• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : صِفَةُ وُضُوئِ رَسُوْلِ الله صلی اللہ علیہ وسلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ​
(126) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ كَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ قِيلَ لَهُ تَوَضَّأْ لَنَا وُضُوئَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَدَعَا بِإِنَائٍ فَأَكْفَأَ مِنْهَا عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا ثَلاَثًا ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلاَثًا ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ فَأَقْبَلَ بِيَدَيْهِ وَ أَدْبَرَ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا كَانَ وُضُوئُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ صحابی تھے کہ ان سے لوگوں نے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح وضو کر کے بتلائیے۔ چنانچہ انہوں نے ایک برتن (پانی کا) منگوایا ، اس کو جھکا کر پہلے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا ۔ (اس سے معلوم ہوا کہ وضو شروع کرتے وقت دونوں ہاتھوں کا انگلیوں سمیت دھونا مستحب ہے، پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے) اور انہیں تین بار دھویا۔ پھر ہاتھ برتن کے اندر ڈالا اور باہر نکالا اور ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ۔ پھر تین بار ایسے ہی کیا۔ پھر ہاتھ ڈالا اور باہر نکالا اور منہ کو تین بار دھویا (بخاری کی روایت میں ہے کہ دونوں چلو ملا کر پانی لیا اور تین بار منہ دھویا) پھر برتن میں ہاتھ ڈالا اور باہر نکالا اور اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دو دو بار دھوئے ۔ پھر برتن میں ہاتھ ڈالا اور باہر نکالا اور سر پر مسح کیا ، پہلے دونوں ہاتھوں کو سامنے سے پیچھے لے گئے پھر پیچھے سے آگے کی طرف لے آئے (یعنی پیشانی تک واپس لائے) پھر دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھوئے ۔ اس کے بعد کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح وضو کیا کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلإِسْتِنْثَارُ
ناک میں پانی ڈال کر جھاڑنا​
(127) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَنْشِقْ بِمَنْخِرَيْهِ مِنَ الْمَائِ ثُمَّ لْيَسْتَنْثِرْ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَلْيَسْتَنْثِرْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيَاشِيمِهِ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص وضو کرے تو ناک میں پانی ڈالے پھر ناک جھاڑے ۔'' سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو تین مرتبہ ناک کو جھاڑے کیونکہ شیطان ناک کی چوٹی یا ناک کے بیچ والی رگوں میں رات گزارتا ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلغُرُّ الْمُحَجَّلِينَ مِنْ إِسْبِاغِ الْوُضُوئِ
پیشانیوں اور ہاتھ پاؤں کی چمک پورا وضو کرنے سے ہوگی​
(128) عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَتَوَضَّأُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى حَتَّى أَشْرَعَ فِي الْعَضُدِ ثُمَّ يَدَهُ الْيُسْرَى حَتَّى أَشْرَعَ فِي الْعَضُدِ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى حَتَّى أَشْرَعَ فِي السَّاقِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى حَتَّى أَشْرَعَ فِي السَّاقِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ وَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْتُمُ الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ إِسْبَاغِ الْوُضُوئِ فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ فَلْيُطِلْ غُرَّتَهُ وَ تَحْجِيلَهُ
نعیم بن عبداللہ مجمر سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وضو کرتے ہوئے انہوں نے منہ دھویا تو اس کو پورا دھویا ۔ پھر داہنا ہاتھ دھویا یہاں تک کہ بازو کا ایک حصہ بھی دھویا۔ پھر بایاں ہاتھ دھویا یہاں تک کہ بازو کا ایک حصہ بھی دھویا۔ پھر سر کا مسح کیا۔ پھر سیدھا پاؤں دھویا تو پنڈلی کا بھی ایک حصہ دھویا ۔ پھر بایاں پاؤں دھویا یہاں تک کہ پنڈلی کا بھی ایک حصہ دھویا۔ پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' قیامت کے دن پورا وضو کرنے کی وجہ سے تمہاری پیشانیاں اور ہاتھ پاؤں سفید (نورانی) ہوں گے تو جو کوئی تم میں سے اپنی چمک کو بڑھانا چاہے تو بڑھائے (یعنی اپنے اعضاء کو آگے تک اچھی طرح دھوئے)۔ ''
