- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
کِتَابُ الوُضُوْءِ
وضو کے مسائل
بَابٌ : لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ صَلاَةً بِغَيْرِ طُهُوْرٍ
اللہ تعالیٰ کوئی نماز وضو کے بغیر قبول نہیں کرتا
(105) عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَلَى ابْنِ عَامِرٍ يَعُودُهُ وَ هُوَ مَرِيضٌ فَقَالَ أَلاَ تَدْعُو اللَّهَ لِي يَا ابْنَ عُمَرَ ؟ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَ لاَ صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ وَ كُنْتَ عَلَى الْبَصْرَةِمصعب بن سعد سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما ابن عامر کے پاس عیادت کو آئے کیونکہ ابن عامر بیمار تھے۔ ابن عامر نے کہا کہ اے ابن عمر! تم میرے لیے دعا نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ بغیر طہارت کے نماز قبول نہیں کرتا اور اس مال غنیمت میں سے دیے گئے صدقے کو بھی قبول نہیں کرتا جو تقسیم سے پہلے اڑا لیا جائے اور تم تو بصرہ کے حاکم رہ چکے ہو۔ ''
وضاحت: اس روایت میں عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنھما ابن عامر کو توبہ کرنے کی رغبت دلا رہے ہیں، کیونکہ وہ بصرہ کے حاکم رہ چکے ہیں اور حاکم سے یقینا کوتاہیاں ہو جاتی ہیں۔ خاص طور پر مال عنیمت کی تقسیم میں تو ابن عمر رضی اللہ عنھما ان کو معافی مانگنے کی ترغیب دے رہے ہیں تاکہ ان کی دعا قبول ہو سکے۔ واﷲ اعلم (محمود الحسن اسد)