• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : رِضَا اللَّهِ عَنِ الشُّهَدَائِ وَ رِضَاهُمْ عَنْهُ
شہداء سے اللہ تعالیٰ راضی اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی​

(1081) عَنْ أَنَسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ نَاسٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالُوا أَنِ ابْعَثْ مَعَنَا رِجَالاً يُعَلِّمُونَا الْقُرْآنَ وَالسُّنَّةَ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ سَبْعِينَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُمُ الْقُرَّائُ فِيهِمْ خَالِي حَرَامٌ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ وَيَتَدَارَسُونَ بِاللَّيْلِ يَتَعَلَّمُونَ وَ كَانُوا بِالنَّهَارِ يَجِيئُونَ بِالْمَائِ فَيَضَعُونَهُ فِي الْمَسْجِدِ وَ يَحْتَطِبُونَ فَيَبِيعُونَهُ وَ يَشْتَرُونَ بِهِ الطَّعَامَ لِأَهْلِ الصُّفَّةِ وَ لِلْفُقَرَائِ فَبَعَثَهُمُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَيْهِمْ فَعَرَضُوا لَهُمْ فَقَتَلُوهُمْ قَبْلَ أَنْ يَبْلُغُوا الْمَكَانَ فَقَالُوا اللَّهُمَّ بَلِّغْ عَنَّا نَبِيَّنَا أَنَّا قَدْ لَقِينَاكَ فَرَضِينَا عَنْكَ وَ رَضِيتَ عَنَّا قَالَ وَ أَتَى رَجُلٌ حَرَامًا خَالَ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مِنْ خَلْفِهِ فَطَعَنَهُ بِرُمْحٍ حَتَّى أَنْفَذَهُ فَقَالَ حَرَامٌ فُزْتُ وَ رَبِّ الْكَعْبَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَصْحَابِهِ إِنَّ إِخْوَانَكُمْ قَدْ قُتِلُوا وَ إِنَّهُمْ قَالُوا اللَّهُمَّ بَلِّغْ عَنَّا نَبِيَّنَا أَنَّا قَدْ لَقِينَاكَ فَرَضِينَا عَنْكَ وَ رَضِيتَ عَنَّا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ ہمارے ساتھ کچھ آدمی بھیجیں جو ہمیں قرآن و سنت سکھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ستر آدمی انصار میں سے بھیجے ان کو قراء (قاری حافظ لوگ) کہا جاتا تھا اور ان میں میرے ماموں حرام رضی اللہ عنہ بھی تھے وہ (قراء) قرآن پڑتھے تھے اور اکٹھے بیٹھ کر رات کو ایک دوسرے کو پڑھاتے اور پڑھتے تھے اور دن کو پانی لا کر مسجد میں رکھ دیتے اور (جنگل سے) لکڑیاں لا کر بیچتے تھے اور (اس قیمت کا) کھانا خریدتے اور اہل صفہ کو کھلاتے تھے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو لوگوں کے پاس بھیج دیا (جو تعلیم کے لیے کچھ آدمی مانگتے تھے) لیکن انہوں نے ان قراء کو اس سے پہلے کہ وہ اس علاقے میں جاتے (جس میں ان کو بلایا گیا تھا) شہید کر دیا۔ ان قراء نے کہا: ’’اے اللہ ہماری طرف سے ہمارے نبی کو یہ پیغام پہنچا دے کہ ہم اللہ کو مل گئے ہیں اور اللہ سے ہم راضی ہوگئے اور اللہ ہم سے راضی ہوگیا۔‘‘ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میرے ماموں حرام کے پاس ایک کافر آیا اور اس نے پیچھے سے ایک نیزہ مارا اور پار کر دیا تو سیدنا حرام رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ کعبہ کے رب کی قسم! میں تو کامیاب ہوگیا۔‘‘ پھر(جب یہ واقعہ ہو چکا تو )نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارے (مسلمان)بھائی شہید ہوگئے ہیں اورانھوں نے یہ پیغام بھیجا ہے کہ ہم اللہ کو مل گئے ۔ہم اللہ سے راضی ہو گئے اور وہ ہم سے راضی ہو گیا ۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الشُّهَدَاء خَمْسَةٌ
شہداء پانچ قسم کے ہیں​

