• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(15) باب بَيَانِ خِصَالٍ مَنِ اتَّصَفَ بِهِنَّ وَجَدَ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ
باب:15-وہ عادتیں جن سے متصف ہونے والا ایمان کی مٹھاس پا لیتا ہے۔


حدیث نمبر:165(43):

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِيِّ، - قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، - عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لاَ يُحِبُّهُ إِلاَّ لِلَّهِ وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنْهُ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ ‏"

ابو قلابہ نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تین باتیں جس میں ہونگی وہ ان کی وجہ سے ایمان کی مٹھاس اور حلاوت پائے گا۔ایک تو یہ کہ جس کو اللہ اور اس کا رسول ہر کسی سے بڑھ کر محبوب ہوں ۔ دوسرے یہ کہ جس کسی سے بھی محبت کرے، اللہ ہی کے لیے کرے (یعنی دنیا کی کوئی غرض نہ ہو نہ اس سے ڈر ہو)تیسرے یہ کہ اللہ نے اسے کفر سے بچا لیا ہے تو وہ کفر میں دوبارہ جانے کو اتنا ناپسند کرے جتنا آگ میں ڈالے جانے کو ناپسند کرتا ہے۔

حدیث نمبر:166(۔۔):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ، بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ طَعْمَ الإِيمَانِ مَنْ كَانَ يُحِبُّ الْمَرْءَ لاَ يُحِبُّهُ إِلاَّ لِلَّهِ وَمَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ كَانَ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنْهُ ‏"‏ ‏.

قتادہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جس میں تین باتیں ہونگی وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا۔1۔جو کسی آدمی سے صرف اللہ کی خاطر دوستی رکھے۔ 2۔اللہ اور اس کے رسول سے دوسرے سب لوگوں سے زیادہ محبت رکھے ۔ 3۔جبکہ اللہ نے اس کو کفر سے نجات دی ہے تو وو آ گ میں ڈالا جانا پسند کرے مگر کفر اختیار کرنا پسند نہ کرے ۔

حدیث نمبر:167(۔۔):

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ ‏ "‏ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا ‏"‏ ‏.

ثابت نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔(پھر اسی طرح بیان کیا) جیسے سابقہ راویوں نے بیان کیا ہے، البتہ انہوں نے یہ الفاظ کہے: "اس کو پھر یہودی یا عیسائی ہو جانے سے (آگ میں ڈالا جانا زیادہ پسند ہو)"
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(16) باب وُجُوبِ مَحَبَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنَ الأَهْلِ وَالْوَلَدِ وَالْوَالِدِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ وَإِطْلاَقِ عَدَمِ الإِيمَانِ عَلَى مَنْ لَمْ يُحِبَّهُ هَذِهِ الْمَحَبَّةَ
باب:16-اہل خانہ،اولاد،والدین بلکہ تمام انسانوں سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنا ضروری ہے اور جس کا دل ایسی محبت سے خالی ہے، وہ مومن نہیں۔


حدیث نمبر:168(44):

وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، ح وَحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، كِلاَهُمَا عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ يُؤْمِنُ عَبْدٌ - وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ الرَّجُلُ - حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ‏"‏ ‏.

اسماعیل بن علیہ اور عبدالوارث دونوں نے عبدالعزیز سے اور انہوں نےسیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا "کوئی بندہ (اور عبد الوارث کی روایت میں ہے کوئی آدمی) اس وقت تک مؤمن نہیں ہوتا جب تک میں اسے اس کے گھر والوں اور مال اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوں۔ "

حدیث نمبر:169(۔۔):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ، بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ وَوَالِدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ‏"‏ ‏.

قتادہ نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " تم میں سے کوئی اس وقت تک مؤمن نہیں ہوتا جب تک میں اس کے لیے اس کی اولاد ، والداور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔"
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(17) باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مِنْ خِصَالِ الإِيمَانِ أَنْ يُحِبَّ لأَخِيهِ الْمُسْلِمِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِه مِنَ الْخَيْرِ
باب:17-ایمان کی ایک امتیازی صفت یہ ہے کہ مسلمان جو بھلائی اپنے لیے پسند کرے وہی اپنے بھائی کے لیے پسند کرے

حدیث نمبر:170(45):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ، بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لأَخِيهِ - أَوْ قَالَ لِجَارِهِ - مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ ‏"‏ ‏.

