• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : إِبَاحَةُ أُجْرَةِ الْحَجَّامِ
پچھنے لگانے والی کی اجرت کے جائز ہونے کا بیان​
(935) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ حَجَمَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم عَبْدٌ لِبَنِي بَيَاضَةَ فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَجْرَهُ وَ كَلَّمَ سَيِّدَهُ فَخَفَّفَ عَنْهُ مِنْ ضَرِيبَتِهِ وَ لَوْ كَانَ سُحْتًا لَمْ يُعْطِهِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بنی بیاضہ کے ایک غلام نے پچھنے لگائے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اس کی اجرت دی اور اس کے مالک سے سفارش کی کہ وہ اس کے ٹیکس میں تخفیف کرے۔ اگر (سینگی لگانے والے کی اجرت) حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو مزدوری ہرگز نہ دیتے۔
(936) عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ فَقَالَ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَ كَلَّمَ أَهْلَهُ فَوَضَعُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ وَ قَالَ إِنَّ أَفْضَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ أَوْ هُوَ مِنْ أَمْثَلِ دَوَائِكُمْ
حمید کہتے ہیں کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پچھنے لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطیبہ سے پچھنے لگوائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دو صاع اناج دینے کا حکم فرمایا اور اس کے مالکوں سے فرمایا:'' اس سے محصول کم لیں۔'' (یعنی جو خراج اس سے لیتے تھے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' دواؤں میں جن سے تم علاج کرتے ہو، افضل دوا پچھنے لگانا ہے۔'' یا یہ فرمایا:'' تمہاری بہترین دواؤں میں سے ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بابٌ : بَيْعُ حَبَلِ الْحَبَلَةِ
بیع حَبَلِ الْحَبَلَۃِ کے متعلق​
(937) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَتَبَايَعُونَ لَحْمَ الْجَزُورِ إِلَى حَبَلِ الْحَبَلَةِ وَ حَبَلُ الْحَبَلَةِ أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ ثُمَّ تَحْمِلَ الَّتِي نُتِجَتْ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ ذَلِكَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگ اونٹ کا گوشت حبل الحبلہ تک بیچتے تھے اور حبل الحبلہ یہ ہے کہ اونٹنی جنے پھر اس کا بچہ (اونٹنی) حاملہ ہو اور وہ جنے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ بَيْعِ الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ
بیع ''ملامسہ'' اور ''منابذہ'' منع ہے​
(938) عَنْ أَبِيْ سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَ لِبْسَتَيْنِ نَهَى عَنِ الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ وَالْمُلاَمَسَةُ لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ وَ لاَ يَقْلِبُهُ إِلاَّ بِذَلِكَ وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ وَ يَنْبِذَ الآخَرُ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ وَ يَكُونُ ذَلِكَ بَيْعَهُمَا مِنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَ لاَ تَرَاضٍ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو قسم کی بیع اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا۔ بیع ملامسہ اور منابذہ سے منع کیا اور بیع ملامسہ یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے کا کپڑا اپنے ہاتھ سے چھوئے رات یا دن کو اور نہ الٹے مگر اسی لیے یعنی بیع کے لیے اور منابذہ یہ ہے کہ ایک شخص اپنا کپڑا دوسرے کے کپڑے کی طرف پھینک دے اور دوسرا اپنا کپڑا اس کی طرف پھینک دے اور یہی ان کی بیع ہو بغیر دیکھے اور بغیر رضا مندی کے اظہار کے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بابٌ : بَيْعُ الْغَرَرِ وَالْحَصَاةِ
کنکری کی بیع (جتنی چیزوں کو کنکری لگے) اور دھوکا کی بیع کے متعلق​
(939) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ وَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری کی بیع اور دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ النَّجْشِ
نجش (چڑھتی کی) بیع منع ہے​
