• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي الشُّفْعَةِ
شفعہ کا بیان​
(968) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شَرِكَةٍ لَمْ تُقْسَمْ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ لاَ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ فَإِنْ شَائَ أَخَذَ وَ إِنْ شَائَ تَرَكَ فَإِذَا بَاعَ وَ لَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کا ہر اس مشترک مال میں حکم کیا جو بٹا نہ ہو (وہ) زمین ہو یا باغ۔ ایک شریک کو درست نہیں کہ دوسرے شریک کو اطلاع دیے بغیر اپنا حصہ بیچ ڈالے پھر دوسرے شریک کو اختیار ہے چاہے لے اور چاہے نہ لے۔ اگر بغیر اطلاع کے بیچ ڈالے تو وہ شریک زیادہ حق دار ہے (غیر شخص سے اسی دام کو خود لے سکتا ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : غَرْزُ الْخَشَبِ فِيْ جِدَارِ الْجَارِ
ہمسائے کی دیوار میں لکڑی (شہتیر، گاڈروغیرہ) رکھنا.​
(969) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَمْنَعْ أَحَدُكُمْ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ قَالَ ثُمَّ يَقُول أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کوئی تم میں سے اپنے ہمسایہ کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے (گاڈر، شہتیر رکھنے) سے منع نہ کرے۔'' (کیونکہ یہ مروت کے خلاف ہے اور اپنا کوئی نقصان نہیں بلکہ اگر ہمسایہ ادھر چھت ڈالے تو دیوار کی حفاظت ہے)۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (لوگوں سے) کہتے تھے کہ میں دیکھتا ہوں کہ تم اس حدیث سے دل چراتے ہو، اللہ کی قسم! میں اس کو تم لوگوں میں بیان کروں گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ ظَلَمَ مِنَ الأَرْضِ شِبْرًا طُوِّقَ مِنْ سَبْعِ أَرْضِيْنَ
جو آدمی بالشت بھر زمین بطور ظلم لے لیتا ہے تو (قیامت میں) سات زمینیں گلے کا ہار ہوں گی​
(970) عَنْ عُرْوَةَ ابْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَرْوَى بِنْتَ أُوَيْسٍ ادَّعَتْ عَلَى سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَخَذَ شَيْئًا مِنْ أَرْضِهَا فَخَاصَمَتْهُ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَقَالَ سَعِيدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا كُنْتُ آخُذُ مِنْ أَرْضِهَا شَيْئًا بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الأَرْضِ ظُلْمًا طُوِّقَهُ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ لاَ أَسْأَلُكَ بَيِّنَةً بَعْدَ هَذَا فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتْ كَاذِبَةً فَعَمِّ بَصَرَهَا وَاقْتُلْهَا فِي أَرْضِهَا فَمَا مَاتَتْ حَتَّى ذَهَبَ بَصَرُهَا ثُمَّ بَيْنَا هِيَ تَمْشِي فِي أَرْضِهَا إِذْ وَقَعَتْ فِي حُفْرَةٍ فَمَاتَتْ
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ اروی بنت اویس نے سعید بن زید رضی اللہ عنھما پر دعویٰ کیا کہ انہوں نے میری کچھ زمین لے لی ہے اور ان سے مروان بن حکم کے پاس مقدمہ پیش کیا تو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بھلا میں اس کی زمین لوں گا حالانکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن چکاہوں۔ مروان نے کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سن چکے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں نے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:'' جو شخص کسی کی بالشت بھر زمین ظلم سے اڑا لے تو اللہ تعالیٰ اس کو سات زمین تک کا طوق پہنا ئے گا۔'' مروان نے کہا کہ اب میں تم سے کوئی دلیل نہیں مانگوں گا۔ اس کے بعد سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے اللہ! اگر ارویٰ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھ اندھی کر دے اور اسی کی زمین میں اس کو مار۔ راوی نے کہا کہ ارویٰ نہیں مری یہاں تک کہ اندھی ہو گئی اور ایک روز وہ اپنی زمین میں جا رہی تھی کہ گڑھے میں گری اور مر گئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : إِذَا اخْتُلِفَ فِي الطَّرِيْقِ جُعِلَ عَرْضُهُ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ
جب راستہ کے بارے میں اختلاف ہو تو سات ہاتھ چوڑان رکھ لو​
(971) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِي الطَّرِيقِ جُعِلَ عَرْضُهُ سَبْعَ أَذْرُعٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کہ جب راستے کے متعلق تمہارا اختلاف ہو جائے تو اس کی چوڑان سات ہاتھ رکھ لو۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الْمُزَارَعَۃِ
کھیتی باڑی کے مسائل

بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ كِرَاء الأَرْضِ
زمین کو کرایہ پر دینے کی ممانعت میں​
(972) عَنْ َجابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَ لاَ يُكْرِهَا
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس کے پاس زمین خالی ہو تو وہ اس میں کاشتکاری کرے ،اگر خود نہ کرے تو اور کسی کو دے (عاریتاً بلا کرایہ) کہ وہ اس میں کاشتکاری کرے اور اس کو کرایہ پر نہ دے۔ ''
وضاحت: زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے علماء کے دو موقف ہیں۔ بعض کے نزدیک مطلقاً حرام ہے اور بعض علماء کہتے ہیں کہ سونے ، چاندی یا جنس وغیرہ کے بدلے کرایہ پر دی جا سکتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ اس فصل کے کسی مخصوص حصے کو کرایہ کے لیے خاص نہ کیا جائے ۔ واﷲ اعلم (محمود الحسن اسد)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : كِرَائُ الأَرْضِ بِالْطَّعَامِ
گندم (مقررہ) کے ساتھ زمین کرایہ پر دینا​
(973) عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُحَاقِلُ الأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَنُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى فَجَائَنَا ذَاتَ يَوْمٍ رَجُلٌ مَنْ عُمُومَتِي فَقَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَ طَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا نَهَانَا أَنْ نُحَاقِلَ بِالأَرْضِ فَنُكْرِيَهَا عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى وَ أَمَرَ رَبَّ الأَرْضِ أَنْ يَزْرَعَهَا أَوْ يُزْرِعَهَا وَ كَرِهَ كِرَائَهَا وَ مَا سِوَى ذَلِكَ
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں محاقلہ کیا کرتے تھے اور زمین کو ثلث، ربع پیداوار اورمعین اناج پر کرایہ پر دیتے ۔ایک روز ہمارے پاس چچاؤں میں سے ایک آیا اور کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کام سے منع کیا جس میں ہمارا فائدہ تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں ہمیں زیادہ فائدہ ہے، ہمیں محاقلہ سے یعنی زمین کو ثلث یا ربع پیداوار پر یا معین مقدار پر کرایہ پر چلانے سے منع کیا گیا ہے اور حکم فرمایا ہے کہ'' زمین کا مالک خود اس میں کاشتکاری کرے یا دوسرے کو کاشتکاری کے لیے دے دے۔'' اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرایہ پر یا کسی اور طرح پر دینا برا جانا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : كِرَائُ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
سونے اور چاندی کے بدلا میں زمین کرایہ پر دینا​
(974) عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ لاَ بَأْسَ بِهِ إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ يُؤَاجِرُونَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى الْمَاذِيَانَاتِ وَ أَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ وَ أَشْيَائَ مِنَ الزَّرْعِ فَيَهْلِكُ هَذَا وَ يَسْلَمُ هَذَا وَ يَسْلَمُ هَذَا وَ يَهْلِكُ هَذَا فَلَمْ يَكُنْ لِلنَّاسِ كِرَائٌ إِلاَّ هَذَا فَلِذَلِكَ زُجِرَ عَنْهُ فَأَمَّا شَيْئٌ مَعْلُومٌ مَضْمُونٌ فَلا بَأْسَ بِهِ