(129) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَتَى الْمَقْبُرَةَ فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَ إِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِكُمْ لاَحِقُونَ وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا قَالُوا أَ وَ لَسْنَا إِخْوَانَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ أَنْتُمْ أَصْحَابِي وَ إِخْوَانُنَا الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ فَقَالُوا كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَقَالَ أَ رَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ أَلاَ يَعْرِفُ خَيْلَهُ ؟ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنَ الْوُضُوئِ وَ أَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ أَلاَ لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ أُنَادِيهِمْ أَلاَ هَلُمَّ فَيُقَالُ إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوابَعْدَكَ فَأَقُولُ سُحْقًا سُحْقًا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں تشریف لائے تو فرمایا ''سلام ہے تم پر یہ گھر ہے مسلمانوں کا اور اللہ نے چاہا تو ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں۔'' میری آرزو ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھیں۔'' (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نیک بات کی آرزو کرنا درست ہے جیسے علماء اور فضلاء سے ملنے کی) صحابہ کرام نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا ہم آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بھائی نہیں ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''تم تو میرے اصحاب ہو اور بھائی ہمارے وہ لوگ ہیں جو ابھی دنیا میں نہیں آئے۔'' صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی کہ یارسول اللہ!آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو کیسے پہچانیں گے جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا ہی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''بھلا تم میں سے کسی کے سفید پیشانی، سفید ہاتھ پاؤں والے گھوڑے ،سیاہ مشکی گھوڑوں میں مل جائیں، تو وہ اپنے گھوڑے نہیں پہچانے گا؟ صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی کہ بیشک وہ تو پہچان لے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' قیامت کے دن وضو کی وجہ سے میری امت کے لوگ سفید منہ اور سفید ہاتھ پاؤں رکھتے ہوں گے اور حوض کوثر پر میں ان کا پیش خیمہ ہوں گا۔'' خبردار رہو کہ بعض لوگ میرے حوض پر سے ہٹائے جائیں گے جیسے بھٹکا ہوا اونٹ ہنکایا جاتا ہے ۔ میں ان کو پکاروں گا آؤ آؤ۔ اس وقت کہا جائے گا کہ ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ردو بدل کر لیا تھا (یا ان کی حالت بدل گئی تھی، بدعت اور ظلم میں گرفتار ہو گئے تھے) ۔ تب میں کہوں گا کہ جاؤ دور ہو جاؤ ۔ جاؤ دور ہو جاؤ۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ
جس نے بہترین انداز سے وضو کیا​
(130) عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعَا بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ لاَ يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَ كَانَ عُلَمَاؤُنَا يَقُولُونَ هَذَا الْوُضُوئُ أَسْبَغُ مَا يَتَوَضَّأُ بِهِ أَحَدٌ لِلصَّلاَةِ
حمران سے روایت ہے جوعثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام تھے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا تو پہلے دونوں ہاتھ کلائیوں تک تین بار دھوئے، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ۔ پھر تین بار منہ دھویا ، پھر داہنا ہاتھ دھویا کہنی تک پھر تین بار بایاں ہاتھ دھویا پھر مسح کیا سر پر۔ پھر داہنا پاؤں دھویا تین بار پھر بایاں پاؤں دھویا تین بار۔ اس کے بعد کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح وضو کیا جیسے میں نے اب وضو کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص میرے وضو کی طرح وضو کرے پھر کھڑے ہو کر دو رکعتیں پڑھے اور ان (کے پڑھنے) میں اور کسی خیال میں غرق نہ ہو تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔ '' ابن شہاب نے کہا کہ ہمارے علماء کہتے تھے کہ یہ وضو سب وضوؤں میں سے پورا ہے جو نماز کے لیے کیا جائے ۔
(131) عَنْ حُمْرَانَ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَتَمَّ الْوُضُوئَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى فَالصَّلَوَاتُ الْمَكْتُوبَاتُ كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ
حمران سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے مکمل وضو کیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا ہے، تو فرض نمازیں اس کے ان تمام گناہوں کا کفارہ بن جائیں گی جو ان نمازوں کے درمیان ہوں گے۔''
(132) عَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ تَوَضَّأَ لِلصَّلاَةِ فَأَسْبَغَ الْوُضُوئَ ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّلاَةِ الْمَكْتُوبَةِ فَصَلاَّهَا مَعَ النَّاسِ أَوْ مَعَ الْجَمَاعَةِ أَوْ فِي الْمَسْجِدِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ
سیدنا عثمان (بن عفان) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ''جو شخص نماز کے لیے پورا وضو کرے، پھر فرض نماز کے لیے (مسجد کو) چلے اور لوگوں کے ساتھ یا جماعت سے یا مسجد میں نماز پڑھے، تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا ۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : إِسْبَاغُ الوُضُوئِ عَلَي الْمَكارِهِ
مجبوری میں (بھی) کامل وضو کرنے کی فضیلت​
(133) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَ يَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ ؟ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ إِسْبَاغُ الْوُضُوئِ عَلَى الْمَكَارِهِ وَ كَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الصَّلاَةِ فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا میں تمہیں وہ باتیں نہ بتلاؤں کہ جن سے گناہ مٹ جائیں (یعنی معاف ہو جائیں یا لکھنے والوں کے دفتر سے مٹ جائیں) اور (جنت میں) درجے بلند ہوں؟ '' لوگوں نے کہا کہ کیوں نہیں یا رسول اللہ ! بتلایے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' وضو کا پورا (اچھی طرح) کرنا سختی میں (جیسے سردی کی شدت میں یا بیماری میں) اور مسجدوں کی طرف قدموں کا بہت زیادہ ہونا (اس طرح کہ گھر مسجد سے دور ہو اور بار بار جائے) اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہی رباط ہے (یعنی نفس کا روکنا عبادت کے لیے )۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : تَبْلُغُ الْحِلْيَةُ حَيْثُ يَبْلُغَ الوَضُوْئُ
(جنت میں) زیور وہاں تک پہنچے گا، جہاں تک وضو کا پانی پہنچے گا​
(134) عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ كُنْتُ خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ يَتَوَضَّأُ لِلصَّلاَةِ فَكَانَ يَمُدُّ يَدَهُ حَتَّى تَبْلُغَ إِبْطَهُ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ( رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ) مَا هَذَا الْوُضُوئُ ؟ فَقَالَ يَا بَنِي فَرُّوخَ أَنْتُمْ هَاهُنَا ؟ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكُمْ هَاهُنَا مَا تَوَضَّأْتُ هَذَا الْوُضُوئَ سَمِعْتُ خَلِيلِي صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ تَبْلُغُ الْحِلْيَةُ مِنَ الْمُؤْمِنِ حَيْثُ يَبْلُغُ الْوَضُوئُ
ابو حازم سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا ، وہ نماز کے لیے وضو کر رہے تھے اور اپنے ہاتھ کو اتنا لمبا کر کے دھوتے تھے، یہاں تک کہ بغل تک دھوتے تھے۔ میں نے کہا کہ اے ابو ہریرہ ! یہ کیسا وضو ہے ؟ تو انہوں نے کہا ''اے فروخ کی اولاد (فروخ ابراہیم علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام ہے، جس کی اولاد میں عجم کے لوگ ہیں اور ابو حازم بھی عجمی تھے) تم یہاں موجود ہو؟ اگر میں جانتا کہ تم یہاں موجود ہو تو میں اس طرح وضو نہ کرتا۔ میں نے اپنے دوست (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : ''قیامت کے دن مومن کو وہاں تک زیور پہنایا جائے گا، جہاں تک اس کا وضو پہنچتا ہوگا ۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ تَرَكَ مِنْ مَوَاضِعِ الْوُضُوْئِ شَيْئًا غَسَلَهُ وَ أَعَادَ الصَّلاَةَ
جو وضو کی جگہوں کو کچھ چھوڑ دے، وہ اسے دھوئے اور نماز لوٹائے​
(135) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً تَوَضَّأَ فَتَرَكَ مَوْضِعَ ظُفُرٍعَلَى قَدَمِهِ فَأَبْصَرَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَكَ فَرَجَعَ ثُمَّ صَلَّى
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے وضو کیا اور ناخن برابر اپنے پاؤں میں کسی جگہ کو سوکھا چھوڑ دیا ۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرمایا: '' جا اور اچھی طرح وضو کر کے آ ۔ چنانچہ وہ لوٹ گیا ، پھر آکر نماز پڑھی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا يَكْفِيْ مِنْ الْمَائِ فِيْ الْغُسْلِ وَالْوُضُوْئِ
غسل اور پانی میں کتنا پانی کافی ہے؟​
(136) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَ يَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ إِلَى خَمْسَةِ أَمْدَادٍ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد سے وضو کرتے اور ایک صاع سے لے کر پانچ مد تک غسل کرتے تھے۔ (ایک صاع اڑھائی کلو کا ہوتا ہے اور ''مد'' ایک صاع کا چوتھا حصہ ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْمَسْحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ
موزوں پر مسح کرنے کا بیان​
(137) عَنْ هَمَّامٍ قَالَ بَالَ جَرِيرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقِيلَ تَفْعَلُ هَذَا ؟ فَقَالَ نَعَمْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ قَالَ الأَعْمَشُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ كَانَ يُعْجِبُهُمْ هَذَا الْحَدِيثُ لأَنَّ إِسْلاَمَ جَرِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ
