• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
باب الإِسْلاَمُ مَا هُوَ وَبَيَانُ خِصَالِهِ
اسلام کی حقیقت اور اس کی خصلتیں:


حدیث نمبر: 99 (10)
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلُونِي فَهَابُوهُ أَنْ يَسْأَلُوهُ فَجَاءَ رَجُلٌ فَجَلَسَ عِنْدَ رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ لَا تُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَخْشَى اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ؟ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَسَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا رَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُكْمَ مُلُوكَ الْأَرْضِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا رَأَيْتَ رِعَاءَ الْبَهْمِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ مِنْ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ قَرَأَ { إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ }[سورة لقمان 34]
قَالَ ثُمَّ قَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوهُ عَلَيَّ فَالْتُمِسَ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا جِبْرِيلُ أَرَادَ أَنْ تَعَلَّمُوا إِذْ لَمْ تَسْأَلُوا.


سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا مجھ سے (دین کی باتیں) پوچھو۔ لوگ آپﷺسے سوال کرنے سے ڈر گئے۔اتنے میں ایک آدمی آیا اور آپ ﷺکے گھٹنوں کے پاس بیٹھ گئے اور بولا یا رسول اللہ !اسلام کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور نماز قائم کرے اور زکاۃ دے اور رمضان کے روزے رکھے ۔وہ کہنے لگا آپ نے سچ کہا۔ پھر اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! ایمان کیا ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتاب پر اور اس سے ملنے پر اور اس کے رسولوں پر یقین کرے۔اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر یقین کرے ، اور (ہر امر کی) تقدیر پر یقین کرے ۔وہ کہنے لگا آپ نے سچ کہا ۔پھر اس نے کہا یا رسول اللہ ! احسان کیا ہے ؟ آپﷺنے فرمایا اللہ سے ڈرے جیسے آپ اس کو دیکھ رہے ہیں اگر آپ اس کو نہیں دیکھتے تو اتنا تو ہے کہ وہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔اس نے کہا آپ نے سچ کہا ۔ پھر اس نے کہا قیامت کب ہوگی ؟ آپ نے فرمایا جس سے آپ پوچھتے ہیں وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتے۔البتہ میں آپ سے اس کی نشانیاں بیان کرتا ہوں ۔ جب لونڈی کو دیکھے وہ اپنے مالک کو جنے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب آپ ننگے پاؤں ، ننگے بدن ، گونگوں اور بہروں (احمق اور نادانوں کو)کو دیکھیں وہ ملک کے بادشاہ ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے۔اور جب آپ بکریاں چرانے والوں کو بڑی بڑی عمارتیں بناتے دیکھیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے ۔قیامت غیب کی پانچ باتوں میں سے ہے جن کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔پھر آپ نے یہ آیت ان اللہ عندہ علم الساعۃ آخر تک پڑھی ۔یعنی اللہ کے پاس قیامت کا علم اور وہ بارش برساتا ہے اور جو ماں کے پیٹ میں ہے اس کو جانتا۔ اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس ملک میں مرے گا۔ پھر وہ شخص اٹھ کے چلا گیا ۔آپﷺنے فرمایا اس کو میرے پاس بلاؤ ، لوگوں نے ڈھونڈا تو کسی جگہ نہیں پایا ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا یہ جبریل تھے جب تم نے سوال نہیں کیا تو جبریل نے چاہا کہ تم کوعلم کی کچھ باتیں حاصل ہوں۔

 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
باب بَيَانِ الصَّلَوَاتِ الَّتِي هِيَ أَحَدُ أَرْكَانِ الإِسْلاَمِ
باب2 نمازوں کا بیان، یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے۔


حدیث نمبر: 100 (11)

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، - فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ - عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرُ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَلاَ نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهُنَّ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏.‏ إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهُ فَقَالَ ‏"‏ لاَ ‏.‏ إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ ‏"‏ ‏.‏ وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الزَّكَاةَ فَقَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهَا قَالَ ‏"‏ لاَ ‏.‏ إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ ‏"‏ قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلاَ أَنْقُصُ مِنْهُ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ ‏"‏ ‏.

سیدناطلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نجد والوں میں سے ایک شخص رسول اللہ ﷺکے پاس آیا جس کے بال پریشان تھے ۔اس کی ہلکی سی آواز ہم سن رہے تھے لیکن سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ کیا کہتا ہے یہاں تک کہ وہ رسول اللہ ﷺکے قریب آیا ۔ تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا دن رات میں پانچ نمازیں ہیں ۔ وہ کہنے لگا ان کے سوا میرے اوپر اور کوئی نماز ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تم نفل پڑھنا چاہو۔اور رمضان کے روزے ہیں۔وہ کہنے لگا مجھ پر رمضان کے سوا اور کوئی روزہ ہے ؟ آپ ﷺنے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تم نفل روزہ رکھنا چاہو۔ پھر آپﷺنے ا س سے زکاۃکا بیان کیا ۔وہ کہنے لگا مجھ پر اس کے سوا اور کوئی چیز ہے ؟ آپﷺنے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تم نفل ثواب کے لیے صدقہ دینا چاہو۔ (سیدنا طلحہ)نے کہا پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر یہ کہتے ہوئے چلا گیا اللہ کی قسم میں نہ ان سے زیادہ کروں گا نہ ان میں کمی کروں گا۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اگر یہ سچاہے تو فلاح پا گیا۔ '