(940) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ النَّجْشِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجش (یعنی بغیر لینے کے ارادے کے صرف بھاؤ بڑھانے کے لیے زیادہ قیمت لگانا، اس)سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْعُ الرَّجُلِ عَلَى بَيْعِ أَخِيْهِ
بھائی کے سودے پر سودا کرنا منع ہے​
فِيْهِ حَدِيْثُ عُقبَة، وَ قَدْ تَقَدَّمَ فِيْ كِتَابِ النِّكَاحِ ـ
اس باب کے بارے میں حدیث عقبہ کتاب النکاح میں گزر چکی ہے (دیکھئے حدیث: 800)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ تَلَقِّي السِّلَعِ
مال (بازار میں آنے سے پہلے) راستہ میں جا کر لینا منع ہے​
(941) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ تَلَقَّوُا الْجَلَبَ فَمَنْ تَلَقَّاهُ فَاشْتَرَى مِنْهُ فَإِذَا أَتَى سَيِّدُهُ السُّوقَ فَهُوَ بِالْخِيَارِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' سودا بیچنے والوں سے (آگے جا کر) مت ملو (جب تک وہ بازار میں نہ آئیں اور مال والوں کو بازار کا بھاؤ معلوم نہ ہو) اگر کوئی آگے جا کر ملے اورمال خرید لے اور پھر مال کا مالک بازار میں آئے ( اور بھاؤ کے دریافت میں معلوم ہو کہ اس کو نقصان ہوا ہے) تو اس کو اختیار ہے (چاہے تو بیع فسخ کر سکتا ہے)۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : لاَ يَبِعْ حَاضِرٌ لِّبَادٍ
شہر والا ، باہر (سے آنے) والے کا مال نہ بیچے​
(942) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ تُتَلَقَّى الرُّكْبَانُ وَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ طَاؤُوسٌ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مَا قَوْلُهُ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ لاَ يَكُنْ لَهُ سِمْسَارًا
سیدناابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواروں سے (جو مال لے کر آئیں) آگے جا کر ملاقات کرنے سے اور شہری کو باہر والے کا مال بیچنے سے منع کیا ہے۔ طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے پوچھا کہ شہری کو دیہاتی کی بیع سے کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا کہ شہر والے کو نہیں چاہیے کہ باہر (سے آنے) والے کا (مال بکوانے میں) دلال بنے (بلکہ اس کو خود بیچنے دے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ الْحُكْرَةِ
ذخیرہ اندوزی کرنا (کہ مزید قیمت چڑھے) منع ہے​
(943) عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنِ احْتَكَرَ فَهُوَ خَاطِئٌ فَقِيلَ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَإِنَّكَ تَحْتَكِرُ قَالَ سَعِيدٌ إِنَّ مَعْمَرًا الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ كَانَ يَحْتَكِرُ
سیدنا معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو کوئی ذخیرہ اندوزی کرے وہ گنہگار ہے۔'' لوگوں نے سعید بن مسیب سے کہا کہ تم تو خود ذخیرہ اندوزی کرتے ہو تو انہوں نے کہا سیدنا معمر رضی اللہ عنہ ،جنہوں نے یہ حدیث بیان کی ہے وہ بھی ذخیرہ اندوزی کیا کرتے تھے۔
وضاحت: اس سے مراد یہ ہے کہ وہ کسی ایسی چیز کی ذخیرہ اندوزی نہیں کرتے تھے جس کی لوگوں کو اشد ضرورت ہو بلکہ وہ زیتون کے تیل کی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے اور یہ جائز ہے اور یہاں ذخیرہ بمعنی محض جمع کرنا ہے نہ کہ لوگوں میں تنگی پیدا کرنے کے لیے مال چھپانا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْعُ الْخِيَارِ
بیع خیار (سودہ منسوخ کرنے کا اختیار کب تک ہے)؟​
(944) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلاَنِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا وَ كَانَا جَمِيعًا أَوْ يُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ وَ إِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا وَ لَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب دو آدمی خرید و فروخت کریں تو ہر ایک کو جدا ہونے سے پہلے (معاملہ توڑ ڈالنے کا) اختیار ہے جب تک ایک جگہ رہیں یا ایک دوسرے کو (معاملہ کے نافذ کرنے کا اور بیع کے پورا کرنے کا) اختیار دے۔ اب اگر ایک نے دوسرے کو اختیار دیا ( اور کہا کہ وہ بیع کو نافذ کر دے) پھر دونوں نے اس پر بیع کر لی، تو بیع لازم ہو گئی اور جو دونوں بیع کے بعد جدا ہو گئے اور ان میں سے کسی نے بیع کو فسخ نہیں کیا تب بھی بیع لازم ہو گئی۔
 
Top