ہمام سے روایت ہے کہ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ لوگوں نے کہا کہ تم ایسا کرتے ہو ؟ انہوں نے کہا ہاں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔ اعمش نے کہا کہ ابراہیم نے کہا کہ لوگوں کو یہ حدیث بہت بھلی معلوم ہوتی تھی کیونکہ جریر سورئہ مائدہ (جس میں وضو میں پاؤں دھونے کا بیان ہے) کے نازل ہونے کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔
(138) عَنْ أَبِي وَائِلٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ أَبُو مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُشَدِّدُ فِي الْبَوْلِ وَ يَبُولُ فِي قَارُورَةٍ وَ يَقُولُ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ إِذَا أَصَابَ جِلْدَ أَحَدِهِمْ بَوْلٌ قَرَضَهُ بِالْمَقَارِيضِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَوَدِدْتُ أَنَّ صَا حِبَكُمْ لاَ يُشَدِّدُ هَذَا التَّشْدِيدَ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَنَا وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَتَمَاشَى فَأَتَى سُبَاطَةً خَلْفَ حَائِطٍ فَقَامَ كَمَا يَقُومُ أَحَدُكُمْ فَبَالَ فَانْتَبَذْتُ مِنْهُ فَأَشَارَ إِلَيَّ فَجِئْتُ فَقُمْتُ عِنْدَ عَقِبِهِ حَتَّى فَرَغَ زَادَ فِي رِوَايَةٍ : فَتَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ پیشاب کے معاملہ میں نہایت سختی کرتے تھے حتیٰ کہ شیشی میں پیشاب کیا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ بنی اسرائیل میں جب کسی کے بدن کو پیشاب لگ جاتا تو وہ (قینچیوں سے) کھال کترتا تھا۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ایسی سختی نہ کرتے تو بہتر تھا (کیونکہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے گھورے (یعنی کوڑے کرکٹ کی جگہ) پر آئے اور دیوار کے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے جس طرح تم میں سے کوئی کھڑا ہوتا ہے، پھر پیشاب کیا۔ میں دور ہٹا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا: ''میرے پاس آ۔ '' یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیوں کے پاس کھڑا رہا ، جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب سے فارغ نہ ہوئے۔ ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر وضو کیا اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔
(139) عَن الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي مَسِيرٍ فَقَالَ لِي أَ مَعَكَ مَائٌ ؟ قُلْتُ نَعَمْ فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَمَشَى حَتَّى تَوَارَى فِي سَوَادِ اللَّيْلِ ثُمَّ جَائَ فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ مِنَ الإِدَاوَةِ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا حَتَّى أَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَ مَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ فَقَالَ دَعْهُمَا فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ وَ مَسَحَ عَلَيْهِمَا
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: '' کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ '' میں نے کہا جی ہاں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سے اترے اور چلے یہاں تک کہ رات کی تاریکی میں نظروں سے چھپ گئے۔ پھر لوٹ کر آئے تو میں نے ڈول سے پانی ڈالا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ دھویا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اون کا جبہ پہن رکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہاتھ آستینوں سے باہر نکالنا مشکل ہو گیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے سے ہاتھوں کو باہر نکال کر دھویا اور سر پر مسح کیا پھر میں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کے لیے جھکا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''رہنے دو۔ میں نے ان کو طہارت پر پہنا ہے ۔'' اور ان دونوں پر ہی مسح کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : التَّوْقِيْتُ فِيْ الْمَسْحِ عَلَي الْخُفَّيْنِ
موزوں پر مسح کرنے کی مدت کا بیان​
(140) عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ قَالَ أَتَيْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَسْأَلُهَا عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَتْ عَلَيْكَ بِابْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَلْهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلْنَاهُ فَقَالَ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَ لَيَالِيَهُنَّ لِلْمُسَافِرِ وَ يَوْمًا وَ لَيْلَةً لِلْمُقِيمِ
شریح بن ہانی سے روایت ہے کہ میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ، ان سے موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھنے آیا تو انہوں نے کہا کہ تم ابو طالب کے بیٹے (یعنی علی رضی اللہ عنہ) سے پوچھو (اس لیے کہ) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے مسح کی مدت تین دن تین رات مقرر فرمائی اور مقیم کے لیے ایک دن رات۔
 
Top