خواجہ خرم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 02، 2012
- پیغامات
- 477
- ری ایکشن اسکور
- 46
- پوائنٹ
- 86
باب الإِسْلاَمُ مَا هُوَ وَبَيَانُ خِصَالِهِ
اسلام کی حقیقت اور اس کی خصلتیں:
حدیث نمبر: 99 (10)
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلُونِي فَهَابُوهُ أَنْ يَسْأَلُوهُ فَجَاءَ رَجُلٌ فَجَلَسَ عِنْدَ رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ لَا تُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَخْشَى اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ؟ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَسَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا رَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُكْمَ مُلُوكَ الْأَرْضِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ رِعَاءَ الْبَهْمِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ قَرَأَ { إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ }[سورة لقمان 34]
قَالَ ثُمَّ قَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوهُ عَلَيَّ فَالْتُمِسَ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا جِبْرِيلُ أَرَادَ أَنْ تَعَلَّمُوا إِذْ لَمْ تَسْأَلُوا.
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا مجھ سے (دین کی باتیں) پوچھو۔ لوگ آپﷺسے سوال کرنے سے ڈر گئے۔اتنے میں ایک آدمی آیا اور آپ ﷺکے گھٹنوں کے پاس بیٹھ گئے اور بولا یا رسول اللہ !اسلام کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور نماز قائم کرے اور زکاۃ دے اور رمضان کے روزے رکھے ۔وہ کہنے لگا آپ نے سچ کہا۔ پھر اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! ایمان کیا ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتاب پر اور اس سے ملنے پر اور اس کے رسولوں پر یقین کرے۔اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر یقین کرے ، اور (ہر امر کی) تقدیر پر یقین کرے ۔وہ کہنے لگا آپ نے سچ کہا ۔پھر اس نے کہا یا رسول اللہ ! احسان کیا ہے ؟ آپﷺنے فرمایا اللہ سے ڈرے جیسے آپ اس کو دیکھ رہے ہیں اگر آپ اس کو نہیں دیکھتے تو اتنا تو ہے کہ وہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔اس نے کہا آپ نے سچ کہا ۔ پھر اس نے کہا قیامت کب ہوگی ؟ آپ نے فرمایا جس سے آپ پوچھتے ہیں وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتے۔البتہ میں آپ سے اس کی نشانیاں بیان کرتا ہوں ۔ جب لونڈی کو دیکھے وہ اپنے مالک کو جنے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب آپ ننگے پاؤں ، ننگے بدن ، گونگوں اور بہروں (احمق اور نادانوں کو)کو دیکھیں وہ ملک کے بادشاہ ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے۔اور جب آپ بکریاں چرانے والوں کو بڑی بڑی عمارتیں بناتے دیکھیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے ۔قیامت غیب کی پانچ باتوں میں سے ہے جن کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔پھر آپ نے یہ آیت ان اللہ عندہ علم الساعۃ آخر تک پڑھی ۔یعنی اللہ کے پاس قیامت کا علم اور وہ بارش برساتا ہے اور جو ماں کے پیٹ میں ہے اس کو جانتا۔ اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس ملک میں مرے گا۔ پھر وہ شخص اٹھ کے چلا گیا ۔آپﷺنے فرمایا اس کو میرے پاس بلاؤ ، لوگوں نے ڈھونڈا تو کسی جگہ نہیں پایا ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا یہ جبریل تھے جب تم نے سوال نہیں کیا تو جبریل نے چاہا کہ تم کوعلم کی کچھ باتیں حاصل ہوں۔
اسلام کی حقیقت اور اس کی خصلتیں:
حدیث نمبر: 99 (10)
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلُونِي فَهَابُوهُ أَنْ يَسْأَلُوهُ فَجَاءَ رَجُلٌ فَجَلَسَ عِنْدَ رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ لَا تُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَخْشَى اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ؟ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَسَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا رَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُكْمَ مُلُوكَ الْأَرْضِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ رِعَاءَ الْبَهْمِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ قَرَأَ { إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ }[سورة لقمان 34]
قَالَ ثُمَّ قَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوهُ عَلَيَّ فَالْتُمِسَ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا جِبْرِيلُ أَرَادَ أَنْ تَعَلَّمُوا إِذْ لَمْ تَسْأَلُوا.
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا مجھ سے (دین کی باتیں) پوچھو۔ لوگ آپﷺسے سوال کرنے سے ڈر گئے۔اتنے میں ایک آدمی آیا اور آپ ﷺکے گھٹنوں کے پاس بیٹھ گئے اور بولا یا رسول اللہ !اسلام کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور نماز قائم کرے اور زکاۃ دے اور رمضان کے روزے رکھے ۔وہ کہنے لگا آپ نے سچ کہا۔ پھر اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! ایمان کیا ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتاب پر اور اس سے ملنے پر اور اس کے رسولوں پر یقین کرے۔اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر یقین کرے ، اور (ہر امر کی) تقدیر پر یقین کرے ۔وہ کہنے لگا آپ نے سچ کہا ۔پھر اس نے کہا یا رسول اللہ ! احسان کیا ہے ؟ آپﷺنے فرمایا اللہ سے ڈرے جیسے آپ اس کو دیکھ رہے ہیں اگر آپ اس کو نہیں دیکھتے تو اتنا تو ہے کہ وہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔اس نے کہا آپ نے سچ کہا ۔ پھر اس نے کہا قیامت کب ہوگی ؟ آپ نے فرمایا جس سے آپ پوچھتے ہیں وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتے۔البتہ میں آپ سے اس کی نشانیاں بیان کرتا ہوں ۔ جب لونڈی کو دیکھے وہ اپنے مالک کو جنے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب آپ ننگے پاؤں ، ننگے بدن ، گونگوں اور بہروں (احمق اور نادانوں کو)کو دیکھیں وہ ملک کے بادشاہ ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے۔اور جب آپ بکریاں چرانے والوں کو بڑی بڑی عمارتیں بناتے دیکھیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے ۔قیامت غیب کی پانچ باتوں میں سے ہے جن کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔پھر آپ نے یہ آیت ان اللہ عندہ علم الساعۃ آخر تک پڑھی ۔یعنی اللہ کے پاس قیامت کا علم اور وہ بارش برساتا ہے اور جو ماں کے پیٹ میں ہے اس کو جانتا۔ اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس ملک میں مرے گا۔ پھر وہ شخص اٹھ کے چلا گیا ۔آپﷺنے فرمایا اس کو میرے پاس بلاؤ ، لوگوں نے ڈھونڈا تو کسی جگہ نہیں پایا ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا یہ جبریل تھے جب تم نے سوال نہیں کیا تو جبریل نے چاہا کہ تم کوعلم کی کچھ باتیں حاصل ہوں۔