فائدہ: اس روایت میں اختصار ہے اس لیے یہاں پر حج کا ذکر نہیں۔ یہی روایت بخاری میں ہے وہاں زکاۃ کے بعد یہ فقرہ ہے: "پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسلام کے شرعی احکام بتائے۔ غالباً ان میں حج شامل تھا۔ امام مسلم نے مفصل احادیث بھی روایت کردی ہیں جن میں تمام ارکان کا ذکر ہے۔
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر: 101 (۔۔)

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ ‏"‏ ‏.‏ أَوْ ‏"‏ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ ‏"‏

اسماعیل بن جعفر نے ابوسہیل سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے سیدنا طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺسے ،امام مالک کی حدیث کی طرح روایت کی، سوائے اس کے کہ کہا ( جب اس شخص نے کہا قسم اللہ کی میں اس میں کمی بیشی نہیں کروں گا ) تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا اس شخص نے نجات پائی قسم اس کے باپ کی اگر سچا ہے۔ یا فرمایا جنت میں جائے گا قسم اس کے باپ کی اگر سچا ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(3) باب السُّؤَالِ عَنْ أَرْكَانِ الْإِسْلَامِ
باب:3-ارکانِ اسلام کے بارے میں سوال:


حدیث نمبر: 102 (12)

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ نُهِينَا أَنْ نَسْأَلَ، رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ شَىْءٍ فَكَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيءَ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ الْعَاقِلُ فَيَسْأَلَهُ وَنَحْنُ نَسْمَعُ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَتَانَا رَسُولُكَ فَزَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَكَ قَالَ ‏"‏ صَدَقَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ قَالَ ‏"‏ اللَّهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ الأَرْضَ قَالَ ‏"‏ اللَّهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَمَنْ نَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ وَجَعَلَ فِيهَا مَا جَعَلَ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ اللَّهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَاءَ وَخَلَقَ الأَرْضَ وَنَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِنَا وَلَيْلَتِنَا ‏.‏ قَالَ ‏"‏ صَدَقَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمْرَكَ بِهَذَا قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا زَكَاةً فِي أَمْوَالِنَا ‏.‏ قَالَ ‏"‏ صَدَقَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمْرَكَ بِهَذَا قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي سَنَتِنَا ‏.‏ قَالَ ‏"‏ صَدَقَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا حَجَّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً ‏.‏ قَالَ ‏"‏ صَدَقَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ثُمَّ وَلَّى ‏.‏ قَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ أَزِيدُ عَلَيْهِنَّ وَلاَ أَنْقُصُ مِنْهُنَّ ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺسےسوال پوچھنے سے ہم منع کئے گئے تھے ۔تو ہم پسند کرتے تھے کہ گاؤں سے کوئی سمجھدار شخص آئے اور آپﷺسے سوال پوچھےاور ہم سنیں۔اتنے میں دیہات سے ایک شخص آیا اور کہنے لگا اے محمد ﷺ!آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا اور کہنے لگا آپﷺکہتے ہیں کہ اللہ نے آپﷺکو بھیجاہے ۔ آپﷺنے فرمایا اس نے سچ کہا۔ وہ شخص کہنے لگا آسمان کس نے پیدا کیا ؟آپﷺنے فرمایا اللہ نے ۔ پھر اس نے کہا پہاڑوں کو کس نے پیدا کیا ؟ آپﷺنے فرمایا اللہ نے ۔ پھر اس نے کہا پہاڑوں کو کس نے کھڑا کیا اور ان میں جو چیزیں ہیں وہ کس نے پیدا کیں؟آپﷺنے فرمایا اللہ نے ۔ تب اس شخص نے کہا قسم ہے اس کی جس نے آسمان کوپیدا کیا اور زمین بنائی اور پہاڑوں کو کھڑا کیا ، کیا اللہ تعالیٰ نے سچ مچ آپ کو بھیجا؟آپﷺنے فرمایا ہاں۔ پھر وہ شخص کہنے لگا آپ کے قاصد نے ہم سے کہا کہ ہم پر دن او ررات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔آپﷺنے فرمایا اس نے سچ کہا۔ وہ شخص کہنے لگا قسم ہے اس کی جس نے آپﷺکوبھیجا ، کیا اللہ نے آپ کو ان نمازوں کا حکم کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ۔ پھر وہ شخص کہنے لگا آپ کے قاصد نے کہا کہ ہم پر ہمارے مالوں کی زکاۃ ہے آپ نے فرمایا اس نے سچ کہا وہ شخص کہنے لگا قسم اس کی جس نے آپ کو بھیجا ہے، اللہ نے آپﷺکو زکاۃ کا حکم کیا ہے آپﷺنے فرمایا ہاں ۔ پھر وہ شخص کہنے لگا آپﷺکے قاصد نے کہا ہم پر ہر سال رمضان کے روزے فرض ہیں آپ ﷺنے فرمایا اس نے سچ کہا ۔ وہ شخص کہنے لگا قسم اس کی جس نے آپ کو بھیجا اللہ نے آپ کو ان روزوں کا حکم کیا ہے ؟ آپﷺنے فرمایا ہاں ۔ پھر وہ شخص کہنے لگا آپ کے قاصد نے کہا کہ ہم پر بیت اللہ کا حج فرض ہے جو اس کی طرف راہ پاسکتے ہوں۔ آپﷺنے فرمایا اس نے سچ کہا ۔ یہ سن کر وہ شخص پیٹھ موڑ کر یہ کہتے ہوئے چلا گیا قسم ہے اس کی جس نے آپﷺکو سچا پیغمبر بناکر بھیجا ، میں ان باتوں میں کمی بیشی نہیں کروں گا ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو جنت میں جائے گا۔