شعبہ نے کہا میں نے قتادہ کو سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کرتے ہوئے سنا: انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"کوئی تم میں سے مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے(یا فرمایا: اپنے ہمسایہ کے لیے بھی) وہ نہ پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔

حدیث نمبر:171(۔۔):

وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُحِبَّ لِجَارِهِ - أَوْ قَالَ لأَخِيهِ - مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ ‏"‏

حسین بن معلّم نے قتادہ سے انہوں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کوئی بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک اپنےہمسایہ کے لیے(یا فرمایا:اپنے بھائی کے لیے ) وہی نہ پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔

فائدہ: ان تین ابواب کی احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دل کی تصدیق کے علاوہ دل کے دوسرے اعمال خصوصاً محبت اور کراہت بھی ایمان کا جز ہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(18) باب بَيَانِ تَحْرِيمِ إِيذَاءِ الْجَارِ
باب:18-پڑوسی کو تکلیف پہنچانے کی حرمت





حدیث نمبر:172(46):


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، - قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، - قَالَ أَخْبَرَنِي الْعَلاَءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ لاَ يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ ‏"‏ ‏.

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کا ہمسایہ اس کی ایذاء رسانی سے محفوظ نہیں ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86


(19) باب الْحَثِّ عَلَى إِكْرَامِ الْجَارِ وَالضَّيْفِ وَلُزُومِ الصَّمْتِ إِلاَّ مِنَ الْخَيْرِ وَكَوْنِ ذَلِكَ كُلِّهِ مِنَ الإِيمَانِ
باب19-: ہمسائے اور مہمان کی تکریم اور خیر کی بات کہنے یا خاموش رہنے کی ترغیب، یہ سب امور ایمان کا حصہ ہیں۔


حدیث نمبر:173(47):

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ ‏"‏ ‏.

ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے یا تو اچھی بات کرے یا خاموش رہے۔ اور جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ اپنے ہمسائے کا احترام کرے۔ اور جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتاہے اس کو چاہیے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔


حدیث نمبر:174(۔۔):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يُؤْذِي جَارَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ ‏"‏ ‏.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایاجو شخص اللہ پر اور قیامت پر یقین رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے،اور جو شخص اللہ پر اور قیامت پر یقین رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی تکریم کرے۔اور جو شخص اللہ اور قیامت پر یقین رکھتا ہو وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:175(۔۔):

وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي حَصِينٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ ‏ "‏ فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ ‏"‏

اعمش نے ابو صالح سے، انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی: انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔آگے ابو حصین کی روایت کے مانند ہے، البتہ اعمش نے (وہ اپنے پڑوسی کو ایذا نہ دے کے بجائے) یہ الفاظ کہے ہیں: "وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔


حدیث نمبر:176(48):

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، - قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، - عَنْ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَمِعَ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ، يُخْبِرُ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ ‏"‏

ابو شریح (خویلد بن عمرو) خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جوشخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے ہمسایہ کے ساتھ حسن سلوک کرے ۔ اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی تکریم کرے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(20) باب بَيَانِ كَوْنِ النَّهْىِ عَنِ الْمُنْكَرِ، مِنَ الإِيمَانِ وَأَنَّ الإِيمَانَ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ وَأَنَّ الأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاجِبَانِ
باب:20-برائی سے روکنا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان گھٹتا بڑھتا ہے، نیز نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا فرض ہے۔


حدیث نمبر:177(49):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، كِلاَهُمَا عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، - وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ - قَالَ أَوَّلُ مَنْ بَدَأَ بِالْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ قَبْلَ الصَّلاَةِ مَرْوَانُ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ الصَّلاَةُ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ‏.‏ فَقَالَ قَدْ تُرِكَ مَا هُنَالِكَ ‏.‏ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ ‏"‏ ‏.

ابو بکر ابن ابی شیبہ نے کہا:ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث سنائی، نیز محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے اور انہیں شعبہ نے حدیث سنائی، ان دونوں(سفیان اور شعبہ) نے قیس بن مسلم سے اور انہوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی، الفاظ ابوبکر ابن ابی شیبہ کے ہیں۔ طارق بن شہاب نے کہا کہ سب سے پہلا شخص جس نے عید کے دن نماز سے قبل خطبہ شروع کیا وہ مروان تھا ۔اس وقت ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا خطبہ سے پہلے نماز پڑھنا چاہیے۔مروان نے کہا :جو طریقہ (یہاں پہلے) تھا وہ ترک کر دیا گیا ہے ۔ اس پر ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا اس شخص نے(جس نے صحیح بات کہی تھی) تو اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے ، میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا آپﷺنے فرمایا جوشخص تم میں سے کسی منکر (خلاف شرع) کام کو دیکھے تو اس کو اپنے ہاتھ(قوت) سےبدل دے۔اگر اتنی طاقت نہ ہو تو زبان سے اسے بدلے ، اور اگر اتنی بھی طاقت نہ ہو تو دل ہی سے سہی(اسے برا سمجھے اور اس کے بدلنے کی مثبت تدبیرسوچے) یہ سب سے کمزور درجے کا ایمان ہے ۔

حدیث نمبر:178(۔۔):

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، فِي قِصَّةِ مَرْوَانَ وَحَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ وَسُفْيَانَ ‏.