(1082) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ وَ قَالَ الشُّهَدَاء خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ وَ الْمَبْطُونُ وَ الْغَرِقُ وَ صَاحِبُ الْهَدْمِ وَ الشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ایک شخص جا رہا تھا کہ اس نے راستے میں ایک کانٹے دار شاخ دیکھی تو (راستے سے) ہٹا دی۔ جس پر اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلا دیتے ہوئے اس کو بخش دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ شہید پانچ ہیں جو طاعون (وبا یعنی جو مرض عام ہو جائے اس زمانہ میں طاعون قے و دست سے ہوتا ہے) سے فوت ہو جائے اور جو پیٹ کے عارضے سے فوت ہو جائے (جیسے اسہال یا پیچش یا استسقاء سے) اور جو پانی میں ڈوب کر مرے اور جو دب کر مرے اور جو اللہ کی راہ میں مارا جائے۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلطَّاعُوْنُ شَهَادَةٌ لِّكُلِّ مُسْلِمٍ
طاعون(کی موت) ہر مسلمان کے لیے شہادت کی موت ہے​

(1083) عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ قَالَتْ قَالَ لِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِمَ مَاتَ يَحْيَى بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ؟ قَالَتْ قُلْتُ بِالطَّاعُونِ قَالَتْ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ
سیدہ حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں کہ مجھ سے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یحییٰ بن ابی عمرہ کس عارضے میں فوت ہوئے؟ میں نے کہا کہ طاعون سے فوت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ طاعون ہر مسلمان کے لیے شہادت ہے۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : يُغْفَرُ لِلشَّهِيْدِ كُلُّ ذَنْبٍ إِلاَّ الدَّيْنَ
قرض کے سوا شہید کا ہر گناہ معاف کر دیا جاتا ہے​

(1084) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ يُغْفَرُ لِلشَّهِيدِ كُلُّ ذَنْبٍ إِلاَّ الدَّيْنَ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قرض کے سوا شہید کا ہر گناہ معاف کر دیا جاتا ہے۔ ‘‘
(1085) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ الإِيمَانَ بِاللَّهِ أَفْضَلُ الأَعْمَالِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَ رَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَعَمْ إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ أَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَيْفَ قُلْتَ ؟ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَتُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَعَمْ وَ أَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ إِلاَّ الدَّيْنَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلامُ قَالَ لِي ذَلِكَ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنھم میں (خطبہ دینے کو) کھڑے ہوئے اور ان سے بیان کیا :’’تمام اعمال میں افضل (عمل) اللہ کی راہ میں جہاد اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا ہے۔‘‘ ایک شخص کھڑاہوا اور بولا کہ یارسول اللہ ! اگر میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں مارا جاؤں، تو میرے گناہ مجھ سے ہٹا دیے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں ! اگر تو اللہ کی راہ میں مارا جائے، صبر کے ساتھ اور تیری نیت اللہ تعالیٰ کے لیے خالص ہو اور تو (دشمن کے) سامنے رہے پیٹھ نہ پھیرے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو نے کیا کہا؟ وہ بولا کہ اگر میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں مارا جاؤں، تو میرے گناہ معاف ہو جائیں گے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں اگر تو صبر کے ساتھ مارا جائے خالص نیت سے اور تیرا منہ سامنے ہو پیٹھ نہ پھیرے مگر قرض معاف نہ ہو گا کیونکہ جبرائیل علیہ السلام نے مجھ سے اس بات کو بیان کیا ہے۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ قُتِلَ دُوْنَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيْدٌ
جو مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہوگیا، وہ شہید ہے​

(1086) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَرَأَيْتَ إِنْ جَائَ رَجُلٌ يُرِيدُ أَخْذَ مَالِي ؟ قَالَ فَلاَ تُعْطِهِ مَالَكَ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلَنِي ؟ قَالَ قَاتِلْهُ قَالَ أَ رَأَيْتَ إِنْ قَتَلَنِي ؟ قَالَ فَأَنْتَ شَهِيدٌ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُهُ ؟ قَالَ هُوَ فِي النَّارِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ! اس کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص میرا مال (ناحق) لینے کو آئے؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اپنا مال اس کو نہ دے ۔‘‘ پھر اس نے کہا کہ اگر وہ مجھ سے لڑے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’تو بھی اس سے لڑ۔‘‘ پھر اس نے کہا کہ اگر وہ مجھ کو مار ڈالے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو شہید ہے۔‘‘ پھر اس نے کہا کہ اگر میں اس کو مار ڈالوں؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ جہنم میں جائے گا۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوْا اللَّهَ عَلَيْهِ}
اللہ تعالیٰ کے قول { رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوْا اللَّهَ عَلَيْهِ} کے متعلق​

