• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مِنْهُ، وَالصِّدْقُ فِي الْبَيْعِ وَالْبَيَانُ
پہلے باب سے متعلق اور خرید و فروخت میں سچائی اور حقیقت حال کے بیان کے متعلق​
(945) عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا فَإِنْ صَدَقَا وَ بَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا وَ إِنْ كَذَبَا وَ كَتَمَا مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بائع اور مشتری دونوں کو جب تک جدا نہ ہوں (سودا ختم کر دینے کا) اختیار ہے۔ پھر اگر وہ دونوں سچ بولیں گے اور بیان کر دیں گے (جو کچھ عیب ہے چیز میں یا قیمت میں) تو ان کی بیع میں برکت ہو گی اور جو جھوٹ بولیں گے اور (عیب کو) چھپائیں گے تو ان کی بیع کی برکت مٹا دی جائے گی (ان کی تجارت کو کبھی فروغ نہ ہو گا۔ حقیقت میں تجارت ہو یا زراعت یا ملازمت، ایمانداری اور راست بازی وہ چیز ہے جس کی بدولت ہر کام میں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی ہوتی ہے۔ جبکہ اس کے برعکس نقصان ہی نقصان ہوتا ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ يُخْدَعُ فِي الْبُيُوْعِ
جو( لوگوں سے) بیع میں دھوکا کھا جاتا ہو، اسکا بیان​
(946) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ ذَكَرَ رَجُلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ بَايَعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ فَكَانَ إِذَا بَايَعَ يَقُولُ لاَ خِيَابَةَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص نے ذکر کیا کہ اسے خرید وفروختمیں فریب دیا جاتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو فرمایا:'' جب تو بیع کیا کرے تو کہہ دیا کر کہ فریب نہیں ہے۔'' (یعنی مجھ سے فریب نہ کرو یا اگر تو فریب کرے گا تووہ مجھ پر لازم نہ ہو گا) پھر وہ جب بیع کرتا تو یہی کہتا۔ (مگر ''لاخلابۃ'' کے بدلے اس کی زبان سے ''لا خیابۃ'' نکلتا کیونکہ وہ ''لام'' نہیں بول سکتا تھا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّيْ
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ) جو شخص دھوکا دے اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں​
(947) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلاً فَقَالَ مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ ؟ قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَائُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ أَفَلاَ جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ ؟ مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّي
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں اناج کا ایک ڈھیر دیکھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو انگلیوں پر تری آگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :'' اے اناج کے مالک! یہ کیا ہے؟'' وہ بولا یا رسول اللہ ! یہ بارش سے بھیگ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پھر تو نے اس بھیگے ہوئے اناج کو اوپر کیوں نہ رکھا کہ لوگ دیکھ لیتے؟ جو شخص دھوکا دے وہ مجھ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الصَّرْفُ وَ بَيْعُ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ نَقْدًا
سونے کی بیع چاندی ،روپے نقدی کے ساتھ جائز ہے​
(948) عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْتُ أَقُولُ مَنْ يَصْطَرِفُ الدَّرَاهِمَ ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَ هُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَرِنَا ذَهَبَكَ ثُمَّ ائْتِنَا إِذَا جَائَ خَادِمُنَا نُعْطِيْكَ وَ رِقَكَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ كَلاَّ وَاللَّهِ لَتُعْطِيَنَّهُ وَرِقَهُ أَوْ لَتَرُدَّنَّ إِلَيْهِ ذَهَبَهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْوَرِقُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلاَّ هَائَ وَ هَائَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَائَ وَ هَائَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَائَ وَ هَائَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَائَ وَ هَائَ
مالک بن اوس بن حدثان سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں یہ کہتا ہوا آیا کہ سونے کے بدلے روپوں کو کون بیچتا ہے؟ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ نے کہا اور وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اپنا سونا مجھے دے پھر ٹھہر کر آنا، جب ہمارا نوکر آئے گا تو تیری قیمت دیدیں گے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہر گز نہیں تو اس کے روپے اسی وقت دے دے یا اس کا سونا واپس کر دے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:'' چاندی کو سونے کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور گندم کا گندم کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور ''جو'' کا ''جو'' کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور کھجور کا کھجور کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو)۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْعُ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَ سَائِرِ مَا فِيْهِ الرِّبَا سَوَائً بِسَوَائٍ يَدًا بِيَدٍ