اعمش نے اسماعیل بن رجاء سے، انہوں نے اپنے والد (رجاء بن ربیعہ) سے اور انہوں نے سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، نیز اعمش نے قیس بن مسلم سے، انہوں نے طارق بن شہاب سے اور انہوں نے سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروان کا مذکورہ بالا واقعہ اور ابو سعید خدری کی حدیث جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی، اسی طرح بیان کی جس طرح شعبہ اور اسماعیل نے بیان کی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:179(50):


حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ - قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَا مِنْ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللَّهُ فِي أُمَّةٍ قَبْلِي إِلاَّ كَانَ لَهُ مِنْ أُمَّتِهِ حَوَارِيُّونَ وَأَصْحَابٌ يَأْخُذُونَ بِسُنَّتِهِ وَيَقْتَدُونَ بِأَمْرِهِ ثُمَّ إِنَّهَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِهِمْ خُلُوفٌ يَقُولُونَ مَا لاَ يَفْعَلُونَ وَيَفْعَلُونَ مَا لاَ يُؤْمَرُونَ فَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِيَدِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِلِسَانِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِقَلْبِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَيْسَ وَرَاءَ ذَلِكَ مِنَ الإِيمَانِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو رَافِعٍ فَحَدَّثْتُهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَأَنْكَرَهُ عَلَىَّ فَقَدِمَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَنَزَلَ بِقَنَاةَ فَاسْتَتْبَعَنِي إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَعُودُهُ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَلَمَّا جَلَسْنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِيهِ كَمَا حَدَّثْتُهُ ابْنَ عُمَرَ ‏.‏ قَالَ صَالِحٌ وَقَدْ تُحُدِّثَ بِنَحْوِ ذَلِكَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ ‏.

صالح بن کیسان نے حارث(بن فضیل) سے ، انہوں نے جعفر بن عبداللہ بن حکم سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن مِسوَر سے، انہوں نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام) ابو رافع سے اور انہوں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پہلے کسی امت میں جتنے بھی نبی بھیجے، ان کی امت میں سے حواری اور اصحاب ہوتے تھے جو ان کی سنت پر چلتے تھے اور اس کے حکم کی اتباع کرتے تھے۔ پھر ایسا ہوتا تھا کہ ان کے بعد انالائق لوگ ان کے جانشین بن جاتے تھے جو صرف زبان سے ایسی باتیں کہتے تھے جن پرعمل نہیں کرتے تھے، اور ان کاموں کو کرتے تھے جن کا انہیں حکم نہیں دیاجاتا۔چنانچہ جس نے ان (جیسے لوگوں) کے خلاف اپنے دست و بازو سے جہاد کیا وہ مؤمن ہے ، اور جس نے ان کے خلاف زبان سے جہاد کیا (ان کو بُرا کہے اور ان کی باتوں کا رد کرے) وہ بھی مؤمن ہے، اور جو کوئی ان سے دل سے ان کے خلاف جہاد کیا (دل میں ان کو بُرا جانے) وہ بھی مؤمن ہے اور اس کے بعد رائی کے دانے برابر بھی ایمان نہیں۔ (یعنی اگر دل سے بھی بُرا نہ جانے تو اس میں ذرہ برابر بھی ایمان نہیں)۔
ابو رافع رضی اللہ عنہ (جنہوں نے اس حدیث کو ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، نے کہا کہ میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کی انہوں نے(حدیث ماننے سے) انکار کیا۔ اتفاق سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی (مدینہ)آگئے اور قناۃ (مدینہ کی ایک وادی کا نام ہے) میں ٹھہرے تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے بھی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی عیادت کیلئے اپنے ساتھ چلنے کو کہا ۔ میں ان کیساتھ گیا۔ جب ہم بیٹھے تو میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اسی طرح بیان کیا جیسے میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا تھا۔صالح بن کیسان نے کہا: یہ حدیث ابو رافع سے (براہِ راست بھی) اسی طرح روایت کی گئی ہے۔

حدیث نمبر:180(۔۔):

وَحَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَارِثُ بْنُ الْفُضَيْلِ الْخَطْمِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، مَوْلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَا كَانَ مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ وَقَدْ كَانَ لَهُ حَوَارِيُّونَ يَهْتَدُونَ بِهَدْيِهِ وَيَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِهِ ‏"‏ ‏.‏ مِثْلَ حَدِيثِ صَالِحٍ وَلَمْ يَذْكُرْ قُدُومَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَاجْتِمَاعَ ابْنِ عُمَرَ مَعَهُ ‏.