حدیث نمبر: 103(۔۔)


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ قَالَ أَنَسٌ كُنَّا نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ شَىْءٍ ‏.‏ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ


بہز نے کہا، ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے حدیث سنائی اور انہوں نے سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا :کہ قرآن میں ہمیں نبی اکرمﷺسے (بلا ضرورت) سوال کرنے سے منع کردیا گیا تھا۔۔۔اس کے بعد بہز نے اسی کے مانند حدیث سنائی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86


(4) باب بَيَانِ الإِيمَانِ الَّذِي يُدْخَلُ بِهِ الْجَنَّةُ وَأَنَّ مَنْ تَمَسَّكَ بِمَا أُمِرَ بِهِ دَخَلَ الجَنَّةَ
باب:4-ایمان جس کے ذریعے آدمی جنت میں داخل ہوتا ہے اور جس شخص نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) دیے ہوئے حکم کو مضبوطی سے تھام لیا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔


حدیث نمبر: 104(13)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ طَلْحَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا، عَرَضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي سَفَرٍ ‏.‏ فَأَخَذَ بِخِطَامِ نَاقَتِهِ أَوْ بِزِمَامِهَا ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ - أَوْ يَا مُحَمَّدُ - أَخْبِرْنِي بِمَا يُقَرِّبُنِي مِنَ الْجَنَّةِ وَمَا يُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ ‏.‏ قَالَ فَكَفَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ نَظَرَ فِي أَصْحَابِهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ لَقَدْ وُفِّقَ - أَوْ لَقَدْ هُدِيَ - قَالَ كَيْفَ قُلْتَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَأَعَادَ ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تَعْبُدُ اللَّهَ لاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصِلُ الرَّحِمَ دَعِ النَّاقَةَ ‏"‏ ‏.

ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سفر میں جارہے تھے اتنے میں ایک دیہاتی سامنے آیا اور آپﷺکی اونٹنی کی رسی یا نکیل پکڑ کر کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ!یا یوں کہا یا محمدﷺ!مجھے وہ چیز بتلائیے جو مجھے جنت کی نزدیک اور جہنم سے دور کرے ؟ آپﷺیہ سن کر رک گئے اور اپنے اصحاب کی طرف دیکھا ، پھر فرمایا اس کو توفیق دی گئی یا (ہدایت کی گئی)۔آپﷺنے فرمایا تو نے کیا کہا؟ اس نے پھر وہی کہا (یعنی مجھے وہ بات بتلائے جوجنت کے نزدیک کرے او رجہنم سے دور) تب رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ اور نماز کو قائم کرو، اور زکاۃ دو ،اور صلہ رحمی کرو(رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرو) اور (اب) اونٹی کو چھوڑدے۔ (کیونکہ اب تیرا کام ہوگیا)۔


حدیث نمبر: 105(۔۔)

وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَأَبُوهُ، عُثْمَانُ أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ ‏.

محمد بن عثمان بن عبداللہ بن موہب اور ان کے والد عثمان دونوں نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا، وہ سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سابقہ حدیث کے مانند بیان کرتے تھے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر: 106(۔۔)

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْنِينِي مِنَ الْجَنَّةِ وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ تَعْبُدُ اللَّهَ لاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصِلُ ذَا رَحِمِكَ ‏"‏ فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنْ تَمَسَّكَ بِمَا أُمِرَ بِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏"‏ ‏.‏ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ ‏"‏ إِنْ تَمَسَّكَ بِهِ ‏"‏ ‏.

سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ کےپاس آکر کہنے لگا مجھے کوئی ایسا کام بتلائیے جو مجھے جنت کے قریب اور جہنم سے دور کردے؟آپﷺنے فرمایا وہ کام یہ ہے کہ تواللہ کی عبادت کرے اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کرے ۔ اور نماز قائم کرے اورزکاۃدے او ر صلہ رحمی کرے۔ جب وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا گیا تو آپﷺنے فرمایا اگر یہ اس نےان باتوں کی پابندی کی جن کا حکم کیا گیا ، تو جنت میں جائے گا۔ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے: "اگر اس نے پابندی کی (تو جنت میں داخل ہوگا)"


حدیث نمبر: 107(14)

وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا، جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ تَعْبُدُ اللَّهَ لاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا أَبَدًا وَلاَ أَنْقُصُ مِنْهُ ‏.‏ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا ‏"

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی( دیہاتی ) رسول اللہ ﷺکے پاس آکر کہنے لگا یا رسو ل اللہ ﷺمجھے بتلائیے کوئی ایسا کام جس کے کرنے سے میں جنت میں چلا جاؤں ؟ آپﷺنے فرمایا وہ کام یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت کرے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور نماز کو قائم کرے ، اورفرض زکاۃ دے ، اور رمضان کے روزے رکھے ۔ وہ شخص کہنے لگا قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اس میں کمی بیشی نہیں کروں گا ۔ تب وہ پیٹھ پھر کر چلا گیا اور آپﷺنے فرمایا جو جنتی کو دیکھنا چاہتا ہے وہ اس شخص کو دیکھ لے۔

حدیث نمبر: 108(15)

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ - وَاللَّفْظُ لأَبِي كُرَيْبٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الْمَكْتُوبَةَ وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ وَأَحْلَلْتُ الْحَلاَلَ أَأَدْخُلُ الْجَنَّةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ نَعَمْ ‏"

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نعمان بن قوقل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ!اگر میں فرض نماز ادا کروں اور حرام کو حرام سمجھوں اور اس سے بازرہوں اور حلال کو حلال سمجھوں تو میں جنت میں جاؤں گا؟ آپﷺنےفرمایا ہاں!۔

حدیث نمبر: 109(۔۔)

وَحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، وَالْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَأَبِي، سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ بِمِثْلِهِ ‏.‏ وَزَادَ فِيهِ وَلَمْ أَزِدْ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا

شیبان نے اعمش سے، انہوں نے ابو صالح اور ابوسفیان سے اور انہوں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا : نعمان بن قوقل رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! پھر اس سابقہ روایت کی طرح ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا: 'اور میں اس پر کسی چیز کا اضافہ نہیں کروں گا۔'


حدیث نمبر: 110(۔۔)

وَحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، - وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ - عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ وَصُمْتُ رَمَضَانَ وَأَحْلَلْتُ الْحَلاَلَ وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ وَلَمْ أَزِدْ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا أَأَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَالَ ‏ "‏ نَعَمْ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ وَاللَّهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا ‏.

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا میں اگر فرض نمازوں کو ادا کروں اور رمضان کے روزے رکھوں اور حلال کو حلال سمجھوں اور حرام کو حرام ، اس سے زیادہ کچھ نہ کروں تو جنت میں جاؤں گا ؟ آپﷺنے فرمایا ہاں ۔ وہ شخص کہنے لگا اللہ کی قسم میں اس (عمل) پر کوئی اضافہ نہیں کروں گا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(5) باب بَيَانِ أَرْكَانِ الْإِسْلَامِ وَدَعَائِمِهِ الْعِظَامِ
باب:5-اسلام کے بنیادی ارکان اور اس کے عظیم ستونوں کا بیان


حدیث نمبر: 111(16)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، - يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ الأَحْمَرَ - عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسَةٍ عَلَى أَنْ يُوَحَّدَ اللَّهُ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ وَالْحَجِّ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ الْحَجِّ وَصِيَامِ رَمَضَانَ قَالَ لاَ ‏.‏ صِيَامِ رَمَضَانَ وَالْحَجِّ ‏.‏ هَكَذَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺسے سنا آپﷺنے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اللہ تعالیٰ کو ایک ماننا جائے (یعنی توحید کا اقرار کرنا ) اورنماز قائم کرنا ، زکاۃ دینا ، رمضان کے روزے رکھنا ، حج کرنا ، ایک شخص کہنے لگا ”حج او ررمضان کے روزے“ (حج کو پہلے بیا ن کیا گیا اور روزوں کو بعد میں )۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں، رمضان کے روزے اور حج ،اسی طرح (اسی ترتیب سے) میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا۔


حدیث نمبر: 112(۔۔)

وَحَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَسْكَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ السُّلَمِيُّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ عَلَى أَنْ يُعْبَدَ اللَّهُ وَيُكْفَرَ بِمَا دُونَهُ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَحَجِّ الْبَيْتِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ ‏"‏ ‏.

