کر رکھنے کے لائق نہ ہو جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ ''یوزَن ُ '' سے کیا مراد ہے؟ تو ان کے پاس بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ کاٹ کر محفوظ رکھنے کے قابل ہو جائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ
پھل کی صلاحیت کے ظاہر ہونے سے پہلے بیچنے کی ممانعت​
(917) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ وَ عَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ وَ يَأْمَنَ الْعَاهَةَ نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا جب تک وہ سرخ یا زرد نہ ہو جائے(کیونکہ جب سرخی یا زردی اس میں آجاتی ہے تو سلامتی کا یقین ہو جاتا ہے) اور اسی طرح بالی (سٹہ) جب تک سفید نہ ہو جائے اور آفت سے محفوظ نہ ہو جائے بیچنے سے منع فرمایا ،بیچنے والے کو بیچنے سے اور خریدنے والے کو خریدنے سے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْعُ الْمُزَابَنَةِ
بیع مزابنہ (کی ممانعت) کے متعلق​
( 918) عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ إِلاَّ أَصْحَابَ الْعَرَايَا فَإِنَّهُ قَدْ أَذِنَ لَهُمْ
بشیر بن یسار مولیٰ بنی حارثہ سے روایت ہے کہ سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع کیا (یعنی درخت پر لگی ہوئی کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا) مگر عرایا والوں کو اس کی اجازت دی۔
وضاحت: اس سے مراد وہ غریب لوگ ہیں جنہیں کوئی باغ والا ایک درخت دیدے کہ اس کا پھل آپ استعمال کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْعُ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا
عرایا کی بیع اس کے اندازہ سے جائز ہے​
(919) عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ يَأْخُذُهَا أَهْلُ الْبَيْتِ بِخَرْصِهَا تَمْرًا يَأْكُلُونَهَا رُطَبًا
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ (اس کی تعریف اوپر بیان ہوئی) میں اس بات کی رخصت دی کہ ایک گھر کے لوگ اندازے سے خشک کھجور دیں اور اس کے بدلے درخت پر موجود تر کھجور کھانے کو خرید لیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ قَدْرِ مَا يَجُوْزُ بَيْعُهُ مِنَ الْعَرَايَا
عرایا کی بیع کتنی مقدار تک جائز ہے​
(920) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ أَوْ فِي خَمْسَةٍ يَشُكُّ دَاوُدُ قَالَ خَمْسَةً أَوْ دُونَ خَمْسَةٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے عرایا میں اندازے کی اجازت دی بشرطیکہ پانچ وسق سے کم ہو یا پانچ وسق تک (راوئ حدیث داؤد کو شک ہے کہ کیا کہا پانچ وسق یا پانچ وسق سے کم)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْجَائِحَةُ فِيْ بَيْعِ الثَّمَرِ
پھل کی بیع میں آفت آ جائے تو کیا کیا جائے؟​
(921) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلاَ يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر تو اپنے بھائی کے ہاتھ پھل بیچے پھر اس پر کوئی آفت آجائے (جس سے پھل تلف ہو جائیں) تو اب تجھے اس سے کچھ بھی لینا حلال نہیں۔ تو کس چیز کے بدلے اپنے بھائی کا مال لے گا، کیا ناحق لے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مِنَهُ، وَ أَخْذُ الْغُرَمَائِ مَا وَجَدُوْا
پچھلے باب سے متعلق اور (آفت کے وقت) قرض خواہوں کو اتنا لینا چاہیے جتنا مقروض کے پاس ہو​
(922) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَكَثُرَ دَيْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَائَ دَيْنِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِغُرَمَائِهِ خُذُوامَا وَجَدْتُمْ وَ لَيْسَ لَكُمْ إِلاَّ ذَلِكَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں درخت پر (لگا ہوا) میوہ خریدا جو قدرتی آفت سے تلف ہو گیا اور اس پر قرض بہت زیادہ ہو گیا (میوہ کے تلف ہو جانے کی وجہ سے ) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کوصدقہ دو۔'' لوگوں نے اسے صدقہ دیا لیکن اس سے بھی اس کا قرض پورا نہیں ہوا۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا:'' بس اب جو مل گیا سو لے لو اور اب کچھ نہیں ملے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ بَاعَ نَخْلاً فِيْهَا ثَمَرٌ
جو شخص کھجور کا درخت بیچے اور اس درخت پر پھل موجود ہو​
(923) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنِ ابْتَاعَ نَخْلاً بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلَّذِي بَاعَهَا إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَ مَنِ ابْتَاعَ عَبْدًا فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهُ إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:'' جو شخص کھجور کے درخت کو تابیر کے بعد خریدے تو اس کا پھل بائع کو ملے گا مگر جب مشتری پھل کی شرط کر لے اور جو شخص غلام خریدے تو اس کا مال بائع کا ہو گا مگر جب مشتری شرط کر لے۔ (بائع بیچنے والا اور مشتری خریدنے والا ہوتا ہے)۔
 
Top