(1087) عَنْ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَمِّيَ الَّذِي سُمِّيتُ بِهِ لَمْ يَشْهَدْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَدْرًا قَالَ فَشَقَّ عَلَيْهِ قَالَ أَوَّلُ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم غُيِّبْتُ عَنْهُ وَ إِنْ أَرَانِيَ اللَّهُ مَشْهَدًا فِيمَا بَعْدُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيَرَانِيَ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ قَالَ فَهَابَ أَنْ يَقُولَ غَيْرَهَا قَالَ فَشَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ فَاسْتَقْبَلَ سَعْدُ ابْنُ مُعَاذٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا أَبَا عَمْرٍو ؟ أَيْنَ فَقَالَ وَاهًا لِرِيحِ الْجَنَّةِ أَجِدُهُ دُونَ أُحُدٍ قَالَ فَقَاتَلَهُمْ حَتَّى قُتِلَ قَالَ فَوُجِدَ فِي جَسَدِهِ بِضْعٌ وَ ثَمَانُونَ مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ وَ طَعْنَةٍ وَ رَمْيَةٍ قَالَ فَقَالَتْ أُخْتُهُ عَمَّتِيَ الرُّبَيِّعُ بِنْتُ النَّضْرِ فَمَا عَرَفْتُ أَخِي إِلاَّ بِبَنَانِهِ وَ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَ مِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَ مَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً } (الاحزاب:23) قَالَ فَكَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهَا نَزَلَتْ فِيهِ وَ فِي أَصْحَابِهِ
ثابت کہتے ہیں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے چچا جن کے نام پر میرا نام رکھا گیا ہے (یعنی ان کا نام بھی انس تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک نہیں ہو سکے تھے اور یہ امر ان پر بہت مشکل گزرا اور انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی لڑائی میں غائب رہا اب اگر اللہ تعالیٰ دوسری کسی لڑائی میں مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کر دے تو اللہ تعالیٰ دیکھ لے گا کہ میں کیا کرتا ہوں اور اس کے سوا کچھ اور کہنے سے ڈرے (یعنی کچھ اور دعویٰ کرنے سے کہ میں ایسا کروں گا ویسا کروں گا کیونکہ شاید نہ ہو سکے اور جھوٹے ہوں)۔ پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احد کی لڑائی میں گئیــ۔ راوی کہتا ہے کہ سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ان کے سامنے (بخاری کی روایت میں ہے کہ شکست خوردہ ہو کر) آئے تو انس رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ اے ابو عمرو ! (یہ کنیت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی ہے) کہاں جا رہے ہو؟ پھر (ان کا جواب سنے بغیر خود ہی) کہا میں تو احد پہاڑ کے پیچھے سے جنت کی خوشبو پا رہا ہوں۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر وہ کافروں سے لڑے، یہاں تک کہ شہید ہو گئے (لڑائی کے بعد) دیکھا تو ان کے بدن پر اسی(۸۰)سے زائد تلوار، برچھی اور تیر کے زخم تھے۔ ان کی بہن یعنی میری پھوپھی ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اپنے بھائی کو نہیں پہچانا مگر ان کی انگلیوں کی پوریں دیکھ کر (کیونکہ سارا بدن زخموں سے چور چور ہو گیا تھا) اور یہ آیت: ’’مومنوں میں کتنے ہی ایسے شخص ہیں کہ جو اقرار انہوں نے اللہ سے کیا تھا اس کو سچ کر دکھایا تو ان میں بعض ایسے ہیں جو اپنی نذر سے فارغ ہو گئے اور بعض ایسے ہیں کہ انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے (اپنے قول کو) ذرا بھی نہیں بدلا۔‘‘ نازل ہوئی۔ صحابہ رضی اللہ عنھم کہتے تھے کہ یہ آیت ان کے اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں اتری۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ قَاتَلَ لِتَكُوْنَ كَلِمَةُ اللَّهِ أَعْلَى
جو شخص اس لیے لڑے کہ اللہ تعالیٰ کا دین غالب ہو​

(1088) عَنْ أَبِيْ مُوسَى الأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً أَعْرَابِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ وَ الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُذْكَرَ وَ الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ فَمَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ أَعْلَى فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ رسول اللہ !ایک آدمی لوٹ کے لیے لڑتا ہے اور ایک آدمی نام کے لیے لڑتا ہے اور ایک آدمی اپنا مرتبہ دکھانے کے لیے لڑتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑنا کونسا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو اس لیے لڑے کہ اللہ تعالیٰ کا کلمہ بلند ہو، وہ اللہ کی راہ میں لڑتا ہے۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ قَاتَلَ لِلرِّيَاء وَالسُّمْعَةِ
جو شخص لوگوں کو دکھانے کے لیے لڑے​