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ایک یہ کہ اللہ ہی کی عبادت کی جائےاور اس کے سوا تمام جھوٹے معبودوں کا انکار کیا جائے۔دوسرے نماز پڑھنا ، تیسرے زکاۃدینا ، چوتھے بیت اللہ کا حج کرنا۔پانچویں رمضان کے روزے رکھنا۔

حدیث نمبر: 113(۔۔)

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، - وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ - عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَحَجِّ الْبَيْتِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ ‏"

عاصم بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر نے اپنے والد سے روایت کی، کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ایک تو اس بات کی (دل، زبان اور بعد میں ذکر کیے گیے بنیادی اعمال کے ذریعے سے) گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺاس کے بندے اور اس کے رسول ہیں دوسرے نماز قائم کرنا، تیسرے زکاۃ دینا ، چوتھے خانہ کعبہ کا حج کرنا ، پانچویں رمضان کے روزے رکھنا۔‏


فائدہ: اوپر کی دو روایتوں میں کسی راوی نے حج اور روزوں کی ترتیب بدل دی ہے۔

حدیث نمبر: 114(۔۔)

وَحَدَّثَنِي ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، قَالَ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ، يُحَدِّثُ طَاوُسًا أَنَّ رَجُلاً، قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَلاَ تَغْزُو فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ إِنَّ الإِسْلاَمَ بُنِيَ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ وَحَجِّ الْبَيْتِ ‏"‏ ‏.

عکرمہ بن خالد،طاؤس کو حدیث سنا رہے تھےکہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ایک شخض نے کہا کہ آپ جہاد کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے کہا : بلاشبہ میں نے رسول اللہ سے سنا آپ ﷺفرماتےتھے اسلام کے پانچ ستون ہیں ایک تو اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ۔دوسرے نماز قائم کرنا، تیسرے زکاۃ دینا ، چوتھےرمضان کے روزے رکھنا۔ پانچویں بیت اللہ کا حج کرنا ۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86


(6) باب الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ تَعَالَى وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرَائِعِ الدِّينِ
باب:6-اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان، دینی احکام پر عمل، اس کی طرف دعوت، اس کے بارے میں سوال کرنے، دین کے تحفظ اور جن لوگوں تک دین نہ پہنچا ہو ان تک پہنچانے کا حکم



حدیث نمبر: 115(17)

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا هَذَا الْحَىَّ مِنْ رَبِيعَةَ وَقَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ فَلاَ نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي شَهْرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَعْمَلُ بِهِ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا ‏.‏ قَالَ ‏"‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الإِيمَانِ بِاللَّهِ - ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ فَقَالَ - شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُقَيَّرِ ‏"‏ ‏.‏ زَادَ خَلَفٌ فِي رِوَايَتِهِ ‏"‏ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏"‏ ‏.‏ وَعَقَدَ وَاحِدَةً ‏.

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ ﷺکے پاس آیااو رکہا یارسول اللہ !ہم ربیعہ کے قبیلہ میں سے ہیں ہمارے اور آپﷺکے درمیان میں قبیلہ مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم حرمت والے مہینوں کے سوا بحفاظت آپ تک نہیں آسکتے ۔لہٰذا آپ ہمیں کوئی ایسی بات بتائیں جس پر ہم عمل کریں اور جو پیچھے ہیں ان کو بھی اس کی دعوت دیں۔آپﷺنےفرمایا میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں ۔(جن کا حکم دیتا ہوں وہ یہ ہیں) اس چیز کی گواہی دو کہ اللہ کےسوا کوئی معبود برحق نہیں ہے ،اور محمد ﷺاللہ کے رسول ہیں۔اور نماز قائم کرو، اور زکاۃ ادا کرو۔مال غنیمت کا خمس (پانچواں حصہ)ادا کرو۔اور میں منع کرتا ہوں دباء (یعنی کدو کے برتن )سے ، حنتم (روغنی گھڑے)سے ، نقیر (لکڑی کے کھودے ہوئے برتن)سے ، مقیر (تارکول چڑھایا ہوا برتن)سے ۔
خلف بن ہشام نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا کہ آپﷺنے اپنی انگلی مبارک سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اس بات کی گواہی دینی کہ اللہ کے سواکوئی سچا معبود نہیں ۔


فائدہ: افریقہ کے بعض علاقوں میں اب بھی بڑے سائز کے کدو کو اندر سے صاف کر کے برتن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اندر کی اسفنجی سطح میں نامیاتی مادے موجود رہتے ہیں، ان سے کھانے پینے کی چیزوں میں تخمیر کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور جلد مکمل ہوتا ہے۔ لکڑی کے برتنوں میں بھی یہی خرابی پائی جاتی ہے۔ سبز گھڑے وغیرہ مٹی میں خون اور بال وغیرہ شامل کرکے بنائے جاتے تھے۔ تارکول کی سطح بھی اصل میں اسفنجی ہوتی ہے اور دھونے کے باوجود کھانا وغیرہ اس کی سطح سے الگ نہیں ہوتا۔ یہ سارا حکم صفائی، پاکیزگی اور تحفظ صحت کے لیے ہے۔



