- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
بَابٌ : فِيْ تَرْكِ الأُسَارَى وَ الْمَنِّ عَلَيْهِمْ
قیدیوں کے چھوڑ دینے اور ان پر احسان کرنے کے بار ے میں
قیدیوں کے چھوڑ دینے اور ان پر احسان کرنے کے بار ے میں
(1152) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَيْلاً قِبَلَ نَجْدٍ فَجَائَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ ؟ فَقَالَ عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَقَالَ مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ ؟ قَالَ مَا قُلْتُ لَكَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى كَانَ مِنَ الْغَدِ فَقَالَ مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي مَا قُلْتُ لَكَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ وَ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ يَا مُحَمَّدُ ! وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى الأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ كُلِّهَا إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِكَ فَأَصْبَحَ دِينُكَ أَحَبَّ الدِّينِ كُلِّهِ إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِكَ فَأَصْبَحَ بَلَدُكَ أَحَبَّ الْبِلادِ كُلِّهَا إِلَيَّ وَ إِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي وَ أَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ فَمَاذَا تَرَى ؟ فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ أَصَبَوْتَ ؟ فَقَالَ لاَ وَ لَكِنِّي أَسْلَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لاَ وَاللَّهِ لاَ يَأْتِيكُمْ مِنَ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّى يَأْذَنَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف کچھ سوار روانہ فرمائے، تو وہ بنی حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو پکڑ کر لائے کہ اہل یمامہ کا سردار تھا اور اسے مسجد کے ایک ستون سے باندھ دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پاس جا کر کہا کہ اے ثمامہ! تیرا کیا خیال ہے؟ ( کہ میں تیرے ساتھ کیا کروں گا) وہ بولا کہ اے محمد! میرا خیال بہتر ہے، اگر آپ مجھے مار ڈالیں گے، تو ایسے شخص کو ماریں گے جو خون والاہے۔(یعنی اس میں بھی کوئی قباحت نہیں کیونکہ میرا خون ضائع نہیں جائے گا بلکہ میرا بدلا لینے والے موجود ہیں) اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم احسان کر کے مجھے چھوڑ دیں گے، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شکر گزار ہوں گا اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال و دولت چاہتے ہوں، تو وہ بھی حاضر ہے،جتنا آپ چاہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے۔ دوسرے دن پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے ثمامہ! تیرا کیا خیال ہے؟ وہ بولا کہ میرا خیال وہی ہے جو میں عرض کر چکاکہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم احسان کر کے چھوڑ دیں گے، تو میں شکر گزار ہوں گا اور اگر قتل کرو گے، تو ایسے شخص کو قتل کرو گے جس کا بدلا لیا جائے گا اور اگر مال چاہیے ہوتو مانگو جو چاہوگے دیا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ویسا ہی بندھا رہنے دیا۔ پھر تیسرے دن پوچھا اے ثمامہ! تیرا کیا گمان ہے؟ وہ بولا کہ وہی جو میں عرض کر چکا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم احسان کر کے چھوڑ دیں گے، تو میں شکر گزار ہوں گا اور اگر قتل کرو گے، تو ایسے شخص کو قتل کرو گے جس کا بدلا لیا جائے گا اور اگر مال چاہتے ہوتو مانگو جو چاہوگے دیا جائے گا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ثمامہ کو چھوڑ دو۔‘‘ لوگوں نے تعمیل حکم کرکے چھوڑ دیا۔ ثمامہ مسجد کے قریب ہی ایک نخلستان کی طرف گیا اور غسل کرکے مسجد میں آیا اور کہنے لگا کہ ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ، اے محمد! اللہ کی قسم !مجھے تمام روئے زمین پر کسی کا منہ دیکھ کر اتنا غصہ نہیں آتا تھا جتنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ دیکھ کر آتا تھا، اب آج کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سب سے زیادہ مجھ کو پسند ہے اور اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے زیادہ کوئی دین مجھے برا معلوم نہ ہوتا تھا اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین مجھے سب سے بھلا معلوم ہوتا ہے اور اللہ کی قسم! میرے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر سے برا کوئی شہر نہ تھا اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شہر میرے نزدیک سب شہروں سے بہتر ہو گیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سواروں نے مجھے گرفتار کیا، جب کہ میں عمرہ کے ارادہ سے جا رہا تھا، اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مبارکباد دی اور عمرہ کرنے کی اجازت دی۔جب وہ مکہ میں آئے تو کسی نے اس سے کہا کہ کیا تم بے دین ہو گئے ہو؟ وہ بولے نہیں اللہ کی قسم! بلکہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرماں بردار ہو گیا ہوں اور اللہ کی قسم تمہارے پاس یمامہ سے اس وقت تک گندم کا ایک دانہ بھی نہ آنے پائے گا ،جب تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دے دیں ۔