• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْمَنْ غَرَسَ غَرْسًا
جس نے درخت لگایا (اس کا ثواب)​
(978) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا إِلاَّ كَانَ مَا أُكِلَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةً وَ مَا سُرِقَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةٌ وَ مَا أَكَلَ السَّبُعُ مِنْهُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ وَ مَا أَكَلَتِ الطَّيْرُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ وَ لاَ يَرْزَؤُهُ أَحَدٌ إِلاَّ كَانَ لَهُ صَدَقَةٌ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو مسلمان درخت لگائے پھر اس میں سے کوئی کھائے تو لگانے والے کو صدقہ کا ثواب ملے گا اور جو چوری ہو جائے ، اس میں بھی صدقہ کا ثواب ملے گا اور جو درندے کھاجائیں اس میں بھی صدقہ کا ثواب ملے گا اور جو پرندے کھا جائیں اس میں بھی صدقہ کا ثواب ملے گا اور اس پھل کو کوئی کم نہ کرے گا، مگر صدقہ کا ثواب اس کو ملتا رہے گا ۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : بَيْعُ فَضْلِ الْمَاء
ضرورت سے زیادہ پانی بیچنے کے متعلق​
(979) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ بَيْعِ فَضْلِ الْمَاء
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضرورت سے زائد پانی کو بیچنے سے منع کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْعُ فَضْلِ الْمَائِ وَ الكَلَإِ
ضرورت سے زیادہ پانی اور گھاس روکنے کے بارے میں​
(980) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَمْنَعُوا فَضْلَ الْمَائِ لِتَمْنَعُوا بِهِ الْكَلَأَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' زائد پانی اس وجہ سے نہ روکا جائے کہ اس کی وجہ سے گھاس بھی روکی جائے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الْوَصَایَا وَالصَّدَقَۃِ وَالنَّحْلِ وَالعُمْری
وصیت، صدقہ اور تحائف وغیرہ کے متعلق بیان

بَابٌ : الْحَثُّ عَلى الْوَصِيَّةِ لِمَنْ لَهُ مَا يُوْصِي فِيِهِ
اس شخص کو وصیت کا شوق دلانا جس کے پاس وصیت کے قابل کوئی چیز ہو​
(981) عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ ثَلاثَ لَيَالٍ إِلاَّ وَ وَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مَا مَرَّتْ عَلَيَّ لَيْلَةٌ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ذَلِكَ إِلاَّ وَ عِنْدِي وَصِيَّتِي
سالم، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کسی مسلمان کو،جس کے پاس وصیت کرنے کے قابل کوئی چیز ہو، لائق نہیں کہ وہ تین راتیں گزارے اس حال میں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔'' سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ میں نے جب سے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، مجھ پر ایک رات بھی ایسی نہیں گزری کہ میرے پاس میری وصیت نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الْوَصِيَّةُ بِالثُّلُثِ لاَ تُجَاوَزُ
ایک تہائی سے زیادہ وصیت نہ کی جائے​
(982) عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَنِي مَا تَرَى مِنَ الْوَجَعِ وَ أَنَا ذُو مَالٍ وَ لاَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَ فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي ؟ قَالَ لاَ قَالَ قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ ؟ قَالَ لاَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَ رَثَتَكَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ وَ لَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلاَّ أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى اللُّقْمَةُ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي ؟ قَالَ إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلاً تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلاَّ ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَ رِفْعَةً وَ لَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَ يُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَ لاَ تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ لَكِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَثَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَكَّةَ
(فاتح ایران) سیدنا سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں میری عیادت کی جس میں میں ایسے درد میں مبتلا تھا کہ موت کے قریب ہو گیا تھا۔ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! مجھے جیسا درد ہے آپ جانتے ہیں اور میں مالدار آدمی ہوں اور میرا وارث سوا ایک بیٹی کے اور کوئی نہیں ہے، کیا میں دو تہائی مال خیرات کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''نہیں۔'' میں نے عرض کی آدھا مال خیرات کر دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہیں!ایک تہائی خیرات کر اورایک تہائی بھی بہت ہے۔ اگر تو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جائے تو اس سے بہتر ہے کہ تو انہیں محتاج چھوڑ کر جائے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تو جو کچھ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لیے خرچ کرے گا تو اس کا ثواب تجھے ملے گا ،یہاں تک کہ اس لقمے کا بھی جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے۔'' میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا میں اپنے اصحاب سے پیچھے رہ جاؤں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر تو پیچھے رہے گا (یعنی زندہ رہے گا) اورایسا عمل کرے گا جس سے اللہ تعالیٰ کی خوشی منظور ہو، تو تیرا درجہ بڑھے گا اور بلند ہو گا اور شاید تو زندہ رہے، یہاں تک کہ تجھ سے بعض لوگوں کو فائدہ ہو اور بعض لوگوں کو نقصان ہو۔ یا اللہ! میرے اصحاب کی ہجرت پوری کر دے اور ان کو ان کی ایڑیوں پر مت پھیر لیکن بیچارہ سعد بن خولہ! ۔'' راوی نے کہا ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے رنج کا اظہار کیا کہ وہ مکہ میں ہی فوت ہو گئے تھے۔
