کِتَابُ الْجِھَادِ
جہاد کے مسائل
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {وَ لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا} وَ ذِكْرِ أَرْوَاحِ الشُّهَدَاء
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ … }کے متعلق اور شہداء کی روحوں کا بیان
(1068) عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ سَأَلْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ هَذِهِ الآيَةِ {وَ لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاء عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ} (آل عمران : 169) قَالَ أَمَا إِنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ ؟ فَقَالَ أَرْوَاحُهُمْ فِي جَوْفِ طَيْرٍ خُضْرٍ لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شَائَتْ ثُمَّ تَأْوِي إِلَى تِلْكَ الْقَنَادِيلِ فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمُ اطِّلاعَةً فَقَالَ هَلْ تَشْتَهُونَ شَيْئًا ؟ قَالُوا أَيَّ شَيْئٍ نَشْتَهِي وَ نَحْنُ نَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْنَا فَفَعَلَ ذَلِكَ بِهِمْ ثَلاثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَنْ يُتْرَكُوا مِنْ أَنْ يُسْأَلُوا قَالُوا يَا رَبِّ نُرِيدُ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَى فَلَمَّا رَأَى أَنْ لَيْسَ لَهُمْ حَاجَةٌ تُرِكُوا
مسروق کہتے ہیں کہ ہم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت ’’ان لوگوں کو مردہ مت سمجھو جو اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں، روزی دیے جاتے ہیں‘‘ (آل عمران:۶۹؎۱) کے بارے میں پوچھا تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے اس آیت کے بارے میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) پوچھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شہیدوں کی روحیں سبز پرندوں کے قالب میں قندیلوں کے اندر ہیں، جو عرش مبارک سے لٹک رہی ہیں اور جہاں چاہتی ہیں جنت میں چگتے پھرتے ہیں، پھر اپنی قندیلوں میں آرہتے ہیں۔ ایک دفعہ ان کے پروردگار نے ان کو دیکھا اور فرمایاکہ تم کچھ چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ اب ہم کیا چاہیں گے؟ ہم تو جنت میں جہاں چاہتے ہیں چگتے پھرتے ہیں تو پروردگارجل وعلا نے تین دفعہ پوچھا۔ جب انہوں نے دیکھا کہ بغیر مانگے ہماری رہائی نہیں (یعنی پروردگار جل جلالہ برابر پوچھے جاتا ہے) تو انہوں نے کہا کہ اے ہمارے پروردگار! ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہماری روحوں کو ہمارے بدنوں میں پھیر دے (یعنی دنیا کے بدنوں میں) تاکہ ہم دوبارہ تیری راہ میں مارے جائیں۔ جب ان کے رب نے دیکھا کہ اب ان کو کوئی خواہش نہیں، تو ان کو چھوڑ دیا۔ ‘‘