(1089) عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ نَاتِلُ أَهْلِ الشَّامِ أَيُّهَا الشَّيْخُ حَدِّثْنِى حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا ؟ قَالَ قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ قَالَ كَذَبْتَ وَ لَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ جَرِيئٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَ رَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَ عَلَّمَهُ وَ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا ؟ قَالَ تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَ عَلَّمْتُهُ وَ قَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ قَالَ كَذَبْتَ وَ لَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ عَالِمٌ وَ قَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ هُوَ قَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَ رَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَ أَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا ؟ قَالَ مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلاَّ أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ قَالَ كَذَبْتَ وَ لَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ هُوَ جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ
سیدنا سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ لوگ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے جدا ہوئے تو ناتل، جو کہ اہل شام میںسے تھا (ناتل بن قیس خرامی یہ فلسطین کا رہنے والا تھا اور تابعی ہے اس کا باپ صحابی تھا) نے کہا کہ اے شیخ ! مجھ سے ایک ایسی حدیث بیان کرو جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اچھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ قیامت میں پہلے جس کا فیصلہ ہو گا وہ ایک شخص ہو گا جو شہید ہو گیا تھا۔ جب اس کو اللہ تعالیٰ کے پاس لائیں گے تو اللہ تعالیٰ اپنی نعمت اس کو بتلائے گا وہ پہچانے گا۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تو نے اس کے لیے کیاعمل کیا ہے؟ وہ بولے گا کہ میں تیری راہ میں لڑتا رہا یہاں تک کہ شہید ہوا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو نے جھوٹ کہا۔ تو اس لیے لڑا تھا کہ لوگ تجھے بہادر کہیں اور تجھے بہادر کہا گیا۔ پھر حکم ہو گا اور اس کو اوندھے منہ گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور ایک شخص ہو گا جس نے دین کا علم سیکھا اور سکھلایا اور قرآن پڑھا، اس کو اللہ تعالیٰ کے پاس لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس کو اپنی نعمتیں دکھلائے گا وہ شخص پہچان لے گا، تب کہا جائے گا کہ تو نے اس کے لیے کیا عمل کیاہے؟ وہ کہے گا کہ میں نے علم پڑھا اور پڑھایا اور قرآن پڑھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو جھوٹ بولتا ہے۔ تو نے اس لیے علم پڑھا تھا کہ لوگ تجھے عالم کہیں اور قرآن تو نے اس لیے پڑھا تھا کہ لوگ تجھے قاری کہیں، دنیا میں تجھ کو عالم اور قاری کہا گیا۔ پھر حکم ہو گا اور اس کو منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور ایک شخص ہو گا جس کو اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کا مال دیا تھا، وہ اللہ تعالیٰ کے پاس لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کو اپنی نعمتیں دکھلائے گا اور وہ پہچان لے گا، تو اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تو نے اس کے لیے کیا عمل کیے؟ وہ کہے گا کہ میں نے تیرے لیے مال خرچ کرنے کی کوئی راہ ایسی نہیں چھوڑی جس میں تو خرچ کرنا پسند کرتا تھا مگر میں نے اس میں خرچ کیا۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو جھوٹا ہے، تو نے اس لیے خرچ کیا کہ لوگ تجھے سخی کہیں، تو لوگوںنے تجھے دنیا میں سخی کہہ دیا ۔پھر حکم ہو گا اور اسے منہ کے بل کھینچ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : كَثْرَةُ الأَجْرِ عَلَى الْقَتْلِ
(اللہ کی راہ میں )شہید کیے جانے پر بہت زیادہ ثواب

(1090) عَنِ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي النَّبِيتِ قَبِيلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّكَ عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَمِلَ هَذَا يَسِيرًا وَ أُجِرَ كَثِيرًا
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی نبیت (جو انصار کا ایک قبیلہ ہے) کا ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے پیغام پہنچانے والے ہیں۔ پھر آگے بڑھا اور لڑتا رہا، یہاں تک کہ مارا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس نے عمل تھوڑا کیا اور ثواب بہت پایا۔‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ غَزَا فَأُصِيْبَ أَوْ غَنِمَ
جو جہاد کرے پھر نقصان اٹھائے یا غنیمت حاصل کرے​

(1091) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ غَازِيَةٍ أَوْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فَتَغْنَمُ وَ تَسْلَمُ إِلاَّ كَانُوا قَدْ تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أُجُورِهِمْ وَ مَا مِنْ غَازِيَةٍ أَوْ سَرِيَّةٍ تُخْفِقُ وَ تُصَابُ إِلاَّ تَمَّ أُجُورُهُمْ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کوئی لشکر یا فوج کا ٹکڑا جہاد کرے، پھر غنیمت حاصل کرے اور سلامت رہے، تو اس کو آخرت کے ثواب میں سے دو تہائی دنیا میں مل گیا اور جو لشکر یا فوج کا ٹکڑا خالی ہاتھ آئے اور نقصان اٹھائے (یعنی زخمی ہو جائے یا مارا جائے)، تو اس کو آخرت میں پورا ثواب ملے گا۔ ‘‘
 
Top