(983) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَوْ أَنَّ النَّاسَ غَضُّوا مِنَ الثُّلُثِ إِلَى الرُّبُعِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ کاش لوگ ایک تہائی سے کم کر کے چوتھائی کی وصیت کیا کریں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہائی کی رخصت فرمائی اور فرمایا:'' تہائی بھی بہت (زیادہ) ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : وَصِيَّةُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِكِتَابِ اللَّهِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت کی​

(984) عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلْ أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لاَ قُلْتُ فَلِمَ كُتِبَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةُ أَوْ فَلِمَ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ قَالَ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ
طلحہ بن مصرف کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال وغیرہ کے بارے میں) وصیت کی تھی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ پھر میں نے کہا کہ پھر مسلمانوں پر کیوں وصیت فرض ہوئی؟ یا ان کو وصیت کا حکم کیوں ہوا؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی کتاب پر عمل کرنے کی وصیت کی تھی۔
(985) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم دِينَارًا وَ لاَ دِرْهَمًا وَ لاَ شَاةً وَ لاَ بَعِيرًا وَ لاَ أَوْصَى بِشَيْئٍ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کوئی درہم و دینار چھوڑا، نہ بکری یا اونٹ اور نہ (کسی مال کے لیے) وصیت کی۔
(986) عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ ذَكَرُوا عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ عَلِيًّا كَانَ وَصِيًّا فَقَالَتْ مَتَى أَوْصَى إِلَيْهِ ؟ فَقَدْ كُنْتُ مُسْنِدَتَهُ إِلَى صَدْرِي أَوْ قَالَتْ حَجْرِي فَدَعَا بِالطَّسْتِ فَلَقَدِ انْخَنَثَ فِي حَجْرِي وَ مَا شَعَرْتُ أَنَّهُ مَاتَ فَمَتَى أَوْصَى إِلَيْهِ
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ لوگوں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس ذکر کیا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصی تھے تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کب وصی بنایا؟ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سینے سے لگائے بیٹھی تھی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں تھے کہ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طشت منگوایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں گر پڑے اور مجھے خبر نہیں ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں۔ پھر (علی رضی اللہ عنہ کو) کس وقت وصیت کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : وَصِيَّةُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِإِخْرَاجِ الْمُشْرِكِيْنَ مِنْ جَزِيْرَةِ الْعَرَبِ وَ بِإِجَازَةِ الْوَفْدِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کہ مشرکوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دو اور سفیروں کیساتھ اچھا برتاؤ کرو​
(987) عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ وَ مَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَكَى حَتَّى بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَى فَقُلْتُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ مَا يَوْمُ الْخَمِيسِ قَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَجَعُهُ فَقَالَ ائْتُونِي أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدِي فَتَنَازَعُوا وَ مَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ وَ قَالُوا مَا شَأْنُهُ ؟ أَ هَجَرَ ؟ اسْتَفْهِمُوهُ قَالَ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ أُوصِيكُمْ بِثَلاثٍ أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَ أَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ قَالَ وَ سَكَتَ عَنِ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَهَا فَأُنْسِيتُهَا
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ جمعرات کا دن، کیاہے جمعرات کا دن؟ پھر روئے یہاں تک کہ ان کے آنسوؤں سے کنکریاں ترہو گئیں۔ میں نے کہا کہ اے ابن عباس رضی اللہ عنھما ! جمعرات کے دن سے کیا غرض ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بیماری کی شدت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میرے پاس (دوات اور تختی) لاؤ کہ میں تمہیں ایک تحریر لکھ دوں تاکہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو جاؤ۔'' (یہ سن کر) لوگ (کاغذ و قلم کے متعلق) جھگڑنے لگے اور پیغمبر کے پاس جھگڑا نہیں چاہیے تھا۔ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حال ہے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی لغو صادر ہو سکتا ہے؟ پھر آپ سے اچھی طرح سمجھ لو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میرے پاس سے ہٹ جاؤ کہ میں جس کام میں مصروف ہوں وہ اس سے بہتر ہے جس میں تم مشغول ہو (جھگڑے اور اختلاف میں)۔ میں تم کو تین باتوں کی وصیت کرتا ہوں ایک تو یہ کہ مشرکوں کو جزیرۂ عرب سے نکال دینا۔ دوسری جو سفارتیں آئیں ان کی خاطر اسی طرح کرنا جیسے میں کیا کرتا تھا (تاکہ اور قومیں خوش ہوں اور ان کو اسلام کی طرف رغبت ہو) ۔'' اور تیسری بات سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے نہیں کہی یا سعید نے کہا کہ میں بھول گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ أَنْ يَعُوْدَ فِي الصَّدَقَةِ