سونے کی بیع سونے کے ساتھ ، چاندی کی بیع چاندی کے ساتھ ، گندم کی بیع گندم کے ساتھ اور ہر اس چیز کی بیع جس میں سود ہو برابر برابر اور دست بدست جائز ہے​
(949) عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَائً بِسَوَائٍ يَدًا بِيَدٍ فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' سونے کو سونے کے بدلے میں، چاندی کو چاندی کے بدلے میں، گندم کو گندم کے بدلے میں، ''جو'' کو ''جو'' کے بدلے میں، کھجور کو کھجور کے بدلے میں اور نمک کونمک کے بدلے میں برابر برابر ٹھیک ٹھیک دست بدست (بیچنا ہو تو جائز ہے) ۔ پھر جب قسم بدل جائے (مثلاً گندم کے بدلے جو) تو جس طرح چاہے (کم و بیش) بیچو مگر دست بدست ہونا (پھر بھی)ضروری ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ نَسِيئَةً
سونے کی بیع چاندی کے ساتھ ادھار منع ہے​
(950) عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ بَاعَ شَرِيكٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ إِلَى الْمَوْسِمِ أَوْ إِلَى الْحَجِّ فَجَائَ إِلَيَّ فَأَخْبَرَنِي فَقُلْتُ هَذَا أَمْرٌ لاَ يَصْلُحُ قَالَ قَدْ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ فَأَتَيْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَدِينَةَ وَ نَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ فَقَالَ مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلاَ بَأْسَ بِهِ وَ مَا كَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا وَائْتِ زَيْدَ ابْنَ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ تِجَارَةً مِنِّي فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ
ابوالمنہال کہتے ہیں کہ میرے ایک شریک نے چاندی حج کے موسم تک ادھار بیچی اور میرے پاس آ کر بتایا، تو میں نے کہا یہ تو درست نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ میں نے بازار میں بیچی ہے اور کسی نے منع نہیں کیا۔ پھر میں سیدنا براء ابن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے اور ہم ایسی بیع کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اگر نقد ہو تو قباحت نہیں اور اگر ادھار ہو تو سود ہے۔'' (بہرحال) تم سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ کہ ان کی سوداگری مجھ سے زیادہ ہے (تو وہ اس مسئلہ سے بخوبی واقف ہوں گے) میں ان کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : لاَ تَبِيْعُوا الدِّيْنَارَ بِالدِّيْنَارَيْنِ وَ الدِّرْهَمَ بِالْدِّرْهَمَيْنِ
ایک دینار کو دو دینار کے بدلے اور ایک درہم کو دو درہم کے بدلے نہ بیچو​
(951) عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ تَبِيعُوا الدِّينَارَ بِالدِّينَارَيْنِ وَ لاَ الدِّرْهَمَ بِالدِّرْهَمَيْنِ
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایک دینار کو دو دینارکے بدلے مت بیچو، ا ور نہ ایک درہم کو دو درہم کے بدلے بیچو۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْعُ الْقِلاَدَةِ وَ فِيْهَا ذَهَبٌ وَ خَرَزٌ بِذَهَبٍ
جس ہار میں سونا اور نگینے ہوں اس کو (اسی حالت میں) سونے کے بدلے بیچنے کے متعلق​
(952) عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدِ نِالأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ بِخَيْبَرَ بِقِلاَدَةٍ فِيهَا خَرَزٌ وَ ذَهَبٌ وَ هِيَ مِنَ الْمَغَانِمِ تُبَاعُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالذَّهَبِ الَّذِي فِي الْقِلاَدَةِ فَنُزِعَ وَحْدَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ
سیدنا فضالہ بن عبید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں تشریف فرما تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہار لایاگیا جس میں نگینے تھے اور سونا بھی تھا، وہ لوٹ (غنیمت) کا مال تھا جو بک رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سونا الگ کرنے کا حکم دیا تو اس کا سونا جدا کیا گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اب سونے کو سونے کے بدلے برابر تول کر بیچو۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : إِثْبَاتُ الرِّبَا فِيْ بُيُوْعِ النَّقْدِ
نقد کی بیع میں بھی سود ثابت ہوتا ہے​
(953) عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدِ نِالْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَقِيَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ لَهُ أَ رَأَيْتَ قَوْلَكَ فِي الصَّرْفِ أَشَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمْ شَيْئًا وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ؟ كَلاَّ لاَ أَقُولُ أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِهِ وَ أَمَّا كِتَابُ اللَّهِ فَلاَ أَعْلَمُهُ وَ لَكِنْ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَلَآ إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ
سیدنا عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے ملے اور ان سے پوچھا کہ تم جو بیع صرف کے بارے میں کہتے ہو تو کیا تم نے اس کے بارے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے یا اس کے متعلق کچھ اللہ تعالیٰ کے کلام پاک میں پایا ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ ہرگز نہیں میں ایسا کچھ نہیں کہتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تم مجھ سے زیادہ جانتے ہو اور اللہ تعالیٰ کی کتاب میں بھی نہیں جانتا (اس حکم کو) لیکن سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' خبردار! ادھار میںسود ہے۔ ''
وضاحت: حدیث اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما بعض علماء کے نزدیک منسوخ الحکم ہے اور بعض نے کہا کہ اس کی تاویل ہو گی اور وہ یہ کہ ان اموال پر محمول ہیں جو سودی نہیں ہیں وغیرہ یا یہ حدیث مجمل ہے۔
(954) عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ الصَّرْفِ فَلَمْ يَرَيَا بِهِ بَأْسًا فَإِنِّي لَقَاعِدٌ عِنْدَ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الصَّرْفِ فَقَالَ مَا زَادَ فَهُوَ رِبًا فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ لِقَوْلِهِمَا فَقَالَ لاَ أُحَدِّثُكَ إِلاَّ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جَائَهُ صَاحِبُ نَخْلِهِ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ طَيِّبٍ وَ كَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم هَذَا اللَّوْنَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّى لَكَ هَذَا ؟ قَالَ انْطَلَقْتُ بِصَاعَيْنِ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ هَذَا الصَّاعَ فَإِنَّ سِعْرَ هَذَا فِي السُّوقِ كَذَا وَ سِعْرَ هَذَا كَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَيْلَكَ أَرْبَيْتَ إِذَا أَرَدْتَ ذَلِكَ فَبِعْ تَمْرَكَ بِسِلْعَةٍ ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِكَ أَيَّ تَمْرٍ شِئْتَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ يَكُونَ رِبًا أَمِ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ قَالَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بَعْدُ فَنَهَانِي وَ لَمْ آتِ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فَحَدَّثَنِي أَبُو الصَّهْبَائِ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْهُ بِمَكَّةَ فَكَرِهَهُ
ابونضرہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھم سے (بیع)صرف کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس میں کوئی قباحت نہیں دیکھی (اگرچہ کمی بیشی ہو بشرطیکہ نقد و نقد ہو) پھر میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو میں نے ان سے (بیع)صرف کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جو زیادہ ہو وہ سود ہے۔ میں نے سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھم کے کہنے کی وجہ سے اس کا انکار کیا تو انہوں نے کہا کہ میں تجھ سے نہیں بیان کروںگا مگر (صرف) وہ جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ ایک کھجور والا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صاع عمدہ کھجور لے کر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کھجور بھی اسی قسم کی تھی۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ''یہ کھجور کہاں سے لایا؟'' وہ بولا کہ میں دوصاع کھجور لے کر گیا اور ان کے بدلے ان کھجوروں کا ایک صاع خریدا ہے کیونکہ اس کا نرخ بازار میں ایسا ہے اور اس کا نرخ ایسا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تیری خرابی ہو! تو نے سود دیا۔ جب تو ایسا کرنا چاہے تو اپنی کھجور کسی اور شے کے بدلے بیچ ڈال، پھر اس شے کے بدلے جو کھجور تو چاہے خرید لے۔'' سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پس جب کھجور کے بدلے کھجور دی جائے، اس میں سود ہو تو چاندی جب چاندی کے بدلے دی جائے (کم یا زیادہ) تو اس میں سود ضرور ہو گا (اگرچہ نقد و نقد ہو) ابونضرہ نے کہا کہ اس کے بعد پھر میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اس سے منع کیا (شاید ان کو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث پہنچ گئی ہو) اور میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کے پاس نہیں گیا، لیکن مجھ سے ابوالصہباء نے بیان کیا کہ انہوں نے اس کے بارے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مکہ میں پوچھا توانہوں نے مکروہ کہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : لَعْنُ آكِلِ الرِّبَا وَ مُوْكِلِهِ
سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت ہے​
(955) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم آكِلَ الرِّبَا وَ مُؤْكِلَهُ وَ كَاتِبَهُ وَ شَاهِدَيْهِ وَ قَالَ هُمْ سَوَائٌ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے پر لعنت کی اور سود کھلانے والے، سود لکھنے والے اور سود کے گواہوں سب پر لعنت فرمائی اور فرمایا:''وہ سب برابر ہیں۔ ''
 
Top