حارث بن فضیل خطمی سے (صالح بن کیسان کے بجائے) عبدالعزیز بن محمد کی سند کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ(آزاد کردہ غلام) ابو رافع سے روایت ہے۔ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" جو بھی نبی گزرا ہے، اس کے ساتھ کچھ حواری تھے جو اس (نبی) کے نمونہ زندگی کو اپناتے اور اس کی سنت کی پیروی کرتے تھے۔۔۔۔" صالح کی روایت کی طرح۔ لیکن (عبدالعزیز نے) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی آمد اور عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ان کی ملاقات کا ذکر نہیں کیا۔





 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(21) باب تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِيهِ وَرُجْحَانِ أَهْلِ الْيَمَنِ فِيهِ
باب:21-ایمان میں اہل ایمان کا کم یا زیادہ ہونا اور اس میں اہل یمن کی ترجیح


حدیث نمبر:181(51):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ح، وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، كُلُّهُمْ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ سَمِعْتُ قَيْسًا، يَرْوِي عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ أَشَارَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ فَقَالَ ‏ "‏ أَلاَ إِنَّ الإِيمَانَ هَا هُنَا وَإِنَّ الْقَسْوَةَ وَغِلَظَ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الإِبِلِ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ فِي رَبِيعَةَ وَمُضَرَ ‏"‏ ‏.

سیدنا ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے یمن کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا :دیکھو ایمان ادھر ہے ، اور شقاوت(کڑا پن) اور سنگ دلی(دلوں کی سختی )ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں کی دم کی جڑوں کے پاس چیخا چلایا کرتےہیں یعنی قوم ربیعہ و مضر،جس کی طرف سے شیطان کے دوسینگ نمودار ہوتے ہیں۔

حدیث نمبر:182(52):

حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً الإِيمَانُ يَمَانٍ وَالْفِقْهُ يَمَانٍ وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ ‏"‏

ایوب نے کہا: ہمیں محمد(ابن سیرین) نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : اہل یمن آئے ہیں(خود مسلمان ہونے کو)یہ لوگ بہت نرم دل ہیں ۔ ایمان یمنی ہے ، فقہ یمنی ہے، اور حکمت بھی یمن کی۔

حدیث نمبر:183(۔۔):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ح وَحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْرَقُ، كِلاَهُمَا عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِهِ ‏.

عبداللہ(ابن عون) نے محمد(ابن سیرین) سے، انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔۔۔۔اسی پچھلی (حدیث) کے مانند۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:184(۔۔):

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، - وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ - حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَضْعَفُ قُلُوبًا وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً الْفِقْهُ يَمَانٍ وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ ‏"‏ ‏.

صالح نے اعرج سے اور انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تمہارے پاس یمن والے آئے ہیں ان کے دل کمزور اور نرم ہیں ، فقہ بھی یمنی ہے اور حکمت (بھی) یمنی ہے۔

حدیث نمبر:185(۔۔):


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلاَءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ ‏"‏ ‏

ابو زناد نے اعرج سے اور انہوں نےسیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کفر کی چوٹی(یا ریاست) مشرق کی طرف ہے اور فخر اور تکبر کرنا گھوڑے والوں اوراونٹ والوں میں ہے (جو اونچی آواز میں چلانے والے اور اون کے خیموں میں رہنے والے ہیں) اور اطمینان و سکون بکریاں پانے والوں میں ہے۔


حدیث نمبر:186(۔۔):

وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ، حُجْرٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، - قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، - قَالَ أَخْبَرَنِي الْعَلاَءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ الإِيمَانُ يَمَانٍ وَالْكُفْرُ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ وَالْفَخْرُ وَالرِّيَاءُ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْخَيْلِ وَالْوَبَرِ ‏"‏


علاء(بن عبدالرحمٰن الجہنی) نے اپنے والد سے، انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ایمان یمن سے ہے اور کفر مشرق کی طرف ہے اور سکون و اطمینان بھیڑ بکریاں پالنے والوں میں اور فخر و ریا شور شرابے کے عادی گھوڑے پالنے والوں اور اونی خیموں کے باسی، چِلاّنے والوں میں ہے۔
 
Top