سیدنا حنظلہ بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی قباحت نہیں۔ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں نہر کے کناروں پر اور نالیوں کے سروں پر کی پیداوار پر زمین کرایہ پر چلاتے تھے تو بعض اوقات ایک چیز تلف ہوجاتی اور دوسری بچ جاتی اور کبھی یہ تلف ہو جاتی اور وہ بچ جاتی، تو لوگوں کو کچھ کرایہ نہ ملتا مگر وہی جو بچ رہتا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔ لیکن اگر کرایہ کے بدلے کوئی معین چیز (جیسے روپیہ اشرفی غلہ وغیرہ) جس کی ذمہ داری ہو سکے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الْمُؤَاجَرَةُ
ٹھیکا پر زمین دینا​
(975) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَأَلْنَاهُ عَنِ الْمُزَارَعَةِ فَقَالَ زَعَمَ ثَابِتٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَارَعَةِ وَ أَمَرَ بِالْمُؤَاجَرَةِ وَ قَالَ لاَ بَأْسَ بِهَا
سیدنا عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبداللہ بن معقل رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے مزارعت (بٹائی) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت سے منع کیا اور مواجرت کا (یعنی روپے اشرفی پر کرایہ چلانے کا) حکم فرمایا اور فرمایا:'' اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ مَنْحِ الأَرْضِ
(کسی کو) زمین مفت دے دینا​
(976) عَنْ طَاؤُوسٍ أَنَّهُ كَانَ يُخَابِرُ قَالَ عَمْرٌو فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوْ تَرَكْتَ هَذِهِ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ فَقَالَ أَيْ عَمْرُو! أَخْبَرَنِي أَعْلَمُهُمْ بِذَلِكَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ يَنْهَ عَنْهَا إِنَّمَا قَالَ يَمْنَحُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرْجًا مَعْلُومًا
طاؤس سے روایت ہے کہ وہ مخابرہ کرتے تھے تو عمرو (سے راوی طاؤس) کہتے ہیں کہ میں نے ان (طاؤس) سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمن ! اگرتم مخابرہ کو چھوڑ دو تو بہتر ہے کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ (زمین کو بٹائی پر دینے) سے منع کیا ہے۔ تو طاؤس نے کہا کہ اے عمرو! مجھ سے اس شخص نے بیان کیا جو صحابہ رضی اللہ عنھم میں زیادہ جاننے والا تھا یعنی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع نہیں کیا بلکہ یوں فرمایا:'' اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو مفت زمین دے دے تو معین اجرت کرایہ لے کر دینے سے بہتر ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْمُسَاقَاةُ وَ مُعَامَلَةُ الأَرْضِ بِجُزْئٍ مِنَ الثَّمَرِ وَ الزَّرْعِ
پانی پلانے اور زمین کا معاملہ کھیتی اور پھل کی مقدار کے بدلے​
(977) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ سَنَةٍ مِائَةَ وَسْقٍ ثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَ عِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَسَمَ خَيْبَرَ خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الأَرْضَ وَالْمَائَ أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ فَاخْتَلَفْنَ فَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الأَرْضَ وَالْمَائَ وَ مِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ فَكَانَتْ عَائِشَةُ وَ حَفْصَةُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا مِمَّنِ اخْتَارَتَا الأَرْضَ وَالْمَائَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو (خیبر والوں کے) حوالے اس شرط پر کیا کہ جو پھل یا اناج پیدا ہو وہ آدھا ہمارا ہے اور آدھا تمہارا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کو ہر سال سو وسق دیتے (جس میں) اسّی(۸۰) وسق کھجور کے اور بیس(۲۰) جو کے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے اور اموال خیبر کو تقسیم کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو اختیار دیا کہ یا تو تم بھی زمین اور پانی کا حصہ لے لو یا اپنے وسق لیتی رہو تو وہ مختلف ہو گئیں۔ بعضوں نے زمین اور پانی لیا اور بعضوں نے وسق لینا منظور کیا۔ام المومنین عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہا زمین اور پانی لینے والوں میں سے تھیں۔
 
Top