صدقہ واپس لینے کی ممانعت (ہے)​
(988) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ عَتِيقٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَضَاعَهُ صَاحِبُهُ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لاَ تَبْتَعْهُ وَ لاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ
امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک عمدہ گھوڑا اللہ کی راہ میں دیا اور جس کو دیا تھا اس نے اس کو تباہ کر دیا۔ میں سمجھا کہ یہ اس کو اب سستے داموں بیچ ڈالے گا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس کو واپس خریدنے کے بارے) پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کو مت خرید اور اپنے صدقے کو مت پھیر۔ اس لیے کہ صدقے میں لوٹنے والا اس طرح ہے جیسے کتا قے کر کے پھر اس کو کھا جاتا ہے۔ ''
(989) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيئُ ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہبہ (تحفہ) کو لوٹانے (واپس لینے) والا مثل کتے کے ہے جو قے کر کے پھر اپنی قے کو کھا جاتا ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ نَحَلَ بَعْضَ وَلَدِهِ دُوْنَ سَائِرِ بَنِيْهِ
جس نے اپنی ساری اولاد میں سے ایک کو کچھ عطیہ دیا​
(990) عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَصَدَّقَ عَلَيَّ أَبِي بِبَعْضِ مَالِهِ فَقَالَتْ أُمِّي عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لاَ أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَانْطَلَقَ أَبِي إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم لِيُشْهِدَهُ عَلَى صَدَقَتِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَ فَعَلْتَ هَذَا بِوَلَدِكَ كُلِّهِمْ ؟ قَالَ لاَ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ وَاعْدِلُوا فِي أَوْلادِكُمْ فَرَجَعَ أَبِي فَرَدَّ تِلْكَ الصَّدَقَةَ
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد رضی اللہ عنہ نے اپنا کچھ مال مجھے ہبہ کیا۔ میری ماں عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا بولیں کہ میں اس پر اس وقت خوش ہوں گی کہ تو اس (مال کے ہبہ کرنے) پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ کر دے۔ میرے والد بشیر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس مال پر گواہ بنانے کے لیے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تو نے اپنی سب اولاد کو ایسا ہی (مال) دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اپنی اولاد میں انصاف کرو۔'' پھر میرے والد واپس آئے اور وہ ہبہ (تحفتاً دیا ہوا مال) واپس لے لیا۔
(991) عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِير رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْطَلَقَ بِي أَبِي يَحْمِلُنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! اشْهَدْ أَنِّي قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ؟ كَذَا وَ كَذَا مِنْ مَالِي فَقَالَ أَكُلَّ بَنِيكَ قَدْ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَ النُّعْمَانَ ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَأَشْهِدْ عَلَى هَذَا غَيْرِي ثُمَّ قَالَ أَيَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَائً قَالَ بَلَى قَالَ فَلاَ إِذًا
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد رضی اللہ عنہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر لے گئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! گواہ رہیے کہ میں نے (اپنے بیٹے) نعما ن کو فلاں فلاں چیز اپنے مال میں سے ہبہ کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا سب بیٹوں کو تو نے ایسا ہی دیا ہے جیسا نعمان کو دیا ہے؟'' میرے والد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پھر تو مجھ کو گواہ نہ کر اور کسی کو کر لے۔'' اس کے بعد فرمایا:'' کیا تجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ سب تیرے ساتھ نیکی کرنے میں برابر ہوں؟ میرے والد نے کہا کہ ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پھر تو ایسا مت کر (یعنی ایک کو دے اور باقی کو نہ دے)۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي الرَّجُلِ يُعْمِرُ رَجُلاً عُمْرَى
جو آدمی کسی کو اس کی زندگی تک کسی چیز کا عطیہ دیتا ہے​
(992) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ أَعْمَرَ رَجُلاً عُمْرَى لَهُ وَ لِعَقِبِهِ فَقَالَ قَدْ أَعْطَيْتُكَهَا وَ عَقِبَكَ مَا بَقِيَ مِنْكُمْ أَحَدٌ فَإِنَّهَا لِمَنْ أُعْطِيَهَا وَعَقِبَهُ وَ إِنَّهَا لاَ تَرْجِعُ إِلَى صَاحِبِهَا مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ أَعْطَى عَطَائً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص کسی کو اس کی زندگی تک اور اس کے ورثاء کو کوئی چیز (تحفہ) دے اور یوں کہے کہ یہ میں نے تجھے دیا اور تیرے بعد تیرے وارثوں کو جب تک ان میں سے کوئی باقی رہے تو وہ اسی کا ہو گا جس کو عمریٰ دیا گیا اور دینے والے کو واپس نہیں ملے گا ، اس لیے کہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں میراث ہو گی۔ ''
(993) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمْسِكُوا عَلَيْكُمْ أَمْوَالَكُمْ وَ لاَ تُفْسِدُوهَا فَإِنَّهُ مَنْ أَعْمَرَ عُمْرَى فَهِيَ لِلَّذِي أُعْمِرَهَا حَيًّا وَ مَيِّتًا وَ لِعَقِبِهِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اپنے مالوں کو روکے رکھو اور ان کو مت بگاڑو کیونکہ جو کوئی عمریٰ دے وہ اسی کا ہو گا جس کو دیا جائے، وہ زندہ ہو یا مردہ اور (اس کے مرنے کے بعد) اس کے وارثوں کا ہے۔ ''
 
Top