حدیث نمبر: 116(۔۔)

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَلْفَاظُهُمْ، مُتَقَارِبَةٌ - قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ الآخَرَانِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، - عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ يَدَىِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنِ الْوَفْدُ أَوْ مَنِ الْقَوْمُ ‏"‏ ‏.‏ قَالُوا رَبِيعَةُ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ النَّدَامَى ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَأْتِيكَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ وَإِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَىَّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ وَإِنَّا لاَ نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلاَّ فِي شَهْرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ ‏.‏ قَالَ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ ‏.‏ قَالَ أَمَرَهُمْ بِالإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ ‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ هَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ ‏"‏ ‏.‏ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسًا مِنَ الْمَغْنَمِ ‏"‏ ‏.‏ وَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ ‏.‏ قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ ‏.‏ قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ ‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ احْفَظُوهُ وَأَخْبِرُوا بِهِ مِنْ وَرَائِكُمْ ‏"‏ ‏.‏ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ ‏"‏ مَنْ وَرَاءَكُمْ ‏"‏ وَلَيْسَ فِي رِوَايَتِهِ الْمُقَيَّرِ ‏.

سیدنا ابو جمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے ان کے اور لوگوں کے درمیان مترجم تھا ، اتنے میں ایک عورت آئی جو آپ رضی اللہ عنہ سے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں پوچھتی تھی ۔ابن عباس نے کہا عبد القیس کا وفد رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور آپﷺنے پوچھا یہ وفد کون ہیں یا یہ کس قوم کے لوگ ہیں؟لوگوں نے کہا یہ ربیعہ کے قبیلہ سے ہیں۔آپ نے اس قوم یا وفد کو خوش آمدید کہا، اور کہا نہ ذلیل ہونے والے اور نہ شرمندہ ہونے والے (یعنی ان کا آنا بہت خوب ہے، لڑائی کے بغیر خود مسلمان ہونے کے لیے آئے ، اگر لڑائی کے بعد مسلمان ہوتے تو وہ رسوا ہوتے ، لونڈی غلام بنائے جاتے ، مال لٹ جاتا تو شرمندہ ہوتے) ان لوگوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ!ہم آپﷺکے پاس دور دراز سے سفر کرکے آئے ہیں ،ہمارے اور آپﷺکے درمیان یہ مضر کے کافروں کا قبیلہ ہے ، ہم حرمت والے مہینے میں ہی آپ کے پاس آسکتے ہیں۔اس لیے ہمیں حکم کیجئے ایک واضح بات کا، تاکہ ہم اپنے پیچھے رہنے والوں کو بتلائیں۔اور اس کے سبب ہم جنت میں داخل ہوجائیں۔ابن عباس فرماتےہیں کہ آپﷺنے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار باتوں سے منع فرمایا۔ان کو حکم کیا اللہ کی توحید پر ایمان لانے کا اور ان سے پوچھا کہ جانتے ہو ایمان کیا ہے ؟انہوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں۔آپ ﷺنے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ﷺاس کے رسول ہیں۔اور نماز کا قائم کرنا، اور زکاۃ دینا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔اور غنیمت کے مال میں سے پانچواں حصہ ادا کرنا۔اور ان کو منع فرمایا کدو کے برتن سے ، روغنی گھڑے سے ، اور تارکول چڑھایا ہوا برتن سے۔
شعبہ نے کہا ”اابو حمزہ نے شائد نقیر(لکڑی میں کھدائی کرکے بنایا ہوا برتن) کہا یا شاید مقیر (تارکول ملا برتن) کہا“ اور فرمایا ان کو یاد رکھواور ان باتوں کی خبر ان لوگوں کو بھی دو جوتمہارے پیچھے ہیں ۔

ابو بکربن ابی شیبہ نے مَنْ وراءَکم کہا مِنْ ورائکم کے بدلے ، اور مطلب دونوں کا ایک ہے اور ان کی روایت میں مقیر کا ذکر نہیں ہے( بلکہ نقیر کا ہے)


 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر: 117(۔۔)

وَحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ح، وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالاَ، جَمِيعًا حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ ‏.‏
وَقَالَ ‏"‏ أَنْهَاكُمْ عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ ‏"‏ ‏.‏ وَزَادَ ابْنُ مُعَاذٍ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِلأَشَجِّ أَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ ‏"‏ إِنَّ فِيكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ الْحِلْمُ وَالأَنَاةُ ‏"


