اخت ولید
سینئر رکن
- شمولیت
- اگست 26، 2013
- پیغامات
- 1,792
- ری ایکشن اسکور
- 1,297
- پوائنٹ
- 326
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جنوں کی زمین میں موجودگی کے بعد قرآن مجید میں جس جاندار کا اس دنیا میں ذکر ملتا ہے وہ حضرتِ انسان ہی ہیں(گرچہ سائینس دان کہتے ہیں کہ پہلے یک خلیہ جاندار۔۔یونی سیلولر جاندار وجود میں آئے اور پھر رفتہ رفتہ پیچیدہ ملٹی سیلولر ۔۔ایک سے زیادہ سیلز والےجاندار)السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بہرحال۔۔انسان کی فطرت میں تجسس کا عنصر پنہاں ہیں۔۔وہ انسان جس نے زمین پر غور کیا۔۔اپنی خوراک کی فکر کی۔۔شکار کے ذرائع دریافت کیے اور پھر پتھروں سے چنگاریوں کا نکلنا تلاش کیا۔۔اس کی فطرت میں اپنی ذات متعلق تجسس کتنا کوٹ کوٹ کر بھرا ہو گا؟
اسی تجسس اور شوق کی تکمیل کو اس نے اپنے آپ کو اور ارد گرد جانداروں کو جانچا،پرکھا!!اور جدید دور میں اس کی ان کاوشوں،کوششوں کا نتیجہ ایک الگ علم کے طور پر نکلا!
ابتدا میں تمام سائینسی علوم "سائینس"کے نام سے جانے جاتے تھے۔۔جوں جوں تحقیق کے رستے دریافت ہوئے۔۔سائینس مختلف شعبہ جات میں تقسیم ہوتی گئی۔۔۔انہیں شعبوں میں ایک اہم شعبہ اور شاخ"بائیولوجی" کی ہے۔۔(جسے اردو میں حیاتیات کہا جاتا ہے۔۔حیات :زندگی)۔۔لفظ بائیولوجی دو لاطینی (سائینسی اصطلاحات کی ایک نمایاں تعداد لاطینی اور یونانی الفاظ پر مشتمل ہے)الفاظ پر مشتمل ہے۔
1)بائیوس:زندگی
2)لوگوس:مطالعہ،بحث
یعنی زندگی کا مطالعہ۔۔وہ زندگی چاہے پودے کی ہو ،جانور کی یا حضرتِ انسان کی!۔۔ہر جاندار کی زندگی کا سائینسی مطالعہ بائیولوجی کے شعبے میں کیا جاتا ہے!!
اس دھاگہ میں ہم عموم سے ہٹ کر بائیولوجی کے چند دلچسپ حقائق بیان کریں گے۔۔۔تا کہ حضرتِ انسان اپنے خالق کی بے مثال تخلیق سے آگاہی حاصل کر سکے!