قرہ بن خالد نے ابو حمزہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے شعبہ کی طرح حدیث بیان کی ۔( اس کے الفاظ ہیں) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم کومنع کرتا ہوں اس نبیذ سے جو بھگوئی جائے کدو کے برتن میں ،لکڑی کے بنائے ہوئے برتن میں ، روغنی برتن میں ، اور تارکول چڑھائے ہوئے برتن میں ۔(اس میں زیادہ خمیر اٹھنے کا اندیشہ ہے، جس سے نبیذ شراب میں بدل جاتی ہے)
ابن معاذ نے اپنی روایت میں اپنے باپ سے اتنا اضافہ کیا کہ رسول اللہ ﷺنے عبد القیس کے اشج (پیشانی پر زخم والے شخص) سے (جن کا نام منذر بن عائذ بن حارث تھا)فرمایا تجھ میں دو عادتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے ۔ایک توعقل مندی ، دوسری سوچ سمجھ کر کام کرنا ، جلدی نہ کرنا۔

حدیث نمبر: 118(۔۔)

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا مَنْ، لَقِيَ الْوَفْدَ الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ ‏.‏ قَالَ سَعِيدٌ وَذَكَرَ قَتَادَةُ أَبَا نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي حَدِيثِهِ هَذَا ‏.‏ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا حَىٌّ مِنْ رَبِيعَةَ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ وَلاَ نَقْدِرُ عَلَيْكَ إِلاَّ فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْمُرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا وَنَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ إِذَا نَحْنُ أَخَذْنَا بِهِ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ اعْبُدُوا اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَصُومُوا رَمَضَانَ وَأَعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْغَنَائِمِ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ ‏"‏ ‏.‏ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا عِلْمُكَ بِالنَّقِيرِ قَالَ ‏"‏ بَلَى جِذْعٌ تَنْقُرُونَهُ فَتَقْذِفُونَ فِيهِ مِنَ الْقُطَيْعَاءِ - قَالَ سَعِيدٌ أَوْ قَالَ مِنَ التَّمْرِ - ثُمَّ تَصُبُّونَ فِيهِ مِنَ الْمَاءِ حَتَّى إِذَا سَكَنَ غَلَيَانُهُ شَرِبْتُمُوهُ حَتَّى إِنَّ أَحَدَكُمْ - أَوْ إِنَّ أَحَدَهُمْ - لَيَضْرِبُ ابْنَ عَمِّهِ بِالسَّيْفِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ كَذَلِكَ ‏.‏ قَالَ وَكُنْتُ أَخْبَأُهَا حَيَاءً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ فَفِيمَ نَشْرَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ فِي أَسْقِيَةِ الأَدَمِ الَّتِي يُلاَثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا ‏"‏ ‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضَنَا كَثِيرَةُ الْجِرْذَانِ وَلاَ تَبْقَى بِهَا أَسْقِيَةُ الأَدَمِ ‏.‏ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ وَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ ‏"‏ إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ الْحِلْمُ وَالأَنَاةُ ‏"‏ ‏.


حضرت قتادہ سے روایت ہے کہ مجھے اس شخص نے یہ روایت بیان کی جو اس وفد سے ملا جو رسول اللہ ﷺکے پاس آیا تھا۔عبد القیس کے قبیلہ میں سے ، سعید نے کہا قتادہ نے ابو نضرہ کا نام لیا انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ، تو قتادہ نے اس حدیث کو ابو نضرہ سے سنا انہوں نے ابو سعید خدری سے کہ کچھ لوگ عبد القیس کے رسول اللہ ﷺکے پاس آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے نبی ہم ربیعہ قبیلہ کے لوگ ہیں ہمارے اور آپ کے درمیان قبیلہ مضر کے کافر حائل ہیں ہم حرمت کے مہینوں میں ہی آسکتے ہیں ۔اس لیے ہمیں کوئی ایسا حکم کیجئے جو ہم اپنے پیچھے رہنے والوں کو بتلائیں۔اور اس کے سبب ہم جنت میں داخل ہوجائیں اگر ہم اس پر عمل کریں۔آپ ﷺنے فرمایا میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں ۔اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔اور نماز قائم کرو، اور زکاۃ ادا کرو۔، اور رمضان کے روزے رکھو، اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرو۔اور میں تمہیں چار چیزیں منع کرتا ہوں دباء (یعنی کدو کے برتن )سے ، حنتم (روغنی سبز گھڑے)سے ، نقیر (لکڑی کے کھودے ہوئے برتن)سے ، مزفت (تارکول چڑھایا ہوا برتن)سے۔لوگوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ!نقیر آپﷺجانتے ہیں آپ ﷺنے فرمایا کیوں نہیں جانتا ، نقیر ایک تنا ہے جس کو تم کھود لیتے ہو ، پھر اس میں ایک چھوٹی کھجورکو بھگوتے ہو، سعید نے کہا یا تم بھگوتے ہو۔پھر اس میں پانی ڈالتے ہو جس سے اس کا جوش (خمیر اٹھنے کے بعد کا جھاگ)تھم جاتا ہے ۔پھر اس کو پیتے ہویہاں تک کہ ایک تم میں اپنے چچا کے بیٹے کو تلوار سے مارتا ہے ۔(نشہ میں آکر جب عقل جاتی رہتی ہے تو دوست دشمن کی شناخت نہیں رہتی )
ابو سعیدنے کہا ہمارے لوگوں میں اس وقت ایک شخص موجود تھااس کو اسی نشہ کی بدولت ایک زخم لگ چکا تھا ، اس نے کہا کہ لیکن میں شرم کی وجہ سے اس کورسول اللہ ﷺسے چھپاتا تھا ۔میں نے کہا یارسول اللہ ﷺ پھر کس برتن میں ہم شربت پئیں؟آپﷺنے فرمایا چمڑے کے برتنوں میں (مشکوں) میں جن کا منہ باندھا جاتا ہے ۔ لوگوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ ہمارے ملک میں چوہے بہت زیادہ ہیں وہاں چمڑے کے برتن نہیں رہ سکتے ۔ آپﷺ نے فرمایا چمڑے کے برتنوں میں پیو اگرچہ چوہے ان کو کاٹ ڈالیں،اگرچہ چوہے ان کو کاٹ ڈالیں،اگرچہ چوہے ان کو کاٹ ڈالیں (یعنی جس طرح بھی ہوسکے چمڑے ہی کے برتن میں پیو، چوہوں سے حفاظت کرو لیکن ان برتنوں میں پینا درست نہیں کیونکہ وہ شراب کے برتن ہیں)راوی نے کہا رسول اللہ ﷺنے عبد القیس کے اشج(جس کے چہرے ہر زخم تھا) سے فرمایا تجھ میں دوخصلتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے ، ایک تو عقلمندی ، دوسری سمجھ سے کام کرنا جلدی نہ کرنا۔






 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر: 119(۔۔)

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ، بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي غَيْرُ، وَاحِدٍ، لَقِيَ ذَاكَ الْوَفْدَ ‏.‏ وَذَكَرَ أَبَا نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ، لَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ غَيْرَ أَنَّ فِيهِ ‏ "‏ وَتَذِيفُونَ فِيهِ مِنَ الْقُطَيْعَاءِ أَوِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ ‏"‏ ‏.‏ وَلَمْ يَقُلْ قَالَ سَعِيدٌ أَوْ قَالَ مِنَ التَّمْرِ

ابن ابی عدی نے سعید کے حوالے سے قتادہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ مجھے عبدالقیس کے وفد سے ملاقات کرنے والے ایک سے زائد افراد نے بتایا اور ان میں سے ابونضرہ کا نام لیا (ابونضرہ نے) سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔۔۔۔۔۔، پھر ابن علیہ کی حدیث کے مانند روایت بیان کی، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: "تم ان میں ملی جلی چھوٹی کھجوریں، (عام) کجھوریں اور پانی ڈالتے ہو۔" (اور ابن عدی نے اپنی روایت میں) یہ الفاظ ذکر نہیں کیے کہ سعید نے کہا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کچھ کھجوریں ڈالتے ہو"۔

حدیث نمبر: 120(۔۔)

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو قَزَعَةَ، أَنَّ أَبَا نَضْرَةَ، أَخْبَرَهُ وَحَسَنًا، أَخْبَرَهُمَا أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنَا اللَّهُ فِدَاءَكَ مَاذَا يَصْلُحُ لَنَا مِنَ الأَشْرِبَةِ فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَشْرَبُوا فِي النَّقِيرِ ‏"‏ ‏.‏ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنَا اللَّهُ فِدَاءَكَ أَوَتَدْرِي مَا النَّقِيرُ قَالَ ‏"‏ نَعَمِ الْجِذْعُ يُنْقَرُ وَسَطُهُ وَلاَ فِي الدُّبَّاءِ وَلاَ فِي الْحَنْتَمَةِ وَعَلَيْكُمْ بِالْمُوكَى ‏"

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبد القیس کا وفد جب رسول اللہ ﷺکے پاس آیا تو کہنے لگا اے اللہ کے نبی !اللہ تعالیٰ ہمیں آپ پر قربان کرے ۔ پینے کی چیزوں میں کونسی ہمارےلیے درست ہے ؟آپ ﷺنے فرمایا نقیر(کھوکھلی کی ہوئی لکڑی کے برتن) میں نہ پیو ۔انہوں نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ! اللہ ہمیں آپﷺ پر فدا کرے کیا آپ نقیر کوجانتے ہیں ؟ آپﷺفرمایا: نقیر ایک درخت کا تناہے جس کو درمیان میں کھوکھلا کر لیا جاتاہے ۔اور نہ پیو کدو کے برتن میں ، اور نہ ہی روغنی برتن میں، بلکہ چمڑے کے ان مشکیزوں میں پیو جن کا منہ ڈوری یا تسمہ سے بندھا ہوتا ہے۔
 
Top